• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقلید کی شرعی حیثیت-ایک منصفانہ جائزہ

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
تقلید شرک ہے اس پر قرآن وسنت کے دلائل بیشمار ہیں کفار مکہ تقلید ہی میں ملوث تھے کہ مشرک قرار پاکر واصل جہنم ہوگئے
محترم بھائی مجھے لگتا ہے کہ یہ میرے اوپر پہلے سوال ک جواب ہے کہ میں نے پوچھا تھا کہ کبھی تقلید کی بھی جا سکتی ہے تو آپ کی بات کا مفہوم بنتا ہے کہ نہیں تقلید کبھی بھی نہیں کی جا سکتی اور کسی بھی طرح کی تقلید کرنے والا لازمی جہنمی ہو گا اور جب جہنمی ہو گا تو لازمی کافر بھی ہو گا پس پاکستان کے سارے مقلد کافر بھی ہو گئے اور اوپر میرے پہلے سوال میں جو ابن تیمیہ کا قول ذکر کیا گیا ہے وہ غلط ہے
محترم بھائی کیا میں نے آپ کی بات درست مفہوم بیان کیا ہے اگر نہیں تو میری غلطی کی نشاندہی کر دیں
اگر میں نے درست سمجھا ہے تو محترم بھائی پھر میرے تیسرے سوال کا جواب بھی دے دیں کہ تقلید کسی کی کیوں کی جاتی ہے اسکی وجہ کیا ہے
ساتھ چوتھے سوال کا جواب بھی دے دیں کہ کیا کوئی اہل حدیث کسی عالم سے کوئی مسئلہ پوچھتا ہے مگر دلیل نہیں مانگتا یا دلیل کی معرفت نہیں رکھتا تو کیا وہ بھی تقلید ہو گی
اگر ہو سکے تو پہلے ان سوالوں کے جواب دے دیں پھر باقی باتیں ہوں گی جزاک اللہ خیرا
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میری ناچیز رائے میں تقلیدِ شخصی اور تقلیدِ مطلق کی تعریف اور ان کے جواز/عدم جواز پر بھی تفصیلی گفتگو ہونی چاہیے
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
محترم آپکا یہ کہنا کہ کسی کی تقلید کیوں کی جاتی ہے تو اس کا سیدھا جواب یہ ہے کہ آپ تقلید کرنے والےسےسوال کرین کی کہ قران وسنت کے واضح نصوص کے ہوتے ہوئے تقلید کیون کرتے ہیں کیا اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان عمل کیلئے ناکافی ہیں کہ ان کو چھوڑ کر دوسرون کے اقوال کو لینے کی ضرورت پڑی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اہلحدیث عالم کسی بھی سوال کا جواب قرآن وحدیث کی دلیل کی بنیاد پر دیتا ہے ورنہ معذرت کرلیتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ حضرت میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ قرآن کی آیت ۔۔ اتخذوااحبارھم و رھبانھم اربابا من دون اللہ۔۔ کس کے بارے میں نازل ہوئی اور کیوں نازل ہوئی؟نیز انکا انجام کیا ہوا اور کیوں ؟ اسکا جواب دلیل کے ساتھ دیں ۔
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
جناب خرم صاحب ۔ تقلید خواہ شخصی ہو یا مطلق دونوں حرام ہیں اسلام میں ۔اطاعت۔ اور ۔اتباع۔ ہے اسکے علاوہ کچھ نہیں ۔صحابہ کرام اسی منہج پر قائم تھے اور یہی منہج اہلحدیث کا ہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
چار سوال کی یاد دہانی
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میری ناچیز رائے میں تقلیدِ شخصی اور تقلیدِ مطلق کی تعریف اور ان کے جواز/عدم جواز پر بھی تفصیلی گفتگو ہونی چاہیے
میں اس معاملے میں @عبدہ بھائی کا تبصرہ چاہ رہا تھا یا کوئی اور بھائی جوکوئی اس موضوع پر پریکٹکل بات کرسکیں۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
میں نے اس موضوع پر جس قدر مطالعہ یا غور و فکر کیا ہے اس کی روشنی میں سچی بات یہ ہے کہ مجھے یہ اختلاف بعض مقامات پر لفظی محسوس ہوتا ہے۔
مثلاً ایک عامی آدمی جب عالم سے پوچھے گا تو وہ دلائل کو پرکھ نہیں سکتا اکثر مسائل میں ؛اب اس کو آپ تقلید کہہ لیں یا اتباع یہ ایک لفظی نزاع ہے؛علماے اہل حدیث تقلید کے لفظ سے بچتے ہیں لیکن اس کی خاص وجوہات ہیں؛سعودی عرب کے سلفی علما یہ لفظ استعمال کرتے ہیں کیوں کہ وہاں وہ ماحول یا پس منظر نہیں اس سلسلے میں۔
اصل مسئلہ یہ ہے کہ جو شخص دلائل سمجھ سکتا اور ترجیح کا اہل ہے وہ بھی تقلید کرے؛یہ سمجھ سے باہر ہے جیسے شیخ الہند مولانا محمود حسن مرحوم ، علامہ انور شاہ صاحب کشمیری مرحوم اور حکیم الامت اشرف علی صاحب تھانوی مرحوم جیسے لوگ ہیں۔
اس میں دوسرا اہم مسئلہ مذہب معین کی تقلید کا ہے کہ وہ ایک خاص فقہ ہی کی پیروی کا پابند ہے یا جو عالم بھی میسر ہو اس سے قرآن و حدیث کا حکم معلوم کر لے؟؟اہل حدیث تقلید شخصی یا معین فقہ کی پیروی لازم نہیں سمجھتے جب کہ اہل تقلید اس کو ضروری قرار دیتے ہیں۔
تو اصل مسئلہ یہ ہے کہ اہلیت پر مدار رکھا جائے اور ایسی تربیت کی جائے کہ اصل زور قرآن و حدیث کی پیروی پر ہو اور جہاں مجتہد کا قول خلاف نص ہو اسے چھوڑ دیاجائے۔
 

