• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقلید شخصی -- نکتہ اتفاق

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
محترم تقی عثمانی تقلید کی شرعی حیثیت کتاب میں تقلید شخصی کے متعلق لکھتے ہیں
"یہ فتوی دیا کہ اب لوگون کو صرف تقلید شخصی پر عمل کرنا جآہیئے اور کبھی کسی امام اور کبھی کسی امام کی تقلید کی بجائے ایک مجتھد کو متعین کرکے اس کے مذھب کی پیروی کرنی چاہئیے
تقلید کی شرعی حیثیت صفحہ 60-61
ایک امام کو متعین کرنے سے ان کی جو مراد ہے ان کو انہوں نے کئی جگہ واضح کیا ہے ان میں سے ایک اقتباس اوپر دیا گيا ہے ۔ اس سے مراد امام کے مذھب کی پیروی کی جائے

آگے چل کر صفحہ 66 پر علامہ نووی کا قول ذکر کرتے ہیں جس میں انہوں نے ایک فقہی مذہب پر عمل کرنے کو کہا ہے تو تقی عثمانی صاحب نے بریکٹ میں تقلید شخصی ہی لکھا ہے ۔ یعنی ان کے نذدیک ایک فقہی مذہب پر عمل کرنا ہی تقلید شخصی ہے
اور تقلید شخصی کے زمرے میں انہوں نے جگہ جگہ ایک مذھب کی تقلید ہی مراد لیا ہے ۔ في الحال اس کتاب سے دو حوالے ہی کافی ہیں
تلمیذ صاحب،
ہرگز امید نہیں تھی کہ آپ ایک ایسی بات کو ثابت کرنے لگ جائیں گے کہ جس کے خلاف خود آپ ہی کے علماء کی کتابیں بھری پڑی ہیں۔ معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ درج بالا کسی بھی اقتباس سے وہ بات کہیں بھی ثابت نہیں ہوتی، جس کا آپ نے ابتدائی پوسٹ میں تذکرہ کیا۔ آپ نے فرمایا تھا کہ:
جس طرح اہل حدیث اپنے اکابریں کے فہم سلف کو مشعل راہ سمجھتے ہیں ، احناف بھی اپنے اکابریں کے فہم قرآن وحدیث کو مشعل راہ سمجھتے ہیں اور اسی پر عمل کو تقلید شخصی کہتے ہیں
آپ کی بات بالکل واضح ہے اور آپ کے الفاظ کا انتخاب ایسا ہے کہ سرعت سے قاری کے ذہن میں یہ بات ڈال دیتا ہے کہ "شخصی" تقلید کا مطلب کسی ایک "شخص" کی تقلید نہیں بلکہ ایک مذہب کے اکابرین کی تقلید ہے۔ سوال یہ ہے کہ ایسے یا اس سے ملتے جلتے الفاظ کیا کسی حنفی عالم کو نہیں ملے، جو آپ کو ان کی کتب سے مختلف اقتباسات جوڑ کر یہ نتیجہ نکالنا پڑا کہ تقلید شخصی سے مراد تقلید اکابرین ہے؟
مزید معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ تقی عثمانی صاحب کے مذکورہ بالا اقتباس میں بھی ہرگز وہ بات نہیں کہی گئی جس کے آپ زبردستی اثبات کے درپے ہیں۔ اسی اقتباس میں وہ "ایک مجتہد" کو متعین کرنے کی بات کر رہے ہیں، اسے آپ کوئی اہمیت نہیں دیتے اور مذہب کے لفظ کو ہائی لائٹ کر رہے ہیں۔ عجیب بات ہے۔ کیا ضروری ہے کہ مذہب بہت سارے لوگ مل کر بنائیں؟ "ایک مجتہد کو معین کر کے اس کے مذہب کی پیروی کرو۔ "، اس جملے سے کون یہ مراد لے گا کہ اکابرین کی پیروی کرو؟

