محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
السلام علیکم
محترم آپ کی کافی پرانی پوسٹ سے یہ اقتباس لیا ہے ۔ آپ نے جو حدیث روایت کی ہے اگر اس کو قرینہ بنائیں تو تروایح جو مروجہ طریقہ سے پڑھی جاتی ہے وہ عین بدعت ہے ۔ کیونکہ بخاری میں اس نماز جو کہ تروایح کے نام سے مشہور ہے کے بارے میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے زمانے میں اس طرح رائج نہیں تھی جیسے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رائج کی ۔
دوسری بات میرے تعلق حنفی فقہ سے ہے ، لیکن فقہ حنفی کی یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ تروایح سنت موکدہ کیسے ہے اور اس کا چھوڑنے والا گناہ گار کیوں ہے جب کہ یہ نفل نماز ہے ۔
مجھے تو کبھی کبھی نیا انٹر نیٹ انجئنیر مولوی ہی درست لگتا ہے کہ سب اپنے اکابرین کی اقتدا کر رہے ہیں اللہ اور اس کے رسول کے احکامات پس پشت ڈال دئیے گئے ۔
کیا پہلے کے مسلمانوں کے پاس یہ سہولت تھی کہ وہ ایک موضوع کی تما م احادیث تک فوراً رسائی کر سکیں اور ان جرح و تعدیل جان سکیں ۔ ہم تو ان سے کافی بہتر حالت میں ہیں ہر حدیث کے بارے میں تحقیق ہماری انگلیوں کی پوروں میں ہے ۔ بس نیت خالص ہو اپنے فرقہ یا اکابرین کی بات درست کر نے کی ضد نہ ہو۔
اللہ ہم سب کو صراط مستقیم پر قائم رہنے کی توفیق دے۔
الحمد للہ :
مسلمانوں کا اجماع ہے کہ نماز تراویح ادا کرنا سنت ہے ، جیسا کہ امام نووی رحمہ اللہ تعالی نے بھی اپنی کتاب " المجموع " میں بھی اس کا ذکر کیا ہے ۔
اوراسی طرح نماز تراویح کی ادائيگي میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رغبت دلاتے ہوئے فرمایا :
( جس نے بھی رمضان المبارک میں ایمان اوراجرو ثواب کی نیت سے قیام کیا اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیے جاتے ہیں ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 37 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 760 ) ۔
تو پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس فعل پر عمل کے ساتھ ترغیب اورمسلمانوں کا نماز تراویح کے استحباب پر اجماع ہونے کے باوجود نماز تراویح بدعت کیسے ہوسکتی ہے ؟
اوریہ ہوسکتا کہ جس نے اسے بدعت کہا ہو وہ مساجد میں باجماعت ادائيگي کو بدعت قراردیتا ہو ۔
لیکن یہ قول بھی صحیح نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود صحابہ کرام کوکچھ راتیں اس کی جماعت کروائي تھی ، پھر اسے باجماعت اس لیے ترک کیا کہ کہيں تروایح کی جماعت مسلمانوں پر فرض ہی نہ ہوجائے ، لھذا جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگئے اورفرض ہونے کا خطرہ جاتا رہا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد کسی چيز کا فرض ہونا ممکن نہيں رہا ۔
اسی لیے عمر رضي اللہ تعالی عنہ نے مسلمانوں کو ایک قاری پر جمع کردیا اورانہيں باجماعت نماز تراویح پڑھنے کا کہا ۔
https://islamqa.info/ur/38021