• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفہیم اسلام بجواب ''دو اسلام''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
{ یَوْمَ تَاتْیِ کُلُّ نَفْسٍ تُجَادِلُ عَنْ نَفْسِھَا } (النحل)
اس دن ہر شخص اپنے لیے جھگڑتا ہوا آئے گا۔
{ ہٰذَا یَوْمُ لَا یَنْطِقُوْنَ ۔ وَلَا یُؤْذَنُ لَہُمْ فَیَعْتَذِرُوْنَ } (المرسلات)
اس دن کوئی نہیں بولے گا اور نہ کسی کو معذرت کرنے کی اجازت ملے گی۔
پہلی آیت میں ہے کہ وہ بولے گا ، جھگڑے گا ، عذر پیش کرے گا، دوسری میں اس کے خلاف ہے۔
{ لَّوْ کَانَ فِی الْاَرْضِ مَلٰٓئِکَۃٌ یَّمْشُوْنَ مُطْمَئِنِّیْنَ لَنَزَّلْنَا عَلَیْھِمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَلَکًا رَّسُوْلًا } (الاسرا)
اگر زمین میں فرشتے بستے ہوتے تو ہم آسمان سے ان کے لیے فرشتہ ہی کو رسول بنا کر بھیجتے۔
{ اَللہُ یَصْطَفِیْ مِنَ الْمَلٰٓئِکَۃِ رُسُلًا وَّ مِنَ النَّاسِ } (الحج)
اللہ فرشتوں اور انسانوں میں سے رسول منتخب کرتا ہے۔
{ اَلْحَمْدُ لِلہِ فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ جَاعِلِ الْمَلٰٓئِکَۃِ رُسُلًا } (الفاطر)
سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا اور فرشتوں کو رسول بنانے والا ہے۔
پہلی آیت میں فرشتوں کو رسول بنانے کی نفی ہے اور دوسری میں اثبات
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
{ اِنَّ یَوْمًا عِنْدَ رَبِّکَ کَاَلْفِ سَنَۃٍ مِمَّا تَعُدُوْنَ } (الحج)
بے شک اللہ کے ہاں دن تمہارے حساب سے ایک ہزار سال کا ہے۔
{ تَعْرُجُ الْمَلٰٓئِکَۃُ وَالرُّوْحُ اِلَیْہِ فِیْ یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہٗ خَمْسِینَ اَلْفَ سَنَۃٍ } (المعارج)
فرشتے اور روح اس کی طرف چڑھتے ہیں، ایک دن میں جو پچاس ہزار سال کے برابر ہوتا ہے۔
پہلی آیت میں یوم ایک ہزارسال کا ہے، اور دوسری میں یوم پچاس ہزار سال کا۔
{ قَالَ الضُّعَفٰٓؤُا لِلَّذِیْنَ اسْتَکْبَرُوْٓا اِنَّاکُنَّا لَکُمْ تَبَعًا فَھَلْ اَنْتُمْ مُّغْنُوْنَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللہِ مِنْ شَیْئٍ قَالُوْا لَوْ ھَدٰنَا اللہُ لَھَدَیْنٰکُمْ سَوَآئٌ عَلَیْنَآ اَجَزِعْنَآ اَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِنْ مَّحِیْصٍ } (ابراھیم)
ضعیف لوگ متکبرین سے کہیں گے کہ ہم تمہارے تابع تھے، اب ... اب تم ہمارے عذاب میں کچھ کمی کرا سکتے ہو، وہ کہیں گے ، اگر اللہ ہمیں ہدایت دیتا تو ہم بھی تمہیں ہدایت دیتے اب برابر ہے، خواہ ہم جزع کریں یا صبر کریں، اس سے چھٹکارا نہیں ہے۔
{ فَعَمِیَتْ عَلَیْھِمُ الْاَنْبَاءُ یَوْمَئِذٍ فَھُمْ لَا یَتَسَآءَلُوْنَ } (القصص)
ان کو سب خبروں سے محروم کردیا جائے گا، پس اس دن وہ آپس میں ایک دوسرے سے سوال بھی نہ کرسکیں گے۔
پہلی آیت میں سوال و جواب کا اثبات ہے، اور دوسری میں انکار ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
{ وَکَانَ حَقًّا عَلَیْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ } (الروم)
اور ہم پر مومنین کی مدد کرنا لازم ہے۔
{ قُتِلَ اَصْحٰبُ الْاُخْدُوْدِ ۔ النَّارِ ذَاتِ الْوَقُوْدِ ۔ اِذْ ہُمْ عَلَیْہَا قُعُوْدٌ ۔ وَّہُمْ عَلٰی مَا یَفْعَلُوْنَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ شُہُوْدٌ } (البروج)
