• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقلید شخصی -- نکتہ اتفاق

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
تو کیا یہ علمی نہیں ہے ؟؟؟ہاہ ہائے
پتہ نہیں آپ کے ہاں علم سے مراد کونسا علم ہے ؟؟؟
یاسر بھائی، آپ سے گزارش ہے کہ ازراہ کرم طعن و تشنیع اور غیراخلاقی الفاظ و جملوں سے پرہیز کریں۔
ہمارا مقصد ہرگز کسی کو نیچا دکھانا، اس کی تذلیل و تحقیر کرنا نہیں ہونا چاہئے۔ بلکہ فقط اپنی اور دوسروں کی اصلاح مد نظر ہونی چاہئے۔
اور جب یہ اصلاح مدنظر ہوگی تو الفاظ میں نرمی خودبخود آ جائے گی، ان شاء اللہ۔
امید ہے کہ آپ ہماری گزارش پر غور کریں گے۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تلمیذ صاحب!ٹودی پوائنٹ بات یہ ہے کہ
تقلید شخصی ہے کیا
جب تک اس پر بات صاف نہ ہو توآپ کچھ مراد لیں گے اورفریق کچھ اورمطلب کشید کرے گا۔
اس لئے اولااس کوواضح کرالیں کہ تقلید شخصی سے آپ کا فریق کیامراد لیتاہے؟
جزاک اللہ خیرا
جس اعتراض کی بنیاد نہ ہو وہاں فریق مخالف اپنے اعتراض کی واضح تشریح نہیں کرتا بلکہ لگے لپٹے الفاظ میں اعتراض کو گھما گر کرتا ہے ۔ یہی صورت الحال تقلید شخصی کے متعلق ہے ۔
اہل حدیث کے ساتھ مکالمہ سے یہ تاثر ابھرتا ہے کہ ان کے نذدیک تقلید شخصی یہ ہے کہ ایک شخص شرعی معاملات میں صرف ایک امام کے اقوال کی پیروی کرے۔
اگر یہی تقلید شخصی کی تعریف اہل حدیث کے ہاں معتبر ہے تو ان کا صبح و شام واویلا کرنا مفید نہیں کیوں کہ وہ عملا ایک بھی حنفی نہیں دکھاسکتے جس نے ہر شرعی معاملہ میں امام ابو حنیفہ کے اقوال پر عمل کیا ہو۔ جب ایک چیز عملا ہے ہی نہیں تو اس پر واویلا کرنا صرف ٹائم کو ضائع کرنے کے مترادف ہے۔
احناف کے ہاں تقلید شخصی کا مطلب یہ ہے کہ شرعی معاملات اپنے مسلک کے اکابر کے فہم قرآن و حدیث کے مطابق عمل کیا جائے ۔ اس تعریف پر اہل حدیث اعتراض نہیں کرسکتے کیوں کہ وہ بھی اس زد میں آئيں گے ۔
اس لئیے مجھے فریق مخالف کی طرف سے تقلید شخصی کی کسی تعریف کی امید نہیں۔
بہر الحال میں پھر بھی امید کرتا ہوں شاید کوئی غیر مقلد جس تقلید شخصی پر وہ اعتراض کرتے ہیں اس کی تعریف کردے
اب باقی بچتے ہیں اہل حدیث کی ینگ جنریشن (نئی پود) جیسے یہاں یاسر اکرم صاحب ، اگر چہ میں سمجھتا ہوں اہل حدیث اہل علم ان کے نظریات سے متفق نہیں لیکن پھر بھی ان کے اعترضات کا جواب یاسر اکرم صاحب کی پوسٹ کے جواب میں دے رہا ہوں
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191

