• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقلید شخصی -- نکتہ اتفاق

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
جن بھائیوں کو میں سمجھانا چاہ رہا تھا ابھی تک میری پوسٹ کا جواب نہیں دیا[/

COLOR]

مشہودخان،عابدالرحمٰن، تلمیذ


آپ کے مواقف میں انتہائ تفاوت موجود ہیں ۔مثلا کبھی آپ صحیح حدیث کی بات کہ رہے ہیں اور جو آپ کتاب کے صفحات اپلوڈ کیے اس میں ضعیف حدیث کی بھی اہمیت بتائي گئي ہے۔
جب آپ کے نذدیک صحابہ کرام اور دیگر اکابر کا مفہوم بھی معتبر نہیں تو آپ نے ان کے حوالہ جات کیوں دیے۔
دوسری آپ سے گذارش ہے کہ ٹودی پوائنٹ گفتگو کریں اور نیٹ سرچنگ کرکے غیر متعلقہ مواد اپلوڈ نہ کریں ۔ اور جو آپ کا موقف ہے اس کو تحریر کریں کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں تو اس میں دس باتیں اور بھی ہوتیں ہیں اور سمجھ نہیں آتا مخالف کا موقف کیا ہے
آپ صرف میرے مضمون سے متعلق رہیں اوروہ اعتراضات کریں جو موضوع سے متعلق ہیں
میں نے اپنے مضمون میں دو باتیں کيں ہیں
١- احناف تقلید شخصی سے مراد ایک مسلک کی پیروی لیتے ہیں اور آج تک کوئی بھی حنفی ایسا نہیں تھا جس نے آج تک تمام شرعی معاملات میں امام ابوحنیفہ کی پیروی کی ہو ۔
٢۔ جو تقلید شخصی احناف کرتے ہیں وہ تقلید عملا اہل حدیث حضرات میں بھی موجود ہے اگر چہ وہ اس کو تقلید شخصی کا نام نہ دیں
تقلید کے جواز اور عدم جواز کی میں بات ہی نہیں کررہا ہوں
اگر آپ اس سے متفق نہیں تو اپنے اعتراض تحریر کریں اور ادھر ادھر سے نیٹ سرچنگ کرکے کتب کی تصاویر اپلوڈ نہ کریں
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
حیرت کی بات ہے کہ لفظ ہے ’تقلید شخصی‘ جس کا معنی بچہ بھی سمجھ سکتا ہے، اور یہی بات حنفی علماء بھی کہہ رہے ہیں، لیکن تلمیذ صاحب فرماتے ہیں کہ اس سے مراد ’تقلید مذہبی‘ ہے۔ یہ تو ایسے ہی ہے جیسے کوئی کہے کہ میں لفظ تو ’دن‘ استعمال کررہا ہوں، مراد میری اس سے ’رات‘ ہے۔ یا کسی شخص کی صفت لمبا ہونا بیان کی جائے اور کہا جائے کہ نہیں میری اس سے مراد اس کا چھوٹے قد کا ہونا ہے۔

واضح رہے کہ ’تقلید شخصی‘ میں ’شخصی‘ بطور صفت استعمال ہورہا ہے، جس سے مقصود ہی یہ واضح کرنا ہے کہ اس سے مراد کسی ایک شخص کی تقلید ہے۔ خواہ وہ اس کی آراء کی ہو یا اس کے مذہب کی۔ لیکن اس سے پورا حنفی مذہب مراد لینا چہ معنی دارد؟
۔
آپ تو شرعی معاملات میں لغت کھول کر بیٹھ گے
تقلید شخصی سے مراد احناف کے ہاں وہ لی جائے گي جو فقہاء احناف نے قولا و عملا بتائی ہے ۔ اگر تقلید شخصی سے مراد ایک شخص کے اقوال کی کی پیروی مراد ہے تو عملا یہ صورت الحال احناف میں کیوں نہیں پائی جاتی


احناف ’’مذاہب اربعہ میں سے کسی ایک مذہب کی تقلید‘‘ کی بجائے اصل جملہ ’’مذاہب اربعہ میں سے صرف حنفی مذہب کی تقلید‘‘ کرتے ہیں، ہونا چاہئے ہے۔

کسی ایک مذہب کی بات تو صرف بطور قافیہ بندی کی جاتی ہے، جس کا حقیقت سے دور کا واسطہ نہیں ہے۔ یہ بالکل ایسے ہے جیسا احناف کہتے ہیں کہ چاروں مذہب برحق ہیں۔ (اگر حق ہیں تو دوسرے موقف کا ردّ کیوں کرتے رہے؟) اس سے ان کا مقصد دوسرے مذاہب کی تائید حاصل کرنا ہے اور بس
!

بھائی ایک وقت میں ایک ہی مذھب کی پیروی ہوسکتی ہے اور جہاں تک تمام مذھب کے حق ہونے کی بات ہے ۔ اختلافات تو صحابہ میں بھی تھے لیکن ہم ان سب کو حق پر سمجھتے ہیں
اور دوسرا آپ دفاع مسلک کو فریق مخالف کے مسلک کا رد سمجھ رہے ہیں

ورنہ مجھے کوئی ایسا حنفی بتادیں جو مالکی، شافعی یا حنبلی مسلک پر عمل کرتا ہو۔
http://www.alifta.net/Fatawa/FatawaDetails.aspx?lang=ar&IndexItemID=55&SecItemHitID=58&ind=4&Type=Index&View=Page&PageID=6008&PageNo=1&BookID=2&Title=DisplayIndexAlpha.aspx

ایک حنفی کی بات آپ نے کی ہے جو سائٹ کا میں نے لنک دیا ہے وہاں ایک مسئلہ کی تفصیل بتائی گئی ہے اس کو غور سے پڑہیں آپ کو معلوم ہوجائے گا اس مسئلہ میں امام ابو یوسف اور امام محمد نے ابو حنیفہ سے اختلاف کیا اورامام شافعی کی رائے اپنائی