سجاد

رکن
شمولیت
جولائی 04، 2014
پیغامات
160
ری ایکشن اسکور
71
پوائنٹ
76
تقلید کا اصل ایسے شخص کی بات پر عمل کرنا ھے جس کا قول چاروں شرعی حجتوں پر مبنی نہ ھو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (حدیث) اور اجماع کی طرف رجوع کرنا تقلید نہیں ھے، اس وجہ سے کہ یہ دونوں حجتِ شرعیہ میں سے ھے، علامہ کمال نے اپنی کتاب "تحریر" میں اور ابن امیر الحاج نے فرمایا کہ جاہل کا مفتی کے قول اور قاضی کا ثقہ کے قول پر عمل کرنا تقلید نہیں"

علامہ شرنبلالی، معیار الحق، ص، 66


اسی کے ھم معنی قاضی شوکانی رحمہ اللہ نے نقل کیا ھے، فرماتے ھیں

ھوالعمل بقول الغیر من حجة فیخرج العمل بقول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والعمل بالإجماع و رجوع العامی الی المفتی و رجوع القاضی الی شھادۃ العدول فاھا قدد قامت الحجة فی ذلک

حدیث اور اجماع پر عمل کرنا تقلید نہیں، اسی طرح عامی کا مفتی کی طرف رجوع کرنا، اور قاضی کا عادل گواہ کی طرف رجوع کرنا، یہ بھی تقلید نہیں، کیونکہ اس پر دلیل قائم ھو چکی ھے،

ارشاد الفحول، ص 246
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
میں اس معاملے میں @عبدہ بھائی کا تبصرہ چاہ رہا تھا یا کوئی اور بھائی جوکوئی اس موضوع پر پریکٹکل بات کرسکیں۔
جی محترم بھائی میں نے اآخر پر اسی طرف آنا ہے لیکن اس سے پہلے میرے اوپر چار سوالوں کی وضاحت مکمل ہو جائے گی تو پھر اس معاملہ پر بات کرنا زیادہ مفید ہو گا اور اس کے لئے میں محترم @اشماریہ بھائی کو تکلیف دوں گا