نقطہ اتفاق تو میں صرف قرآن و حدیث کو سمجھتا ہوں
جو قرآن کی آیت اور صحیح حدیث پر مشتمل ہو
رہ گئے اکابر اگر وہ قرآن وصحیح حدیث کے خلاف کسی مسئلہ پر فیصلہ دیں تو اُس کا رد کرنا لازم ہے
ویسے میں آپ کے اکابرین کو اچھی طرح جانتا ہوں
اسی لئے تو میں الحمد اللہ اہلحدیث ہوا ہوں
طفلانہ باتیں ہیں معذرت کے ساتھ
میں نے اپنی پوسٹ میں کہا تھا کہ
اصل وہ ہے جو اللہ تبارک و تعالی اور اس کے پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات اور احکمات و فرامیں کو سمجھنے کے لئیے فہم اسلاف (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین ، قرون اولی کے محدثیں ، مفسرین ، فقہاء کرام ) کے مطابق چلتے ہیں
جب فہم سلف اور اکابر کی بات کی جاتی ہے تو اکابریں کی پہلی جماعت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی جماعت ہے جو تمام انبیاء علیہ السلام کے بعد افضل جماعت ہے ۔
یاسر اکرم صاحب کہ رہے ہیں
رہ گئے اکابر اگر وہ قرآن وصحیح حدیث کے خلاف کسی مسئلہ پر فیصلہ دیں تو اُس کا رد کرنا لازم ہے
یعنی اگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین بھی اگر کسی مسئلہ پر متفق ہوگئے اور وہ مسئلہ یاسر اکرم کو اپنے فہم کے مطابق قرآن و حدیث کے مطابق نہ لگا تو وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے اجماع کو رد کردیں گے ۔ نعوذ باللہ من ذالک
جو حضرات صبح و شام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس مبارکہ میں رہتے تھے اگر ان کو دین کی سمجھ نہیں آئی اور ان کا فہم معتبر نہیں تو یاسر اکرم کے ہاں تو بعد کے مفسرین ، محدثیں اور فقہاء کرام کا فہم قرآن و حدیث تو بالکل معبتر نہیں ہوگا ۔
ایسی ینگ جنریشن (نئي پود) سے میری گذارش ہے جب ان اکابر کا فہم قرآن و حدیث آپ کے ہاں معتبر نہیں تو پھر ان حضرات نےجو احادیث اکٹھی کرکے کتب تالیف کیں ، جو قرآن کریم کی تفاسیر لکھی گئيں ، جو اصول حدیث و فقہ مرتب ہوئے ان کوچھوڑ کر اپنے فہم کے مطابق نئے سرے کتب حدیث مرتب کریں ، اصول حدیث مرتب کریں ، اصول فقہ مرتب کریں
یہ اصول حدیث و فقہ کیا مرتب کریں گے یہ خود تراجم دیکھ کر کتب حدیث و فقہ سمجھ رہے ہوتے ہیں
اللہ ہی سے ہدایت کا سوال ہے ۔ آمیں
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
تلمیذ صاحب،
پہلی بات تو یہ کہ آپ کا مضمون نکتہ اتفاق ڈھونڈنے کی کوشش نہیں ہے بلکہ اپنے مسلک کے اثبات و تائید کے لئے ایک عدد ایسی دلیل ڈھونڈنے کی کاوش ہے جسے فریق مخالف کسی طور تسلیم کر سکے۔ اسے عموماً الزامی دلیل کہا جاتا ہے۔

دوسری بات یہ ہے کہ اس موضوع پر جمشید صاحب سے بھی اسی فورم پر کچھ تھوڑی سی گفتگو ہوئی تھی۔ وہ تقلید شخصی کو تقلید حکمی قرار دیتے ہیں۔ اور آپ بھی اصطلاح میں پڑے بغیر کم و بیش وہی بات کہنا چاہ رہے ہیں۔ ان سے بھی ہم نے سوال کیا تھا، جس کا کوئی جواب انہوں نے اب تک نہیں دیا، اور آپ سے بھی یہی سوال ہے کہ ہمیں اپنے ان چند علماء کے نام گنوا دیں جو تقلید شخصی کی تعریف ، کسی ایک امام کے اقوال کی پیروی کے بجائے ایک مکتبہ فکر کے اقوال کی پیروی قرار دیتے ہوں؟
جمشید صاحب نے مفتی سعید احمد پالن پوری کا حوالہ دیا تھا کہ وہ بھی تقلید شخصی کو تقلید حکمی قرار دیتے ہیں، حوالہ دیا کتاب، حدیث اور اہلحدیث کا۔ اور مجھے وہاں یہ بات کہیں نہیں ملی۔ دوبارہ صفحہ نمبر طلب کرنے پر اب تک خاموشی چھائی ہوئی ہے۔

