• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقلیدجھگڑے کی بنیاد ہے

Hasan

مبتدی
شمولیت
جون 02، 2012
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
0
محترم ارسلان ساحب!
جس غیر مقلد دوست کو اللہ تعالی نے اگر فہم و بصیرت کی نعمت سے نوازا ہے ، اور اس کا دل تعصب اور حسد سے محفوظ ہے، اگر وہ شیخ صالح المنجد کے سوال و جواب کے مضمون کو پڑھےگا اور سمجھنے کی کوشش کرے گا، مجھے پورا یقین ہے انشاء اللہ وہ اسی وقت غیر مقلدیت سے تو بہ کرکے تقلید آئمہ کی آغوش میں آجائے گا۔
ہمارا احتجاج ہی اسی بات پر ہے کہ آپ لوگوں کے مضامین کچھ اور ہوتے ہیں، لیکن دھوکہ اور فریب کا طریقہ واردات کچھ اور ہوتا ہے،
اس پورے مضمون میں آئمہ اربعہ کی حقانیت کو بیان کرنے کے ساتھ ان میں سے کسی ایک کی تقلید کو لازم قرار دینے کی دعوت پر زور دیا گیا ہے اور اس سے باہر نکلنے والے کو غلط کہا گیا ہے۔ [/H2]
میں آپ کی بات کو دھوکہ کہہ کر مکالمے کو بدمزہ نہیں کرونگا لیکن شیخ صالح المنجد کے فتوی سے آپ کا استدلال باطل ہے:

موقع الإسلام سؤال وجواب - لماذا حصل الاختلاف في مسائل الفقه بين الأئمة؟ وهل يجب تقليد أحد المذاهب؟

وبهذا يتبين ما يلي :

1. الواجب على المسلم أن يتبع ما جاء في القرآن الكريم ، وما ثبت في السنَّة النبوية ، ولا يجب عليه التمذهب بمذهب فقهي معين .

ترجمہ: مسلمان پر واجب ہے كہ وہ كتاب و سنت ميں جو كچھ آيا ہے اس كى اتباع كرے، اور اس پر كسى معين فقھى مذہب كو اختيار كرنا واجب نہيں ہے.
 

Hasan

مبتدی
شمولیت
جون 02، 2012
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
0
موقع الإسلام سؤال وجواب - هل يجب إتباع أحد المذاهب

هل يجب على كل مسلم أن يتبع أحد المذاهب (المالكي أو الحنفي أو الحنبلي أو الشافعي) ؟ إذا كان الجواب نعم فما أفضل مذهب ؟ هل صحيح أن مذهب أبي حنيفة هو أكثر مذهب منتشر بين المسلمين ؟.

لا يجب على المسلم اتباع مذهب بعينه من هذه المذاهب الأربعة ،

ترجمہ: کیا مسلمان پرواجب ہے کہ وہ کسی ایک مسلک ( مالکی ، حنفی ، حنبلی ، شافعی ) پر چلے ؟
اگر جواب اثبات میں ہوتو کونسا افضل ہے ؟ اور کیا یہ صحیح ہے کہ حنفی مسلک مسلمانوں میں سب سے زيادہ منتشر ہے ؟

