روشنی کا سفر
مبتدی
- شمولیت
- جولائی 23، 2017
- پیغامات
- 38
- ری ایکشن اسکور
- 0
- پوائنٹ
- 12
نعیم صاحب! مردہ لاشےمیں قیامت سےقبل روح لوٹنےکاعقیدہ صریح کفرہے،قرآن کےبیان کردہ دو زندگی اور دوموت کےقانون کا کھلا انکار ہے ___ نعیم صاحب آپ نےاپنی پوسٹ میں دو زندگی اور دوموت کےحوالےسےجوکچھ لکھا ہےوہ سراسرگمراہ کن ھے،حماقت،جہالت اورکج فہمی پرمبنی ھے ___ آپ کی اطلاع کیلۓ نیند اوربیداری جسےحدیث میں موت وحیات سےتشبیہ دی گئی ہےایک انسان اپنی اوسط زندگی میں لاکھوں مرتبہ مرتا اور زندہ ہوتا ہے، کوئی فاترالعقل ھی ہوگاجو ایک 60سالہ شخص کی نیند و بیداری کی شکل میں واقع ھونےوالی موت وحیات کوصرف ایک ہی شمار (count)کرےگا . . البتہ حقیقی اور پہلی موت کےبعدقیامت سےقبل روح جسم میں نہیں لوٹےگی اوردوسری زندگی دوسرےصورپر ھی ہوگی (...فيمسك التي قضي عليهاالموت ...)___ نعیم صاحب اب آئیۓمیرے سوال کی طرف جسکاجواب دینےسےآپ لوگ مسلسل بچ رہےہیں-سوال یہ ہےکہ:__ صحیح مسلم کی حدیث کےمطابق شہداء جنت میں اڑنےوالےبرزخی جسموں کےساتھ زندہ ہیں،عرش الہی کےنیچےقندیلوں میں رھتےہیں . . لیکن آپ کے اھلحدیث"محققین" کہتےہیں کہ اڑنےوالےقالب شہداء کےبرزخی جسم نہیں بلکہ انکی سواریاں ہیں، (المسندفي عذاب القبر،تحریر:ارشدكمال صفحه97) اگرسبز اڑنےوالےقالب شہداء کےبرزخی جسم نہیں تو پھرشہداء کی ارواح خاکی جسموں سےعلیحدہ ھونےکےبعدکون سے جسموں کےساتھ جنت میں زندہ ہیں؟ کیوں کہ زندگی کیلۓ روح کا جسم میں ڈالاجانا ضروری ھےمجرد روح تو میت ھے-