مثلاً ایک عامی آدمی جب عالم سے پوچھے گا تو وہ دلائل کو پرکھ نہیں سکتا اکثر مسائل میں ؛اب اس کو آپ تقلید کہہ لیں یا اتباع یہ ایک لفظی نزاع ہے؛علماے اہل حدیث تقلید کے لفظ سے بچتے ہیں لیکن اس کی خاص وجوہات ہیں؛سعودی عرب کے سلفی علما یہ لفظ استعمال کرتے ہیں کیوں کہ وہاں وہ ماحول یا پس منظر نہیں اس سلسلے میں۔
جی محترم بھائی آپ کی بات سے سو فیصد متفق ہوں کہ سد ذرائع کے طور پر اگر علماء اس سے بچتے ہیں تو علیحدہ معاملہ ہے مگر میرے خیال میں ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے قول کے مطابق مطلقا تقلید کو حرام نہیں کہا جا سکتا اور یہاں یہ بھی مد نظر رکھنا چاہئے کہ جو علماء سد ذرائع کے طور پر اس کی موافقت سے احتراز کرتے ہیں انکو دوسری طرف اسکا مفسدہ بھی دیکھنا چاہئے کہ جسکو شیر آ گیا شیر آگیا والی مثال سے سمجھا جا سکتا ہے کہ تقلید کرنے والوں کو جب ہماری یہ کمزوری کوئی دکھا دیتا ہے کہ جی دیکھیں یہ تو ابن تیمیہ رحمہ اللہ بھی تقلید کو بعض دفعہ جائز کہ رہے ہیں یا ہمارے تعامل سے انکو دیکھا دیتا ہے کہ انکی عوام بھی تو خؤد انکے علما کی تقلید کرتی ہے تو زیادہ تر لوگ مزید تحقیق نہیں کرتے اور ہماری اگلی دوسے معاملے میں وضاحت کو بھی شیر آ گیا شیر آ گیا والے پچھلے غیر مناسب دعوے کی روشنی میں آنکھیں بند کر کے رد کر دیتے ہوں گے اور یہ میرا اپنا ذاتی تجربہ کچھ عرصہ رہا ہے
پس میں اپنے بھائیوں سے اسی پر رائے چاہ رہا تھا کہ اسکے انکار کی بجائے کیوں نہ درست جگہ سے معاملہ کو پکڑا جائے ہاں عام نئے لوگوں کے لئے یہ سد ذرئع کا طریقہ کسی کے ہاں مفید ہو تو اللہ بہتر جانتا ہے

اصل مسئلہ یہ ہے کہ جو شخص دلائل سمجھ سکتا اور ترجیح کا اہل ہے وہ بھی تقلید کرے؛یہ سمجھ سے باہر ہے جیسے شیخ الہند مولانا محمود حسن مرحوم ، علامہ انور شاہ صاحب کشمیری مرحوم اور حکیم الامت اشرف علی صاحب تھانوی مرحوم جیسے لوگ ہیں۔
محترم بھائی اسکے لئے بھی ہمیں انکا رد کرنے کے لئے انکی سوچ کا مطالعہ کرنا ہو گا کہ وہ کیوں ایسا کرتے ہیں اور اسی سلسلے میں میں نے اپنا تیرسا سوال اس طرح رکھا تھا
تقلید کی یہ تعریف کی جاتی ہے کہ
العمل بقول من لیس قولہ احدی الحجج بلا حجۃ
جسکا ترجمہ مقلدین کی طرف سے کیا جاتا ہے کہ
ایسے شخص کے قول پر دلیل کا مطالبہ کیے بغیر عمل کرنا ہے جسکا قول (شریعت میں) حجت نہیں
اس تعریف میں مجھے ایک ابہام ہے کہ ہمارے علماء جب اسکو درست مانتے ہیں تو اس میں انکے نزدیک ایسا کرنے کی وجہ کیا ہوتی ہے
یعنی جو مقلد انسان اس طرح کسی کی تقلید کر رہا ہوتا ہے تو اسکی مختلف وجویات ہو سکتی ہیں مثلا
×وہ مقلد جس کی تقلید کر رہا ہے اسکو ہی حجت سمجھتا ہے اور معصوم عن الخطا سمجھتا ہے
×وہ مقلد اسکو معصوم عن الخطا یا حجت تو نہیں سمجھتا لیکن کوئی اور وجہ سے اسکی بات کو سنت رسول کے مطابق سمجھتا ہے تو وہ وجہ کون سی ہو سکتی ہے

