- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
(۲) برق صاحب کا مجوزہ دوسرا معیار
قرآن میں تحریف
برق صاحب کا مطلب یہ ہے کہ جو حدیث قرآن میں تحریف تسلیم کرتی ہو، وہ جعلی ہے، لیکن یہ معلوم نہیں کہ تحریف سے برق صاحب کی کیا مراد ہے اگر یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت جو قرآن تھا، بعد میں اس میں تحریف ہوگئی تو اس تحریف کی خبر دینے والی حدیث یقینا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث تو ہوگی نہیں، کسی اور کا قول ہوگا اور اس معیار کی زد میں وہ قول آئے گا نہ کہ حدیث، لہٰذا اس معیار سے حدیث کو پرکھنا کسی حالت میں صحیح نہیں ہوسکتا۔اور اگر برق صاحب کا یہ مطلب ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں قرآن میں تحریف ہوئی اور اس سے مراد ان کی یہ ہے کہ قرآن کی بعض آیات منسوخ ہوگئیں تو بے شک یہ چیز حدیث میں ملتی ہے ، اور وہ حدیث صحیح ہے، یہ معیار صحیح نہیں، وجہ یہ ہے کہ جس نبی نے یہ کہا کہ اس آیت کو قرآن کی آیت سمجھو اور تلاوت کرتے رہو، اگر وہی نبی یہ کہے کہ اب یہ آیت منسوخ ہوگئی اس کی تلاوت منسوخ کردو، تو کیا وجہ ہے کہ ہم اسے سچا نہ سمجھیں، اگر آپ کہیں کہ نبی ایسا کہہ ہی نہیں سکتا، یہ تو بعد میں لوگوں نے اس کی طرف منسوب کردیا ہے، تو اس کی آپ کے پاس کیا دلیل ہے، پھر اس معیار پر تو بعض آیات قرآنی بھی نہیں اترتیں۔ مثلاً
{مَا نَنْسَخْ مِنْ اٰیَۃٍ اَوْ نُنْسِھَا نَاْتِ بِخَیْرٍ مِّنْھَآ اَوْ مِثْلِھَا } (البقرۃ)
جب ہم کوئی آیت منسوخ کرتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اسی کے مثل نازل کردیتے ہیں۔