• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقلید کی جامع تعریف

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
میں علماء کی تصریحات کا محتاج نہیں ہوں ‘ الفاظ کی دلالت جو کہہ رہی ہے وہ واضح کر رہا ہوں اور اس پر دلیل بھی دے رہا ہوں ۔
میں آپکی دانشوری وغیرہ وغیرہ کو مورد الزام نہیں ٹھہراتا کیونکہ یہ تمغہ آپکے سر ہے یا آپکے شقیقی بھائیوں کے سر ۔
محترم ذرا غور فرمائیں کہ جب بلا دلیل قول پر عمل ہوگا تو عمل با دلیل کیسے بن جائے گا ؟؟؟
اور جب عمل بلا دلیل ہو گا تو اس پر با دلیل قول کہاں سے آئے گا ؟؟؟
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
میں علماء کی تصریحات کا محتاج نہیں ہوں ‘ الفاظ کی دلالت جو کہہ رہی ہے وہ واضح کر رہا ہوں اور اس پر دلیل بھی دے رہا ہوں ۔
میں آپکی دانشوری وغیرہ وغیرہ کو مورد الزام نہیں ٹھہراتا کیونکہ یہ تمغہ آپکے سر ہے یا آپکے شقیقی بھائیوں کے سر ۔
محترم ذرا غور فرمائیں کہ جب بلا دلیل قول پر عمل ہوگا تو عمل با دلیل کیسے بن جائے گا ؟؟؟
اور جب عمل بلا دلیل ہو گا تو اس پر با دلیل قول کہاں سے آئے گا ؟؟؟
السلام علیکم
میں نے غلطی سے تقلید سے متعلق مکمل ومدلل مضمون دوسرے تھیریڈ(تقلید ہی جھگڑے کی بنیاد ہے) میں پوسٹ کردیا ہے میں سمجھتا ہوں وہاں کافی کچھ مل جائے گا
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
میں علماء کی تصریحات کا محتاج نہیں ہوں ‘
ویسے توآپ کسی کے بھی محتاج نہیں ہیں۔اورآپ ہی کیاآپ کی قبیل کے بیشترافرادکسی کے بھی محتاج نہیں ہوتے۔ ہرچیز ان کی طبع زاد،خودساختہ اورخانہ زاد ہواکرتی ہے۔ دیکھئے ناابن ہمام کی جس تعریف کی شرح اس کے شاگرد ابن امیرالحاج نے کیاہے اس کی بھی ضرورت آپ محسوس نہیں کرتے ۔ محسوس کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ جب اپنافرمایاہواہی"مستند"ٹھہرے توعلماء کی تصریحات کی "حاجت"ہی کہاں رہتی ہے۔

الفاظ کی دلالت جو کہہ رہی ہے وہ واضح کر رہا ہوں اور اس پر دلیل بھی دے رہا ہوں ۔
یہ دعوی ذرا"اوور" ہورہاہے۔
میں آپکی دانشوری وغیرہ وغیرہ کو مورد الزام نہیں ٹھہراتا کیونکہ یہ تمغہ آپکے سر ہے یا آپکے شقیقی بھائیوں کے سر ۔
اب یہ تمغہ دینے میں بھی آپ کسی کے بھی محتاج نہیں ہوں گے اس لئے جس کو چاہیں یہ تمغہ دے سکتے ہیں۔ ویسے دوسرے کی رائے قبول کریں تویہ تمغہ توآپ کی ذات والاصفات کوملناچاہئے کہ ابن ہمام کی تعریف سے ایک ایسامطلب "کشید"کررہے ہیں جس کے بارے میں ابن ہمام نے شاید سوچابھی نہیں ہوگا۔
اوردانشوری کی اس سطح تک تاحال نہیں پہنچاکہ قائل کی منشاء کے خلاف تاویل ارتکاب کروں۔
محترم ذرا غور فرمائیں کہ جب بلا دلیل قول پر عمل ہوگا تو عمل با دلیل کیسے بن جائے گا ؟؟؟
محترم !آپ یہاں بھی مغالطہ دینے سے باز نہیں آئے ۔ قول پر بلادلیل عمل سے یہ کہاں لازم آتاہے کہ قول پر دلیل بھی نہیں ہے۔ کیاصحابہ کرام اورتابعین عظام کے جوفتاوی کتب حدیث میں مذکور ہیں سب میں دلیل موجود ہے؟اگریقینی طورپر دلیل موجود نہیں ہے توکسی سائل کے اس قول پر جس کی دلیل مذکور نہیں عمل کرنے سے یہ کہاں لازم آیاکہ قول پر کہیں سے کوئی دلیل ہے ہی نہیں۔


اور جب عمل بلا دلیل ہو گا تو اس پر با دلیل قول کہاں سے آئے گا ؟؟؟
عمل اگرکسی قول پر دلیل جانے بغیر ہوتواس سے اس کی نفی کہاں ہوتی ہے کہ قول پر دلیل نہیں ہے۔


سوال ابھی بھی اپنی جگہ قائم ہے کہ یہ تعریف جامع اورمانع کس طرح ہے۔ نہ اس میں جس کی تقلید کی جائے اس کا ذکر ہے نہ اس میں تقلید کون کرے گااس کابیان ہے نہ اس میں کس امر میں تقلید کی جائے گی اسی کی وضاحت ہے۔
یعنی نہ فاعل کا ذکر نہ مفعول کا تذکرہ ہے اورنہ فعل کا بیان لیکن "جملہ فعلیہ "

