• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جب تمام اہلِ حدیث علماء و عوام نے ان کتابوں کا رد کردیا ہے تو ------ !!!

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
عامر بھائی میری آپ کی اس دھاگہ میں یہ بحث ہر گز نہیں چل رہی کہ رفع یدین کرنا چاہئیے یا نہیں؟بات چل رہی ہے جناب کے ایک بہت بڑے جھوٹ ("تمام صحابہ رفع الیدین کے قائل و فاعل تھے")پر جو جناب نے تمام صحابہ کرام کے ذمہ لگایا ہے۔ اپنے اس جھوٹ پر پردہ نہ ڈالیں ،کوشش کریں صرف ستر صحابہ کرام سے الگ الگ با سند صحیح روایات نقل کر کے اپنے آپ کو کزاب ہونے سے بچائیں ،
یا اپنے اس جھوٹ سے توبہ کرتے ہوئے اللہ تعالی سے معافی مانگیں ۔
بار ہا دفع کہا گیا، کہ ایک ہی بات کو پکڑ کر نہیں بیٹھنا چاہیے، اگر آپ عامر بھائی کے دعویٰ کے منکر ہیں، تو یہ دعویٰ ستر سو کی لسٹ مانگنے سے ٹوٹ نہیں جائے گا، بلکہ آپ کو اس دعویٰ کے رد کےلیے دلائل پیش کرنا ہونگے، اور یہ دلائل نہ آپ لوگوں نے اب تک پیش کیے ہیں، اور نہ پیش کرسکتے ہیں۔ اور نہ کریں گے۔ ان شاءاللہ ۔۔ باقی ضد وہٹ دھرمی کا کوئی علاج نہیں ہے۔
جناب نے لکھا ہے کہ
"میرے بھائی آپ کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صحیح حدیث کافی نہیں کیا ھمارے لئے نبی کی ایک ہی بات کافی نہیں"
اپنی اس بات پر قائم رہیں اور فوری اس حدیث مبارکہ پر عمل شروع کر دیں
-بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
۳۶-باب: سجدہ کرتے وقت رفع یدین کرنے کا بیان
1086- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ ابْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ: أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ فِي صَلاتِهِ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، وَإِذَا سَجَدَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ، حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ۔
(تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۸۴)، (صحیح)
۱۰۸۶- مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو صلاۃ میں جب آپ رکوع کرتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، اور جب سجدہ کرتے، اور جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے رفع یدین کرتے دیکھا، یہاں تک کہ آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں کانوں کی لو کے بالمقابل کر لیتے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے دیکھا :
"إذا قام في الصلاة رفع يديه حتى يكونا حذو منكبيه ، وكان يفعل ذلك حين يكبر للركوع ، ويفعل ذلك إذا رفع رأسه من الركوع ، ويقول : سمع الله لمن حمده ، ولا يفعل ذلك في السجود " [صحيح البخاري، كتاب الأذان، باب رفع اليدين إذا كبر وإذا ركع وإذا رفع، حديث:‏736]
"جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اُٹھاتے حتی کہ وہ دونوں کندھوں کے برابر ہوجاتے اور یہی کام آپ اس وقت بھی فرماتے جب رکوع کے لیے تکبیر کہتے اور جب اپنا سر رکوع سے اُٹھاتے اور سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو بھی اسی طرح کرتے اور یہ کام سجدوں میں نہ فرماتے۔"
 
شمولیت
نومبر 11، 2013
پیغامات
79
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
63
7363 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
محترم بھائی محمد عامر یونس صاحب:
ہم اہل سنت تو چودہ صدیوں سے کہتے اور لکھتے آرہے ہیں کہ دلائل شرع کے چار ہیں "قرآن ، حدیث ، اجماع ، قیاس ، آپ لوگوں نے اب مان لیا مبارک ہو!