اب آپ مجھے ایک حنفی دکھائيں جس نے تمام شرعی معملات میں امام ابو حنیفہ کی پیروی کی ہو
اور ایسی تحقیق کچھ مشکل کام بھی نہی ۔ اگر آپ قدیم علماء احناف کی کتب سے واقف نہیں توجدید دورکے علماء احناف کی کتب دیکھ لیں جو اردو میں ہیں مثلا رشید احمد رحمہ اللہ کی فتاوی رشیدیہ ، اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کی بہشتی زیور اور مفتی رشید احمد کی احسن الفتاوی ، یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ کی آپ کے مسائل اور ان کا حل وغیرہ اور ان کا تقابل امام ابو حنیفہ کے اقوال سے کرلیں ۔ آپ کو معلوم ہوجائے گآ کہ انہوں نے کتنی تقلید شخصی (آپ کے زعم میں ایک امام کے اقوال کی پیروی ) کی ہے
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
حیرت کی بات ہے کہ لفظ ہے ’تقلید شخصی‘ جس کا معنی بچہ بھی سمجھ سکتا ہے، اور یہی بات حنفی علماء بھی کہہ رہے ہیں، لیکن تلمیذ صاحب فرماتے ہیں کہ اس سے مراد ’تقلید مذہبی‘ ہے۔ یہ تو ایسے ہی ہے جیسے کوئی کہے کہ میں لفظ تو ’دن‘ استعمال کررہا ہوں، مراد میری اس سے ’رات‘ ہے۔ یا کسی شخص کی صفت لمبا ہونا بیان کی جائے اور کہا جائے کہ نہیں میری اس سے مراد اس کا چھوٹے قد کا ہونا ہے۔
واضح رہے کہ ’تقلید شخصی‘ میں ’شخصی‘ بطور صفت استعمال ہورہا ہے، جس سے مقصود ہی یہ واضح کرنا ہے کہ اس سے مراد کسی ایک شخص کی تقلید ہے۔ خواہ وہ اس کی آراء کی ہو یا اس کے مذہب کی۔ لیکن اس سے پورا حنفی مذہب مراد لینا چہ معنی دارد؟
آپ تو شرعی معاملات میں لغت کھول کر بیٹھ گے
تقلید شخصی سے مراد احناف کے ہاں وہ لی جائے گي جو فقہاء احناف نے قولا و عملا بتائی ہے ۔ اگر تقلید شخصی سے مراد ایک شخص کے اقوال کی کی پیروی مراد ہے تو عملا یہ صورت الحال احناف میں کیوں نہیں پائی جاتی
آپ شرعی معاملات میں لغت کھولنے والی بات ایسے کر رہے ہیں جیسے تقلید شخصی کا لفظ قرآن وحدیث میں آیا ہو اور اس میں اس سے مراد مذہب حنفی لیا گیا ہو، اور میں اسے ردّ کرنے کیلئے لغت کا سہارا لینے کی کوشش رہا ہوں! (ابتسامہ)

تقلید شخصی کی اصطلاح آپ مقلدین نے ہی نکالی ہے اور اس سے مراد بھی انہوں نے واضح کردی ہے جیسا کہ راجا بھائی نے اوپر اپنی پوسٹ میں واضح کیا ہے جو لغت کے بھی عین مطابق ہے کہ شخص سے مراد شخص ہی ہوسکتا ہے، تمام حنفی علماء نہیں ہو سکتے۔

آپ بار بار ایک شخص کے اقوال کی بات کر رہے ہیں۔ حالانکہ جس طرح ایک شخص کے اقوال کی تقلید ’تقلید شخصی‘ ہے اسی طرح اس کے اصول ومنہج (مذہب) کی تقلید بھی۔ جس مسئلے میں امام صاحب کا قول نہ ملے، اس میں ان کے منہج کے مطابق دئیے گئے کسی حنفی عالم کے فتویٰ کی تقلید کی جاتی ہے، جو تقلید شخصی ہی ہے۔
حد تو یہ ہے کہ اگر ایک حنفی شخص مجتہد کے درجے پر بھی فائز ہے تو بھی آپ لوگ اسے مجتہد مطلق کی بجائے مجتہد فی المذہب کا لقب دیتے ہیں کہ وہ امام صاحب﷫ کے اصول ومنہج کے خلاف اجتہاد بھی نہیں کر سکتا (حیرت کی بات ہے کہ مقلد (جاہل) مجتہد کیلئے حدود مقرر کرتا ہے۔)

احناف ’’مذاہب اربعہ میں سے کسی ایک مذہب کی تقلید‘‘ کی بجائے اصل جملہ ’’مذاہب اربعہ میں سے صرف حنفی مذہب کی تقلید‘‘ کرتے ہیں، ہونا چاہئے ہے۔
کسی ایک مذہب کی بات تو صرف بطور قافیہ بندی کی جاتی ہے، جس کا حقیقت سے دور کا واسطہ نہیں ہے۔ یہ بالکل ایسے ہے جیسا احناف کہتے ہیں کہ چاروں مذہب برحق ہیں۔ (اگر حق ہیں تو دوسرے موقف کا ردّ کیوں کرتے رہے؟) اس سے ان کا مقصد دوسرے مذاہب کی تائید حاصل کرنا ہے اور بس!
ورنہ مجھے کوئی ایسا حنفی بتادیں جو مالکی، شافعی یا حنبلی مسلک پر عمل کرتا ہو۔
بھائی ایک وقت میں ایک ہی مذھب کی پیروی ہوسکتی ہے اور جہاں تک تمام مذھب کے حق ہونے کی بات ہے ۔ اختلافات تو صحابہ میں بھی تھے لیکن ہم ان سب کو حق پر سمجھتے ہیں
اور دوسرا آپ دفاع مسلک کو فریق مخالف کے مسلک کا رد سمجھ رہے ہیں
http://www.alifta.net/Fatawa/FatawaDetails.aspx?lang=ar&IndexItemID=55&SecItemHitID=58&ind=4&Type=Index&View=Page&PageID=6008&PageNo=1&BookID=2&Title=DisplayIndexAlpha.aspx
ایک حنفی کی بات آپ نے کی ہے جو سائٹ کا میں نے لنک دیا ہے وہاں ایک مسئلہ کی تفصیل بتائی گئی ہے اس کو غور سے پڑہیں آپ کو معلوم ہوجائے گا اس مسئلہ میں امام ابو یوسف اور امام محمد نے ابو حنیفہ سے اختلاف کیا اورامام شافعی کی رائے اپنائی
اب آپ مجھے ایک حنفی دکھائيں جس نے تمام شرعی معملات میں امام ابو حنیفہ کی پیروی کی ہو
اور ایسی تحقیق کچھ مشکل کام بھی نہی ۔ اگر آپ قدیم علماء احناف کی کتب سے واقف نہیں توجدید دورکے علماء احناف کی کتب دیکھ لیں جو اردو میں ہیں مثلا رشید احمد رحمہ اللہ کی فتاوی رشیدیہ ، اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کی بہشتی زیور اور مفتی رشید احمد کی احسن الفتاوی ، یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ کی آپ کے مسائل اور ان کا حل وغیرہ اور ان کا تقابل امام ابو حنیفہ کے اقوال سے کرلیں ۔ آپ کو معلوم ہوجائے گآ کہ انہوں نے کتنی تقلید شخصی (آپ کے زعم میں ایک امام کے اقوال کی پیروی ) کی ہے
مجھے آپ سے اتفاق ہے کہ اگر ایک مسئلے میں دو رائے ہوں اور دونوں صحیح ہوں تو ایک شخص ان میں کسی ایک کی ہی پیروی کرے گا۔ لیکن پھر نہ اسے کسی ایک پر زور دینے کا حق ہے نہ دوسرے موقف کو ردّ کرنے کا۔ ایک ہی موقف اختیار کرنے اور دوسرے موقف کو ردّ کا مطلب اس کے سوا کچھ نہیں وہ اسے غلط سمجھتا ہے۔
اگر حنفیوں کے نزدیک باقی مذاہب بھی برحق ہیں تو وہ صرف اور صرف حنفی کیوں ہیں مالکی، شافعی یا حنبلی کیوں نہیں؟؟؟ کیا آپ اپنے آپ کو شافعی کہلوانا پسند کریں گے؟؟