محترم اشرف علی تھانوی نے اپنی کتاب تقلید و اجتھاد میں صفحہ 53 میں واضح طور پر تقلید شخصی کو ایک مذھب کی تقلید کے طور پر لیا ہے اور صفحہ 54 پر انتقال عن المذھب کو تقلید شخصی کا مخالف گردانا ہے
اگر آپ کو یہ صفحات نہ ملیں تو بتائیے گا میں اسکین کرکے لگادوں گا ان شاء اللہ
آپ شاید مذہب کے لفظ ہی کو تقلید شخصی کا مخالف سمجھ کر یہ بات کر رہے ہیں۔ حالانکہ مذہب ایک شخص کی فقہ یا اس کے اجتہادات پر بھی مشتمل ہو سکتا ہے۔

آپ کی حنقی کتب سے واقفیت انتاہی کم ہے ۔ ایک مسلک یا مذہب کی پیروی تقلید شخصی کہلاتی ہے ۔ اور تقلید مطلق سے مراد کبھی شافعی مذھب پر عمل کرنا اور کبھی مالکی مذھب پر عمل کرنا اور کبھی حنفی مذھب پر علم کرنا ہے
وہی سوال مکرر کہ یہ جملہ اور یہ الفاظ کہ "ایک مسلک یا مذہب کی پیروی تقلید شخصی کہلاتی ہے"کیا کسی حنفی عالم کے دکھا سکتے ہیں؟ ہم بعینہ ان الفاظ کی بات نہیں کر رہے، یہ مفہوم ہی ہو، جو مختصر سے جملے میں عیاں ہو؟
اگلی پوسٹ میں تقلید شخصی سے متعلق علمائے احناف کے حوالہ جات پیش کرتا ہوں۔ تاکہ آپ کو اندازہ ہو کہ اس ضمن میں علمائے احناف نے کس قدر وضاحت سے اپنا مؤقف بیان کر رکھا ہے اور وہ ایسی دور از کار تاویلات کا متحمل ہو ہی نہیں سکتا، جس میں آپ عبث مبتلا ہو رہے ہیں۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
تلمیذ صاحب،
علمائے احناف کے نزدیک تقلید شخصی کیا ہے۔ درج ذیل حوالہ جات کا ذرا بغور مطالعہ کر لیجئے۔ شاید آپ کا یہ شکوہ دور ہو جائے کہ اہل حدیث، حنفی علماء کی کتب سے ناواقف ہیں اور انجانے میں آپ پر تقلید شخصی کی ایسی تعریف منطبق کر رہے ہیں، جس کے آپ قائل ہی نہیں۔

تقی عثمانی صاحب ہی سے شروع کر لیتے ہیں:
"اور دوسری صورت یہ ہے کہ تقلید کے لئے کسی ایک مجتہد عالم کو اختیار کیا جائے، اور ہر ایک مسئلہ میں اسی کا قول اختیار کیا جائے، اسے "تقلید شخصی" کہا جاتا ہے۔" (تقلید کی شرعی حیثیت ص 15)
رشید احمد گنگوہی صاحب نے لکھا ہے:
"پہلی صورت کو تقلید شخصی کہتے ہیں کہ ایک شخص واحد کا مقلد ہو کر سب ضروریات ِ دین اس سے ہی حل کرے۔" (تالیفات رشیدیہ ص 518)
سرفراز خاں صفدر صاحب نے فرمایا ہے:
" اور تقلید شخصی کا یہی معنی ہے کہ ایک ہی ہستی اور ذات کو اپنے پیش نظر رکھ کر اس کی اطاعت اور فرمانبرداری کا دم بھرا جائے۔" (الکلام المفید ص 82)
محمد یوسف لدھیانوی دیوبندی نے لکھا ہے :
" پس اس خودرائی کا ایک ہی علاج تھا کہ نفس کو کسی ایک ماہر شریعت کے فتوی پر عمل کرنے کا پابند کیا جائے اور اسی کا نام تقلید شخصی ہے۔" (اختلاف امت اور صراط مستقیم حصہ اول ص 23، دوسرا نسخہ حصہ اول ص 34، اضافہ و ترمیم شدہ جدید ایڈیشن)
ماسٹر امین اوکاڑوی نے لکھا ہے :
"ہم مسائل منصوصہ میں قال رسول اللہ کذا اور مسائل اجتہادیہ میں قال ابو حنیفہ کذا کہتے ہیں۔" (تجلیات صفدر ج 6 صفحہ 153)
ملاحظہ کیجئے۔ درج بالا تعریفات میں کوئی ابہام ہے؟ ہم نے کہیں کوئی چونکہ ، چنانچہ ، لہٰذا کو کہیں جوڑ کر مطلب کشید کیا ہے؟ ہرگز نہیں۔ ان سب علماء کی مراد بالکل واضح ہے۔ ایک نفس، ایک ہستی، ایک ذات، ایک مجتہد، ایک عالم کی تقلید کو تقلید شخصی کہتے ہیں۔ بلکہ آپ کے ممدوح تقی عثمانی صاحب تو خوب وضاحت کر کے کہتے ہیں کہ "ہرمسئلہ میں اسی کا قول اختیار کیا جائے۔"
ان علماء کا مؤقف انگریزی محاورے کے مطابق بلند اور صاف ہے ۔ اپنی وضاحت آپ کرتے یہ حوالہ جات نہ ہماری تشریح کے محتاج ہیں اور نہ آپ کی تاویلات کے۔

