• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقلیدجھگڑے کی بنیاد ہے

عبد الوکیل

مبتدی
شمولیت
نومبر 04، 2012
پیغامات
142
ری ایکشن اسکور
604
پوائنٹ
0
جب آپ کو یہ بھی نہیں معلوم کہ فقہ کی ترتیب پر کتنے آئمہ ہیں، جن کی فروعی مسائل میں تقلید صدیوں سے مسلمان کرتے آرہے ہیں،
جب آپ کو نہ آئمہ اربعہ کا پتہ ہے نہ ان کے نام سے واقف ہیں تو سوائے وقت کے برباد کےکچھ حاصل نہیں۔
میں اگر مگر اور الفاظ کی ہیرا پھیری والی پوسٹ میں وقت ضائع نہیں کرتا۔
السلام علیکم
بھاگنے کی اچھی کوشش ہے جیسے جناب کی مرضی
 

عبد الوکیل

مبتدی
شمولیت
نومبر 04، 2012
پیغامات
142
ری ایکشن اسکور
604
پوائنٹ
0
ّعبدالوکیل صاحب بہتر تو یہ ہوتا کہ آپ میرے اٹھا ئے گئے سوالات میں سے کسی کا جواب ارسلان صاحب کو سمجھادیں کیونکہ وہ کچھ بھی نہیں جانتے ۔وہ کہتے ہیں ناں کہ اندھی تقلید ، تو وہی معاملہ ہے ۔
شکریہ
جو میرا سوال ہے آپ اسکا کوئی جواب پیش فرمائیں ارسلان بھائی خود ہی سمجھ جائیں گے جب حقیقت سامنے آئے گی
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
اک حدیث ہے (( رحم اللہ امرءصلی قبل العصر اربعا ))( رواہ الترمذی) ترجمہ؛” اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے جو عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے ۔ “ ۔ اب آپ ہی بتائیں اس حدیث سے عصر کی سنتوں کی فضیلت بھی فجر کی سنتوں کی طرح صاف ظاہر ہے ۔
حدیث کی ہی رو سے دونوں سنتوں میں فرق آپ کو دکھلا دیا گیا تھا۔ فجر کی سنتوں کی احادیث اور عصر کی سنتوں کی احادیث سامنے رکھ کر تھوڑا سا سوچیں میرے بھائی۔ امید ہے کہ سمجھ آ ہی جائے گی۔ ان شاء اللہ
لیکن آپ رفع الیدین کو عصر کی سنتوں کی طرح نہیں کرتے بلکہ اسے فجر کی سنتوں سے بھی زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔
پہلی بات آپ کا یہ الزام ہے کہ ہم رفع الیدین کو فجر کی سنتوں سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔اس الزام کا ثبوت پیش کریں۔ دوسری بات فجر کی سنتیں ہوں یا عصر کی سنتیں ہوں یا رفع الیدین۔ تینوں کا تعلق سنت سے ہے۔ اور امید ہے کہ سنت کی تعریف سے آپ واقف ہی ہونگے۔ اور تینوں سنتوں پر قرآن وحدیث سے صحیح دلائل بھی موجود ہیں۔ جس نوعیت کے دلائل ہیں ہم اسی طرح عمل کرتے ہیں۔ بفضلہ تعالیٰ
حالانکہ فجر کی سنتوں کا زکربھی حدیث میں آیا ہے عصر کی سنتوں کا بھی اور رفع الیدین کا بھی ، تو پھر درجہ بندی کیوں ؟ امید ہے آپ سمجھ گئے ہوں گے۔
شکریہ
ماشاء اللہ ماشاء اللہ میرے بھائی آپ نے تو کمال ہی کردیا خود ہی تسلیم کرلیا کہ فجر کی سنتوں کا ذکر بھی حدیث میں آیا ہے عصر کی سنتوں کا بھی اور رفع الیدین کا بھی۔
محترم اب جب آپ قبول کرچکے ہیں کہ تینوں چیزیں حدیث میں وارد ہیں تو پھر عمل کیوں نہیں کرتے ؟ آپ کا عمل نہ کرنا تقلید کی وجہ سے ہے یا کوئی اور چیز مانع ہے؟ ذرا وضاحت پیش فرمادیں۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
سہج صاحب، موضوع رفع الیدین نہیں ہے۔ ضمنی مباحث کو اصل موضوع سے خلط ملط کرنا درست نہیں۔
جزاک اللہ راجا بھائی اسی بات کی تبلیغ ہم بھی سہج بھائی کو کئی بار کر چکے ہیں۔ پتہ نہیں جان بوجھ کر اس بات کو سمجھ نہیں کررہے۔ یا کوئی کھیل کھیل رہے ہیں ۔
 