صحابہ کرام﷢ کے متعلق اگر آپ کا یہ عقیدہ ہے کہ ان میں ہر ایک اپنی جگہ معصوم تھا، اور کسی ایک سے غلطی کا امکان نہیں ہوسکتا لہٰذا ہر ایک ہی تقلید جائز ہے تو مجھے آپ سے ہرگز اتفاق نہیں۔
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
احناف کے ہاں تقلید شخصی کا مطلب یہ ہے کہ شرعی معاملات اپنے مسلک کے اکابر کے فہم قرآن و حدیث کے مطابق عمل کیا جائے ۔
محترم بھائی! اگر آپ اور جمشید بھائی تقلید شخصی (ایک امام کے اقوال یا مذہب کی تقلید) کے قائل نہیں تو اپنے ہی ائمہ کے خلاف اس کی تاویل کرنے کی بجائے ہماری طرح آپ بھی اس کا ردّ کر دیں۔ کونسا یہ لفظ قرآن کریم یا حدیث مبارکہ میں وارد ہوا ہے کہ اس کے ردّ سے قرآن وحدیث کا انکار لازم آئے! کیا خیال ہے؟
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
آپ شرعی معاملات میں لغت کھولنے والی بات ایسے کر رہے ہیں جیسے تقلید شخصی کا لفظ قرآن وحدیث میں آیا ہو اور اس میں اس سے مراد مذہب حنفی لیا گیا ہو، اور میں اسے ردّ کرنے کیلئے لغت کا سہارا لینے کی کوشش رہا ہوں! (ابتسامہ)
ہر فن میں جو اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں ان وہی مطلب لیا جائے جو اس فن کے ماہریں بتائيں
فقہ میں مستعمل اصطلاحات کا وہی مطلب لیا جائے گا جو فقہاء کرام نے متعین کیا ۔
جو اصطلاحات محدثین نے اصول حدیث کے لئیے متعین کی ہیں اگر آپ ان کا مطلب محدثیں کے مطلب سے ہٹ کر صرف لغت میں ڈھونڈیں گے تو ڈبل ابتسامہ ہو جائے گا (ابتسامہ)

تقلید شخصی کی اصطلاح آپ مقلدین نے ہی نکالی ہے اور اس سے مراد بھی انہوں نے واضح کردی ہے جیسا کہ راجا بھائی نے اوپر اپنی پوسٹ میں واضح کیا ہے جو لغت کے بھی عین مطابق ہے کہ شخص سے مراد شخص ہی ہوسکتا ہے، تمام حنفی علماء نہیں ہو سکتے۔
یہیں تو آپ حضرات کو سخت غلط فہمی ہے ۔ اگر ایسی تعریف ہی مراد ہوتی تو ایک حنفی جماعت ایسی ہونی چاہئیے تو صرف اور صرف امام ابو حنیفہ کے اقوال پر عمل کرتی ، لیکن عملا ایسا نہیں
آپ بار بار ایک شخص کے اقوال کی بات کر رہے ہیں۔ حالانکہ جس طرح ایک شخص کے اقوال کی تقلید ’تقلید شخصی‘ ہے اسی طرح اس کے اصول ومنہج (مذہب) کی تقلید بھی۔ جس مسئلے میں امام صاحب کا قول نہ ملے، اس میں ان کے منہج کے مطابق دئیے گئے کسی حنفی عالم کے فتویٰ کی تقلید کی جاتی ہے، جو تقلید شخصی ہی ہے۔
یہاں آپ کو پھر شدید غلط فہمی ہے ۔ میں ان معاملات کی بات کر رہا ہوں جن معاملات میں امام ابو حنیفہ کے اقوال ہوں اور مجھے ایک حنفی دکھائيں جس نے ان تمام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے اقوال کی پیروی کی ہو ۔
جن معاملات میں امام ابو حنیفہ کے اقوال نہیں وہ معاملات ہماری بحث سے خارج ہیں

حد تو یہ ہے کہ اگر ایک حنفی شخص مجتہد کے درجے پر بھی فائز ہے تو بھی آپ لوگ اسے مجتہد مطلق کی بجائے مجتہد فی المذہب کا لقب دیتے ہیں کہ وہ امام صاحب� کے اصول ومنہج کے خلاف اجتہاد بھی نہیں کر سکتا (حیرت کی بات ہے کہ مقلد (جاہل) مجتہد کیلئے حدود مقرر کرتا ہے۔
)

ہم نے کب مجتھد مطلق کو مجتھد في المذھب کی عہدہ پر بٹھایا اور مجتھدین کی شرائط مجتھدین نے ہی طے کی ہیں عامی مقلدین نے نہیں
۔
اگر حنفیوں کے نزدیک باقی مذاہب بھی برحق ہیں تو وہ صرف اور صرف حنفی کیوں ہیں مالکی، شافعی یا حنبلی کیوں نہیں؟؟؟ کیا آپ اپنے آپ کو شافعی کہلوانا پسند کریں گے؟؟