لہٰذا ایک ہستی، ذات کی پیروی تقلید شخصی کہلاتی ہے۔ یہ بات بالکل واضح ہوئی۔ اب دوسری طرز کے حوالہ جات بھی ملاحظہ کر لیجئے ، جن میں یہی کبار علمائے کرام وضاحت سے تقلید شخصی کا دائرہ متعین کرتے ہوئے دیگر ہستیوں کی نفی کا اعلان بھی کرتے ہیں۔

محمد قاسم نانوتوی کی یہ بات تو اب مشہور ہے ، انہوں نے فرمایا:
"دوسرے یہ کہ میں مقلد امام ابو حنیفہ کا ہوں، اس لئے میرے مقابلہ میں آپ جو قول بھی بطور معارضہ پیش کریں وہ امام ہی کا ہونا چاہئے۔ یہ بات مجھ پر حجت نہ ہوگی کہ شامی نے یہ لکھا ہے اور صاحب در مختار نے یہ فرمایا ہے، میں ان کا مقلد نہیں۔" (سوانح قاسمی جلد 2 صفحہ 22)
اور آپ ہیں کہ شامی، صاحب در مختار، یوسف اور محمد (رحمہم اللہ اجمعین) کو بھی تقلید شخصی کی تعریف میں بزور داخل کر رہے ہیں۔

اوکاڑوی صاحب نے بھی ایک جگہ تھوڑی وضاحت کی ہے:
"ہم امام ابو حنیفہ ؒ کے مقلد ہیں نہ کہ شاہ ولی اللہ کے۔" (فتوحات صفدر جلد 2 صفحہ 133)
محمود حسن صاحب سے آپ واقف ہوں گے، فرماتے ہیں:
" لیکن سوائے امام اور کسی کے قول سے ہم پر حجت قائم کرنا بعید از عقل ہے۔" (ایضاح الادلہ ص 276، دوسرا نسخہ ص 489)
کمال ہے کہ آپ اسی بعید از عقل بات کو عین انہی کا مؤقف باور کروانے کی کوشش میں ہیں۔
یہی محمود حسن صاحب دوسری جگہ لکھتے ہیں:
" ہم امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے مقلد ہیں، تمام حنفیہ کے مقلد نہیں" (ایضاح الادلہ ص 488)
اس سے زیادہ واضح بیان اب اور کیا ہو سکتا ہے۔۔!

زرولی خان دیوبندی نے لکھا ہے:
"ہم ابو حنیفہ کے قول کا اعتبار کریں گے کیونکہ ہم حنفی ہیں نہ کہ یوسفی ۔" (احسن المقال ص 53)
لیجئے اب اور کیا دلیل مانگتے ہیں؟

مفتی رشید احمد لدھیانوی صاحب تو عرصہ قبل ڈنکے کی چوٹ پر فرما گئے کہ:
"غرضیکہ یہ مسئلہ اب تک تشنہ تحقیق ہے۔ معہٰذا ہمارا فتویٰ اور عمل قول امام رحمہ اللہ تعالیٰ کے مطابق ہی رہے گا اس لئے کہ ہم امام رحمہ اللہ تعالیٰ کے مقلد ہیں اور مقلد کے لئے قول امام حجت ہوتا ہے نہ کہ ادلہ اربعہ کہ ان سے استدلال وظیفہ مجتہد ہے۔ " (ارشاد القاری الی صحیح البخاری ص 412)

