آپ شرعی معاملات میں لغت کھولنے والی بات ایسے کر رہے ہیں جیسے تقلید شخصی کا لفظ قرآن وحدیث میں آیا ہو اور اس میں اس سے مراد مذہب حنفی لیا گیا ہو، اور میں اسے ردّ کرنے کیلئے لغت کا سہارا لینے کی کوشش رہا ہوں! (ابتسامہ)
ہر فن میں جو اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں ان وہی مطلب لیا جائے جو اس فن کے ماہریں بتائيں
فقہ میں مستعمل اصطلاحات کا وہی مطلب لیا جائے گا جو فقہاء کرام نے متعین کیا ۔
جو اصطلاحات محدثین نے اصول حدیث کے لئیے متعین کی ہیں اگر آپ ان کا مطلب محدثیں کے مطلب سے ہٹ کر صرف لغت میں ڈھونڈیں گے تو ڈبل ابتسامہ ہو جائے گا (ابتسامہ)
تقلید شخصی کی اصطلاح آپ مقلدین نے ہی نکالی ہے اور اس سے مراد بھی انہوں نے واضح کردی ہے جیسا کہ راجا بھائی نے اوپر اپنی پوسٹ میں واضح کیا ہے جو لغت کے بھی عین مطابق ہے کہ شخص سے مراد شخص ہی ہوسکتا ہے، تمام حنفی علماء نہیں ہو سکتے۔
یہیں تو آپ حضرات کو سخت غلط فہمی ہے ۔ اگر ایسی تعریف ہی مراد ہوتی تو ایک حنفی جماعت ایسی ہونی چاہئیے تو صرف اور صرف امام ابو حنیفہ کے اقوال پر عمل کرتی ، لیکن
عملا ایسا نہیں
آپ بار بار ایک شخص کے اقوال کی بات کر رہے ہیں۔ حالانکہ جس طرح ایک شخص کے اقوال کی تقلید ’تقلید شخصی‘ ہے اسی طرح اس کے اصول ومنہج (مذہب) کی تقلید بھی۔ جس مسئلے میں امام صاحب کا قول نہ ملے، اس میں ان کے منہج کے مطابق دئیے گئے کسی حنفی عالم کے فتویٰ کی تقلید کی جاتی ہے، جو تقلید شخصی ہی ہے۔
یہاں آپ کو پھر شدید غلط فہمی ہے ۔ میں ان معاملات کی بات کر رہا ہوں جن معاملات میں امام ابو حنیفہ کے اقوال ہوں اور مجھے ایک حنفی دکھائيں جس نے ان تمام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے اقوال کی پیروی کی ہو ۔
جن معاملات میں امام ابو حنیفہ کے اقوال نہیں وہ معاملات ہماری بحث سے خارج ہیں
حد تو یہ ہے کہ اگر ایک حنفی شخص مجتہد کے درجے پر بھی فائز ہے تو بھی آپ لوگ اسے مجتہد مطلق کی بجائے مجتہد فی المذہب کا لقب دیتے ہیں کہ وہ امام صاحب� کے اصول ومنہج کے خلاف اجتہاد بھی نہیں کر سکتا (حیرت کی بات ہے کہ مقلد (جاہل) مجتہد کیلئے حدود مقرر کرتا ہے۔
)
ہم نے کب مجتھد مطلق کو مجتھد في المذھب کی عہدہ پر بٹھایا اور مجتھدین کی شرائط مجتھدین نے ہی طے کی ہیں عامی مقلدین نے نہیں
۔
اگر حنفیوں کے نزدیک باقی مذاہب بھی برحق ہیں تو وہ صرف اور صرف حنفی کیوں ہیں مالکی، شافعی یا حنبلی کیوں نہیں؟؟؟ کیا آپ اپنے آپ کو شافعی کہلوانا پسند کریں گے؟؟
صحابہ کرام� کے متعلق اگر آپ کا یہ عقیدہ ہے کہ ان میں ہر ایک اپنی جگہ معصوم تھا، اور کسی ایک سے غلطی کا امکان نہیں ہوسکتا لہٰذا ہر ایک ہی تقلید جائز ہے تو مجھے آپ سے ہرگز اتفاق نہیں۔