صحابہ کرام� کے متعلق اگر آپ کا یہ عقیدہ ہے کہ ان میں ہر ایک اپنی جگہ معصوم تھا، اور کسی ایک سے غلطی کا امکان نہیں ہوسکتا لہٰذا ہر ایک ہی تقلید جائز ہے تو مجھے آپ سے ہرگز اتفاق نہیں۔
حضرت معاویہ و حضرت علی رضی اللہ عنہما کا جب قتال ہوا تو آپ کے فہم کی رو سے ان میں سے ایک غلطی پر تھا اور جو غلطی پر تھے وہ عادل نہ رہے کہ خوامخواہ قتال کی ۔ تو پھر صحابہ کلہم عدول کا نعرہ کیوں لگا
جہاں تک ایک حنفی کی شافعی مذھب پر عمل کرنے کی بات ہے تو تین طرح کے لوگ مخاطب ہیں
عامی
متبحر عالم
مجتھد
عامی کے لئیے خواہش پرستی کے وجہ سے مذاھب تبدیل کرنا درست نہیں
آپ ایسے شخص کے معتلق کیا کہتے ہیں جو شخص سردی کے موسم میں اگر اس کا خون نکل آیا تو امام ابو حنیفہ کے نذدیک وضو ٹوٹ گيا اور امام شافعی کے نذدیک نہیں ٹوٹا تو تن آسانی کے لئیے امام شافعی کے فتوی پر عمل کرتا ہے اور کچھ دیر بعد اگر اس نے کسی عورت کو چھو لیا تو امام شافعی کے نذدیک وضو ٹوٹ گيا جب کہ امام ابو حنیفہ کے نذدیک برقرار ہے تو امام ابو حنیفہ کے فتوی پر عمل کرتا ہے ۔

متبحر عالم
مبتحر عالم تو اس کے متعلق تقی عثمانی صاحب کا اقتباس پڑہیں

بہر حال علماء اصول کے مذکورہ بالا تصریحات کی روشنی میںایک متبحر عالم اگر کسی مسئلہ کے تمام پہلوں اور ان کے دلائل کے احاطہ کرنے کےبعد کم از کم اس مسئلہ میں اجتھاد کے درجہ تک پہنچ گيا ہو (خواہ وہ پوری شریعت میں مجتھد نہ ہو )تو وہ یہ فیصلہ کرسکتا ہے کہ میرے امام مجتھد کا مسلک فلاں صحیح حدیث کے خلاف ہے ایسے موقع پر اس کے لئیے ضروری ہوگا وہ امام کے قول کو چھوڑ کر حدیث پر عمل کرے
تقلید کی شرعی حیثیت صفحہ 104
اس کے بعد بطور حوالہ تقی عثمانی صاحب نے رشید احمد صاحب اور اشرف علی تھانوی صاحب کے حوالہ جات ذکر کیے ہیں جو اسی بات کو ثابت کرتے ہیں
اب مفتی یا متبحر عالم کے لئیے دلائل کی روشنی میں دوسرے مسلک کے فتوی کے عمل کو ہم بھی جائز کہتے اور آپ بھی۔
عامی کے لئیے خواہش پرستی کی وجہ سے ہر مسلک کے اکابر کے فتووں پر عمل کرنے کے ہم ناجائز کہتے ہیں اور آپ بھی
تو نکتہ اتفاق ہو گيا ۔

اب آپ مجھے ایک حنفی دکھائيں جس نے تمام شرعی معملات میں امام ابو حنیفہ کی پیروی کی ہو
اور ایسی تحقیق کچھ مشکل کام بھی نہی ۔ اگر آپ قدیم علماء احناف کی کتب سے واقف نہیں توجدید دورکے علماء احناف کی کتب دیکھ لیں جو اردو میں ہیں مثلا رشید احمد رحمہ اللہ کی فتاوی رشیدیہ ، اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کی بہشتی زیور اور مفتی رشید احمد کی احسن الفتاوی ، یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ کی آپ کے مسائل اور ان کا حل وغیرہ اور ان کا تقابل امام ابو حنیفہ کے اقوال سے کرلیں ۔ آپ کو معلوم ہوجائے گآ کہ انہوں نے کتنی تقلید شخصی (آپ کے زعم میں ایک امام کے اقوال کی پیروی ) کی ہے
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
تلمیذ صاحب،
کچھ مصروفیات کی وجہ سے دیر سے حاضری ہو پاتی ہے۔
خیر، گزشتہ پوسٹ میں آپ پر تقلید شخصی کی تعریف اور اس کی خوب در خوب وضاحت علمائے احناف سے پیش کی جا چکی ہے۔ اس کے باوجود آپ کا مسلسل تقلید شخصی کا من مانا مطلب لئے جانا بہت ہی عجیب ہے۔

تقلید شخصی سے مراد احناف کے ہاں وہ لی جائے گي جو فقہاء احناف نے قولا و عملا بتائی ہے ۔ اگر تقلید شخصی سے مراد ایک شخص کے اقوال کی کی پیروی مراد ہے تو عملا یہ صورت الحال احناف میں کیوں نہیں پائی جاتی
اب آپ مجھے ایک حنفی دکھائيں جس نے تمام شرعی معملات میں امام ابو حنیفہ کی پیروی کی ہو
آپ ہی انصاف کیجئے کیا علمائے احناف نے تقلید شخصی کا معنی شخص واحد، ایک ہی ہستی ، ایک ہی ذات کی تقلید سے کیا ہے یا نہیں؟
کیا علمائے احناف نے بطور خاص یوسف و محمد (رحمہم اللہ) کی تقلید نہ کرنے کا دعویٰ نہیں کیا؟ اس کے باوجود کہ کئی مسائل میں فتویٰ صاحبین کے قول پر دیا جاتا ہے؟
کیا علمائے احناف نے شامی ، صاحب در مختار کی تقلید کی نفی نہیں کی؟
مسائل منصوصہ میں قال رسول اللہ کذا اور مسائل اجتہادیہ میں قال ابو حنیفہ کذا کہنے والے غیر مقلد ہیں یا علمائے احناف؟
آپ کے ممدوح تقی عثمانی صاحب کا تقلید شخصی کی تعریف میں یہ فرمانا کہ "تقلید کے لئے کسی ایک مجتہد عالم کو اختیار کیا جائے، اور ہر ایک مسئلہ میں اسی کا قول اختیار کیا جائے، اسے "تقلید شخصی" کہا جاتا ہے۔"، کیا یہ آپ کے پیش کردہ تقلید شخصی کے نظریے کی تردید کرتا ہے یا تائید؟