کبھی سوچا نہ تھا کہ یہ وقت بھی آنا ہے۔ ایسی روز روشن جیسی باتوں کو بھی کھول کھول کر بیان کرنا پڑے گا۔ ایک تو نام ہی ایسا مقرر کیا گیا ہے، تقلید شخصی۔ اور اسی تقلید شخصی میں سے شخص کو نکال کر مذہب کو داخل کرنے کی جسارت ہو رہی ہے۔ ابھی ان علماء کی لکھی کتب کی سیاہی خشک تو نہیں ہوئی کہ ان کے ذمے ایسی باتیں منسوب کی جا رہی ہیں، جس کے نہ صرف یہ کہ یہ حضرات قائل نہ تھے، بلکہ اس کی تردید میں زندگیاں کھپا گئے۔

آپ تقلید کے موضوع پر لکھی کسی حنفی عالم کی کوئی کتاب اٹھا لیجئے، ہر جگہ تقلید شخصی کے اثبات کے جو دلائل دئے گئے ہیں، وہ ایسے ہی ہیں، جن سے "ایک شخص" کی پیروی کرنا ظاہر ہوسکے نا یہ کہ ایک مسلک یا مذہب کے اکابرین کی پیروی۔

جمشید صاحب تو اس موضوع پر گفتگو سے کترا گئے ، شاید وہ سمجھ دار تھے اور انہیں معلوم تھا کہ اس موضوع میں وہ علمائے احناف کو اپنی تائید میں پیش نہیں کر پائیں گے۔ آپ غالباً جوش خطابت میں اس طرف توجہ نہیں فرما سکے۔ خیر، درج بالا حوالہ جات کے بعد کیا آپ سے امید کی جائے کہ آپ اخلاص اور للہیت کے ساتھ اس موضوع پر نظر ثانی کر کے اپنے مؤقف سے رجوع کریں گے؟

آخر میں رہی یہ بات کہ اہلحدیث کے سلف صالحین "صرف" صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہیں، اور اس کا کوئی حوالہ۔ تو عرض ہے کہ میں نے یہ نہیں کہا کہ ہمارے نزدیک سلف صالحین سے مراد "صرف" صحابہ کرام ہیں۔ آپ میری بات سے سرسری گزر گئے۔ میری مراد یہ تھی کہ جب اہل حدیث کے نزدیک سلف صالحین سے مراد صحابہ کرام ہیں، اور آپ کے نزدیک اکابرین سے مراد امام ابو حنیفہ کے شاگرد اور مسلک حنفی سے تعلق رکھنے والے دیگر فقہاء اور علماء ہیں، تو نکتہ اتفاق کیسے پیدا ہو سکتا ہے؟ کیونکہ آپ کے نکتہ اتفاق کو ماننے کا مطلب یہ ہوگا کہ اہل حدیث کا مسلک و مذہب تو صحابہ کرام سے ثابت ہے کیونکہ وہ ان کی پیروی و اقتدا کرتے ہیں اور انہیں اپنے سلف صالحین میں شمار کرتے ہیں اور آپ کا مسلک و مذہب امام ابو حنیفہ سے اوپر کی شخصیات تک جا ہی نہیں سکتا، ورنہ حنفی ہی نہ رہیں گے۔۔!

