غلط فہمی
حذیفہ کہتے ہیں کہ حضور علیہ السلام کھاد کے ایک ڈھیر کے قریب آے ، اور میرے سامنے کھڑے ہو کر پیشاب کردیا۔ (بخاری ج۱، ص ۳۶)
امام بخاری میں ہی یہ جرأت تھی کہ اس معلم کائنات و مہبط الوحی کی طرف یہ فعل منسوب کردیا، ورنہ ہم تو حضور کے متعلق اس قسم کی کوئی بات خیال تک لانا گناہ سمجھتے ہیں۔ (ص۲۳۳)
ازالہ
برق صاحب نے ترجمہ میں دو غلطیاں کی ہیں۔
اول: آپ نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے سامنے پیشاب کیا، حالانکہ یہ قطعاً صحیح نہیں، بلکہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
قمت عند عقبہ حتی فرغ
میں آپ کے پیچھے کھڑا رہا یہاں تک کہ آپ فارغ ہوئے۔
دوسری طرف دیوار تھی ، حدیث کے الفاظ ہیں:
فاتی سباطۃ قوم خلف حائط فقام
یعنی آپ ایک قوم کے کھاد کے ڈھیر کے پاس آئے، دیوار کے پیچھے آپ کھڑے ہوگئے۔
لہٰذا حدیث کا مطلب یہ ہوا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیوار کی طرف منہ کیا، اور حضرت حذیفہ کو اپنے پیچھے کھڑا کیا، اور پھر کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔
دوم: دوسری غلطی یہ ہے کہ برق صاحب نے '' بال'' کا ترجمہ '' پیشاب کردیا'' کیا ہے، حالانکہ صحیح ترجمہ یہ ہے کہ '' پیشاب کیا'' برق صاحب اگر آپ کی مادری زبان اردو نہیں ہے تو خیر آپ قابل معافی ہیں، ورنہ '' بال'' کا ترجمہ '' پیشاب کردیا'' کرکے آپ نے حد ہی کردی کسی اردو دان سے پوچھ لیجئے ''پیشاب کیا'' اور'' پیشاب کردیا'' میں کتنا بڑا فرق ہے۔
برق صاحب کا اعتراض اس حدیث پر کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے متعلق ہے، یہ صحیح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کرتے تھے، اور سوائے ایک مرتبہ کے آپ کا کبھی کھڑے ہو کر پیشاب کرنا ثابت نہیں اور اس مرتبہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی وجہ بھی حدیث میں موجود ہے:
انما النبی ﷺ بال قائما من جرح کان بما بضہٖ (البیھقی)
یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے کھڑے ہو کر پیشاب کیا تھا کہ آپ کے گھٹنہ کے اندر کی طرف زخم تھا۔
بتائیے ایسے عذر کی حالت میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنا ناجائز ہے؟ پھر جو شخص تہ بند باندھے ہوئے کھلی جگہ میں بیٹھ کر پیشاب کرے، تو اس کی رانیں وغیرہ کھل جائیں گی اور کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کا ایک یہ عذر بھی ہوسکتا ہے، برق صاحب آپ تو اسے معیوب سمجھ رہے ہیں، اور یہ صحیح بھی ہے لیکن ذرا کسی مغرب زدہ، تجدید مذہب کے دلدادہ شخص سے پوچھئے تو وہ اس حدیث کو سن کر خوش ہوگا اور ملا کو برا بھلا کہے گا کہ اس نے یہ پابندیاں لگا رکھی ہیں، ورنہ حدیث میں تو کھلی چھٹی ہے۔