اگر جواب میں آپ یہ فرمائیں کہ ہم "شخصیات کے اقوال"کے بجائے عملی صورتحال دیکھ لیں۔ تو گزارش یہ ہے کہ آخر علمائے احناف کے پاس علم کی کمی ہے یا وہ اپنے مؤقف و مدعا کے اظہار پر عبور نہیں رکھتے، کیونکر کسی نے یہ نرالا نکتہ نہیں پیش کیا کہ تقلید شخصی دراصل ایک طرح سے تقلید مطلق ہی ہے۔ جب دل چاہے امام کی پیروی کر لو، جب دل چاہے، ان کے شاگردوں کی اور جب دل چاہے اپنے مسلک کے کسی بھی بڑے کی۔

رہی اہلحدیث کے "فہم سلف صالحین"کی شرط اور تقلید شخصی بحیثیت تقلید حکمی سے مماثلت، تو عرض ہے کہ اہلحدیث کے نزدیک سلف صالحین سے مراد اہل حدیث مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام نہیں ہیں، بلکہ اس سے مراد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہیں۔ فرق بین و ظاہر ہے۔ مماثلت "پیدا"کرنے کی خواہش کا پورا ہونا ناممکن ہے۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
ہمارے پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کے خلاف استغفر اللہ اتنی جرات
میں نے یہ تھریڈ صرف تقلید شخصی کے حوالہ سے بنایا ہے ۔ باقی اگر آپ سمجھتے ہیں کہ اکابریں احناف کا فہم قرآن و حدیث صحیح نہ تھا یا ان کے فتاوی قرآن و حدیث کے خلاف تھے تو اس کےلئیے الگ تھریڈ کھول کر اپنے مضمون پیش کریں ۔ پورا فورم آپ کا ہے ۔ یہ تھریڈ صرف تقلید شخصی کے حوالہ سے ہے ۔
اگر آپ کے پاس تقلید شخصی کے حوالہ سے کچھ اعتراضات ہیں تو پیش کرلیں ورنہ دوسرے موضوعات یہاں نہ چھیڑیں
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تلمیذ صاحب،
پہلی بات تو یہ کہ آپ کا مضمون نکتہ اتفاق ڈھونڈنے کی کوشش نہیں ہے بلکہ اپنے مسلک کے اثبات و تائید کے لئے ایک عدد ایسی دلیل ڈھونڈنے کی کاوش ہے جسے فریق مخالف کسی طور تسلیم کر سکے۔ اسے عموماً الزامی دلیل کہا جاتا ہے۔
دلوں کے حال اللہ بہتر جانتا ہے ۔
دوسری بات یہ ہے کہ اس موضوع پر جمشید صاحب سے بھی اسی فورم پر کچھ تھوڑی سی گفتگو ہوئی تھی۔ وہ تقلید شخصی کو تقلید حکمی قرار دیتے ہیں۔ اور آپ بھی اصطلاح میں پڑے بغیر کم و بیش وہی بات کہنا چاہ رہے ہیں۔ ان سے بھی ہم نے سوال کیا تھا، جس کا کوئی جواب انہوں نے اب تک نہیں دیا، اور آپ سے بھی یہی سوال ہے کہ ہمیں اپنے ان چند علماء کے نام گنوا دیں جو تقلید شخصی کی تعریف ، کسی ایک امام کے اقوال کی پیروی کے بجائے ایک مکتبہ فکر کے اقوال کی پیروی قرار دیتے ہوں؟
جمشید صاحب نے مفتی سعید احمد پالن پوری کا حوالہ دیا تھا کہ وہ بھی تقلید شخصی کو تقلید حکمی قرار دیتے ہیں، حوالہ دیا کتاب، حدیث اور اہلحدیث کا۔ اور مجھے وہاں یہ بات کہیں نہیں ملی۔ دوبارہ صفحہ نمبر طلب کرنے پر اب تک خاموشی چھائی ہوئی ہے۔
محترم تقی عثمانی تقلید کی شرعی حیثیت کتاب میں تقلید شخصی کے متعلق لکھتے ہیں
"یہ فتوی دیا کہ اب لوگون کو صرف تقلید شخصی پر عمل کرنا جآہیئے اور کبھی کسی امام اور کبھی کسی امام کی تقلید کی بجائے ایک مجتھد کو متعین کرکے اس کے مذھب کی پیروی کرنی چاہئیے
تقلید کی شرعی حیثیت صفحہ 60-61
ایک امام کو متعین کرنے سے ان کی جو مراد ہے ان کو انہوں نے کئی جگہ واضح کیا ہے ان میں سے ایک اقتباس اوپر دیا گيا ہے ۔ اس سے مراد امام کے مذھب کی پیروی کی جائے