پھر اس پر بھی توجہ کیجئے کہ اہل حدیث کے نزدیک اصل ہمیشہ کتاب و سنت ہی رہے ہیں، ان کی مراد سمجھنے کے لئے سلف صالحین کے متفقہ فہم سے انحراف کو درست و جائز نہیں سمجھتے۔ جبکہ احناف کے نزدیک شخصیات اصل ہیں۔ اور کتاب و سنت سے استدلال کو وظیفہ مجتہد تسلیم کیا جاتا ہے۔ اور عملی صورتحال یہی ہے کہ کتاب و سنت میں نظر فقط ائمہ کے ارشادات کو دلیل پہنچانے کی غرض سے کی جاتی ہے۔ اور وقتاً فوقتاً علمائے احناف کی بعض تحریروں سے اس کا اظہار بھی ہوتا رہتا ہے۔ واللہ اعلم۔۔!
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
جمشید صاحب نے مفتی سعید احمد پالن پوری کا حوالہ دیا تھا کہ وہ بھی تقلید شخصی کو تقلید حکمی قرار دیتے ہیں، حوالہ دیا کتاب، حدیث اور اہلحدیث کا۔ اور مجھے وہاں یہ بات کہیں نہیں ملی۔ دوبارہ صفحہ نمبر طلب کرنے پر اب تک خاموشی چھائی ہوئی ہے۔
اگرکتاب کے نام سے تسکین نہیں ہوتی ۔صفحہ نمبر کاحوالہ چاہئے تووہ بھی کل تک حاضر خدمت کردیاجائے گا۔مجھے پتہ ہی نہیں تھاکہ آپ اس کو خاموشی پرمحمول کرکے خاموش ہیں۔ میں تویہ سوچ کر خاموش ہوگیاکہ جب کتاب اورمقام کاحوالہ دےدیاتوکافی ہے۔
حدیث اوراہل حدیث نامی کتاب ہندوستان میں مفتی سعید پالن پوری کے مقدمہ کے ساتھ شائع ہوئی ہے۔پاکستان میں شاید ان کے مقدمہ کے بغیر شائع ہواہوگا۔اس لئے نہ ملاہوگا۔
اس سے آگے بڑھ کر اسکین کی فرمائش نہ کردیجئے گاکیونکہ اسکین وسکین میرے بس کا روگ نہیں ہے۔
ر جواب میں آپ یہ فرمائیں کہ ہم "شخصیات کے اقوال"کے بجائے عملی صورتحال دیکھ لیں۔ تو گزارش یہ ہے کہ آخر علمائے احناف کے پاس علم کی کمی ہے یا وہ اپنے مؤقف و مدعا کے اظہار پر عبور نہیں رکھتے، کیونکر کسی نے یہ نرالا نکتہ نہیں پیش کیا کہ تقلید شخصی دراصل ایک طرح سے تقلید مطلق ہی ہے۔ جب دل چاہے امام کی پیروی کر لو، جب دل چاہے، ان کے شاگردوں کی اور جب دل چاہے اپنے مسلک کے کسی بھی بڑے کی۔
میراسنجیدگی سے خیال ہے کہ اس مبحث پر قلت علم کی نسبت آنجناب کی جانب زیادہ بہتر رہے گی۔
وجہ یہ ہے کہ فتاوی کے اصول پر اوریہ کہ فتوی کیسے دیں بہت ساری کتابیں لکھی گئی ہیں۔کچھ نہیں توابن عابدین شامی کی رسم عقود المفتی ہی پڑھ لیں۔ پتہ چل جائے گاکہ فتوی دینے ،مفتی بہ قول کے اورصاحبین اورامام ابوحنیفہ اوربعد کے اکابرفقہائے احناف کے قول پر عمل کرنے کے کیاقاعدے اورضابطے ہیں۔
آپ کو حیرانی اس لئے ہورہی ہے کہ بچپن سے یہی سنتے آرہے تھے کہ تقلید شخصی کامعنی کسی ایک شخص کی بالکلیہ پیروی ہے۔بڑے ہوئے تواپنے مدارس کی کتابوں میں وہی پڑھا۔پھرکچھ کتابیں اپنے علماء کی مطالعہ کی تووہی سب کچھ تحریر پایا۔
اب توکم ازکم ذہنی افق وسیع کیجئے اورفقہ حنفی کی کتابوں کا خود سے مطالعہ کیجئے اورمعلوم کیجئے کہ کتنے مواقع پر فتوی امام ابوحنیفہ کے قول پر اورکتنے مواقع پر فتوی صاحبین کے قول پر ہے۔اگرآپ نے صرف اتناہی معلوم کرلیاتوفکر ونظرکے بہت سے دریچے واہوں گے اورتقلید شخصی سے تقلید حکمی کو سمجھنامشکل نہیں ہوگا۔
 

