- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
غلط فہمی
برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
اگر کوئی انگریز کہہ دے کہ خدا ایک ہے، چوری، زنا اور قمار بازی گناہ ہیں تو کیا کسی مسلمان میں یہ جرأت ہے کہ وہ ان اقوال کے صحیح ہونے سے انکار کردے۔ (دو اسلام ص ۳۴۲)
ازالہ
کوئی مسلمان ان کا انکار نہیں کرے گا، اس وجہ سے کہ یہ باتیں اس کے بیان کرنے سے پہلے قرآن میں موجود ہیں، اور قرآن پر اس کا ایمان ہے، یہ اس انگریز کی تصدیق نہیں ہے بلکہ در حقیقت قرآن کی تصدیق ہے، اگر وہ انگریز
(۱) قیامت کے متعلق ایسی باتیں بیان کرے جو قرآن و حدیث میں نہیں ہیں۔
(۲) میدان محشر کے حالات بیان کرے۔
(۳) دوزخ کے عذاب کا حال بیان کرے۔
(۴) جنت کی نعمتوں کا ذکر کرے۔
(۵) نماز عید اور جمعہ کے فضائل بیان کرے۔
(۶) نماز استسقاء کے لیے بعض شرائط مقرر کرے۔
(۷) آیندہ واقعات کی پیشین گوئی کرے۔
(۸) گزشتہ اخبار کو بیان کرے۔
(۹) ساتوں آسمانوں کے رنگ بیان کرے۔
(۱۰) تاروں کی مخلوقات کا ذکر کرے۔
(۱۱) نماز کے نواقض میں کچھ اضافہ کرے۔
(۱۲)صفا و مروہ کے طواف کو لغو کہے اور اسے شرک بتائے، یا
(۱۳) صفا و مروہ کے گرد طواف کرنے کو صحیح قرار دے، اور ان کے مابین دوڑنے کو بلحاظ لغت قرآن غلط قرار دے وغیرہ وغیرہ۔
اور ان چیزوں کی وضاحت اللہ کے رسول نے بیان نہ کی ہو تو بتائیے کیا ان سب چیزوں کو ہم تسلیم کرلیں، صرف اس لیے کہ یہ باتیں قرآن سے نہیں ٹکراتیں، نہ تاریخی و جغرافیائی حقائق کے خلاف ہیں نہ حقائق کو نیہ کا انکار کرتی ہیں، برق صاحب میرا تو حسن ظن یہی ہے کہ آپ بھی یہ باتیں تسلیم نہیں کریں گے کیونکہ ان باتوں کی صحت کے لیے راوی کا ثقہ ہونا ضروری ہے۔
برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
اگر کوئی انگریز کہہ دے کہ خدا ایک ہے، چوری، زنا اور قمار بازی گناہ ہیں تو کیا کسی مسلمان میں یہ جرأت ہے کہ وہ ان اقوال کے صحیح ہونے سے انکار کردے۔ (دو اسلام ص ۳۴۲)
ازالہ
کوئی مسلمان ان کا انکار نہیں کرے گا، اس وجہ سے کہ یہ باتیں اس کے بیان کرنے سے پہلے قرآن میں موجود ہیں، اور قرآن پر اس کا ایمان ہے، یہ اس انگریز کی تصدیق نہیں ہے بلکہ در حقیقت قرآن کی تصدیق ہے، اگر وہ انگریز
(۱) قیامت کے متعلق ایسی باتیں بیان کرے جو قرآن و حدیث میں نہیں ہیں۔
(۲) میدان محشر کے حالات بیان کرے۔
(۳) دوزخ کے عذاب کا حال بیان کرے۔
(۴) جنت کی نعمتوں کا ذکر کرے۔
(۵) نماز عید اور جمعہ کے فضائل بیان کرے۔
(۶) نماز استسقاء کے لیے بعض شرائط مقرر کرے۔
(۷) آیندہ واقعات کی پیشین گوئی کرے۔
(۸) گزشتہ اخبار کو بیان کرے۔
(۹) ساتوں آسمانوں کے رنگ بیان کرے۔
(۱۰) تاروں کی مخلوقات کا ذکر کرے۔
(۱۱) نماز کے نواقض میں کچھ اضافہ کرے۔
(۱۲)صفا و مروہ کے طواف کو لغو کہے اور اسے شرک بتائے، یا
(۱۳) صفا و مروہ کے گرد طواف کرنے کو صحیح قرار دے، اور ان کے مابین دوڑنے کو بلحاظ لغت قرآن غلط قرار دے وغیرہ وغیرہ۔
اور ان چیزوں کی وضاحت اللہ کے رسول نے بیان نہ کی ہو تو بتائیے کیا ان سب چیزوں کو ہم تسلیم کرلیں، صرف اس لیے کہ یہ باتیں قرآن سے نہیں ٹکراتیں، نہ تاریخی و جغرافیائی حقائق کے خلاف ہیں نہ حقائق کو نیہ کا انکار کرتی ہیں، برق صاحب میرا تو حسن ظن یہی ہے کہ آپ بھی یہ باتیں تسلیم نہیں کریں گے کیونکہ ان باتوں کی صحت کے لیے راوی کا ثقہ ہونا ضروری ہے۔