ایک طرف تو آپ قارئین کو دھوکہ دیتے ہیں کہ" تقلید قرآن و سنت کے خلاف ہے" دوسری طرف آپ لوگ تقلید کی بنیاد پر کافر کافر کے نعرہ کا حوالہ بھی دیتے ہو۔
یا تو آپ دھوکہ دے دہے ہو یا خود دھوکہ کھائے بیٹھے ہو،
جس تقلید کے خلاف ہم ہیں اور جس تقلید کو ہم قرآن وسنت کے خلاف کہتے ہیں۔ اسی تقلید کو جب ہم غلط کہیں تو
آپ اس کو دھوکہ کا نام دیتے ہیں۔؟ کہیں کہیں آپ خود تسلیم بھی کرتے ہیں کہ حق کسی اور طرف ہے لیکن ہم مقلد ہیں اس لیے ہم تقلید سے باہر نہیں جائیں گے۔ جیسا کہ محمود الحسن دیوبندی فرماتے ہیں:
’’ والحق والانصاف ان الترجیح للشافعی فی ھذہ المسالۃ ونحن مقلدون یجب علینا تقلید امامنا ابی حنیفۃ۔‘‘ (تقریر ترمذی، جلد 1، صفحہ 49)
اور حق اور انصاف یہ ہے کہ (خیار مجلس کے مسئلہ میں) امام شافعی کو ترجیح حاصل ہے لیکن ہم مقلد ہیں ہم پر امام ابوحنیفہ رح کی تقلید واجب ہے۔
اگر آپ کا دعویٰ ہے کہ تقلید فتنوں سے بچاتی ہے اور حق پر انسان قائم رہتا ہے تو یہاں خود حق کسی اور کی طرف تسلیم کرتے ہوئے بھی حق سے دستبردار ہوگئے ؟ یہ نہ سمجھ آنے والا ماجرا ہے۔
جب ہم کہتے ہیں کہ تقلید ہم فروعی مسائل میں کرتے ہیں۔ تو اس کا کافر کافر کے نعرہ سے کیا تعلق ہے؟
آپ فروعی مسائل کے ساتھ ساتھ عقائد میں بھی مقلد ہیں اور یہی بات آپ کے حنفی بھائی اسی فورم پر تسلیم بھی کرچکے ہیں۔فروعی مسائل میں ہم نے کسی پہ کفر کا فتویٰ نہیں لگایا ہاں البتہ تقلید کے حامی ایک دوسرے پہ اس طرح کے فتویٰ جات لگاتے رہتے ہیں۔ جیسا کہ حیاتی حنفیوں کو اور مماتی حنفیوں کو دیکھ لیں۔
ذرا خدا کا خوف کرو، جب دل سےرب العالمین کا خوف نکل جائے تو اس کا کام جھوٹ بولنا، دھوکہ دینا اور لوگوں میں انتشار پھیلانا رہ جاتا ہے۔
آپ کو اسی بات کی سمجھ دینے میں تو ہم عرصہ دراز سے کوشش کررہے ہیں بھائی جان۔
تاریخ شاہد ہے فروعی اختلاف میں آج تک کوئی جھگڑا اور فساد نہیں ہوا،
عزیز بھائی آپ اپنے الفاظ ونظر پر نظر ثانی کریں۔
ہاں جب سے غیر مقلدیں کی ایجاد ہوئی ہے اسی دن سے فساد اور جھگڑا شروع ہوا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ صدیوں سے چار مذاہب کی عوام تقلید کرتی آرہی ہے۔ لیکن کہیں اختلاف نہیں ہوا ؟ اور نہ کہیں کوئی اختلاف نظر آتا ہے۔ گزارش ہے کہ مطالعے کو وسعت دیں۔ بغیر جانے اس طرح کے بیانات اچھے نہیں ہوتے۔
اور پھر آپ کہہ رہے کہ غیر مقلدین ہی فتنے کی جڑ ہیں۔؟ پہلے تو یہ بتائیں کہ یہ غیر مقلد کون لوگ ہیں ؟ کیونکہ اسلام پسند دو طرح کے ہیں یا مقلد یا متبع۔ تیسرے یہ غیر مقلد کہاں سے آئے ؟ اور ان کا نام کیسے پڑا ؟ اگر تو یہ لوگ مقلد کی ضد ہیں تو پھر غیر مقلد لفظ مقلد کی ضد ہے ہی نہیں۔ مقلد کی ضد تو متبع ہے۔ اس لیے گزارش ہے کہ اگر مقلد کی ضد غیر مقلد بتلا رہے ہیں تو اس کا حوالہ بھی پیش فرمائیں۔شکریہ
اور دوسرا اگر بقول آپ کے کہ اگر ان غیر مقلدین کی وجہ سے فتنہ فساد کھڑا ہوا ہے تو پھر یہ کیا ہے۔
فلعنتہ ربنا اعداد رمل
علی من رد قول ابی حنیفتہ
اس شخص پر ریت کے ذروں کے برابر لعنت جو ابو حنیفہ کے قول کو رد کرتا ہے۔
حوالہ: الدرالمختار شرح تنویر الابصار و جامع البحار، صفحہ ۱۴، دار الکتب العلمیہ، بیروت،
ذرا اس پر بھی تبصرہ ہوجائے تو اچھا ہوگا۔
یہی تو ہمارا رونا ہے کہ ساری حقیقت کی کھڑکیاں آپ ہی کے سینے پر کھلتی ہیں، آپ ہی حقیقت جانتے ہیں باقی سب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ بھی آپ کی غلط فہمی ہے ہمارا بس اتنا قصور ہے کہ ہم غلط کو غلط اور صحیح کو صحیح کہتے ہیں اور دین محمدیﷺ میں بگاڑ ڈالنے یا رد وبدل کرنے کو برداشت نہیں کرتے۔ اس لیے تو دشمن گردانے جاتے ہیں۔