محترم ندوی صاحب !
کسی بھی چیز کی تعریف میں یہ باتیں شامل نہیں ہوتیں جنکا آپ نے سوال کیا ہے ‘ ہاں ضمنا اگر آجائیں تو علیحدہ بات ہے ۔ آپ اصول فقہ یا اصول حدیث کی کوئی سی کتاب بھی اٹھا لیں اور ان میں موجود تعریفات کو پڑھیں تو یہی سوالات ہر ہر تعریف پر آنجناب کی طرف سے پید ہونگے ۔ کیونکہ کسی بھی چیز کی تعریف میں یہ چیزیں شامل نہیں ہوتیں ۔
لہذا پہلے تو آپ یہ دلیل پیش فرمائیں کہ یہ باتیں کسی بھی چیز کی تعریف میں ضرور شامل ہوتی ہیں ۔ اور پھر مشتے از خروارے ہم آپکو اصول شاشی وغیرہ سے تعریفات کی بیسیوں مثالیں دے کر آپ سے بھی سوال کریں گے کہ یہ تعریفات جامع ہیں ہیں یا نہیں
ثانیا : کون کرے گا کا جواب اس تعریف میں ضمنا موجود ہے یعنی ہر وہ شخص کو کتاب وسنت کے خلاف کسی کی بات مانے گا وہ تقلید کرے گا
کس کی کرے گا کا جواب بھی اسی تعریف میں ضمنا موجود ہے کہ جس بھی شخص کی بات کتاب وسنت کے خلاف وہ مانے گا وہ اس کی تقلید ہی کرے گا
اور کس چیز میں ہوگی کا جواب بھی اسی تعریف میں ضمنا موجود ہے کہ ہر اس بات میں ہوگی جسے وہ کتاب وسنت کے خلاف ہونے کے باوجود مانے گا
اس تعریف کو جامع ومانع مجھے سے پہلے بھی بہت سوں نے قرار دیا ہے لیکن انکے ہستیوں کے اسامی مبارکہ پیش کرنے سے قبل آپ سے ہی سوال کرتا ہوں کہ جس طرح آپ نے اعتراضات کیے ہیں یہی اعتراضات آپ سے پہلے بھی کبھی کسی نے کیے ہیں ؟؟؟
ندوی صاحب موجود نہیں ہیں وہ کیااعتراض کریں گے مجھے نہیں معلوم لیکن آنجناب کی اس وضاحت پر کچھ عرض ومعروض تومیں بھی کرسکتاہوں۔
اولاجس کو آپ تعریف کہہ رہے ہیں وہ خلاصہ توہوسکتی ہے لیکن تعریف کسی بھی حال میں نہیں ہوسکتی۔
مثلاکوئی شخص کہے کہ دین کاخلاصہ ایمان اورعمل ہےتویہ خلاصہ ہوسکتاہے لیکن تعریف نہیں ہوسکتی
آپ ابھی کہہ رہے ہیں
کسی بھی چیز کی تعریف میں یہ باتیں شامل نہیں ہوتیں جنکا آپ نے سوال کیا ہے ‘ ہاں ضمنا اگر آجائیں تو علیحدہ بات ہے ۔
لیکن افسوس کہ اردومجلس میں اسی
تقلید کی بحث میں آنجناب بال کی کھال نکال رہے تھے اورجامعیت ومانعیت کامطالبہ کررہے تھے شاید وہاں یہ باتیں نگاہوں سے اوجھل ہوگئی تھیں۔
کوئی بھی شخص اردومجلس کے لنک پر جاکر دیکھ سکتاہےکہ وہاں رفیق طاہر صاحب کو تقلید کی جامع ومانع تعریف کیلئے کیاکیاامور درکارتھے اوریہاں سب سے پہلوتہی ہے۔
شاید یہ فورم بدلنے کابھی اثر ہے۔ رات گئی بات گئی ۔فورم بدلااصول بحث بدلا
ویسے آپ نے یہ جوپوچھاہے
آپ سے ہی سوال کرتا ہوں کہ جس طرح آپ نے اعتراضات کیے ہیں یہی اعتراضات آپ سے پہلے بھی کبھی کسی نے کیے ہیں ؟؟؟
آپ نے جوتقلید کاخلاصہ بیان کیاہے(میں اسے خلاصہ ہی سمجھتاہوں اوروہ بھی آپ کے ذہن کااوربزعم آنجناب تعریف)
وہ آپ سے پہلے کتنوں نے کی ہے؟صرف ابن حزم اوراسی قبیل کے کچھ ایک دو غیرمتشددین کے نام نکال دیں توتقریبااکثر علماء مذاہب اربعہ کی تقلید کے جواز پرمتفق ہیں اورتقلید کی تعریف پربھی۔
دوسرے ابن ہمام یادیگرعلماء کی تعریف سے خودساختہ اورخانہ ساز مطلب نکالناآپ ہی کو مبارک ہو ۔ لیکن جولوگ عربی سے واقف ہیں وہ اس پر ہنسیں گے کہ
کہ کس طرح آپ نے بھان متی کاکنبہ جوڑکر اپنی منمانی تعریف نکالی ہے۔
التَّقْلِيدِ الْعَمَلُ بِقَوْلِ مَنْ لَيْسَ قَوْلُهُ إحْدَى الْحُجَجِ بِلَا حُجَّةٍ
حقیقت یہ ہے کہ انسان اگراس جملہ کوبغیر کسی مسلکی تعصب کاچشمہ لگائے پڑھے گاتواسے معلوم ہوگاکہ
اس عبارت کا مقصود یہ ہے کہ تقلید ایسے شخص کے قول پرعمل کرنے کانام ہے جس کاقول بذاتہ حجت شرعیہ نہیں ہے۔
رہی یہ بات کہ اس کے قول پر حجت شرعیہ قائم ہے یانہیں ہے اس سے یہ تعریف خالی ہے
لیکن تقلید کسی مجتہد کی ہی ہوتی ہے اور
مجتہد کہتے ہی اس کو ہیں احکام فرعیہ شرعیہ کو ادلہ تفصیلہ سے مستنبط کرے
لہذااس کے قول پر ادلہ شرعیہ ضرور ہوں گے
کیااس عبارت کو سمجھنے میں کسی تکلیف اورعربی میں دکتوراہ کرنے کی ضرورت ہے؟ قطعانہیں !لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ویسے فرصت ملتے ہی اردومجلس پر تقلید کی تعریف پر آنجناب کے تمام اشکالات محدث فورم پر نقل کرکے ایک موازنہ کرکے دکھاؤں گاکہ
اتناسب کچھ ہوتے ہوئے
بھولے بابابننے کی ضرورت نہیں ہے