مشہودخان

مبتدی
شمولیت
جنوری 12، 2013
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
95
پوائنٹ
0
آپ بھائیوں سے میرا یہ سوال ہے قرآن وسنت کس بات کا قائل ہے ؟؟؟؟تقلید شخصی یا تقلید حکمی
یاسر بھائی سنی سنائی باتیں بیان کرنے سے فائدہ
ذرا آپ بھی تو بتانے کی تکلیف گوارا کریں اچھا چلو بتاو
قران کسے کہتے ہیں سنت کسے کہتے ہیں حدیث کسے کہتے ہیں
تم بھی سلف صالحین کے گیت گاتے ہو اور ان کی باتوں پر عمل کرتے ہو آپ کے یہاں قران وحدیث فہمی کا جو معیار ہے وہ وہ ہے جوسلف صالحین کا ہے
اور مقلدین کےیہاں جو معیار ہے وہ بھی وہ ہی ہے جو سلف صالحین کا ہے
حنفی شافعی مالکی حنبلی یہ ذات کا نام ہے کسی مسلک کا نام نہیں ہے اسی طرح اہل حدیث کسی مسلک کا نام نہیں بلکہ آزادجماعت کا نام ہے جہاں سے بھی جو بات ملے اس پر عمل کرلیا جائے۔ کہیں پریشانی میں پھنس گئے تو تین طلاق کو ایک مان لیا اور کہیں دوسری جگہ پھنس گیئے تو تین کو ایک مان لیا
جس طرح سے اہل غدیث کی جماعت ہے اور ابن تیمیہ ابن قیم اور بن باز چند سعودی علماء کو سلف مان لیا ہے جو وہ کہتے ہیں
اسی طرح سےان من وادیوں ))حنفی شافعی مالکی حنبلی طاہری صوفی ) نے اپنی جماعت کا نام رکھ لیا ہے اوریہ جماعت بھی قران حدیث کی روشنی میں فیصلہ کرتی ہےتو تقلید شخصی کہاں ہوگئی یہ جماعتی فیصلہ ہوا نہ کہ شخصی اگر دیکھا جائے تو شخصی ٍفیصلے تو آپ لوگوں کے ہوتے ہیں کیوں کہ ہر آدمی کتابیں پڑھتا ہے اور فتویٰ لگا دیتا ہے یا خود فیصلہ کرلیتا ہے ایک اسکول کا لڑکا جس کو اردو بھی ڈھنگ سے نہیں آتی وہ بھی مولوی مفتی ہے تو بتائیں شخصی فیصلے کون کرتا ہے
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تلمیذ صاحب،
ہرگز امید نہیں تھی کہ آپ ایک ایسی بات کو ثابت کرنے لگ جائیں گے کہ جس کے خلاف خود آپ ہی کے علماء کی کتابیں بھری پڑی ہیں۔ معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ درج بالا کسی بھی اقتباس سے وہ بات کہیں بھی ثابت نہیں ہوتی، جس کا آپ نے ابتدائی پوسٹ میں تذکرہ کیا۔ آپ نے فرمایا تھا کہ:

آپ کی بات بالکل واضح ہے اور آپ کے الفاظ کا انتخاب ایسا ہے کہ سرعت سے قاری کے ذہن میں یہ بات ڈال دیتا ہے کہ "شخصی" تقلید کا مطلب کسی ایک "شخص" کی تقلید نہیں بلکہ ایک مذہب کے اکابرین کی تقلید ہے۔ سوال یہ ہے کہ ایسے یا اس سے ملتے جلتے الفاظ کیا کسی حنفی عالم کو نہیں ملے، جو آپ کو ان کی کتب سے مختلف اقتباسات جوڑ کر یہ نتیجہ نکالنا پڑا کہ تقلید شخصی سے مراد تقلید اکابرین ہے؟
مزید معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ تقی عثمانی صاحب کے مذکورہ بالا اقتباس میں بھی ہرگز وہ بات نہیں کہی گئی جس کے آپ زبردستی اثبات کے درپے ہیں۔ اسی اقتباس میں وہ "ایک مجتہد" کو متعین کرنے کی بات کر رہے ہیں، اسے آپ کوئی اہمیت نہیں دیتے اور مذہب کے لفظ کو ہائی لائٹ کر رہے ہیں۔ عجیب بات ہے۔ کیا ضروری ہے کہ مذہب بہت سارے لوگ مل کر بنائیں؟ "ایک مجتہد کو معین کر کے اس کے مذہب کی پیروی کرو۔ "، اس جملے سے کون یہ مراد لے گا کہ اکابرین کی پیروی کرو؟
آپ کے زعم میں احناف تقلید شخصی کے قائل ہیں اورآپ کے زعم میں تقلید شخصی سے مراد تمام شرعی معاملات میں صرف فرد واحد کے اقوال پر عمل کرنا ہے
میری تحقیق کے مطابق احناف تقلید شخصی کے قائل تو ہیں لیکن اس سے مراد وہ مذاھب اربعہ میں سے ایک مذھب کی تقلید کرنا لیتے ہیں
تقی عثمانی صاحب نے کہا کہ
ایک مجتہد کو معین کر کے اس کے مذہب کی پیروی کرو۔
پیروی مذھب کی ہو رہی ہے ۔ ہاں عرف عام میں ایک مذھب کی پیروی اسی امام کی پیروی کہلاتی ہے ۔ اس لئیے عرف عام میں علماء احناف نے کئی جگہ پر مذھب کی پیروی کو امام کی پیروی کہا ہے اور یہاں تو تقی عثمانی صاحب نے واضح طور پر مذھب کی پیروی کہا ہے اور آپ کہ رہے ہیں کہ میں نہ مانوں
اور ایک مذھب کی فقہ کو اس مذھب کے اکابریں کے اپنے فہم قرآن و حدیث سے مرتب کرتے ہیں اور ایک مذھب پر عمل کرنا اس مذھب کی اکابریں کی فہم قرآن و حدیث کے مطابق ہی عمل کرنا کہلاتا ہے ۔
اگر آپ سمجھتے ہیں ایک مذھب کے پیروی اور اس کے اکابریں کے فہم قرآن و حدیث کے مطابق عمل دو الگ چیزیں ہیں دلائل سے واظح کریں ان میں کیا فرق ہے

آئیے اب عملا دیکھتے ہیں احناف کی تقلید شخصی سے کیا مراد ہے
عملا احناف تقلید شخصی (جو آپ کے زعم میں ایک امام کی پیروی ہے ) نہیں کرتے اس سے آپ بھی متفق ہوں گے ۔ اگر متفق نہیں تو مجھے ایک بھی حنفی عالم دکھادیں جس نے تمام فتوے امام ابو حنیفہ کے قول پر دیے ہوں ۔
ویسے بھی کیسے ممکن ہے کہ احناف تقلید شخصی سے مراد ایک امام کی تقلید لیں اور عملا ایک بھی حنفی ایسا نہ گذرا ہو جس نے ہر شرعی معاملہ میں امام ابوحنیفہ کے اقوال پر عمل کیا ہو ۔
جب کوئی مسلک کے علماء اپنا نظریہ لوگون پر پیش کرتے یں اور لوگوں کو تاکید کرتے ہیں اس پر عمل کریں تو وہ نظریہ عملی طور پر بھی ان میں نظر آتا ہے ۔
اگر بطور فرض کے یہ بات مان بھی لی جائے احناف نے اپنی کتب میں تقلید شخصی سے مراد ایک امام کی پیروی مراد لی ہے کم از کم آپ اس بات پر اتفاق کریں گے عملا یہ تقلید احناف کے ہاں نہیں ہے ؟

آپ شاید مذہب کے لفظ ہی کو تقلید شخصی کا مخالف سمجھ کر یہ بات کر رہے ہیں۔ حالانکہ مذہب ایک شخص کی فقہ یا اس کے اجتہادات پر بھی مشتمل ہو سکتا ہے۔
ہوسکنا ایک فرضی بات ہے عملا کوئی ایک مذھب ایسا نہیں اس کی فقہ کو صرف فرد واحد نے مرتب کیا ۔ اس لئیے فرضی باتوں سے گریز کریں یا ثابت کریں کہ واقعی میں ہی ایسا ہے