کھائی میں ایندھن جمع کرکے آگ جلانے والے برباد ہوگئے، جب کہ وہ اس کھائی کے کنارے بیٹھ کر مومنین کے جلنے کا تماشہ دیکھتے تھے۔
{ اِنَّا لَنَنْصُرُرُ سُلُنَا وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا } (المومن)
ہم ضرور مدیں کریں گے رسولوں کی بھی اور مومنین کی بھی دنیا کی زندگی میں۔
پہلی آیت میں ہے کہ ہم ضرور مدد کریں گے دوسری آیت میں ہے کہ مدد نہیں کی اور تمام مومنین جلا دئیے گئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
{ لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّآ اَتٰھُمْ مِّنْ نَّذِیْرٍ مِّنْ قَبْلِکَ } (سجدہ)
تاکہ تو ایسی قوم کو ڈرائے جس کے پاس تجھ سے پہلے کوئی رسول نہیں آیا۔
{ وَاِنْ مِنْ اُمَّۃٍ اِلاَّ خَلَا فِیْھَا نَذِیْرٌ } (ناظر)
کوئی قوم ایسی نہیں جس میں رسول نہ آیا ہو۔
{ وَلِکُلِّ قَوْمٍ ھَادٍ } (ھود)
ہر قوم کے پاس ہادی آیا ہے۔
پہلی آیت میں ہے کہ اس قوم کے پاس کوئی رسول نہیں آیا، دوسری میں ہے کہ ہر قوم کے پاس رسول آیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
{ وَ اِنْ تُؤْمِنُوْا وَتَتَّقُوْا یُؤْتِکُمْ اُجُوْرَکُمْ وَلَا یَسْئَلْکُمْ اَمْوَالَکُمْ } (محمد)
اگر تم ایمان لاؤ اور ڈرتے رہو تو اللہ تم کو اجر دے گا اور تم سے تمہارے مال طلب نہیں کرے گا۔
{ وانفقوا فی سبیل اللہ } (البقرۃ)
اور اللہ کے راستہ میں خرو۔
{ وَاَقْرِضُوْا اللہَ قَرْضًا حَسَنًا } (البقرۃ)
اور اللہ کو قرض حسنہ دو۔
پہلی آیت میں مال طلب کرنے کی نفی ہے، اور دوسری میں اثبات ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
{ قُلِ اللہُ یُفتِیْکُمْ فِی الْکَلٰلَۃِ اِنِ امْرُؤٌا ھَلَکَ لَیْسَ لَہٗ وَلَدٌ وَّ لَہٗٓ اُخْتٌ فَلَھَا نِصْفُ مَا تَرَکَ وَھُوَ یَرِثُہَآ اِنْ لَّمْ یَکُنْ لَّہَا وَلَدٌ فَاِنْ کَانَتَا اثْنَتَیْنِ فَلَھُمَا الثُّلُثٰنِ مِمَّا تَرَکَ وَ اِنْ کَانُوْآ اِخْوَۃً رِّجَالًا وَّ نِسَآئً فَلِلذَّکَرِمِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ } (المائدہ)
کہہ دیجئے اللہ کلالہ کے ورثہ کے متعلق فتوی دیتا ہے ، وہ یہ کہ اگر کوئی شخص مر جائے اور اس کے اولاد نہ ہو ، ایک بہن ہو، تو اس بہن کو نصف ترکہ ملے گا اور اسی طرح بھائی بہن کا وارث ہوگا، اگر بہن کے اولاد نہ ہو اور اگر دو بہنیں ہوں تو دو ثلث ملے گا اور اگر کئی بھائی بہنیں ہوں تو مرد کو عورت سے دو گنا ملے گا۔
{ وَ اِنْ کَانَ رَجُلٌ یُّوْرَثُ کَلٰلَۃً اَوِ امْرَاَۃٌ وَّ لَہٗٓ اَخٌ اَوْ اُخْتٌ فَلِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنْھُمَا السُّدُسُ فَاِنْ کَانُوْٓا اَکْثَرَ مِنْ ذٰلِکَ فَھُمْ شُرَکَآءُ فِی الثُّلُثِ مِنْم بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُّوْصٰی بِھَآ اَوْدَیْنٍ غَیْرَ مُضَآرٍّ } (النساء)
اگر مرد یا عورت کلالہ ہو، اور اس کے ایک بھائی یا بہن ہو تو ان میں سے ہر ایک کو چھٹا حصہ ملے گا اور اگر وہ زیادہ ہوں تو تہائی میں شریک ہوں گے، لیکن بے ضرر و صیت پورا کرنے اور قرض کی ادائیگی کے بعد یہ تقسیم ہوگی۔
پہلی آیت میں کلالہ کے ورثہ کی تقسیم کچھ اور ہے، اور دوسری میں کچھ اور، نیز پہلی میں کوئی شرط نہیں دوسری میں تعمیل وصیت اور قرض کی ادائیگی کی شرط ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