شمولیت
اکتوبر 08، 2012
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
32
بھاگنے کی اچھی کوشش ہے جیسے جناب کی مرضی
بغیر دلیل راہ فرار اختیار کرنے والوں کے الفاظ ایسے ہی ہوتے ہیں،
جب ہم سے یہ بنیادی اختلاف کیا جاتا ہے کہ صرف امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید کیوں؟ اور باقی میں کیا خامی ہے؟
پھر اچانک موضوع چھوڑ کر امام محمد اور امام یوسف رحمہ اللہ کے نام کو لے آتے ہیں،
پھر بڑے رعب دار انداز میں لکھتے ہیں "بھاگنے کی اچھی کوشش ہے جیسے جناب کی مرضی"
جو دلیل سے خالی ہوتا ہے وہی ایسے الفاظ کا وارث ہوتا ہے۔
 
شمولیت
اکتوبر 08، 2012
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
32
باقی راستے آپ کے نزدیک کیوں اچھے نہیں ہیں
یہی تو وہ دھوکہ اور سراب ہے،
میرے نزدیک چاروں راستے اچھے اور صحیح ہے، میں نے کب کہا کہ باقی تین راستے برے ہیں اچھے نہیں،
آپ لوگ الفاظ اور پیرا گراف میں جھوٹ کی آمیزش کرکے اختلاف میں شدت پھیلاتے ہو۔
میں نے واضح کیا ہے چاروں راستے صحیح ہے لیکن ایک وقت میں بندہ ایک راستے سے ہی منزل کا سفر شروع کرے گا۔
اگر ایک مسئلہ میں دو آئمہ کے درمیان اختلاف ہے تو ظاہر ہے جسے مسئلہ درپیش ہے وہ ایک وقت میںایک ہی امام کے مسئلے کو اختیار کرے گا۔ ہمارے نزدیک اس کا مطلب یہ نہیں ہوا کہ دوسرے امام کا مسئلہ غلط ہے، بلکہ ایسا جھوٹ بول کر دوسروں کو دھوکہ دینا ہی فساد کا بوعث ہے۔
اب ہم کہتے ہیں چاروں امام برحق ہے، لیکن آپ لوگ اس کا غلط مطلب نکال کر دھوکہ دیتے ہیں، کہ "ایک کی تقلید کرتے ہو باقی میں کیا خامی ہے"
کیا یہ سراسر جھوٹ اور دھوکہ نہیں؟
خدا کا خوف کریں،
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
ایک طرف تو آپ قارئین کو دھوکہ دیتے ہیں کہ" تقلید قرآن و سنت کے خلاف ہے" دوسری طرف آپ لوگ تقلید کی بنیاد پر کافر کافر کے نعرہ کا حوالہ بھی دیتے ہو۔
یا تو آپ دھوکہ دے دہے ہو یا خود دھوکہ کھائے بیٹھے ہو،
جس تقلید کے خلاف ہم ہیں اور جس تقلید کو ہم قرآن وسنت کے خلاف کہتے ہیں۔ اسی تقلید کو جب ہم غلط کہیں تو آپ اس کو دھوکہ کا نام دیتے ہیں۔؟ کہیں کہیں آپ خود تسلیم بھی کرتے ہیں کہ حق کسی اور طرف ہے لیکن ہم مقلد ہیں اس لیے ہم تقلید سے باہر نہیں جائیں گے۔ جیسا کہ محمود الحسن دیوبندی فرماتے ہیں:
’’ والحق والانصاف ان الترجیح للشافعی فی ھذہ المسالۃ ونحن مقلدون یجب علینا تقلید امامنا ابی حنیفۃ۔‘‘ (تقریر ترمذی، جلد 1، صفحہ 49)
اور حق اور انصاف یہ ہے کہ (خیار مجلس کے مسئلہ میں) امام شافعی کو ترجیح حاصل ہے لیکن ہم مقلد ہیں ہم پر امام ابوحنیفہ رح کی تقلید واجب ہے۔