پس اگر پہلے اس وجہ کا تعین ہو جائے تو ہم انکو اس وجہ کو سامنے رکھتے ہوئے بتا سکتے ہیں کہ وہ وجہ درست نہیں مثلا میری جو ان بھائیوں سے بات چیت ہوئی ہے اسکے مطابق اسکی وجہ کسی کی اپنی ذاتی قرآن و حدیث کی معلوماتت سے زیادہ کسی اور ذات کی معلومات پر اعتبار کرنا ہے کہ جیسے ہم حدیث کی صحت بتانے کے بارے میں کسی محدث کی رائے پر اعتبار کرتے ہیں یا ہمارا عامی عالم کے فتوی پر اعتبار کرتا ہے (محترم @اشماریہ بھائی کیا یہ درست ہے)
تو اگر یہی وجہ ہے تو پھر اس میں جو غلطی ہے اس پر بات کی جانی چاہئے پس ابھی صرف وہ وجہ کا تعین کرنا ہے اس کی اصلاح پر بعد میں بات کریں تو زیادہ مفید ہو گا جزاکم اللہ خیرا

اس میں دوسرا اہم مسئلہ مذہب معین کی تقلید کا ہے کہ وہ ایک خاص فقہ ہی کی پیروی کا پابند ہے یا جو عالم بھی میسر ہو اس سے قرآن و حدیث کا حکم معلوم کر لے؟؟اہل حدیث تقلید شخصی یا معین فقہ کی پیروی لازم نہیں سمجھتے جب کہ اہل تقلید اس کو ضروری قرار دیتے ہیں۔
بالکل متفق اور میں بھی اسی طرف لانا چاہتا ہوں محترم طاہر اسلام بھائی کی ساری پوسٹ عین اسی طرح ہے جس طرح میں بات آگے بڑھانا چاہتا تھا اللہ جزائے خیر دے امین
آگے اسی پر بات ہو گی جیسا کہ اوپر محترم خرم بھائی نے بھی کہا ہوا ہے

تو اصل مسئلہ یہ ہے کہ اہلیت پر مدار رکھا جائے اور ایسی تربیت کی جائے کہ اصل زور قرآن و حدیث کی پیروی پر ہو اور جہاں مجتہد کا قول خلاف نص ہو اسے چھوڑ دیاجائے۔
بالکل متفق محترم بھائی میری بھی یہی چاہت ہے کہ کسی طرح یہ سوچ ہر مسلمان میں پیدا ہو جائے لیکن اس کے لئے جن لوگوں میں یہ سوچ نہیں ہے انکی بیماری کی تشخیص درست طریقے سے کرنا چاہتا ہوں آپ جیسے اور محترم @خضر حیات جیسےاہل علم بھائیوں کی رہنمائی درکار ہے جو اس وقت خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں (ابتسامہ)
اسی طرح محترم شیخ @رفیق طاھر بھائی اور محترم @انس بھائی وغیرہ کی بھی راہنمائی چاہئے
 
Last edited:

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
جی عبده بھائ۔ ایسا هے لیکن مکمل طور پر نهیں بلکه بسا اوقات۔
 
Top