{ اَلْیَوْمَ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبٰتُ وَ طَعَامُ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ حِلٌّ لَّکُمْ وَ طَعَامُکُمْ حِلٌّ لَّھُمْ وَ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ الْمُؤْمِنٰتِ } (مائدہ)
آج تم پر پاک چیزیں حلال کی جاتی ہیں اور اہل کتاب کا کھانا تمہارے لیے اور تمہارا کھانا ان کے لیے حلال ہے اور ایمان والی محصنات تمہارے لیے حلال ہیں۔
{ حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اُمَھَاتُکُمْ وَبَناتِکُمْ ... وَالْمُحْصَنَّاتُ مِنَ النِّسَآءِ } (النساء)
تم پر حرام کردی گئیں تمہاری مائیں اور تمہارئیں بیٹیاں ... اور محصنات بھی حرام ہیں۔
پہلی آیت میں محصنات حلال ہیں اور دوسری میں حرام ۔
{ اِنْ یَّمْسَسْکُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِّثْلُہٗ } (اٰل عمران)
اگر تم کو مصیبت پہنچی ہے تو اس قوم کو بھی تمہاری مثل مصیبت پہنچی ہے۔
{ اَوَ لَمَّآ اَصَابَتْکُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَدْ اَصَبْتُمْ مِّثْلَیْھَا} (اٰل عمران)
اور جو مصیبت تم کو پہنچی تو اس سے دگنی مصیبت تم ان کو پہنچا چکے ہو۔
ایک ہی جنگ کے متعلق پہلی آیت میں مصیبتوں کی نسبت مساوی (۱:۱) دوسری آیت میں یہی نسبت دو گنی (۱:۲)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
{ الَّذِیْنَ یُبَلِّغُوْنَ رِسٰلٰتِ اللہِ وَ یَخْشَوْنَہٗ وَ لَا یَخْشَوْنَ اَحَدًا اِلَّا اللہَ } (الاحزاب)
جو لوگ اللہ کی رسالت کے فرائض انجام دیتے ہیں، وہ اللہ سے ڈرتے ہیں، اور اللہ کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتے۔
{ وَتَخْشَی النَّاسَ وَاللہُ اَحَقُ اَنْ تَخْشٰہُ } (الاحزاب)
اور آپ لوگوں سے ڈرتے تھے، حالانکہ اللہ ہی حق دار ہے کہ اس سے ڈرا جائے۔
اسی طرح موسیٰ علیہ السلام سانپ سے ڈر گئے تھے اور ابراہیم علیہ السلام فرشتوں سے۔ (قرآن)
پہلی آیت میں ہے کہ رسول سوائے اللہ کے کسی سے نہیں ڈرتا، دوسری میں ہے کہ دوسروں سے بھی ڈرتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
{ وَ اِنْ تُصِبْھُمْ حَسَنَۃٌ یَّقُوْلُوْا ھٰذِہٖ مِنْ عِنْدِ اللہِ وَ اِنْ تُصِبْھُمْ سَیِّئَۃٌ یَّقُوْلُوْا ھٰذِہٖ مِنْ عِنْدِکَ قُلْ کُلٌّ مِّنْ عِنْدِ اللہِ } (النساء)
اگر کوئی بھلائی ان کو پہنچتی ہے تو کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے اور اگر کوئی برائی ان کو پہنچتی ہے، تو کہتے ہیں یہ آپ کی طرف سے ہے، آپ کہہ دیجئے کہ سب اللہ کی طرف سے ہے۔
{ مَآ اَصَابَکَ مِنْ حَسَنَۃٍ فَمِنَ اللہِ وَ مَآ اَصَابَکَ مِنْ سَیِّئَۃٍ فَمِنْ نَّفْسِک }
جو بھلائی آپ کو پہنچتی ہے وہ اللہ کی طرف سے ہے اور جو برائی آپ کو پہنچتی ہے وہ آپ ہی کی طرف سے ہے۔
پہلی آیت میں برائی کا پہنچانے والا اللہ تعالیٰ ہے، اور دوسری میں خود انسان ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
{ فَوَلُّوْا وُجُوْھَکُمْ شَطْرَہٗ } (البقرۃ)
مسجد حرام کی طرف منہ کرو۔
{ فَاَیْنَمَا تُوَلُوْا فَثَمَّ وَجْہُ اللہِ } (البقرۃ)
تم جدھر منہ کرو، ادھر ہی اللہ کا منہ ہے۔
پہلی آیت میں مسجد حرام کی طرف منہ کرنا فرض ، اور دوسری میں مسجد حرام کی طرف منہ نہ کرنے کی اجازت ہے۔
 
Top