لہٰذا پہلی بات تو یہ کہ علمائے احناف ہرگز اس معاملے میں آپ اور جمشید صاحب کے ساتھ نہیں ہیں۔ وہ تقلید شخصی کا ہمیشہ سے وہ معنی کرتے آئے ہیں، جو ہم مراد لیتے ہیں اور جس کی ہم تردید کرتے ہیں۔ تقلید شخصی سے تقلید حکمی یا تقلید اکابرین یا تقلید مذہب مراد لینا، فقط اختراع اور قائل کی منشاء کے خلاف بعض عبارات سے مفہوم اخذ کرنے کی ایک کوشش ہے، حقیقت سے اس کا دور کا علاقہ بھی نہیں۔
اور یہ بات اتنی مشہور اور اتنی واضح ہے کہ آپ بھی ڈھکے چھپے انداز میں اس کی تائید کرتے ہیں۔

جب آپ ہم سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ "عملاً" احناف کیوں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے تمام اقوال کی پیروی نہیں کرتے" ، تو دراصل آپ اپنے علمائے کرام پر ہی یہ الزام عائد کر رہے ہیں کہ وہ اپنے مدعا کے اظہار اور اپنے دعویٰ کی تبیین و تشریح کی اتنی بھی اہلیت نہیں رکھتے، جتنی آپ کو ہے یا جتنی ہمارے جمشید صاحب کو ہے۔ ہم آپ کے "عملا" والی بات کا کیوں جواب دیں؟ آپ ہماری اس بات کا جواب کیوں نہ دیں کہ قولاً علمائے احناف نے کیوں تقلید شخصی کو "شخص واحد"، "ذات واحد"، "ایک ہی مجتہد"، " ایک ہی امام" سے مربوط کر کے رکھا؟ اور کیوں نہ ان علماء نے مذہب کی بات کی یا اکابرین کی تقلید کی بات کی؟
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
خیر، آپ سے تو اس کے جواب کی توقع نہیں۔ اور جمشید صاحب بھی خوب فرما گئے ہیں کہ:
اب توکم ازکم ذہنی افق وسیع کیجئے اورفقہ حنفی کی کتابوں کا خود سے مطالعہ کیجئے اورمعلوم کیجئے کہ کتنے مواقع پر فتوی امام ابوحنیفہ کے قول پر اورکتنے مواقع پر فتوی صاحبین کے قول پر ہے۔اگرآپ نے صرف اتناہی معلوم کرلیاتوفکر ونظرکے بہت سے دریچے واہوں گے اورتقلید شخصی سے تقلید حکمی کو سمجھنامشکل نہیں ہوگا۔
معلوم نہیں کتب حنفی سے حوالہ جات یہ حضرات دے رہے ہیں یا ہم؟ اپنے دعویٰ کی تائید میں دوسرے عالم کا نام آج تک پیش نہیں کر سکے ماسوائے پالن پوری صاحب کے، اور فقہ حنفی کی کتابوں کا مطالعہ کرنے کی دعوت بھی ہمیں کو دی جا رہی ہے۔ ہم تو مطالعہ کر کے حوالہ جات پیش کئے بیٹھے ہیں، اس کا جواب دیتے نہیں، اور ہمیں کو قلت فہم اور تنگ نظری کا فتویٰ دئے جا رہے ہیں۔ اگر کہیں پلٹ کر ہم ان سے کہہ ڈالیں کہ حضرت آپ ذہنی افق بھی وسیع نہ کریں، موجودہ افق کے ساتھ ہی اپنے مذہب کی کتب کا مطالعہ کیجئے تو شاید کہ ایسی بات کہنے سے باز آ جائیں جس کے حامی چراغ رخ زیبا لے کر ڈھونڈے سے بھی نہ ملیں۔ ہاں آپ حضرات کسی نئے مسلک کے داعی و قائل ہوں تو فبہا، ضرور اپنا مؤقف دلائل کی روشنی میں پیش کیجئے، علمائے احناف کو تو اس بدنامی سے بچائیں۔

خیر، جمشید صاحب سمجھتے ہیں کہ صاحبین کے قول پر فتویٰ دے دیا تو تقلید شخصی بمعنی شخص واحد کی تقلید کا دعویٰ ٹوٹ گیا۔
تلمیذ صاحب یہ فرماتے ہیں کہ عملاً آج تک کیوں کوئی حنفی ایسا نہ گزرا جس نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی تمام شرعی معاملات میں پیروی کی ہو۔


عجیب مضحکہ خیز صورتحال ہے۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے تک ٹیبل کے جس طرف جمشید و تلمیذ صاحبان ہیں، اس طرف اہل حدیث حضرات ہوا کرتے تھے اور دفاعی پوزیشن ہوا کرتی تھی احناف کی۔ ہمارے علماء عرصہ سے یہ سوالات پیش کرتے آئے ہیں کہ :

آپ خود کو مقلد امام ابو حنیفہ کہتے ہیں تو دوسرے تیسرے کے قول پر کیوں فتویٰ دیتے ہیں؟
ہمارے علماء یہ پوچھتے تھے کہ ہم امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید نہ کر کے گمراہ ہیں، تو آپ بھی کئی معاملات میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو چھوڑ کر دیگر کی تقلید کرتے ہیں تو کیا ان معاملات میں آپ بھی گمراہ ہیں؟
ہمارا سوال یہ ہوا کرتا تھا کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے جب ان کے اپنے شاگرد، جو آپ کے نزدیک حنفی بھی ہیں اور مقلد بھی، ستر فیصدی معاملات میں اختلاف کرتے ہیں تو اہل حدیث کا ان سے اختلاف کرنا ہی کیونکر آپ کے نزدیک گمراہی ہے؟

یہ سوالات ہمارے ہوتے تھے اور حنفی حضرات اس کے جواب میں کوشش کرتے تھے کہ ہر کہ و مہ کے قول پر فتویٰ دینے کو بھی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید ثابت کیا جائے۔ اور آج اس الٹ صورتحال پر سمجھ نہیں آتا کہ جمشید صاحب کے جگر کو روئیں کہ تلمیذ صاحب کے سینے کوپیٹیں۔ ابتسامہ۔

