تلمیذ صاحب،محترم تقی عثمانی تقلید کی شرعی حیثیت کتاب میں تقلید شخصی کے متعلق لکھتے ہیں
"یہ فتوی دیا کہ اب لوگون کو صرف تقلید شخصی پر عمل کرنا جآہیئے اور کبھی کسی امام اور کبھی کسی امام کی تقلید کی بجائے ایک مجتھد کو متعین کرکے اس کے مذھب کی پیروی کرنی چاہئیے
تقلید کی شرعی حیثیت صفحہ 60-61
ایک امام کو متعین کرنے سے ان کی جو مراد ہے ان کو انہوں نے کئی جگہ واضح کیا ہے ان میں سے ایک اقتباس اوپر دیا گيا ہے ۔ اس سے مراد امام کے مذھب کی پیروی کی جائے
آگے چل کر صفحہ 66 پر علامہ نووی کا قول ذکر کرتے ہیں جس میں انہوں نے ایک فقہی مذہب پر عمل کرنے کو کہا ہے تو تقی عثمانی صاحب نے بریکٹ میں تقلید شخصی ہی لکھا ہے ۔ یعنی ان کے نذدیک ایک فقہی مذہب پر عمل کرنا ہی تقلید شخصی ہے
اور تقلید شخصی کے زمرے میں انہوں نے جگہ جگہ ایک مذھب کی تقلید ہی مراد لیا ہے ۔ في الحال اس کتاب سے دو حوالے ہی کافی ہیں
ہرگز امید نہیں تھی کہ آپ ایک ایسی بات کو ثابت کرنے لگ جائیں گے کہ جس کے خلاف خود آپ ہی کے علماء کی کتابیں بھری پڑی ہیں۔ معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ درج بالا کسی بھی اقتباس سے وہ بات کہیں بھی ثابت نہیں ہوتی، جس کا آپ نے ابتدائی پوسٹ میں تذکرہ کیا۔ آپ نے فرمایا تھا کہ:
آپ کی بات بالکل واضح ہے اور آپ کے الفاظ کا انتخاب ایسا ہے کہ سرعت سے قاری کے ذہن میں یہ بات ڈال دیتا ہے کہ "شخصی" تقلید کا مطلب کسی ایک "شخص" کی تقلید نہیں بلکہ ایک مذہب کے اکابرین کی تقلید ہے۔ سوال یہ ہے کہ ایسے یا اس سے ملتے جلتے الفاظ کیا کسی حنفی عالم کو نہیں ملے، جو آپ کو ان کی کتب سے مختلف اقتباسات جوڑ کر یہ نتیجہ نکالنا پڑا کہ تقلید شخصی سے مراد تقلید اکابرین ہے؟جس طرح اہل حدیث اپنے اکابریں کے فہم سلف کو مشعل راہ سمجھتے ہیں ، احناف بھی اپنے اکابریں کے فہم قرآن وحدیث کو مشعل راہ سمجھتے ہیں اور اسی پر عمل کو تقلید شخصی کہتے ہیں
مزید معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ تقی عثمانی صاحب کے مذکورہ بالا اقتباس میں بھی ہرگز وہ بات نہیں کہی گئی جس کے آپ زبردستی اثبات کے درپے ہیں۔ اسی اقتباس میں وہ "ایک مجتہد" کو متعین کرنے کی بات کر رہے ہیں، اسے آپ کوئی اہمیت نہیں دیتے اور مذہب کے لفظ کو ہائی لائٹ کر رہے ہیں۔ عجیب بات ہے۔ کیا ضروری ہے کہ مذہب بہت سارے لوگ مل کر بنائیں؟ "ایک مجتہد کو معین کر کے اس کے مذہب کی پیروی کرو۔ "، اس جملے سے کون یہ مراد لے گا کہ اکابرین کی پیروی کرو؟
آپ شاید مذہب کے لفظ ہی کو تقلید شخصی کا مخالف سمجھ کر یہ بات کر رہے ہیں۔ حالانکہ مذہب ایک شخص کی فقہ یا اس کے اجتہادات پر بھی مشتمل ہو سکتا ہے۔محترم اشرف علی تھانوی نے اپنی کتاب تقلید و اجتھاد میں صفحہ 53 میں واضح طور پر تقلید شخصی کو ایک مذھب کی تقلید کے طور پر لیا ہے اور صفحہ 54 پر انتقال عن المذھب کو تقلید شخصی کا مخالف گردانا ہے
اگر آپ کو یہ صفحات نہ ملیں تو بتائیے گا میں اسکین کرکے لگادوں گا ان شاء اللہ
وہی سوال مکرر کہ یہ جملہ اور یہ الفاظ کہ "ایک مسلک یا مذہب کی پیروی تقلید شخصی کہلاتی ہے"کیا کسی حنفی عالم کے دکھا سکتے ہیں؟ ہم بعینہ ان الفاظ کی بات نہیں کر رہے، یہ مفہوم ہی ہو، جو مختصر سے جملے میں عیاں ہو؟آپ کی حنقی کتب سے واقفیت انتاہی کم ہے ۔ ایک مسلک یا مذہب کی پیروی تقلید شخصی کہلاتی ہے ۔ اور تقلید مطلق سے مراد کبھی شافعی مذھب پر عمل کرنا اور کبھی مالکی مذھب پر عمل کرنا اور کبھی حنفی مذھب پر علم کرنا ہے
اگلی پوسٹ میں تقلید شخصی سے متعلق علمائے احناف کے حوالہ جات پیش کرتا ہوں۔ تاکہ آپ کو اندازہ ہو کہ اس ضمن میں علمائے احناف نے کس قدر وضاحت سے اپنا مؤقف بیان کر رکھا ہے اور وہ ایسی دور از کار تاویلات کا متحمل ہو ہی نہیں سکتا، جس میں آپ عبث مبتلا ہو رہے ہیں۔