میں اس معاملے میں
@عبدہ بھائی کا تبصرہ چاہ رہا تھا یا کوئی اور بھائی جوکوئی اس موضوع پر پریکٹکل بات کرسکیں۔
جی محترم بھائی میں نے اآخر پر اسی طرف آنا ہے لیکن اس سے پہلے میرے اوپر چار سوالوں کی وضاحت مکمل ہو جائے گی تو پھر اس معاملہ پر بات کرنا زیادہ مفید ہو گا اور اس کے لئے میں محترم
@اشماریہ بھائی کو تکلیف دوں گا
مثلاً ایک عامی آدمی جب عالم سے پوچھے گا تو وہ دلائل کو پرکھ نہیں سکتا اکثر مسائل میں ؛اب اس کو آپ تقلید کہہ لیں یا اتباع یہ ایک لفظی نزاع ہے؛علماے اہل حدیث تقلید کے لفظ سے بچتے ہیں لیکن اس کی خاص وجوہات ہیں؛سعودی عرب کے سلفی علما یہ لفظ استعمال کرتے ہیں کیوں کہ وہاں وہ ماحول یا پس منظر نہیں اس سلسلے میں۔
جی محترم بھائی آپ کی بات سے سو فیصد متفق ہوں کہ سد ذرائع کے طور پر اگر علماء اس سے بچتے ہیں تو علیحدہ معاملہ ہے مگر میرے خیال میں ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے قول کے مطابق مطلقا تقلید کو حرام نہیں کہا جا سکتا اور یہاں یہ بھی مد نظر رکھنا چاہئے کہ جو علماء سد ذرائع کے طور پر اس کی موافقت سے احتراز کرتے ہیں انکو دوسری طرف اسکا مفسدہ بھی دیکھنا چاہئے کہ جسکو شیر آ گیا شیر آگیا والی مثال سے سمجھا جا سکتا ہے کہ تقلید کرنے والوں کو جب ہماری یہ کمزوری کوئی دکھا دیتا ہے کہ جی دیکھیں یہ تو ابن تیمیہ رحمہ اللہ بھی تقلید کو بعض دفعہ جائز کہ رہے ہیں یا ہمارے تعامل سے انکو دیکھا دیتا ہے کہ انکی عوام بھی تو خؤد انکے علما کی تقلید کرتی ہے تو زیادہ تر لوگ مزید تحقیق نہیں کرتے اور ہماری اگلی دوسے معاملے میں وضاحت کو بھی شیر آ گیا شیر آ گیا والے پچھلے غیر مناسب دعوے کی روشنی میں آنکھیں بند کر کے رد کر دیتے ہوں گے اور یہ میرا اپنا ذاتی تجربہ کچھ عرصہ رہا ہے
پس میں اپنے بھائیوں سے اسی پر رائے چاہ رہا تھا کہ اسکے انکار کی بجائے کیوں نہ درست جگہ سے معاملہ کو پکڑا جائے ہاں عام نئے لوگوں کے لئے یہ سد ذرئع کا طریقہ کسی کے ہاں مفید ہو تو اللہ بہتر جانتا ہے
اصل مسئلہ یہ ہے کہ جو شخص دلائل سمجھ سکتا اور ترجیح کا اہل ہے وہ بھی تقلید کرے؛یہ سمجھ سے باہر ہے جیسے شیخ الہند مولانا محمود حسن مرحوم ، علامہ انور شاہ صاحب کشمیری مرحوم اور حکیم الامت اشرف علی صاحب تھانوی مرحوم جیسے لوگ ہیں۔
محترم بھائی اسکے لئے بھی ہمیں انکا رد کرنے کے لئے انکی سوچ کا مطالعہ کرنا ہو گا کہ وہ کیوں ایسا کرتے ہیں اور اسی سلسلے میں میں نے اپنا تیرسا سوال اس طرح رکھا تھا
تقلید کی یہ تعریف کی جاتی ہے کہ
العمل بقول من لیس قولہ احدی الحجج بلا حجۃ
جسکا ترجمہ مقلدین کی طرف سے کیا جاتا ہے کہ
ایسے شخص کے قول پر دلیل کا مطالبہ کیے بغیر عمل کرنا ہے جسکا قول (شریعت میں) حجت نہیں
اس تعریف میں مجھے ایک ابہام ہے کہ ہمارے علماء جب اسکو درست مانتے ہیں تو اس میں انکے نزدیک ایسا کرنے کی وجہ کیا ہوتی ہے
یعنی جو مقلد انسان اس طرح کسی کی تقلید کر رہا ہوتا ہے تو اسکی مختلف وجویات ہو سکتی ہیں مثلا
×وہ مقلد جس کی تقلید کر رہا ہے اسکو ہی حجت سمجھتا ہے اور معصوم عن الخطا سمجھتا ہے
×وہ مقلد اسکو معصوم عن الخطا یا حجت تو نہیں سمجھتا لیکن کوئی اور وجہ سے اسکی بات کو سنت رسول کے مطابق سمجھتا ہے تو وہ وجہ کون سی ہو سکتی ہے
پس اگر پہلے اس وجہ کا تعین ہو جائے تو ہم انکو اس وجہ کو سامنے رکھتے ہوئے بتا سکتے ہیں کہ وہ وجہ درست نہیں مثلا میری جو ان بھائیوں سے بات چیت ہوئی ہے اسکے مطابق اسکی وجہ کسی کی اپنی ذاتی قرآن و حدیث کی معلوماتت سے زیادہ کسی اور ذات کی معلومات پر اعتبار کرنا ہے کہ جیسے ہم حدیث کی صحت بتانے کے بارے میں کسی محدث کی رائے پر اعتبار کرتے ہیں یا ہمارا عامی عالم کے فتوی پر اعتبار کرتا ہے (محترم
@اشماریہ بھائی کیا یہ درست ہے)
تو اگر یہی وجہ ہے تو پھر اس میں جو غلطی ہے اس پر بات کی جانی چاہئے پس ابھی صرف وہ وجہ کا تعین کرنا ہے اس کی اصلاح پر بعد میں بات کریں تو زیادہ مفید ہو گا جزاکم اللہ خیرا
اس میں دوسرا اہم مسئلہ مذہب معین کی تقلید کا ہے کہ وہ ایک خاص فقہ ہی کی پیروی کا پابند ہے یا جو عالم بھی میسر ہو اس سے قرآن و حدیث کا حکم معلوم کر لے؟؟اہل حدیث تقلید شخصی یا معین فقہ کی پیروی لازم نہیں سمجھتے جب کہ اہل تقلید اس کو ضروری قرار دیتے ہیں۔
بالکل متفق اور میں بھی اسی طرف لانا چاہتا ہوں محترم طاہر اسلام بھائی کی ساری پوسٹ عین اسی طرح ہے جس طرح میں بات آگے بڑھانا چاہتا تھا اللہ جزائے خیر دے امین
آگے اسی پر بات ہو گی جیسا کہ اوپر محترم خرم بھائی نے بھی کہا ہوا ہے
تو اصل مسئلہ یہ ہے کہ اہلیت پر مدار رکھا جائے اور ایسی تربیت کی جائے کہ اصل زور قرآن و حدیث کی پیروی پر ہو اور جہاں مجتہد کا قول خلاف نص ہو اسے چھوڑ دیاجائے۔
بالکل متفق محترم بھائی میری بھی یہی چاہت ہے کہ کسی طرح یہ سوچ ہر مسلمان میں پیدا ہو جائے لیکن اس کے لئے جن لوگوں میں یہ سوچ نہیں ہے انکی بیماری کی تشخیص درست طریقے سے کرنا چاہتا ہوں آپ جیسے اور محترم
@خضر حیات جیسےاہل علم بھائیوں کی رہنمائی درکار ہے جو اس وقت خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں (ابتسامہ)
اسی طرح محترم شیخ
@رفیق طاھر بھائی اور محترم
@انس بھائی وغیرہ کی بھی راہنمائی چاہئے