حضرت معاویہ و حضرت علی رضی اللہ عنہما کا جب قتال ہوا تو آپ کے فہم کی رو سے ان میں سے ایک غلطی پر تھا اور جو غلطی پر تھے وہ عادل نہ رہے کہ خوامخواہ قتال کی ۔ تو پھر صحابہ کلہم عدول کا نعرہ کیوں لگا
جہاں تک ایک حنفی کی شافعی مذھب پر عمل کرنے کی بات ہے تو تین طرح کے لوگ مخاطب ہیں
عامی
متبحر عالم
مجتھد
عامی کے لئیے خواہش پرستی کے وجہ سے مذاھب تبدیل کرنا درست نہیں
آپ ایسے شخص کے معتلق کیا کہتے ہیں جو شخص سردی کے موسم میں اگر اس کا خون نکل آیا تو امام ابو حنیفہ کے نذدیک وضو ٹوٹ گيا اور امام شافعی کے نذدیک نہیں ٹوٹا تو تن آسانی کے لئیے امام شافعی کے فتوی پر عمل کرتا ہے اور کچھ دیر بعد اگر اس نے کسی عورت کو چھو لیا تو امام شافعی کے نذدیک وضو ٹوٹ گيا جب کہ امام ابو حنیفہ کے نذدیک برقرار ہے تو امام ابو حنیفہ کے فتوی پر عمل کرتا ہے ۔
متبحر عالم
مبتحر عالم تو اس کے متعلق تقی عثمانی صاحب کا اقتباس پڑہیں
بہر حال علماء اصول کے مذکورہ بالا تصریحات کی روشنی میںایک متبحر عالم اگر کسی مسئلہ کے تمام پہلوں اور ان کے دلائل کے احاطہ کرنے کےبعد کم از کم اس مسئلہ میں اجتھاد کے درجہ تک پہنچ گيا ہو (خواہ وہ پوری شریعت میں مجتھد نہ ہو )تو وہ یہ فیصلہ کرسکتا ہے کہ میرے امام مجتھد کا مسلک فلاں صحیح حدیث کے خلاف ہے ایسے موقع پر اس کے لئیے ضروری ہوگا وہ امام کے قول کو چھوڑ کر حدیث پر عمل کرے
تقلید کی شرعی حیثیت صفحہ 104
اس کے بعد بطور حوالہ تقی عثمانی صاحب نے رشید احمد صاحب اور اشرف علی تھانوی صاحب کے حوالہ جات ذکر کیے ہیں جو اسی بات کو ثابت کرتے ہیں
اب مفتی یا متبحر عالم کے لئیے دلائل کی روشنی میں دوسرے مسلک کے فتوی کے عمل کو ہم بھی جائز کہتے اور آپ بھی۔
عامی کے لئیے خواہش پرستی کی وجہ سے ہر مسلک کے اکابر کے فتووں پر عمل کرنے کے ہم ناجائز کہتے ہیں اور آپ بھی
تو نکتہ اتفاق ہو گيا ۔
اب آپ مجھے ایک حنفی دکھائيں جس نے تمام شرعی معملات میں امام ابو حنیفہ کی پیروی کی ہو
اور ایسی تحقیق کچھ مشکل کام بھی نہی ۔ اگر آپ قدیم علماء احناف کی کتب سے واقف نہیں توجدید دورکے علماء احناف کی کتب دیکھ لیں جو اردو میں ہیں مثلا رشید احمد رحمہ اللہ کی فتاوی رشیدیہ ، اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کی بہشتی زیور اور مفتی رشید احمد کی احسن الفتاوی ، یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ کی آپ کے مسائل اور ان کا حل وغیرہ اور ان کا تقابل امام ابو حنیفہ کے اقوال سے کرلیں ۔ آپ کو معلوم ہوجائے گآ کہ انہوں نے کتنی تقلید شخصی (آپ کے زعم میں ایک امام کے اقوال کی پیروی ) کی ہے