اگر آپ کا دعویٰ ہے کہ تقلید فتنوں سے بچاتی ہے اور حق پر انسان قائم رہتا ہے تو یہاں خود حق کسی اور کی طرف تسلیم کرتے ہوئے بھی حق سے دستبردار ہوگئے ؟ یہ نہ سمجھ آنے والا ماجرا ہے۔
جب ہم کہتے ہیں کہ تقلید ہم فروعی مسائل میں کرتے ہیں۔ تو اس کا کافر کافر کے نعرہ سے کیا تعلق ہے؟
آپ فروعی مسائل کے ساتھ ساتھ عقائد میں بھی مقلد ہیں اور یہی بات آپ کے حنفی بھائی اسی فورم پر تسلیم بھی کرچکے ہیں۔فروعی مسائل میں ہم نے کسی پہ کفر کا فتویٰ نہیں لگایا ہاں البتہ تقلید کے حامی ایک دوسرے پہ اس طرح کے فتویٰ جات لگاتے رہتے ہیں۔ جیسا کہ حیاتی حنفیوں کو اور مماتی حنفیوں کو دیکھ لیں۔
ذرا خدا کا خوف کرو، جب دل سےرب العالمین کا خوف نکل جائے تو اس کا کام جھوٹ بولنا، دھوکہ دینا اور لوگوں میں انتشار پھیلانا رہ جاتا ہے۔
آپ کو اسی بات کی سمجھ دینے میں تو ہم عرصہ دراز سے کوشش کررہے ہیں بھائی جان۔
تاریخ شاہد ہے فروعی اختلاف میں آج تک کوئی جھگڑا اور فساد نہیں ہوا،
عزیز بھائی آپ اپنے الفاظ ونظر پر نظر ثانی کریں۔
ہاں جب سے غیر مقلدیں کی ایجاد ہوئی ہے اسی دن سے فساد اور جھگڑا شروع ہوا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ صدیوں سے چار مذاہب کی عوام تقلید کرتی آرہی ہے۔ لیکن کہیں اختلاف نہیں ہوا ؟ اور نہ کہیں کوئی اختلاف نظر آتا ہے۔ گزارش ہے کہ مطالعے کو وسعت دیں۔ بغیر جانے اس طرح کے بیانات اچھے نہیں ہوتے۔
اور پھر آپ کہہ رہے کہ غیر مقلدین ہی فتنے کی جڑ ہیں۔؟ پہلے تو یہ بتائیں کہ یہ غیر مقلد کون لوگ ہیں ؟ کیونکہ اسلام پسند دو طرح کے ہیں یا مقلد یا متبع۔ تیسرے یہ غیر مقلد کہاں سے آئے ؟ اور ان کا نام کیسے پڑا ؟ اگر تو یہ لوگ مقلد کی ضد ہیں تو پھر غیر مقلد لفظ مقلد کی ضد ہے ہی نہیں۔ مقلد کی ضد تو متبع ہے۔ اس لیے گزارش ہے کہ اگر مقلد کی ضد غیر مقلد بتلا رہے ہیں تو اس کا حوالہ بھی پیش فرمائیں۔شکریہ
اور دوسرا اگر بقول آپ کے کہ اگر ان غیر مقلدین کی وجہ سے فتنہ فساد کھڑا ہوا ہے تو پھر یہ کیا ہے۔
فلعنتہ ربنا اعداد رمل
علی من رد قول ابی حنیفتہ
اس شخص پر ریت کے ذروں کے برابر لعنت جو ابو حنیفہ کے قول کو رد کرتا ہے۔
حوالہ: الدرالمختار شرح تنویر الابصار و جامع البحار، صفحہ ۱۴، دار الکتب العلمیہ، بیروت،
ذرا اس پر بھی تبصرہ ہوجائے تو اچھا ہوگا۔
یہی تو ہمارا رونا ہے کہ ساری حقیقت کی کھڑکیاں آپ ہی کے سینے پر کھلتی ہیں، آپ ہی حقیقت جانتے ہیں باقی سب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ بھی آپ کی غلط فہمی ہے ہمارا بس اتنا قصور ہے کہ ہم غلط کو غلط اور صحیح کو صحیح کہتے ہیں اور دین محمدیﷺ میں بگاڑ ڈالنے یا رد وبدل کرنے کو برداشت نہیں کرتے۔ اس لیے تو دشمن گردانے جاتے ہیں۔
 
شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
اسلام علیکم ورحمۃ اللہ
ندوی صاحب پہلے تو میں آپ سے عرض کرونگا کہ "غیر مقلد" کی اصطلاح نہ تو اصول فقہ میں موجود ہے اور نہ ہی فقہاء متقدمین نے کبھی ایسی کوئی اصطلاح استعمال کی ہے۔ ہاں! متاخرین میں سے بعض حضرات نے جب اپنی طرف سے ہی کسی ایک فقہی مذہب کی تقلید کو واجب قرار دے دیا تو پھر خود ہی تقلید شخصی سے بری سلف صالحین کے منہج پر چلنے والوں کو غیر مقلد کہنا شروع کردیا۔ تقلید شخصی نہ کرنے والے کو غیر مقلد کہنا یا اس کی مذمت کرنا تو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور صاحبین سے بھی ثابت نہیں بلکہ انہوں نے تو تقلید شخصی کی سخت مذمت کی ہے جبکہ آپ تقلید شخصی کو نہ صرف عوام پر لازم کررہے ہیں بلکہ آپ کے تو علماء اور مفتی حضرات بھی ایک ہی امام کے مقلد ہوتے ہیں اور امام کے مذہب سے ذرا سا بھی ہٹنے کو گناہ کبیرہ تصور کرتے ہیں۔ حالانکہ فقہاء اس بات پر متفق ہیں کہ تقلید علم نہیں لحاظہ مقلد عالم و مفتی نہیں ہوسکتا بلکہ ان کا مجتہد ہونا ضروری ہے۔

دوسری بات یہ کہ سلفی علماء میں سے کسی نے بھی یہ فتوی نہیں دیا کہ عوام سمیت سب کے سب اپنا اپنا اجتہاد شروع کر دیں اور مجتہد بن جائیں اور نہ ہی یہ فتوی دیا ہے کہ تقلید مطلقا حرام ہے بلکہ تمام سلفی اہل حدیث علماء کا یہی موقف ہے عوام کو جس مسئلے کا علم نہیں ان پر واجب ہے کہ علماء اور مفتی حضرات سے پوچھیں اور عمل کریں۔ اگر علماء میں اختلاف ہو اور عام آدمی دلائل کی بنیاد پر صحیح یا زیادہ صحیح بات کو خود معلوم نہ کرسکے تو پھر جو عالم یا مفتی زیادہ معتبر اور راسخ العلم ہے اس کی بات کو قبول کرلے اور اس پر عمل کرلے۔ یہ وہ تقلید ہے جسے کوئی بھی حرام نہیں کہتا بلکہ سب اس کے قائل ہیں باقی وہ علیحدہ بات ہے کہ کوئی اس عمل کو بھی تقلید نہیں کہتا بلکہ اتباع کہتا ہے یہ تعریف کا معمولی سا اختلاف ہے مگر عمل پر اس کا کوئی اثر نہیں۔

جہاں تک مسلمانوں میں آپس کے جھگڑے کا معاملہ ہے تو یقینا وہ اختلاف کی بنیاد پر ہوتا ہے لیکن اس کا حل تقلید شخصی نہیں بلکہ کتاب و سنت کی طرف رجوع ہے مگر افسوس کہ بہت کم لوگ اس پر عمل کرتے ہیں۔ دین میں اختلاف رائے کہیں جائز ہوتا اور کہیں نا جائز؛ جب مسئلہ اجتہادی ہو اور کسی بھی فریق کے پاس صحیح و صریح نصوص نہ ہوں بلکہ احتمالات ہوں تو اجتہاد کی بنیاد پر اختلاف کرنا جائز ہے اس میں تعصب کی بنا پر جھگڑا نہیں کرنا چاہییے۔ جب مسئلہ صحیح و صریح نصوص سے ثابت ہو اور ایک فریق تاویلات کے ذریعے یا واضح طور پر اس کا انکار کردے یا اختلاف کرے تو ایسا اختلاف شریعت میں مذموم اور نا جائز ہے۔ اب اگر اجتہادی اختلاف پر دو لوگ آپس میں جھگڑنے لگیں تو یہ جہالت ہے اور بلا وجہ کا تعصب ہے اور نصوص سے ثابت مسئلہ کے انکار میں دو لوگ آپس میں جھگڑا کریں تو جو قائل اور فائل ہے وہ حق پر ہے اور جو منکر ہے وہ باطل پر ہے اور ایسے اختلاف میں منکر مجرم اور گناہ گار ہے اور قائل متبع کتاب و سنت اور نیک انسان ہے۔