وہی سوال مکرر کہ یہ جملہ اور یہ الفاظ کہ "ایک مسلک یا مذہب کی پیروی تقلید شخصی کہلاتی ہے"کیا کسی حنفی عالم کے دکھا سکتے ہیں؟ ہم بعینہ ان الفاظ کی بات نہیں کر رہے، یہ مفہوم ہی ہو، جو مختصر سے جملے میں عیاں ہو؟
میں نے تقی عثمانی صاحب اور اشرف علی تھانوی صاحب کے حوالہ سے کہا تھا کہ انہوں نے تقلید شخصی سے مراد ایک مذھب کی تقلید ہی لیا ہے ورنہ اشرف علی تھانوی صاحب نے انتقال عن المذھب کو تقلید شخصی کا مخالف کیوں گردانا اور علامہ نووی کے عبارت کا ترجمہ کرتے ہوئے تقلید مذھب کے بعد بریکٹ میں تقی عثمانی صاحب نے تقلید شخصی کیوں لکھا
اور ایسا ایک موقع پر نہیں کئی موقعوں پر انہوں نے یہی مراد لی

آپ ایک سانس میں کہ گئے سلف صالحین میں صرف صحابہ شامل نہیں لیکن اگلی سانس میں کہتے ہیں کہ
میری مراد یہ تھی کہ جب اہل حدیث کے نزدیک سلف صالحین سے مراد صحابہ کرام ہیں،
آپ کی بات اب بھی واضح نہیں ۔ آپ یہ وضاحت کردیں جب آپ کہتے ہیں کہ ہم فہم سلف کے مطابق قراں و حدیث کو سمجھتے ہیں تو کیا ان سلف میں صرف صحابہ ہیں یہ اکابریں اہل حدیث بھی شامل ہیں
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
آپ کے زعم میں احناف تقلید شخصی کے قائل ہیں اور آپ کے زعم میں تقلید شخصی سے مراد تمام شرعی معاملات میں صرف فرد واحد کے اقوال پر عمل کرنا ہے
حیرت کی بات ہے کہ لفظ ہے ’تقلید شخصی‘ جس کا معنی بچہ بھی سمجھ سکتا ہے، اور یہی بات حنفی علماء بھی کہہ رہے ہیں، لیکن تلمیذ صاحب فرماتے ہیں کہ اس سے مراد ’تقلید مذہبی‘ ہے۔ یہ تو ایسے ہی ہے جیسے کوئی کہے کہ میں لفظ تو ’دن‘ استعمال کررہا ہوں، مراد میری اس سے ’رات‘ ہے۔ یا کسی شخص کی صفت لمبا ہونا بیان کی جائے اور کہا جائے کہ نہیں میری اس سے مراد اس کا چھوٹے قد کا ہونا ہے۔

واضح رہے کہ ’تقلید شخصی‘ میں ’شخصی‘ بطور صفت استعمال ہورہا ہے، جس سے مقصود ہی یہ واضح کرنا ہے کہ اس سے مراد کسی ایک شخص کی تقلید ہے۔ خواہ وہ اس کی آراء کی ہو یا اس کے مذہب کی۔ لیکن اس سے پورا حنفی مذہب مراد لینا چہ معنی دارد؟

میری تحقیق کے مطابق احناف تقلید شخصی کے قائل تو ہیں لیکن اس سے مراد وہ مذاھب اربعہ میں سے ایک مذھب کی تقلید کرنا لیتے ہیں
احناف ’’مذاہب اربعہ میں سے کسی ایک مذہب کی تقلید‘‘ کی بجائے اصل جملہ ’’مذاہب اربعہ میں سے صرف حنفی مذہب کی تقلید‘‘ کرتے ہیں، ہونا چاہئے ہے۔

کسی ایک مذہب کی بات تو صرف بطور قافیہ بندی کی جاتی ہے، جس کا حقیقت سے دور کا واسطہ نہیں ہے۔ یہ بالکل ایسے ہے جیسا احناف کہتے ہیں کہ چاروں مذہب برحق ہیں۔ (اگر حق ہیں تو دوسرے موقف کا ردّ کیوں کرتے رہے؟) اس سے ان کا مقصد دوسرے مذاہب کی تائید حاصل کرنا ہے اور بس!

ورنہ مجھے کوئی ایسا حنفی بتادیں جو مالکی، شافعی یا حنبلی مسلک پر عمل کرتا ہو۔
 
Top