- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
بالکل اسی طرح قرآن میں بھی ہے، جو وجہ دوم کے تحت برق صاحب نے لکھا ہے، یعنی کافر اگر صلح چاہیں تو صلح کرلو، یہاں بھی وہی سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ کافروں نے دھوکہ دینے کے لیے صلح کی ہو، تو ایسے موقع کے لیے اللہ نے اس کے آگے فرمایا { وَتَوَکَّلُ عَلَی اللہِ }(یعنی صلح کرلو) اور اللہ پر توکل کرو، ایسا نہ ہو کہ وہ صلح کرنا چاہیں، اور تم دغا کے اندیشہ سے صلح نہ کرو، بلکہ صلح ان کے ظاہری مطالبہ پر ہی کرلی جائے، اور دلوں کے معاملہ کو اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیا جائے، حدیث زیر بحث میدان جنگ ہی کے متعلق ہے ''ورنہ حسابھم علی اللہ'' کے الفاظ نہ ہوتے، کیونکہ میدان جنگ میں ایسا ہوسکتا ہے کہ دشمن دھوکہ دینے کے لیے مسلمان ہو جائیں، لہٰذا آپ نے فرمایا کہ اس کا حساب اللہ لے گا، تم ان کے ظاہری ایمان کو تسلیم کرکے لڑائی سے باز آجاؤ۔
برق صاحب قرآن مجید کی جو آیت آپ نے وجہ سوم میں نقل کی ہے، وہ بھی حدیث مذکور کی تائید کرتی ہے، مگر آپ نے اسے پورا نقل نہیں فرمایا، پوری آیت اس طرح ہے:
{ قَاتِلُوا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَ لَا بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ لَا یُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللہُ وَ رَسُوْلُہٗ وَ لَا یَدِیْنُوْنَ دِیْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ حَتّٰی یُعْطُوا الْجِزْیَۃَ عَنْ یَّدٍ وَّ ھُمْ صٰغِرُوْنَ } (التوبۃ)
ان اہل کتاب سے جنگ کرو، جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں لاتے اور نہ اللہ اور اس کے رسول کی حرام کردہ چیزوں کو حرام سمجھتے ہیں اور دین حق کی پیروی نہیں کرتے، یہ جنگ اس وقت تک جاری رکھو، جب تک وہ ہار مان کر جزیہ دینے پر راضی نہ ہو جائیں۔
اس آیت میں جنگ جاری رکھنے کی تین وجہیں بتائی گئی ہیں:
(۱) اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان نہ لانا
(۲) حرام چیزوں کو حلال سمجھنا۔
(۳) دین حق یعنی اسلام کی پیروی نہ کرنا۔
برق صاحب قرآن مجید کی جو آیت آپ نے وجہ سوم میں نقل کی ہے، وہ بھی حدیث مذکور کی تائید کرتی ہے، مگر آپ نے اسے پورا نقل نہیں فرمایا، پوری آیت اس طرح ہے:
{ قَاتِلُوا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَ لَا بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ لَا یُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللہُ وَ رَسُوْلُہٗ وَ لَا یَدِیْنُوْنَ دِیْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ حَتّٰی یُعْطُوا الْجِزْیَۃَ عَنْ یَّدٍ وَّ ھُمْ صٰغِرُوْنَ } (التوبۃ)
ان اہل کتاب سے جنگ کرو، جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں لاتے اور نہ اللہ اور اس کے رسول کی حرام کردہ چیزوں کو حرام سمجھتے ہیں اور دین حق کی پیروی نہیں کرتے، یہ جنگ اس وقت تک جاری رکھو، جب تک وہ ہار مان کر جزیہ دینے پر راضی نہ ہو جائیں۔
اس آیت میں جنگ جاری رکھنے کی تین وجہیں بتائی گئی ہیں:
(۱) اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان نہ لانا
(۲) حرام چیزوں کو حلال سمجھنا۔
(۳) دین حق یعنی اسلام کی پیروی نہ کرنا۔