- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
دیکھیں بھائی ایک چیز یہ ہے کہ کیا تراویح سنت موکدہ ہے یا نہیں اور دوسری چیز یہ ہے کہ اسکا حکم کیا ہےمحترم
میں شاید صحیح طور پر اپنا مؤقف سمجھا نہیں پایا۔
جب ایک چیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پھر حضرت ابو بکر صدیق کے زمانے میں سنت مؤکدہ کے درجے میں نہیں پہنچی۔تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانے میں کیسے سنت مؤکدہ ہوگئی۔
اہل حدیث کے مطابق نماز تروایح ، قیام الیل ،تہجد ایک ہی نمازیں ہیں جو نفل ہیں ۔ اور حنفیوں کے تحت نفلی نماز کی تو جماعت ہی مکروہ ہے۔ پھر اس کے نہ پڑھنے والے گناہ گا ر کیسے ہو گئے ہاں ثواب سے محروم ضرور قرار دئیے جاسکتے ہیں۔
مروجہ طریقہ سنت عمر تو کہلاسکتا ہے سنت نبوی نہیں اگر ہم اس طریقہ کو سنت نبوی کہیں تو پھر حضرت ابوبکر کے دور میں جو طریقہ تھا کیا وہ سنت نہیں تھا۔
یا خلفاء راشدین جو بھی تبدیلی کریں وہ سنت ہی کہلائی گی اگر یہی قرینہ ہے تو اس پر یا اس طرح کی کسی اور تبدیلی پر تبادلہ خیال محض عبث ہے۔
تو پیارے بھائی تراویح سنت موکدہ ہے بدعت نہیں ہے کیونکہ دعوت وہ ہوتی ہے کہ جس پہ رسول اللہ ﷺ کا عمل نہ ہو اب یہاں پہ یہ سوال ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا اس تراویح پہ عمل کم از کم ہمیشگی کے لحاظ سے تو نہیں ہے پس ہمیشگی اختیار کرنا تو بدعت ہو گی
تو پیارے بھائی یہ بات بھی نا سمجھی کی وجہ سے کی جاتی ہے دیکھیں رسول اللہ ﷺ کے حکم کی مختلف شکلیں ہوتی ہیں مثلا قولی فعلی یا تقریری حکم اسی طرح رسول اللہ ﷺ کا کسی فعل کی خوایش رکھنا بھی حکم میں ہی آتا ہے مثلا رسول اللہ ﷺ کی خواہش تھی کہ ہر نماز کے ساتھ مسواک کیا جائے مگر اس بات سے ڈرتے تھے اگر لازمی کر دیا تو کہیں مشقت نہ ہو جائے پس دلی خواہش تو یہی تھی کہ جس کو طاقت ہو وہ ہر نماز کے ساتھ مسواک کے مگر حکم اس لئے نہیں دیا کہ امت کے آرام کا خیال تھا پس جو طاقت رکھتا ہوں وہ یہ خواہش پوی کرے گا تو وہ سنت موکدہ پہ ہی عمل کہلایا جائے گا کیونکہ خواہش کے لحاظ سے وہ تاکید والی سنت (یعنی سنت موکدہ) ہی ہے
یہی حکم تراویح کا ہے
Last edited: