• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقلیدجھگڑے کی بنیاد ہے

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
چلو ابھی نہ سہی کسی اور تھریڈ میں سہی،یا شاہد نزیر بھائی کے اسی تھریڈ میں ہی جواب دے دیں جس کا میں نے لنک دیا ہے،کیونکہ توحید تو بنیادی مسئلہ ہے۔
دیکھ لیں گے ارسلان صاحب آپ کے دئیے ہوئے لنک کو بھی ۔ یہ تو ثابت ہوچکا کہ آپ پر بھی غیر مقلدیت کا یعنی ضد کا اثر غالب آچکا ہے ۔ اسی لئے طرز عمل وہی اختیار کر لیا ہے جو فرقہ جماعت اہل حدیث کے افراد کا ہوتا ہے ۔یعنی آپ کا زور صرف اس بات پر ہے کہ میں فلاں اور فلاں کو صرف جواب دوں ؟ اور آپ کھلے عام تقلید کریں اور کوئی اف بھی نہ کرسکے ؟ جنا ب،سر، مسٹر ارسلان صاحب پوسٹ نمبر ٦٨ کو پڑھیں وہاں لاہوری صاحب لکھتے ہیں
دوسری بات یہ کہ سلفی علماء میں سے کسی نے بھی یہ فتوی نہیں دیا کہ عوام سمیت سب کے سب اپنا اپنا اجتہاد شروع کر دیں اور مجتہد بن جائیں اور نہ ہی یہ فتوی دیا ہے کہ تقلید مطلقا حرام ہے بلکہ تمام سلفی اہل حدیث علماء کا یہی موقف ہے عوام کو جس مسئلے کا علم نہیں ان پر واجب ہے کہ علماء اور مفتی حضرات سے پوچھیں اور عمل کریں۔
لاہوری صاحب نے اور بھی کچھ لکھا ہے لیکن یہاں آپ کو صرف یہی دکھانا تھا کہ کچھ توجہ ادھر بھی ۔ کیونکہ وہ مطلق تقلید کو حرام نہیں کہتے بلکہ صرف تقلید شخصی کی مزمت فرماتے ہیں ، جبکہ آپ اور آپ جیسے دیگر افراد ناجانے کیوں تقلید کو گالی کے طور پر پیش کرتے ہیں ؟


اصل جھگڑے کی وجہ یہی نظر آتی ہے کہ فرقہ جماعت اہل حدیث کو ماننے والے تقلید کرتے تو ہیں لیکن مانتے نہیں ۔
شکریہ
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
کیونکہ وہ مطلق تقلید کو حرام نہیں کہتے بلکہ صرف تقلید شخصی کی مزمت فرماتے ہیں ، جبکہ آپ اور آپ جیسے دیگر افراد ناجانے کیوں تقلید کو گالی کے طور پر پیش کرتے ہیں ؟
محترم بھائی یہاں جو تاثر مطلق تقلید کا آپ اپنے الفاظ تائیں پیش فرمارہے ہیں۔ اسی کےلیے ہم کہتے ہیں کہ یہ تقلید ہے ہی نہیں بلکہ اتباع ہے۔ اور لفظ تقلید خود ایک مبغوض تاثر پیدا کرتا ہے اس لیے ہم اس لفظ کے استعمال سے بھی روکتے ہیں۔
اور آپ لوگ ’’ فاسئلوا اہل الذکر ان کنتم لا تعلمون ‘‘ کو پیش کرکے تقلید کا وجوب ثابت کرتے ہیں۔ حالانکہ اس سے تقلید جیسا مفہوم لینا ہی لاعلمی ہے۔ اگر اسی آیت سے ہی تقلید کا وجوب ثابت ہوتا ہے تو پھر آیت یوں کیوں نہیں اتری ’’ تقلدوا اہل الذکران کنتم لا تعلمون ‘‘ کیا نعوذ بااللہ اللہ تعالیٰ ایسے الفاظ لانے پہ قادر نہیں تھے ؟ نعوذباللہ ثم نعوذباللہ
اس لیے محترم بھائی جس تقلید کا تاثر آپ الفاظ تائیں پیش کررہے ہیں ہم نے کبھی اس کو نہ گالی دی ہے اور نہ مبغوض کہا ہے۔ بس اتنا کہتے ہیں کہ اس پر لفظ تقلید نہیں بلکہ لفظ اتباع بولا جائے۔ہاں ہم ایسی تقلید کی مخالفت کرتے ہیں۔ جس پر آج مقلدین ابی حنیفہ عمل کرتے نظر آتے ہیں۔ آپ لوگوں کا مسئلہ ہاتھی کے دانت کی طرح ہوتا ہے۔ جو دکھانے کے اور کھانے کے اور ہوتے ہیں۔ آپ جس تقلید کا درس دیتے ہیں وہ کرتے نہیں اور جو کرتے ہیں اس کا درس نہیں دیتے۔
اصل جھگڑے کی وجہ یہی نظر آتی ہے کہ فرقہ جماعت اہل حدیث کو ماننے والے تقلید کرتے تو ہیں لیکن مانتے نہیں ۔
شکریہ
ہماری عوام آیت کی دلالت تک اتباع کرتے ہیں اور جس کو آپ تقلید کا نام دیتے رہتے ہیں۔ اس لیے اصل جھگڑا یہ نہیں جس کو آپ بیان کررہے ہیں بلکہ اصل جھگڑا تعصب وہٹ دھرمی کا ہے۔ جو کہ شیطان کی طرف سے ہوتی ہے۔ کیونکہ شیطان کبھی یہ نہیں چاہتا کہ انسان دین محمدیﷺ کے مطابق زندگی گزارے۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
حدیث کی ہی رو سے دونوں سنتوں میں فرق آپ کو دکھلا دیا گیا تھا۔ فجر کی سنتوں کی احادیث اور عصر کی سنتوں کی احادیث سامنے رکھ کر تھوڑا سا سوچیں میرے بھائی۔ امید ہے کہ سمجھ آ ہی جائے گی۔ ان شاء اللہ
گڈ مسلم صاحب آپ نے صرف فجر کی سنتوں کے بارے میں وارد دو عدد حدیثیں پیش کی ہیں ۔ ٹھیک؟ اب تک نا ہی آپ نے عصر کی سنتوں کی حدیث پیش کی ہے اور ناں ہی کسی قسم کا “فرق“ دکھایا ہے ۔ اور سامنے رکھ کر دونوں احادیث کو بلکہ رفع الیدین کی احادیث جن کو آپ قابل عمل مانتے ہیں ان میں سے ایک کو ملا کر تین احادیث سامنے رکھیں اور پھر مجھے تینوں کا “ فرق“ سمجھائیں کہ فجر کی رکعتوں کو آپ اس دلیل سے “سنت“ کہتے ہیں اور کبھی بھی ان کو پڑھے بغیر فجر کو مکمل تصور نہیں کرتے اور پھر عصر کی سنتوں کی حدیث سے بتائیں کہ اس دلیل سے آپ عصر کی رکعتوں کو “سنت“ کہتے ہیں اور ان رکعتوں کو کوئی سالوں تک بھی نہ پڑھے تو پھر بھی اس کی عصر کی نماز میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی، پھر رفع الیدین کی حدیث دکھائیں اور اسی حدیث سے دکھائیں یا کسی اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ رفع الیدین نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی “سنت“ ہے اور رفع الیدین اور فجر و عصر وغیرہ کی سنت رکعتوں میں یہ یہ “فرق“ ہے یا بھر کوئی بھی “فرق“ نہیں۔ امید ہے جناب کو سمجھ آگئی ہوگی کہ آپ نے کیا دکھانا ہے ؟
یاد رہے امتیوں کے اقوال و زاتی رائے کی تقلید کئے بغیر آپ کیا پوری دنیا کا ایک غیر مقلد بھی کسی عمل کو سنت تو کیا کسی حدیث کو بھی ثابت نہیں کرسکتا ۔ یہ یاد دہانی آپ کو اسلئے کروائی ہے جناب کہ آپ کی دوہی دلیلیں ہیں یعنی اللہ کی اطاعت اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کسی تیسرے کی آپ کے ہاں کوئی جگہ نہیں ۔ کیوں ٹھیک؟ اب آپ اپنی دونوں دلیلوں سے “ فرق “ دکھائیے ۔

پہلی بات آپ کا یہ الزام ہے کہ ہم رفع الیدین کو فجر کی سنتوں سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔اس الزام کا ثبوت پیش کریں۔ دوسری بات فجر کی سنتیں ہوں یا عصر کی سنتیں ہوں یا رفع الیدین۔ تینوں کا تعلق سنت سے ہے۔ اور امید ہے کہ سنت کی تعریف سے آپ واقف ہی ہونگے۔ اور تینوں سنتوں پر قرآن وحدیث سے صحیح دلائل بھی موجود ہیں۔ جس نوعیت کے دلائل ہیں ہم اسی طرح عمل کرتے ہیں۔ بفضلہ تعالیٰ
گڈ مسکم صاحب یہی تو میں آپ کے مبارک جوب سے جاننا چاھتا ہوں کہ آپ بتائیں کہ آپ اہمیت دیتے ہیں یا نہیں ؟ اسی لئے میں نے ایسا لکھا جس سے آپ کو مغالطہ پڑ گیا ۔ گڈ مسلم صاحب اگر آپ کو اعتراض ہے میری بات پر تو پھر پہربانی فرمائیے اور مجھے بتائیے بادلیل ، کہ آپ فجر کی سنتوں (پہلے فجر کی سنتوں کو سنت ثابت کریں) اور رفع الیدین کی سنت ( رفع الیدین کو بھی “سنت “ ثابت کریں) اور پھر عصر کی سنتوں(انہیں بھی پہلے ثابت کرنا ہے کہ یہ رکعتیں “سنت“ ہیں) میں کیوں کر “فرق“ کرتے ہیں یا نہیں کرتے ۔

محترم اب جب آپ قبول کرچکے ہیں کہ تینوں چیزیں حدیث میں وارد ہیں تو پھر عمل کیوں نہیں کرتے ؟ آپ کا عمل نہ کرنا تقلید کی وجہ سے ہے یا کوئی اور چیز مانع ہے؟ ذرا وضاحت پیش فرمادیں۔
گڈ مسلم صاحب اگر میں جناب سے پوچھوں کہ آپ قبلہ اول کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنے کی احادیث کو درست مانتے ہیں کہ نہیں ؟ اگر درست مانتے ہیں تو کیا کبھی ان احادیث پر عمل کیا ؟ جناب حدیث کو ماننا اور اس پر عمل کرنا دونوں الگ الگ ہیں ۔ میں قبلہ اول والی احادیث کو مانتا ہوں پر عمل نہیں کرتا ایسے ہی جیسے سارے نبیوں کو مانتا ہو ان پر ایمان رکھتا ہوں لیکن عمل ان کی شریعتوں پر نہیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر کرتا ہوں ، اب آپ کہیں گے کہ رفع الیدین کی سنت پر عمل کرتے ہوں ؟ تو جناب میں رف الیدین کی احادیث کو مانتا ہوں لیکن عمل نہیں کرتا کیوں کہ رفع الیدین پہلے کا عمل ہے اور ترک بعد کا جیسے کچھ ترک رفع یدین آپ بھی مانتے ہیں ، بھئی سجدوں والی اور سلام والی یہاں تک کہ ہر ہر اونچ نیچ والی رفع الیدین ۔ جبکہ ہم اہل السنت والجماعت حنفی سوائے شروع کے باقی رفع الیدین نہیں کرتے کیونکہ یہ بعد کا عمل ہے۔ اب میں اگر آپ سے پوچھوں کہ بھی گڈ مسلم صاحب آپ کس کی تقلید کرتے ہوئے سجدوں وغیرہ کی رفع الیدین ترک کرتے ہیں ؟ تو کیا جواب دیں گے آپ ؟ اچھا اچھا حدیث پیش کریں گے جو آپ نے خود براہ راست چودہ سو چھیاسٹھ سال پہلے مدینہ میں سنی تھی ؟کیا فرمایا آپ گڈ مسلم صاحب نے براہ راست نہیں سنی ؟ اچھا اچھا امتیوں سے سنی ہیں اور امتیوں کی لکھی کتابیں پڑھیں ہیں تو بھئی آپ ہی بتائیے کہ آپ حدیث بھی امتیوں کی جانب سے پیش کردہ پیش کرتے ہیں اور وہی آپ کو بتاتے ہیں کہ یہ سنت ہے وہ فرض ہے اور یہ یہ واجب ہے اور یہ سنت کبھی نہ پڑھو تو کچھ نہیں اور وہ سنت نہ کی تو نماز درست نہیں ۔ اب آپ ہی بتائیے آپ تقلید کے منکر ہیں یا حامی ؟ ہم ایک کی تقلید کا اقرار کرکے مجرم اور آپ کئی امتیوں کی تقلید کرکے بھی شان والے ؟ مسٹر گڈ مسلم کچھ تو ہم غریبوں پر ترس کھائیں ۔ ہم پر نہیں کرنا نہ کریں اپنے اوپر کرلیں بھی اب وہ “فرق“ بتادیں آپ کی مہربانی بھئی ، کہ جو آپ کو حدیث میں وارد کسی بھی عمل کو “سنت“ کہنے کی اجازت دیتا ہے۔ اور یاد رہے ایسا امتی کی تقلید کئیے بغیر نہیں ہوسکتا اور ہم الحمدللہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالٰی علیہ کے مقلد ہیں اور ہمیں آسانی سے معلوم ہوجاتا ہے کہ کون سا عمل سنت ہے اور کون سا عمل واجب و نفل ۔
اب آپ سے بھی گزارش ہے کہ بتائیے وہ دلیل جس کی بناء پر آپ حدیث میں آنے والے کسی بھی عمل کو “سنت“ واجب یا فرض قرار دیتے ہیں ۔ اور پھر اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ ہر سنت برابر ہے ان میں درجہ کا کوئی فرق نہیں ، تو پھر میں آپ سے درخواست کروں گا کہ گڈ مسلم صاحب اس کی بھی کوئی دلیل دکھادیجئے اپنی دونوں دلیلوں میں سے کہ جس کی تاویل کئے بغیر آپ مجھے سمجھا سکیں کہ یہ ہے دلیل جس کی وجہ سے ہم فرقہ اہل حدیث والے ایسا یا ویسا عقیدہ رکھتے ہیں ۔
شکریہ
 
شمولیت
اکتوبر 08، 2012
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
32
جیسا کہ محمود الحسن دیوبندی فرماتے ہیں:
ا یہ نہ سمجھ آنے والا ماجرا ہے۔
بالکل سمجھ آنے والا ماجرا ہے، لیکن جس کا کام ہی دوسروں کے الفاظ کو نیا رنگ دے کرانتشار پھیلانا ہو اسے کیسے سمجھ آئے گا؟
محمود الحسن صاحب راجح اور مرجوح کا ذکر کررہے ہیں ، کہ امام شافعی رحمہ اللہ کے بیان کردہ مسئلے کو انصاف سے دیکھا جائے تو اسے ترجیح حاصل ہے، لیکن ایک امام کی تقلید اس اصول کی بنیاد پر کی جاتی ہے ہے کہ مسلمان فروعی اور اجتہادی مسائل میں اعتدال کے ساتھ عمل کرے اپنے نفس کی پسند نہ پسند کی پیروی نہ کرے،اگر ایک امام کے مسلے میں اسے آسانی نظر آئی اس پر عمل کرلیا، دوسرے مسئلے میں دوسرے امام کا مسئلہ آسان لگا وہاں چھلانگ لگا دی،
لیکن جناب نے محمود الحسن صاحب کی تحریر کو " حق و باطل " کا نیا رنگ دے کر قارئین کو دھوکہ دینے کی کوشش کی ہے،
جناب گڈ مسلم صاحب پہلے محمود الحسن صاحب کے پیرا گراف کے مفہوم کو نیا رنگ دے کر تبدیل کرتے ہیں پھر بڑی شدت کے ساتھ اس " نام نہاد حقیقت" کو فارورڈ کرتے ہیں کہ، یہاں خود حق کسی اور کی طرف تسلیم کرتے ہوئے بھی حق سے دستبردار ہوگئے ؟

محترم اگر ذرہ برابر بھہ اللہ تعالی کا خوف دل میں ہوتا تو ایسا دھوکہ اور فریب نہ دیتے۔
 
شمولیت
اکتوبر 08، 2012
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
32
اگر آپ کا دعویٰ ہے کہ تقلید فتنوں سے بچقاتی ہے اور حق پر انسان قائم رہتا ہے تو یہاں خود حق کسی اور کی طرف تسلیم کرتے ہوئے بھی حق سے دستبردار ہوگئے ؟
۔
بالکل دعوی یہی ہے کہ تقلید فتنوں سے بچاتی ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ کے مسئے کو ترجیح دیتے ہوئے بھی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید کی گئی، لیکن کوئ فساد ، کوئی جھگڑا، کوئی انتشار دنیا میں نہیں ہوا، حتی کہ کسی کے دل میں بغض کی ایک خراش بھی نہیں آئی،
لیکن اس مسئلے میں ےقلید کا انکار کرنے والوں نے ضرور فساد پھیلایا، انتشار پیدا کیا،
ثابت ہوا فتنہ تقلید میں نہیں، عدم تقلید میں چھپا ہوا ہے۔
فروعی مسائل میں ہم نے کسی پہ کفر کا فتویٰ نہیں لگایا ہاں البتہ تقلید کے حامی ایک دوسرے پہ اس طرح کے فتویٰ جات لگاتے رہتے ہیں۔ جیسا کہ حیاتی حنفیوں کو اور مماتی حنفیوں کو دیکھ لیں۔
بالکل جھوٹ، سفید جھوٹ، تقلید کے موضوع بحث میں اگر ہم نے کسی پر کفر کا فتوی لگا یا ہے ، وہ بیاں کریں، اگر کفر کا فتوی کسی پر لگایا ہے وہ موضوع کوئی اور ہے۔ لیکن آپ جھوٹ بول کر دھوکہ دے کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟
ہاں ہم نے آج تک تقلید کی بنیاد پر کسی پر کفر کا فتوی نہیں لگایا، لیکن غیر مقلدیں کا ایک طبقہ تقلید کی بنیاد پر شرک اور کفر کا فتوی لگاتے ہیں؟
اب بتائیں فساد اور فتنہ کہاں سے فتوی کی صورت میں تقسیم ہورہا ہے؟
اور پھر آپ کہہ رہے کہ غیر مقلدین ہی فتنے کی جڑ ہیں۔؟ پہلے تو یہ بتائیں کہ یہ غیر مقلد کون لوگ ہیں ؟ کیونکہ اسلام پسند دو طرح کے ہیں یا مقلد یا متبع۔ تیسرے یہ غیر مقلد کہاں سے آئے ؟ اور ان کا نام کیسے پڑا ؟
کوئی بات نہیں ایسا ہوتا ہے آج کے دور میں کل کی بات یاد رہتی نہیں تو بندہ کو اپنی تاریخ کیسے یاد ہوگی۔
غیر مقلدین کب پیدا ہوئے ؟ کہاں پیدا ہوئے؟ پہلے کونسا نام الاٹ کروایا؟ بعد میں کس نام سے مشہور ہوئے؟ وغیرہ وغیرہ یہ ہمارے لئے اب پرانے قصے ہوگئے۔ آپ کو اپنی تاریخ یاد کرنی ہے تو اپنے مدارس میں دوبارہ ڈاخلہ لے لیں۔
 
شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
دیکھ لیں گے ارسلان صاحب آپ کے دئیے ہوئے لنک کو بھی ۔ یہ تو ثابت ہوچکا کہ آپ پر بھی غیر مقلدیت کا یعنی ضد کا اثر غالب آچکا ہے ۔ اسی لئے طرز عمل وہی اختیار کر لیا ہے جو فرقہ جماعت اہل حدیث کے افراد کا ہوتا ہے ۔یعنی آپ کا زور صرف اس بات پر ہے کہ میں فلاں اور فلاں کو صرف جواب دوں ؟ اور آپ کھلے عام تقلید کریں اور کوئی اف بھی نہ کرسکے ؟ جنا ب،سر، مسٹر ارسلان صاحب پوسٹ نمبر ٦٨ کو پڑھیں وہاں لاہوری صاحب لکھتے ہیں

لاہوری صاحب نے اور بھی کچھ لکھا ہے لیکن یہاں آپ کو صرف یہی دکھانا تھا کہ کچھ توجہ ادھر بھی ۔ کیونکہ وہ مطلق تقلید کو حرام نہیں کہتے بلکہ صرف تقلید شخصی کی مزمت فرماتے ہیں ، جبکہ آپ اور آپ جیسے دیگر افراد ناجانے کیوں تقلید کو گالی کے طور پر پیش کرتے ہیں ؟


اصل جھگڑے کی وجہ یہی نظر آتی ہے کہ فرقہ جماعت اہل حدیث کو ماننے والے تقلید کرتے تو ہیں لیکن مانتے نہیں ۔
شکریہ
جی ہاں! میں مطلق تقلید کو قطعا حرام نہیں سمجھتا بلکہ عامی کا عالم و مفتی سے سوال کرنے کو واجب سمجھتا ہوں اور یہ وہ تقلید ہے جس کے وجوب پر ہمارے شیوخ کے فتاوی موجود ہیں لیکن 1283 ھجری / 1867 عیسوی میں قائم ہونے والے دار العلوم دیوبند سے منسلک فرقہ جدید دیوبند اور اسکے پیشواوں نے اپنے چند متاخرین حنفیہ کے مذموم ناپاک عزائم کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے دین متین میں گمراہ کن تحریافات اور بدعات ایجاد کیں جن میں سے ایک تقلید شخصی کو واجب قرار دینا تھا اور آج تک اس فرقے کے نام نہاد مفتی جو خود بدترین تصوف اور تقلید شخصی میں مگن ہیں یہ فتوی دیتے ہیں کہ ہر ایک عام و خاص پر کسی ایک امام کی تقلید واجب ہے اور بہت سوں کو تک کہتے سنا کہ چونکہ ہندوپاکستان میں حنفی مذہب ہی غالب ہے اسلئے ہر ایک کیلئے واجب ہے کہ وہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی ہی تقلید کرے جبکہ امام ابو حنیفہ اور آپ کے تلامذہ سمیت تمام کبار ائمہ احناف تقلید شخصی کی حرمت اور سخت مذمت بیان کرچکے ہیں۔

ہمارا ارادہ ہے کہ ان شاء اللہ فرصت ملنے پر تقلید شخصی کی حرمت کے سلسلے میں آئمہ احناف کے اقوال جمع کرکے یہاں پیش کریں گے۔

ہم آپ کو ایک بار پھر اصل موضوع کی طرف رجوع کرنے کی دعوت دیتے ہیں!

ہمارے نزدیک اس جھگڑے کی اصل وجہ تقلید شخصی ہے کیا آپ اس سے اتفاق کرتے ہیں؟؟؟
 
شمولیت
اکتوبر 08، 2012
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
32
جی ہاں! میں مطلق تقلید کو قطعا حرام نہیں سمجھتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہمارے نزدیک اس جھگڑے کی اصل وجہ تقلید شخصی ہے کیا آپ اس سے اتفاق کرتے ہیں؟؟؟
محترم عبد الرحمن لاہوری صاحب!
پہلے غیر مقلدین کے بٹے فرقوں میں اتفاق پیدا کروا کر ایک نقطہ پر جمع فرمادیں۔
آپ ایک نیکی کا کام کریں غیر مقلدین کے سارے فرقوں کے علماء کی ایک کانفرنس بلائیں، اور ان کے سامنے اپنے درد کو بیان کریں کے خدارا آپ تمام علماء تقلید کے خلاف ایک نقطہ پر جمع ہوجائیں، تاکہ مقلدین حضرات سے جھگڑا کرنے میں آسانی ہو۔
میرے دوست اس طرح آپ کی بھی ٹینشن ختم ہوجائے گی، اور ہمارے لئے بھی معاملہ اور بحث آسان ہوجائے گی۔
دیوبند حنفیوں سے اصل جھگڑا کیا ہے، پہلے اپنے گھر کے سارے لوگوں کو جمع کرکے طے کریں، پھر آصل جھگڑے کی بات کریں۔
یہاں جو آتا ہے اپنی بات کو حرف آخر سمجھ کر جھگڑے کی اصل بنیاد کا نعرہ لگا دیتا ہے،
اس نیکی کے کام میں اللہ تعالی دنیا و آخرت میں بڑا اجر عطا فرمائے گا، انشاء اللہ
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
جی ہاں! میں مطلق تقلید کو قطعا حرام نہیں سمجھتا بلکہ عامی کا عالم و مفتی سے سوال کرنے کو واجب سمجھتا ہوں اور یہ وہ تقلید ہے جس کے وجوب پر ہمارے شیوخ کے فتاوی موجود ہیں
لاہوری صاحب ، شکریہ ۔
لیکن 1283 ھجری / 1867 عیسوی میں قائم ہونے والے دار العلوم دیوبند سے منسلک فرقہ جدید دیوبند اور اسکے پیشواوں نے اپنے چند متاخرین حنفیہ کے مذموم ناپاک عزائم کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے دین متین میں گمراہ کن تحریافات اور بدعات ایجاد کیں جن میں سے ایک تقلید شخصی کو واجب قرار دینا تھا اور آج تک اس فرقے کے نام نہاد مفتی جو خود بدترین تصوف اور تقلید شخصی میں مگن ہیں یہ فتوی دیتے ہیں کہ ہر ایک عام و خاص پر کسی ایک امام کی تقلید واجب ہے اور بہت سوں کو تک کہتے سنا کہ چونکہ ہندوپاکستان میں حنفی مذہب ہی غالب ہے اسلئے ہر ایک کیلئے واجب ہے کہ وہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی ہی تقلید کرے
حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ الانصاف میں فرماتے ہیں۔
ترجمہ:- دوسری صدی کے بعد لوگوں میں متعین مجتہدین کے مزھب پر چلنے کا رواج ظاھر ھوا۔ کسی غیر متعین مزھب پر نہ چلنے والوں کی تعداد بہت کم ھوگئی اور اس زمانے میں یہی واجب تھا۔
(الانصاف،ص،52)
ترجمہ:- ائمہ اربعہ کے مزاہب کو اختیار کرلینا ایک راز ھے جو اللہ نے اس امت کے علماء کے قلوب میں ڈال کر انہیں اس پر جمع کردیا۔ خواہ وہ اس راز کو سمجھیں یا نہ سمجھیں۔
(الانصاف،)

حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں
ترجمہ:-جب ان چاروں کے علاوہ دیگر مزاھب حقہ ناپید ھوگئے تو اب ان کی اتباع ہی سواد اعظم کی اتباع ھے۔
(عقد الجید ، ص،33)

علامہ ابن خلدون رحمۃ اللہ علیہ مقدمہ تاریخ میں فرماتے ہیں
دیار و امصار میں انہیں ائمہ کرام پر تقلید آکر ٹھرائی گئی اور ان کے علاوہ کے مقلدین حضرات ختم ھوگئے لوگوں نے اختلاف کے راستے اور دروازے بند کردئے ،چونکہ اصطلاحات علمیہ بدل گئیں اور لوگ رتبہ اجتہاد تک پہنچنے سے باز رہ گئے اور یہ خوف پیدہ ھوا کہ کہیں اجتہاد کا سلسلہ ایسے آدمی تک نہ پہنچ جائے جو اس کا اہل نہ ھو اور اس کی رائے اور دین داری قابل اعتماد نہ ھو ۔ اس بناء پر علمائے کرام نے اجتہاد سے اپنا عجز اور اس کے دشوار ھونے کی صراحت کردی اور لوگ جن مجتہدین کی تقلید کرتے چلے آرہے تھے انہیں کی تقلید کی ہدایت کرنے لگے،انہوں نے اس بات کا خطرہ محسوس کرلیا کہ کبھی کسی اور کبھی کسی اور کی تقلید دین کو کھیل نہ بنادے۔ لہٰزا اب صرف مزاھب فقہ کی نقل باقی رہ گئی۔ اصول کی تصیح اور سند کے اتصال کا لحاظ کرکے ہر مقلد اپنے مجتہد کی تقلید کرنے لگا۔ اور اب فقہ کا حاصل اسکے سوا کچھ نہیں رہ گیا اور اس زمانے میں اجتہاد کا دعوٰی کرنے والا قابل رد اور اس کی تقلید قابل ترک ھے اب اہل اسلام کا انہیں چاروں مزاھب کی تقلید پر اجماع ہوگیا۔
(مقدمہ ابن خلدون ،ص،44)


جبکہ امام ابو حنیفہ اور آپ کے تلامذہ سمیت تمام کبار ائمہ احناف تقلید شخصی کی حرمت اور سخت مذمت بیان کرچکے ہیں۔

ہمارا ارادہ ہے کہ ان شاء اللہ فرصت ملنے پر تقلید شخصی کی حرمت کے سلسلے میں آئمہ احناف کے اقوال جمع کرکے یہاں پیش کریں گے۔
جی ضرور

ہم آپ کو ایک بار پھر اصل موضوع کی طرف رجوع کرنے کی دعوت دیتے ہیں!

ہمارے نزدیک اس جھگڑے کی اصل وجہ تقلید شخصی ہے کیا آپ اس سے اتفاق کرتے ہیں؟؟؟
اگر آپ ایسا سمجھتے ہیں تو لاہوری صاحب تو پہلے آپ یہاں موجود بڑے بڑے "غیر مقلد " افراد کو قائل کرلیجئے تاکہ وہ آپ کی کم از کم بٹن دباکر تو ہمت بڑھائیں ۔کہیں ایسا نہ ہو آپ بھی یہاں مشرک قرار پاجائیں یا پھر کافر کا لیبل لگادیا جائے اور آپ کو فرقہ جماعت اہل حدیث سے ہی نکال باہر کیا جائے ۔

شکریہ
 
شمولیت
اکتوبر 08، 2012
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
32
اللہ تعالیٰ ہمیں تقلید سے محفوظ رکھے آمین
کیا تقلید کا مسئلہ فروعی ہےیا عقیدے کا مسئلہ ہے؟
محترم ارسلان ساحب!
جس غیر مقلد دوست کو اللہ تعالی نے اگر فہم و بصیرت کی نعمت سے نوازا ہے ، اور اس کا دل تعصب اور حسد سے محفوظ ہے، اگر وہ شیخ صالح المنجد کے سوال و جواب کے مضمون کو پڑھےگا اور سمجھنے کی کوشش کرے گا، مجھے پورا یقین ہے انشاء اللہ وہ اسی وقت غیر مقلدیت سے تو بہ کرکے تقلید آئمہ کی آغوش میں آجائے گا۔
ہمارا احتجاج ہی اسی بات پر ہے کہ آپ لوگوں کے مضامین کچھ اور ہوتے ہیں، لیکن دھوکہ اور فریب کا طریقہ واردات کچھ اور ہوتا ہے،
اس پورے مضمون میں آئمہ اربعہ کی حقانیت کو بیان کرنے کے ساتھ ان میں سے کسی ایک کی تقلید کو لازم قرار دینے کی دعوت پر زور دیا گیا ہے اور اس سے باہر نکلنے والے کو غلط کہا گیا ہے۔
لیکن افسوس ہوتا ہے، ابو الحسن علوی صاحب کے انداز بیاں پر کہ انہوں نے ٹائٹل " کیا تقلید کا مسئلہ فروعی ہےیا عقیدے کا مسئلہ ہے؟"
کے ضمن میں اس پیرا گراف کا اضافہ کرکے کہ
"تقلید عقیدے کا مسئلہ ہے اور حق واضح ہو جانے کے بعد اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں کسی کی بھی تقلید کرنا حرام ہے۔"
شیخ صاحب کا مضمون جاری کردیا،
کیا یہ دھوکہ، فریب اور علمی خیانت نہیں؟
اس مضمون کا اس ٹائٹل یا اضافہ شدہ وضاحتی پیرا گراف کا کیا تعلق ہے۔
پھر بھی الزام ہم پر لگایا جاتا ہے کہ ہم اندھی تقلید کرتے ہیں۔
محترم ارسلان صاحب!
اس مضمون کو سمجھ کر بار بار پڑھئے، تقلید کی کی مہک دل کے تعصب اور بغض کو صاف کردے گی۔انشاء اللہ ،
 
Top