الحمد للہ
مسلمان پرمذاھب اربعہ میں سے کسی بھی مذھب کی پیروی واجب نہیں-
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
اس بحث میں اولاًمیں نے دخل نہیں دیابس صرف ارسلان صاحب کے ایک استدلال کی غلطی کوواضح کیا۔
اولاًتھریڈ میں جھگڑے سے کیامراد ہے وہ واضح ہوناچاہئے
ثانیاًتھریڈ کے موضوع پر غورکریں۔ تقلید جھگڑے کی بنیاد ہے اگراس پر گہرائی سے غورکیاجائے توپتہ چلتاہے کہ صاحب تھریڈ نے سطحی نظروں سے کام لیاہے۔
تقلید جھگڑے کا سبب بن سکتاہے (بزعم صاحب تھریڈ ہذا)یاپھرتقلید جھگڑے کی بنیاد ہے؟۔ یعنی جھگڑاکسی بھی موضوع پر کسی بھی وجہ سے ہواس کی بنیاد تقلید ہوگا؟اگریہ مفہوم ہے توپھراس کی دلیل کیاہے؟
ثالثاکیانصوص کے فہم میں اختلاف نہیں ہوتا۔اگرنصوص کے فہم میں اختلاف ہوتاہے تواس وقت ہمارے مہربان جوتقلیدکو"جھگڑے کی بنیاد"قراردے رہے ہیں۔ تب کیاکریں گے؟
رابعاکچھ مسائل جس میں ثناء اللہ امرتسری اورروپڑی صاحبان کے درمیان شدید اختلاف تھا بلکہ اختلاف کی حدوں سے معاملہ آگے چلاگیاتھا۔اس کی بنیاد کیایہی تقلید تھی؟
خامساًمقلدین حضرات کو چھوڑدیں۔ دوغیرمقلدعالم ہیں دونوں کے درمیان بعض مسائل میں اختلاف ہیں اوردونوں کو اپنی رائے کی صحت پر اصرار ہے ایسے میں کون سا"اتحاد" برپاہوگا
سادساًمختلف مسائل میں مذاہب اربعہ کے درمیان اختلاف اورغیرمقلدین کے علماء کے درمیان آپسی اختلاف کی نوعیت میں کیافرق ہے؟
سابعاًکیاعدم تقلید سے امت میں اتحاد واتفاق کی گنگاجمنابہنے لگے گی؟اگریہی خیال ہے توپھر کتاب وسنت کے مدعیان میں خود مسائل میں شدید نوعیت کے اختلافات کیوں ہوتے ہیں
ثامناًکیاعدم تقلید کے دعویداروں کے پاس وہ کیامعیار ہےجس کی بنیاد پر اگرمذاہب اربعہ کے درمیان اختلاف ہوتووہ مذموم اختلاف اوران کے علماء کے درمیان اختلاف ہوتووہ محموداختلاف ہوجاتاہے۔
ویسے یہ گنتی اگربڑھاناچاہوں توشاید بہت آگے تک جاکر رکے لیکن صاحب تھریڈ سے فی الحال اتنے ہی کے جواب مطلوب ہیں؟
 
شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
محترم عبد الرحمن لاہوری صاحب!
پہلے غیر مقلدین کے بٹے فرقوں میں اتفاق پیدا کروا کر ایک نقطہ پر جمع فرمادیں۔
آپ ایک نیکی کا کام کریں غیر مقلدین کے سارے فرقوں کے علماء کی ایک کانفرنس بلائیں، اور ان کے سامنے اپنے درد کو بیان کریں کے خدارا آپ تمام علماء تقلید کے خلاف ایک نقطہ پر جمع ہوجائیں، تاکہ مقلدین حضرات سے جھگڑا کرنے میں آسانی ہو۔
میرے دوست اس طرح آپ کی بھی ٹینشن ختم ہوجائے گی، اور ہمارے لئے بھی معاملہ اور بحث آسان ہوجائے گی۔
دیوبند حنفیوں سے اصل جھگڑا کیا ہے، پہلے اپنے گھر کے سارے لوگوں کو جمع کرکے طے کریں، پھر آصل جھگڑے کی بات کریں۔
یہاں جو آتا ہے اپنی بات کو حرف آخر سمجھ کر جھگڑے کی اصل بنیاد کا نعرہ لگا دیتا ہے،
اس نیکی کے کام میں اللہ تعالی دنیا و آخرت میں بڑا اجر عطا فرمائے گا، انشاء اللہ
یہ میرے سوال کا جواب نہیں ہے۔۔۔
برائے مہربانی اصل موضوء کی طرف آئیے اور سوال کا سیدھا سیدھا جواب دیجئے
جو بات میں نے کی ہے اس کے بارے میں میرا دعوی ہے کے کوئی سلفی اہل حدیث عالم بھی اختلاف نہیں کرتا۔ عامی کو جس مسئلے کا علم نہ ہو اس پر واجب ہے کہ اہل سنت کے صحیح العقیدہ مفتی یا عالم سے اس کے بارے سوال کرے۔ اس کو عام طور تقلید کہتے ہیں کوئی اس کو اتباع کہے تو کوئی فرق نہیں پڑتا بات ایک ہی ہے۔ البتہ تقلید شخصی قابل مذمت اور بد ترین بدعت ہے۔ الحمد للہ اس پر تمام سلف صالحین، آئمہ فقہ و حدیث اور آج تک کے تمام سلفی علماء جمع ہیں۔
اب اصل موضوع کی طرف لوٹیں؟
کیا خیال ہے؟
 