لہٰذا جو جوابات کل تک علمائے احناف ہمیں دیتے تھے، وہ ہم تلمیذ و جمشید صاحبان کی خدمت میں پیش کر دیتے ہیں، گرقبول افتد زہے عزو شرف۔

“کس پر تقلید کرنا واجب ہے کس پر نہیں“



“کس پر تقلید کرنا واجب ہے کس پر نہیں*“

مکلف مسلمان دو طرح کے ہیں ،
ایک “مجتہد“ دوسرا “غیر مجتہد“ ،

“مجتہد “وہ ہے جس میں اس قدر علم لیاقت اور قابلیت ہوکہ قرآنی اشارات و رموز سمجھ سکے اور کلام کے مقصد کو پہچان سکے اس سے مسائل نکال سکے ، ناسخ و منسوخ کا پورا علم رکھتا ہو ، علم صرف و نحو بلاغت وغیرہ میں اس کو پوری مہارت حاصل ہو ، احکام کی تمام آیتوں اور احادیث پر اس کی نظر ہو اس کے علاوہ ذکی اور حوش فہم ہو دیکھو تفسیرات احمدیہ وغیرہ،

جو کہ اس درجہ پر نہ پہنچا ہو وہ غیر مجتہد یا مقلد ہے غیر مجتہد پر تقلید ضروری ہے مجتہد کے لیے تقلید منع ،

مجتہد کے چھ طبقے ہیں
1۔ مجتہد فی الشرع
2۔مجتہد فی المذہب
3۔ مجتہد فی المسائل
4۔اصحاب التخریف
5۔اصحاب الترجیح
6۔اصحاب التزیز ( مقدمہ شامی بحث طبقات الفقہاء)

1۔ مجتہد فی الشرع وہ حضرات ہیں جنہوں نے اجتہاد کرنے کے قواعد بنائے ، جیسے چاروں امام ابو حنیفہ ، شافعی ، مالک ، احمد بن حنبل رضی اللہ عنہم اجمعین ۔
2۔مجتہد فی المذہب وہ حضرات ہیں جو ان اصول میں تقلید کرتے ہیں ، اور ان اصول سے مسائل شرعیہ فرعیہ خود استنباط کرسکتے ہیں ، جیسے امام ابو یوسف و محمد ابن مبارک رحمہم اللہ اجمعین ، کہ یہ قواعد میں حضرت امام ابو حنفہ رضی اللہ عنہ کے مقلد ہیں اور مسائل میں خود مجتہد ہیں ۔

3۔مجتہد فی المسائل وہ حضرات ہیں جو قواعد اور مسائل فروعیہ دونوں میں مقلد ہیں ، مگر وہ مسائل جن کے متعلق ائمہ کی تصریح نہیں ملتی ، ان کو قرآن و حدیث وغیرہ دلائل سے نکال سکتے ہیں ، جیسے امام طحاوی اور قاضی خان ، شمس الائمہ سرخسی وغیرہم۔
4۔اصحاب التخریف وہ حضرات ہیں جو اجتہاد تو بالکل نہیں کرسکتے ہاں ائمہ میں سے کسی کے مجمل قول کی تفصیل فرما سکتے ہیں ، جیسے امام کرخی وغیرہ ۔
5۔اصحاب الترجیح وہ حضرات ہیں جو امام صاحب کی چند روایات میں سے بعض کو ترجیح دے سکتے ہیں ، یعنی اگر کسی مسئلہ میں حضرت امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کے دو قول روایت میں آئے ، تو ان میں سے کس کو ترجیح دیں یہ وہ کرسکتے ہیں ، اسی طرح جہاں امام صاحب اور صاحبین کا اختلاف ہو تو کسی کے قول کو ترجیح دے سکتے ہیں ، کہ ہذا اولٰی یا ہذا اصح وغیرہ جیسے صاحب قدوری اور صاحب ہدایہ ۔
6۔اصحاب التمیز وہ حضرات ہیں جو ظاہر مذہب اور روایات نادرہ اسی طرح قول ضعیف اور قوی اور اقویٰ میں فرق کرسکتے ہیں کہ اقوال مردودہ اور روایات ضعیفہ کو ترک کردیں ، اور صحیح روایات اور معتبر قول کو لیں جیسے کہ صاحب کنز اور صاحب درمختار وغیرہ

جن میں ان چھ وصفوں میں سے کچھ بھی نہ ہوں۔ وہ مقلد محض ہیں۔ جیسے ہم اور ہمارے زمانہ کی عام علماء کہ ان کا صرف یہ ہی کام ہے کہ کتاب سے مسائل دیکھ کر لوگوں کو بتا دیں۔

ہم پہلے عرض کر چکے ہیں کہ مجتہد کو تقلید کرنا حرام ہے۔ تو ان چھ طبقوں میں جو صاحب ہیں جس درجہ کے مجتہد ہوں گے۔ وہ اس درجہ سے کسی کی تقلید نہ کریں گے۔ اور اس سے اوپر والے درجہ میں مقلد ہوں گے جیسے امام ابو یوسف و محمد رحمہا اللہ تعالٰی کہ یہ حضرات اصول اور قوائد میں تو امام اعظم رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ کے مقلد ہیں اور مسائل میں چونکہ خود مجتہد ہیں۔ اس لئے ان میں مقلد نہیں۔

ہماری اس تقریر سے غیر مقلدوں کا یہ سوال بھی اٹھ گیا کہ جب امام ابو یوسف و محمد علیہما الرحمتہ حنفی ہیں اور مقلد ہیں تو امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ کی جگہ جگہ مخالفت کیوں کرتے ہیں۔ تو یہ ہی کہا جاوے گا کہ اصول و قوائد میں یہ حضرات مقلد ہیں۔ اس میں مخالفت نہیں کرتے اور فرعی مسائل میں مخالفت کرتے ہیں اس میں خود مجتہد ہیں ۔ وہ کسی کے مقلد نہیں۔

یہ سوال بھی اٹھ گیا کہ تم بہت سے مسائل میں صاحبین کے قول پر فتوٰی دیتے ہو اور امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ کے قول کو چھوڑتے ہو پھر تم حنفی کیسے؟ جواب آ گیا کہ بعض درجہ کے فقہاء اصحاب ترجیح بھی ہیں جو چند قولوں میں سے بعض کو ترجیح دیتے ہیں اسی لئے ہم کو ان فقہاء کا ترجیح دیا ہوا جو قول ملا اس پر فتوٰی دیا گیا