الغرض اختلاف اگر اجتہادی ہو تو جھگڑا کرنے کی ضرورت ہی نہیں اور جو جھگڑا کرتا ہے وہ تعصب اور جہالت کا مظاہرہ کرتا ہے لیکن اگر اختلاف اگر حق و باطل کا ہو تو جھگڑا کیا جنگ بھی جائز ہے جیسے سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے منکرین زکاۃ کے خلاف جنگ کی تھی وہ بھی تو آکر اختلاف ہی تھا ایک فریق منکر و مجرم تھا اور دوسرا متبع اور نیکو کار۔

تمام احباب سے گزارش ہے کہ اصل موضوع کی طرف لوٹا جائے!!! اس سلسلے میں ہم نے ایک علمی بحث پیش کی ہے جس پر امت کے معتبر ائمہ کرام اور فقہاء عظام کا اتفاق ہے۔ جن احباب کو ہمارے موقف سے یا اس میں سے کسی نقطے پر اختلاف ہے وہ اپنی پوسٹ کے ذریعے ہمیں بتائیں اور جن کو اتفاق ہے وہ بھی اپنے جواب کے ذریعے ہمیں آگاہ کریں تاکہ اس علمی بحث کو مثبت انداز میں آگے بڑھایا جائے۔

ہائیلائیٹ کردہ عبارات سے متعلق آپ کا کیا موقف ہے؟

۱۔ اتفاق کرتے ہیں؟
۲- اختلاف کرتے ہیں؟
۳- کچھ سے اتفاق اور کچھ سے اختلاف کرتے ہیں؟

جواب دیجئے۔۔۔۔
 

Hasan

مبتدی
شمولیت
جون 02، 2012
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
0
ہائیلائیٹ کردہ عبارات سے متعلق آپ کا کیا موقف ہے؟

۱۔ اتفاق کرتے ہیں؟
۲- اختلاف کرتے ہیں؟
۳- کچھ سے اتفاق اور کچھ سے اختلاف کرتے ہیں؟

جواب دیجئے۔۔۔۔
سو فیصد اتفاق-

ضمن گزارش بلکہ فرمائش کرونگا کہ عبدالرحمن لاہوری بھائی مختلف مذاھب کے ان علماء کے اقوال، جو تقلید شخصی کے قائل نہ تھے، مختصرا مگر مناسب حد تک ضروری معلومات کے ساتھ ایک دھاگے میں جمع فرمائیں- اگر کوئی اس پراجیکٹ میں ان کا ساتھ دے تو اچھا ہوگا- ایسے دھاگے میں صرف یہی لوگ پوسٹ کرسکیں اس کا اہتمام انتظامیہ کروائے- اور ان حوالوں پر اعتراض علیحدہ دھاگے میں کیا جائے-

اس میں ایسے اقوال بھی ہوں جو تقلید شخصی کی نفی میں آئے ہیں اور ایسے اقوال بھی جس میں عامی کے کسی بھی مذھب کے مفتی سے سوال کو جائزقرار دیا گیا ہو-

اردو زبان میں یہ کام کماحفہ نہیں ہوا ہے-
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ارسلان صاحب کم از کم آپ کو یہ تو معلوم ہے کہ آپ رفع الیدین اسلئے کرتے ہیں کہ “حدیث“ میں آیا ہے ۔ اور آپ فجر کی سنتوں کی پابندی بھی کرتے ہیں کیونکہ اسکی فضیلت بھی حدیث میں آئی ہے ۔ لیکن عصر کی سنتوں کی آپ پابندی نہیں کرتے حالانکہ ان کی فضیلت بھی حدیث میں ہی آئی ہے ۔
اب آتے ہیں اس بات کی جانب کہ بقول گڈ مسلم

اور آپ جناب ارسلان صاحب کہتے ہیں

جبکہ میں نے عین موضوع کے مطابق ہی بات کی ہے یعنی “تقلید“ ۔ اب تقلید کرنا جھگڑے کی بنیاد ہے یا چھوڑ دینا یا نہ کرنا اسے میں سمجھانے کی کوشش اشاروں میں تو کرچکا اب اسکی وضاحت کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