شمولیت
اکتوبر 08، 2012
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
32
میں آپ کی بات کو دھوکہ کہہ کر مکالمے کو بدمزہ نہیں کرونگا
.
عبدالوکیل صاحب نے اس دھاگے کا ٹائٹل جو منتخب کیا ہے اس میں اس قدر مٹھاس ہےکہ مجھے شوگر کے مریضوں کا بھی خیال رکھناہے۔
لیکن شیخ صالح المنجد کے فتوی سے آپ کا استدلال باطل ہے:
مجھے شیخ صاحب کی ذاتی رائے یا تبصرے سے کوئی لینا دینا نہیں، سوال و جواب میں شیخ صاحب نے جن دلائل کا ذکر کیا ہے ذرا ان دلائل کو تعصب کی عینک اتار کر پڑھیں، شیخ صاحب نے آخر میں جو اپنا خیال نچوڑ کی صورت میں پیش فرمایا ہے اسے چھوڑئے، یہی تو وہ طریقہ واردات اور دھوکہ ہے کہ دلائل بیان کچھ ہوتے ہیں اور پھر اپنے خیالات اوت نظریات کی بنیاد پر اس کا حاصل نکال کر فارورڈ کردیا جاتا ہے۔
ترجمہ: مسلمان پر واجب ہے كہ وہ كتاب و سنت ميں جو كچھ آيا ہے اس كى اتباع كرے، اور اس پر كسى معين فقھى مذہب كو اختيار كرنا واجب نہيں ہے.
محترم یہاں بحث اتباع کی نہیں تقلید پر ہورہی ہے،
دنیا کا ہر مسلم قرآن و سنت کی اتباع کرتا ہے یا دعوی کرتا ہے،
یہی وہ الفاظ ہیں جس سے دھوکہ دیا جاتا ہے، محترم پہلے آپ موضوع پر غور کریں ٹائٹل کیا ہے،
 
شمولیت
اکتوبر 08، 2012
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
32
یہ میرے سوال کا جواب نہیں ہے۔۔۔
پہلے آپ اپنے سوال اور دھاگے کے ٹائٹل پر غور فرمائیں ، جب آپ کا سوال ہی اس ٹائٹل کے مطابق نہیں تو مجھے نصیحت کیوں؟
برائے مہربانی اصل موضوء کی طرف آئیے اور سوال کا سیدھا سیدھا جواب دیجئے
میں نے موضوع پر ہی آپ کو نیکی کی نصیحت کی ہے، ہم سے تو آپ جھگڑا کرنے میدان میں کود پڑے، بھائی صاحب پہلے تقلید پر جو فساد اور جھگڑا آپ کے گھر میں ہے اسے تو ایک ٹھکانے لگائیے۔
پہلے تقلید پر لگی اپنے گھر کی آگ تو بجھائیں۔
جو بات میں نے کی ہے اس کے بارے میں میرا دعوی ہے کے کوئی سلفی اہل حدیث عالم بھی اختلاف نہیں کرتا۔ عامی کو جس مسئلے کا علم نہ ہو اس پر واجب ہے کہ اہل سنت کے صحیح العقیدہ مفتی یا عالم سے اس کے بارے سوال کرے۔ اس کو عام طور تقلید کہتے ہیں کوئی اس کو اتباع کہے تو کوئی فرق نہیں پڑتا بات ایک ہی ہے۔ البتہ تقلید شخصی قابل مذمت اور بد ترین بدعت ہے۔ الحمد للہ اس پر تمام سلف صالحین، آئمہ فقہ و حدیث اور آج تک کے تمام سلفی علماء جمع ہیں۔
اب اصل موضوع کی طرف لوٹیں؟
کیا خیال ہے؟
موضوع ہے
" تقلید جھگڑے کی بنیاد ہے"
صاحب مضمون نے( معذرت مضمون تو سرے سے ہے ہی نہیں، نہ کوئی دلیل ہے، )چند لائنیوں میں اہنے تعصب کو بیان کردیا گیا ہے۔
جب آپ کہتے ہیں تقلید جھگڑے کی بنیاد ہے اور دلیل کوئی نہیں، تو پھر ہمیں بھی حق ہے دفاع کا اور ہم بتائیں کہ عدم تقلید دراصل ام الخبائث ہے۔
لاہوری صاحب بات اسی موضوع پر ترتیب سے چل رہی ہے، آپ اپنے سوال پر غور کریں کہ یہ موضوع کے مناسب ہے؟
 
شمولیت
اکتوبر 08، 2012
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
32
رابعاکچھ مسائل جس میں ثناء اللہ امرتسری اورروپڑی صاحبان کے درمیان شدید اختلاف تھا بلکہ اختلاف کی حدوں سے معاملہ آگے چلاگیاتھا۔اس کی بنیاد کیایہی تقلید تھی؟
نہیں
اس اختلاف کی بنیاد " عدم تقلید " تھی۔
 