حضرت!ذرااس مضمون پر سنجیدگی سے غورکریں اوراپنی پیش کردہ تعریف کی جامعیت اورمانعیت دونوں پر نظرثانی کریں توپتہ چلے گاکہ نہ اس میں جامعیت ہے اورمانعیت توبہرحال نہیں ہے ۔ دلوں کا پھیرناتواللہ کے ہاتھ میں ہے ہم توبس صرف عرض ہی کرسکتے ہیں۔ وماذلک علی اللہ بعزیز
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
بہت سے اقوال پر دلیل موجود ہوتی ہے لیکن وہ دلیل انکے ساتھ متصل یا مقترن نہیں ہوتی !
دلیل مذکور نہ ہونا الگ بات ہے اور کسی قول یا عمل کا بلا دلیل ہونا الگ بات ہے ۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ تقلید کی جامع تعریف والا معاملہ یا معمہ شاید حل نہ ہو پائے گا۔ کیونکہ اس پر پہلے بھی کئی صفحات پر مشتمل مفصل گفتگو ہو چکی ہے۔ اگر آپ اہل علم حضرات اس پر گفتگو کر لیں کہ تقلید شخصی (انہی معنوں میں، جن معنوں کا علمائے احناف خود اقرار کرتے ہوں) کے جائز ہونے کی کیا دلیل ہے۔ تو شاید ہم عامیوں کو اس بحث کا زیادہ فائدہ حاصل ہوگا، ان شاء اللہ۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
بہت سے اقوال پر دلیل موجود ہوتی ہے لیکن وہ دلیل انکے ساتھ متصل یا مقترن نہیں ہوتی !
دلیل مذکور نہ ہونا الگ بات ہے اور کسی قول یا عمل کا بلا دلیل ہونا الگ بات ہے ۔
یہی توہم بھی جاننے چاہ رہے ہیں حضرت!
کہ آپ نے ابن ہمام کی کس بات سے اتناقطعی اوریقینی نتیجہ اخذ کیاہے کہ تقلید جس قول پر ہوتی ہے اس کی کوئی دلیل ہی نہیں ہے
اورپھریہ کہ یہ تعریف جامع ومانع کس لحاظ سے ہے وہ توکم سے کم بتادیاجائے میں سابق عرض کرچکاہوں کہ
جس طرح جس جملے میں
نہ فعل کاذکر ہو نہ فاعل کااورنہ مفعول کااوراس کے باوجود کوئی ایسے جملہ کوجملہ فعلیہ قراردیناچاہے تواس کے بارے میں کیاگمان رکھیں گے؟
وہی گمان ہمارااس شخص کے بارے میں ہوناچاہئے جو تقلید کی ایسی تعریف کررہاہے
جس میں نہ اس کاذکر ہے کہ تقلید کون کرے گانہ اس کا ذکر ہے کہ تقلید کس کی کرے گااورنہ ہی اس کاذکر ہے کہ تقلید کس بات میں کرے گا
 
شمولیت
اکتوبر 19، 2011
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
410
پوائنٹ
44
چونکہ اس فورم پر تقلید اور اس سے متعلقہ موضوعات پر بحث ہوتی رہتی ہے اور ہم عموما دائروں میں ہی سفر کرتے رہتے ہیں اس لئے بات کو نئے زاویے سے دیکھنے کی غرض سے مندرجہ ذیل انگریزی آرٹیکل کا حولہ اور خلاصہ نقل کررہا ہوں۔ جو احباب پورے مضمون میں دلچسبی رکھتے ہوں وہ ذاتی پیغام کے ذریعے مطلع فرمائیں مکمل ٹکسٹ ارسال کردیا جائے گا- ان شاءاللہ۔

Wahhābī Legal Theory as Reflected in
Modern Official Saudi Fatwās:
Ijtihād, Taqlīd, Sources, and Methodology

e purpose of this essay is to open a window into Wahhābī legal theory as reflected
in modern-day official Saudi fatwās. Discussion includes ijtihād, taqlīd, madhhab
affiliation, sources and methodology. Emphasis is placed on continuity and change
in light of the country’s official school of law, the Ḥanbalī madhhab. I show that, in
principle, modern-day Wahhābīs remain faithful to the tenets of Ḥanbalism by
privileging adherence to the text and to transmitted tradition (naql) over reason (ʿaql ).
It is evident, however, that Wahhābīs now go beyond Ḥanbalism, drawing their legal
inspiration not only from their Ḥanbalī intellectual forebears, but also from a wide
array of non-Ḥanbalī traditions and scholars. Moreover, Wahhābī legal theory today
breaks from classical Ḥanbalī legal epistemology as presented by Ibn Taymiyya
(d. 1328) and his disciples. is is manifested especially in: (1) limiting the practice
of ijtihād to qualified scholars; (2) endorsing taqlīd for those unqualified to investigate
the sacred texts; and (3) identifying public interest (maṣlaḥa) in accordance with the
five objectives (maqāṣid) of the Sharīʿa.
 
Top