ہم اہل سنت والجماعت جس عمل کو سنت مانتے ہیں تو کیوں مانتے ہیں ؟ اسلئے کہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور ان کے وضع کردہ اصولوں کے مطابق علماء امت نے بتایا کہ
بیٹھ کر پانی پینا سنت ہے۔
تین سانس میں پانی پینا سنت ہے۔
سو کر اٹھنے کے بعد کی دعا پڑھنا سنت ہے۔
سوتے وقت کی دعا پڑھنا سنت ۔
نماز سے پہلے کی سنتیں کون کون سی ہیں۔
نماز کے بعد کی سنتیں کیا کیا ہیں۔
نماز کے اندر کی سنتیں کیا کیا ہیں ۔
یہاں تک کہ واجبات و مستحبات و مباح وغیرہ سے لے کر مکروہ اعمال تک بھی واضع کرکے امت کے علماء بتاتے ہیں ، اور اصول وہی کہ قرآن و سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم و اجماع و قیاس شرعی۔
مزید یہ کہ کسی بھی عمل کو “سنت“ قرار دینا یا کسی اور درجہ میں قرار دینا کسی کی رائے سے ہی ہوتا ہے اور اس رائے کو ماننا تقلید کا حصہ ہے ۔اور ہم اہل سنت والجماعت مقلدین امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالٰی علیہ اپنے امام کی اور ان کے شاگردوں کی رائے اس بارے میں مان کر سنت کو سنت کہتے ہیں اور مباح کو مباح اور یہاں تک کہ فرض و واجب تک کو پہچاننے میں تقلید کے محتاج ہیں ۔ جیسے نماز کا ہر ہر عمل ۔(ایسا ہی عمل فرقہ اہل حدیث کا بھی ہے جو ہر ہر حدیث کو صحیح و ضعیف مماننے میں کسی نا کسی امتی کی تقلید کرتے ہیں)۔
تکبیر تحریمہ سے لیکر سلام تک ہر ہر حرکت پر اونچ نیچ پر زکر بھی موجود ہے اور ان کی ترتیب بھی ہے جیسے امام اونچی اللہ اکبر کہتا ہے اور مقتدی آہستہ اللہ اکبر وغیرہ ۔تو یہ ترتیب اگر آپ بھی اپناتے ہیں تو کس دلیل سے ؟ قرآن یا حدیث ؟ اگر ان دونوں سے نہیں تو پھر یہ بھی بتائیے کہ آپ کی تیسری دلیل کون سی ہے ۔

اب اگر میں آپ سے کہوں کہ آپ کی رفع الیدین کو کس نے سنت قرار دیا ؟ تو جناب کون سی دلیل پیش کریں گے اپنی دونوں دلیلوں میں سے ؟
ارسلان صاحب کیا آپ تقلید کو چھوڑ کر اپنی ساری نماز صرف قرآن و حدیث سے ثابت کرسکتے ہیں ؟ اب آپ کہیں گے کہ میں نہیں جانتا ۔ تو بھی جو جانتے ہیں اور آپ ان کی تقلید (جانے یا انجانے میں) کرتے ہیں ، سے پوچھ کر دیکھ لیجئے کہ اگر کسی رکعت میں آپ رفع الیدین کرنا بھول گئے تو کیا کرنا ہوگا ،سجدہ سہو یا پھر نماز کو دہرائیں گے؟ رکوع میں سجدے کا زکر کرلیا تو کیا کرنا ہوگا ؟ سجدہ سہو یا پھر چل سو چل جانے دیں گے کہ اس بھول چوک پر پکڑ نہیں ؟ اگر پکڑ نہیں تو کس دلیل سے ؟ اور اگر پکڑ ہے تو کس دلیل سے ؟ یعنی قرآن یا حدیث ۔ امید ہے سمجھ گئے ہوں گے آپ۔

مزید یہ کہ رفع الیدین کے بارے میں آپ فرقہ جماعت اہلحدیث والوں کا عقیدہ ہے کہ رفع الیدین نہیں تو نماز نہیں ؟ کیوں ہے کہ نہیں ؟ الفاظ ایسے بے شک نہ ہوں لیکن معنی تو یہی لیتے ہیں ناں ؟ اور آپ رفع الیدین کو سنت بھی مانتے ہیں تو بھئی سنت کس نے قرار دیا اور کس دلیل سے ؟ یہ آپ نے ضرور بتانا ہے ۔



فلحال ان پر نو کمنٹس اوکے مسٹر ارسلان ؟

شکریہ
فلحال ان پر نو کمنٹس اوکے مسٹر ارسلان ؟
چلو ابھی نہ سہی کسی اور تھریڈ میں سہی،یا شاہد نزیر بھائی کے اسی تھریڈ میں ہی جواب دے دیں جس کا میں نے لنک دیا ہے،کیونکہ توحید تو بنیادی مسئلہ ہے۔
 
Top