Hasan

مبتدی
شمولیت
جون 02، 2012
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
0
مجھے شیخ صاحب کی ذاتی رائے یا تبصرے سے کوئی لینا دینا نہیں، سوال و جواب میں شیخ صاحب نے جن دلائل کا ذکر کیا ہے ذرا ان دلائل کو تعصب کی عینک اتار کر پڑھیں، شیخ صاحب نے آخر میں جو اپنا خیال نچوڑ کی صورت میں پیش فرمایا ہے اسے چھوڑئے،
حیرانی کی بات یہ ھے کہ جب شیخ نےمذاھب اربعہ کی اتباع کو واجب ہی نہیں کہا پھر کون ہے جو "اس پورے مضمون میں آئمہ اربعہ کی حقانیت کو بیان کرنے کے ساتھ ان میں سے کسی ایک کی تقلید کو لازم قرار دینے کی دعوت پر زور دے رہا تھا اور کس نے اور اس سے باہر نکلنے والے کو غلط کہا"-

یہی تو وہ طریقہ واردات اور دھوکہ ہے کہ دلائل بیان کچھ ہوتے ہیں اور پھر اپنے خیالات اوت نظریات کی بنیاد پر اس کا حاصل نکال کر فارورڈ کردیا جاتا ہے۔
یہ اشارہ شیخ المنجد کی طرف ہے یا اللجنۃ کی طرف؟

اوپر جو بيان ہوا ہے اس سے واضح ہوا كہ ہر حالت اور ہر دور ميں مذاہب اربعہ كے اقوال اور فتاوى جات پر عمل نہيں ہو گا؛ كيونكہ ان سے بھى غلطى ہو سكتى ہے، بلكہ ان كے جو حق اور صحيح اقوال ہيں ان كو تسليم كيا جائيگا جس كى دليل ہو" انتہى اختصار اور كچھ كمى و بيشى كے ساتھ

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 5 / 28 )

محترم یہاں بحث اتباع کی نہیں تقلید پر ہورہی ہے،
دنیا کا ہر مسلم قرآن و سنت کی اتباع کرتا ہے یا دعوی کرتا ہے،
یہی وہ الفاظ ہیں جس سے دھوکہ دیا جاتا ہے، محترم پہلے آپ موضوع پر غور کریں ٹائٹل کیا ہے،
بالکل بحث اتباع پر نہیں تقلید پر ہورہی ہے اور شیخ نے مسلمان پرمذاھب اربعہ میں سے کسی بھی مذھب کی پیروی واجب قرار نہیں دی-
 

عبد الوکیل

مبتدی
شمولیت
نومبر 04، 2012
پیغامات
142
ری ایکشن اسکور
604
پوائنٹ
0
پہلی پوسٹ کی وضاحت کر دیتا ہوں
کسی فروعی مسئلہ میں ائمہ کی رائے مختلف ہو جاتی ہے تو کتب فقہ میں ہر امام کی ادلہ بھی ذکر ہوتی ہیں
اب وہ شخص جو دلائل کو سمجھتا ہے اور یہ بھی جانتا ہے کہ ثبوت کے اعتبار سے کونسی دلیل قوی ہے
کیا اس عالم کو یہ چیز زیب دیتی ہے کہ راجح دلیل والے قول کو چھوڑ کر تقلید کو بنیاد بناتے ہوئے اس امام کی بات کو اپنائے جن کی دلیل ثبوت کے لحاظ سے قوی نہیں ہے
کیا قوی دلیل چھوڑ کر تقلید کا سہارا لینا درست ہو گا
بعض اوقات تو یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ مقلد ین بھائی صحیح مرفوع حدیث کو چھوڑ کر قیاس کو صرف اس لیے اختیار کرتے ہیں کیونکہ امام صاحب کا فتوی قیاس کے مطابق ہے
اس کا مطلب یہ ہوا کہ نبیﷺ کی بات کا لحاظ نہیں مگر امام صاحب کے قول کا احترام ہے
یہی وجہ ہے کہ میں اس تقلید کا قائل نہیں ہوں
باقی رہی عامی آ دمی کی بات جو کسی مسئلہ میں مفتی صاحب سے رابطہ کرتا ہے تو اس وقت وہ ان صاحب کی رائے نہیں پوچھتا بلکہ وہ شریعت اسلامیہ میں اس کا حل پوچھ رہا ہوتا ہے
اس عامی کا اس بات پر عمل کرنا ظاہرا تو مفتی صاحب کی تقلید ہے مگر حقیقت میں کتاب و سنت کی اتباع ہے جسے سامنے رکھتے ہوئے فتوی دیا گیا
 
Top