آگے چل کر صفحہ 66 پر علامہ نووی کا قول ذکر کرتے ہیں جس میں انہوں نے ایک فقہی مذہب پر عمل کرنے کو کہا ہے تو تقی عثمانی صاحب نے بریکٹ میں تقلید شخصی ہی لکھا ہے ۔ یعنی ان کے نذدیک ایک فقہی مذہب پر عمل کرنا ہی تقلید شخصی ہے
اور تقلید شخصی کے زمرے میں انہوں نے جگہ جگہ ایک مذھب کی تقلید ہی مراد لیا ہے ۔ في الحال اس کتاب سے دو حوالے ہی کافی ہیں

محترم اشرف علی تھانوی نے اپنی کتاب تقلید و اجتھاد میں صفحہ 53 میں واضح طور پر تقلید شخصی کو ایک مذھب کی تقلید کے طور پر لیا ہے اور صفحہ 54 پر انتقال عن المذھب کو تقلید شخصی کا مخالف گردانا ہے

اگر آپ کو یہ صفحات نہ ملیں تو بتائیے گا میں اسکین کرکے لگادوں گا ان شاء اللہ

اگر جواب میں آپ یہ فرمائیں کہ ہم "شخصیات کے اقوال"کے بجائے عملی صورتحال دیکھ لیں۔ تو گزارش یہ ہے کہ آخر علمائے احناف کے پاس علم کی کمی ہے یا وہ اپنے مؤقف و مدعا کے اظہار پر عبور نہیں رکھتے، کیونکر کسی نے یہ نرالا نکتہ نہیں پیش کیا کہ تقلید شخصی دراصل ایک طرح سے تقلید مطلق ہی ہے۔ جب دل چاہے امام کی پیروی کر لو، جب دل چاہے، ان کے شاگردوں کی اور جب دل چاہے اپنے مسلک کے کسی بھی بڑے کی۔
آپ کی حنقی کتب سے واقفیت انتاہی کم ہے ۔ ایک مسلک یا مذہب کی پیروی تقلید شخصی کہلاتی ہے ۔ اور تقلید مطلق سے مراد کبھی شافعی مذھب پر عمل کرنا اور کبھی مالکی مذھب پر عمل کرنا اور کبھی حنفی مذھب پر علم کرنا ہے

رہی اہلحدیث کے "فہم سلف صالحین"کی شرط اور تقلید شخصی بحیثیت تقلید حکمی سے مماثلت، تو عرض ہے کہ اہلحدیث کے نزدیک سلف صالحین سے مراد اہل حدیث مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام نہیں ہیں، بلکہ اس سے مراد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہیں۔ فرق بین و ظاہر ہے۔ مماثلت "پیدا"کرنے کی خواہش کا پورا ہونا ناممکن ہے۔
فتوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام جلد دوم میں صفحہ 24 اور 25 پر ابراہیم بن یذید النخعی ، امام مالک بن انس ، امام قتادہ کے کچھ بیان کرنے کے بعد حافظ زیر علی زئی صاحب لکھتے ہیں کہ سلف صالحین کے نذدیک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا کتنا احترام تھا
یہ ائمہ صحابی تو ہے نہیں ۔ پھر ان کو سلف صالحین کیوں کہا گيا
اگر آپ کے اس بات کی کوئی دلیل ہے کہ علماء اہل حدیث کے ہاں سلف صالحین سے مراد صرف صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین ہیں تو آپ اپنے علماء کرام سے حوالاجات پیش کریں
 
Top