یہ سوال بھی اٹھ گیا کہ تم اپنے کو حنفی پھر کیوں کہتے ہو۔ یوسفی یا محمدی یا ابن مبارکی کہو! کیونکہ بہت سی جگہ تم ان کے قول پر عمل کرتے ہو امام ابو حنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا قول چھوڑ کر۔ جواب یہ ہی ہوا کہ چونکہ ابو یوسف و محمد ابن مبارکہ رحمہم اللہ تعالٰی کے تمام اقوال امام ابو حنیفہ علیہ الرحمتہ کے اصول اور قوانین پر بنے ہیں۔ لٰہذا ان میں سے کسی بھی قول کو لینا در حقیقت امام صاحب ہی کے قول کو لینا ہے جیسے حدیث پر عمل ہے کہ رب تعالٰی نے اس کا حکم دیا ہے۔

مثلاً امام اعظم رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں۔ “کہ کوئی حدیث صحیح ثابت ہو جاوے تو وہی میرا مذہب ہے۔“ اب اگر کوئی محقق فی المذایب کوئی صحیح حدیث پاکر اس پر عمل کرے تو وہ اس سے غیر مقلد نہ ہو گا۔ بلکہ حنفی رہے گا۔ کیونکہ اس نے اس حدیث پر امام صاحب کے اس قاعدے سے عمل کیا یہ پوری بحث دیکھو “شامی مطلب صح من الامام اذا صح الحدیث فھو مذھبی“۔


درج بالا تقریر کا مغز یہ نکلا کہ:

چونکہ ابو یوسف و محمد ابن مبارکہ رحمہم اللہ تعالٰی کے تمام اقوال امام ابو حنیفہ علیہ الرحمتہ کے اصول اور قوانین پر بنے ہیں۔ لٰہذا ان میں سے کسی بھی قول کو لینا در حقیقت امام صاحب ہی کے قول کو لینا ہے

لیجئے تلمیذ و جمشید برادران، امید ہے درج بالا تقریر میں آپ کو اپنا جواب مل گیا ہوگا۔ کہ کیوں صاحبین کے قول پر فتویٰ کے باوجود امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید قائم رہتی ہے۔ اور جب ان کی تقلید قائم رہی تو تقلید شخصی بمعنی تقلید ذات واحد بھی قائم رہی۔ ہاں، اگر درج بالا جواب پر ہی آپ کو اعتراضات ہوں اور ان سے بھی آپ متفق نہ ہوں تو ضرور بتائیے، تاکہ مزید حوالہ جات آپ کی خدمت میں پیش کئے جائیں، شاید کہ آپ کے وسیع و عریض ذہنی افق پر تعصب کے جو گہرے اندھیرے چھائے ہیں، ان میں روشنی کی کوئی چھوٹی سی کرن اجالا کردے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
السلام و علیکم

اس تھریڈ میں مداخلات کی معذرت ...اگرچہ پورا تھریڈ نہیں پڑھا لیکن موضو ع کو دیکھتے ہوے ایک سوال ہے مقلد حضرات سے ..

ایک عامی مقلد یا مجتہد کے پاس اس بات کا کیا ثبوت ہے ک جسس معاملے میں وو اپنے امام کی پیروی کر رہا ہے اس معاملے میں امام کی وو راے حتمی تھی ..یہ بھی تو ممکن ہے کہ بعد میں امام موصوف نے اپنی اس اجتہاد سے رجو ع کر لیا ہو ..پھر ایک مقلد کیا کرے امام کی کسس راے کو فوقیت دے ؟؟؟

میں نے کہیں پڑھا تھا ..ک امام ابو حنیفہ رحمللہ نے فاتحہ خلف الامام کے مسلے میں بعد میں رجو ع کرر لیا تھا ..لیکن حنفی حضرات اب تک فاتحہ خلف الامام کے قائل نہیں ؟؟

واسلام
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
ہر فن میں جو اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں ان وہی مطلب لیا جائے جو اس فن کے ماہریں بتائيں
فقہ میں مستعمل اصطلاحات کا وہی مطلب لیا جائے گا جو فقہاء کرام نے متعین کیا ۔
جو اصطلاحات محدثین نے اصول حدیث کے لئیے متعین کی ہیں اگر آپ ان کا مطلب محدثیں کے مطلب سے ہٹ کر صرف لغت میں ڈھونڈیں گے تو ڈبل ابتسامہ ہو جائے گا (ابتسامہ)
محترم بھائی! عرفی اور لغوی معانی میں سے عرفی معنیٰ کو فوقیت دینے کے معاملے میں مجھے آپ سے کوئی اختلاف نہیں ہے اور اس بات کا آپ کو بھی علم ہے، لیکن یہ تب ہوتا ہے کہ جب عرفی اور لغوی معنیٰ میں فرق ہو ۔
میں نے کئی دفعہ عرض کیا ہے کہ آپ کے ’ماہرین فن‘ بھی وہی فرمارہے ہیں جو لغت میں ہے اور وہی بات ہم بھ﷫ کہہ رہے ہیں۔ آپ کی رائے اس سلسلے میں شاذ ہے۔ پھر نہ جانے آپ کیوں کج بحثی کر رہے ہیں؟!

مثلاً ’علاتی بھائی‘ کا معنیٰ لغت اور ماہرین فن (وراثت) دونوں کے باپ شریک بھائی ہے۔ اگر آپ اس سے مراد ماں شریک بھائی لینا شروع کر دیں تو میں آپ کی غلطی لغت سے بھی نکالوں گا اور یہ بھی کہوں گا کہ آپ کی رائے ماہرین فن کے بھی مخالف ہے۔

یہاں بھی ’تقلید شخصی‘ میں لغت اور آپ کے حنفی علماء متفق ہیں کہ اس سے ایک شخص کی تقلید مراد ہے تو آپ اس کا معنیٰ تمام حنفی علماء کی تقلید کیسے کر سکتے ہیں؟؟؟ شخص کا مطلب واضح سی بات ہے کہ ’تمام علماء‘ نہیں ہوتا۔

