- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
غلط فہمی
اس کے آگے برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
'' ایک واقعہ کو پچاس آدمی دیکھتے ہیں اگر آپ ان کے پاس علیحدہ علیحدہ جا کر اس واقعہ کی تفصیل قلمبند کریں تو آپ کو ان تفاصیل میں کافی اختلافات نظر آئیں گے۔'' (دو اسلام ص ۳۹)
جواب
بات یہاں یہ نہیں ہے جو برق صاحب نے لکھی ہے یہاں تو یہ بات ہے کہ حدیث کو پچاس آدمی سنتے ہیں، اور پچاس کے پچاس ایک ہی مفہوم روایت کرتے ہیں اور اگر بالفرض محال ایک دو آدمی غلطی کر بھی جائیں تو اکثریت کے مقابلہ میں ان کی بات قابل رو ہوگی۔
غلط فہمی
پھر برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
'' اگر چھ ماہ یا سال بھر بعد انہی لوگوں کے پاس جا کر اسی واقعہ کی تفصیل دوبارہ قلم بند کریں تو اختلافات اور نمایاں ہوگا۔'' (دو اسلام ص ۴۰)
جواب
حدیث کے سلسلہ میں یہ بات بھی صحیح نہیں۔ اس کی آزمائش بھی ہوچکی ہے سال سال بھر بعد ان سے بغیر انکے علم کے ان کی بیان کردہ احادیث کو دہرا دیا گیا۔ اور سر موفرق نہیں آیا۔ برق صاحب علم حدیث کا مطالعہ کیجئے محدثین کے حالات کو غور سے پڑھیے، پھر برق صاحب احادیث کو واقعات سے تشبیہ دینا بھی تو صحیح نہیں ، احادیث مسائل ہیں اور مسائل کا یاد کرلینا، اور ان کے بیان پر متفق ہونا کوئی مشکل نہیں، اگر کسی حدیث میں کوئی واقعہ بھی مذکور ہو، تو واقعہ اصل چیز نہ ہوگی، بلکہ وہ مسئلہ جو اس واقعہ کے اختتام پر بصورت حدیث واقع ہوگا، اصل چیز ہوگی، اور صرف اس مسئلہ کی حفاظت کافی ہوگی نہ کہ پورے واقعہ کی واقعہ کی نوعیت بالکل شان نزول کی سی ہوگی جس طرح شان نزول کی عدم حفاظت سے آیات قرآنی مشکوک نہیں ہوتیں، اسی طرح اگر کسی واقعہ کی تفصیل پوری طرح محفوظ نہ ہو، تو اصل مسئلہ مشکوک نہ ہوگا۔
اس کے آگے برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
'' ایک واقعہ کو پچاس آدمی دیکھتے ہیں اگر آپ ان کے پاس علیحدہ علیحدہ جا کر اس واقعہ کی تفصیل قلمبند کریں تو آپ کو ان تفاصیل میں کافی اختلافات نظر آئیں گے۔'' (دو اسلام ص ۳۹)
جواب
بات یہاں یہ نہیں ہے جو برق صاحب نے لکھی ہے یہاں تو یہ بات ہے کہ حدیث کو پچاس آدمی سنتے ہیں، اور پچاس کے پچاس ایک ہی مفہوم روایت کرتے ہیں اور اگر بالفرض محال ایک دو آدمی غلطی کر بھی جائیں تو اکثریت کے مقابلہ میں ان کی بات قابل رو ہوگی۔
غلط فہمی
پھر برق صاحب تحریر فرماتے ہیں:
'' اگر چھ ماہ یا سال بھر بعد انہی لوگوں کے پاس جا کر اسی واقعہ کی تفصیل دوبارہ قلم بند کریں تو اختلافات اور نمایاں ہوگا۔'' (دو اسلام ص ۴۰)
جواب
حدیث کے سلسلہ میں یہ بات بھی صحیح نہیں۔ اس کی آزمائش بھی ہوچکی ہے سال سال بھر بعد ان سے بغیر انکے علم کے ان کی بیان کردہ احادیث کو دہرا دیا گیا۔ اور سر موفرق نہیں آیا۔ برق صاحب علم حدیث کا مطالعہ کیجئے محدثین کے حالات کو غور سے پڑھیے، پھر برق صاحب احادیث کو واقعات سے تشبیہ دینا بھی تو صحیح نہیں ، احادیث مسائل ہیں اور مسائل کا یاد کرلینا، اور ان کے بیان پر متفق ہونا کوئی مشکل نہیں، اگر کسی حدیث میں کوئی واقعہ بھی مذکور ہو، تو واقعہ اصل چیز نہ ہوگی، بلکہ وہ مسئلہ جو اس واقعہ کے اختتام پر بصورت حدیث واقع ہوگا، اصل چیز ہوگی، اور صرف اس مسئلہ کی حفاظت کافی ہوگی نہ کہ پورے واقعہ کی واقعہ کی نوعیت بالکل شان نزول کی سی ہوگی جس طرح شان نزول کی عدم حفاظت سے آیات قرآنی مشکوک نہیں ہوتیں، اسی طرح اگر کسی واقعہ کی تفصیل پوری طرح محفوظ نہ ہو، تو اصل مسئلہ مشکوک نہ ہوگا۔