یہیں تو آپ حضرات کو سخت غلط فہمی ہے ۔ اگر ایسی تعریف ہی مراد ہوتی تو ایک حنفی جماعت ایسی ہونی چاہئیے تو صرف اور صرف امام ابو حنیفہ کے اقوال پر عمل کرتی ، لیکن عملا ایسا نہیں

یہاں آپ کو پھر شدید غلط فہمی ہے ۔ میں ان معاملات کی بات کر رہا ہوں جن معاملات میں امام ابو حنیفہ کے اقوال ہوں اور مجھے ایک حنفی دکھائيں جس نے ان تمام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے اقوال کی پیروی کی ہو ۔
جن معاملات میں امام ابو حنیفہ کے اقوال نہیں وہ معاملات ہماری بحث سے خارج ہیں
اس کا جواب تو آپ کو دینا ہے کہ آپ کے علماء کے قول وعمل میں تضاد کیوں ہے؟

حضرت معاویہ و حضرت علی رضی اللہ عنہما کا جب قتال ہوا تو آپ کے فہم کی رو سے ان میں سے ایک غلطی پر تھا اور جو غلطی پر تھے وہ عادل نہ رہے کہ خوامخواہ قتال کی ۔ تو پھر صحابہ کلہم عدول کا نعرہ کیوں لگا
تلمیذ بھائی! آپ سے خلط مبحث کی امید نہ تھی۔ آپ نے عصمت اور عدالت کو خلط ملط کر دیا۔

تمام صحابہ کرام﷢ کی عدالت پر میں آپ سے متفق ہوں۔ آپ عصمتِ صحابہ کے متعلق اپنا موقف واضح کریں کہ کیا آپ کے نزدیک تمام صحابہ کرام﷢ ہر قسم کی غلطی سے معصوم بھی تھے؟؟؟!
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
جہاں تک ایک حنفی کی شافعی مذھب پر عمل کرنے کی بات ہے تو تین طرح کے لوگ مخاطب ہیں
عامی
متبحر عالم
مجتھد
عامی کے لئیے خواہش پرستی کے وجہ سے مذاھب تبدیل کرنا درست نہیں
آپ ایسے شخص کے معتلق کیا کہتے ہیں جو شخص سردی کے موسم میں اگر اس کا خون نکل آیا تو امام ابو حنیفہ کے نذدیک وضو ٹوٹ گيا اور امام شافعی کے نذدیک نہیں ٹوٹا تو تن آسانی کے لئیے امام شافعی کے فتوی پر عمل کرتا ہے اور کچھ دیر بعد اگر اس نے کسی عورت کو چھو لیا تو امام شافعی کے نذدیک وضو ٹوٹ گيا جب کہ امام ابو حنیفہ کے نذدیک برقرار ہے تو امام ابو حنیفہ کے فتوی پر عمل کرتا ہے ۔

متبحر عالم
مبتحر عالم تو اس کے متعلق تقی عثمانی صاحب کا اقتباس پڑہیں

بہر حال علماء اصول کے مذکورہ بالا تصریحات کی روشنی میںایک متبحر عالم اگر کسی مسئلہ کے تمام پہلوں اور ان کے دلائل کے احاطہ کرنے کےبعد کم از کم اس مسئلہ میں اجتھاد کے درجہ تک پہنچ گيا ہو (خواہ وہ پوری شریعت میں مجتھد نہ ہو )تو وہ یہ فیصلہ کرسکتا ہے کہ میرے امام مجتھد کا مسلک فلاں صحیح حدیث کے خلاف ہے ایسے موقع پر اس کے لئیے ضروری ہوگا وہ امام کے قول کو چھوڑ کر حدیث پر عمل کرے
تقلید کی شرعی حیثیت صفحہ 104
اس کے بعد بطور حوالہ تقی عثمانی صاحب نے رشید احمد صاحب اور اشرف علی تھانوی صاحب کے حوالہ جات ذکر کیے ہیں جو اسی بات کو ثابت کرتے ہیں
اب مفتی یا متبحر عالم کے لئیے دلائل کی روشنی میں دوسرے مسلک کے فتوی کے عمل کو ہم بھی جائز کہتے اور آپ بھی۔
عامی کے لئیے خواہش پرستی کی وجہ سے ہر مسلک کے اکابر کے فتووں پر عمل کرنے کے ہم ناجائز کہتے ہیں اور آپ بھی
تو نکتہ اتفاق ہو گيا ۔
دو ٹوک جواب دینے کی بجائے نہ جانے کیوں آپ نے انفرادی مسائل اور خواہش پرستی کی بات شروع کر دی؟
خواہش پرستی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایک شخص کے نزدیک دو آراء میں ایک رائے صحیح ہے اور دوسری غلط! لیکن ذاتی مفادات اور نفس پرستی کی وجہ سے وہ غلط رائے پر عمل کرلے۔ (جیسے بہت سے حنفی حضرات تین طلاقیں دینے کے بعد اہل حدیثوں کی طرف رجوع کرتے ہیں!)

اگر ایک مسئلہ میں دو آراء ہیں اور دونوں صحیح ہیں تو ان میں سے آسان رائے پر عمل کرنا ہرگز نفس پرستی نہیں ہے، یہ متفق علیہ حدیث مبارکہ آپ کی نظر سے بھی گزری ہوگی:
ما خير رسول اللهﷺ بين أمرين قط إلا أخذ أيسرهما ما لم يكن إثما ، فإن كان إثما كان أبعد الناس منه
کہ دو (جائز) کاموں میں نبی کریمﷺ ہمیشہ آسان شے اختیار فرماتے تھے، اگر وہ غلط نہ ہوتی۔ اور اگر وہ گناہ ہوتا تو نبی کریمﷺ سب سے زیادہ اس سے بچنے والے ہوتے۔

آپ کا دعویٰ ہے کہ چاروں مذاہب برحق ہیں (پھر خواہش پرستی کہاں سے آگئی) اب آپ عامی ہوں، متبحر عالم ہوں یا مجتہد! میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ مذہب شافعی بھی چاروں مذاہب میں داخل ہے تو کیا آپ اپنے آپ کو شافعی کہلوانا پسند کریں گے؟؟؟
اگر نہیں تو کیوں؟؟؟

بھئی آپ کے ہی علماء نے حنفی سے شافعی ہونے پر ارتداد کا فتویٰ جاری فرمایا ہے، تو پھر چاروں مذاہب برحق کا نعرہ آپ کیوں لگاتے ہیں؟؟؟
 
Top