آج تک اہل حدیث کے افراد کا یہ دعویٰ رہا ہے کہ "اہل حدیث کے دو اُصول اطیعو اللہ و اطیعو الرسول " (یعنی صرف کتاب و سنت) لیکن اس تحریر میں شیخ زبیر علی زئی صاحب نے اہل حدیث کے اس اصول کو یہ بات " قرآن و حدیث ،اجماع ، فہم سلف کو مد نظر رکھیں "لکھ کر غلط ہونا مان لیا ہے ، اور جناب نے بھی شیخ کی یہ بات نقل کر کے اس اصول کا غلط ہونا تسلیم کرلیا ہے اللہ تعالیٰ اس پر جناب کو اور باقی اہل حدیث حضرات کو قائم رہنے کی توفیق بخشے
اگر شیخ کی یہ بات (" قرآن و حدیث ،اجماع ، فہم سلف کو مد نظر رکھیں ") درست ہے تو اسکے دلائل ذکر کریں اور اگر غلط ہے تو رد کریں؟
کیا اجماع اور قیاس کے اصول کسی انسان کے وضع کردہ ہیں یا کہ قرآن وسنت میں اجماع اور قیاس کے اصول بیان کئے گئے ہیں؟
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
کیا اجماع اور قیاس کے اصول کسی انسان کے وضع کردہ ہیں یا کہ قرآن وسنت میں اجماع اور قیاس کے اصول بیان کئے گئے ہیں؟
محترم بھائی یہی سوال کئی بار مقلدیت سے کیا جاچکا ہے، اور اس صاحب سے بھی یہی سوال کیا ہے۔ مگر جوں تک نہیں رینگتی کہ جواب ہی دے دیں۔ ادھر ادھر کے علاوہ الزامات تو لگاتے رہتے ہیں۔ مگر جواب بالکل ہی نہیں دیتے۔ اس لیے سلفی صاحب آپ کی بھی پوسٹ کا کوئی جواب نہیں دیا جائے گا۔ آپ بےفکر رہیں۔شکریہ
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
گڈ مسلم بھیا "گڈ مسلم" بننے کی کوشش کریں ،جھوٹ کو جھوٹ سچ کو سچ کہیں !
عامر بھائی نے تمام صحابہ کرام پر جھوٹ باندھا ہے ۔ اس جھوٹ کو سچ ثابت کریں یا اسے جھوٹ مان کر اللہ سے توبہ کریں ،تاکہ آپ دونوں "کزاب" ہونے سے بچ جائیں ۔
اس دھاگہ میں ادھر اُدھر کون گھومتا رہا وہ اسے پڑھنے والوں سے مخفی نہیں ہے ،اصل بات سے فرار نہیں ہونے دونگا جتنی کوشش کر سکتے ہیں کریں ۔اگر ان نئے آنے والےمزمل سلفی صاحب عامر بھائی کی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ (بلا استثنیٰ سب کے سب صحابہ کرام شروع نماز اور رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔)تو جناب اس جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کریں :" صرف ستر صحابہ کرام سے الگ الگ با سند صحیح روایات نقل کر دیں ،"
باقی جناب نے اجماع و قیاس کے متعلق لکھا ہے ، اس پر میں پہلے عرض کر چکا ہوں کہ اگر اہل حدیث حضرات کے یہ چار اصول ہیں تو ایک امیج بنا کر لگائیں کہ
"ایک عدد امیج یہ بنا کر پوسٹ کر دیں کہ
" کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ اجماع و قیاس صحیح کی طرف لوٹنے سے اختلافات ختم ہو سکتے ہیں"
میرا آپ کا اس مسئلہ پر اختلاف ختم
آپ یہ امیج بنا کر لگا دیں
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
محترم بھائی ضد اور ہٹ دھرمی آپ کی مجبوری ہے، اس لیے ہم اس پر کچھ نہیں کہتے۔
گڈ مسلم بھیا "گڈ مسلم" بننے کی کوشش کریں ،جھوٹ کو جھوٹ سچ کو سچ کہیں !
جھوٹ کو جھوٹ اور سچ کو سچ ہی تو کہہ رہا ہوں، اور کوشش کر رہا ہوں کہ اس کو آپ کی ہی قلم سے اگلواؤں۔ مگر آپ ہیں کہ ایک سٹیپ سے دوسرا سٹیپ اٹھانے کو تیار ہی نہیں ہیں۔ کیونکہ آپ کو جانتے ہیں کہ اگر ایک قدم کے بعد دوسرا قدم اٹھا لیا تو پھر سچ سب کے سامنے آجائے گا۔ اور میری بے جا ضد جو اب تک بھی کی جارہی ہے۔ وہ عیاں ہوجائے گی۔ اس لیے محترم بھائی ہم جانتے ہیں کہ کبھی بھی آپ جواب نہیں دیں گے۔ سو اس لیے ہم بھی جواب طلب کرنے کی غرض سے نہیں۔ بلکہ آپ کی لکھی باتوں پر پوسٹ کرتے جا رہے ہیں۔ اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ سوائے وقت کے ضیاع کے کچھ حاصل ہونے والا بھی نہیں۔ مگر یہ سب باتیں اس لیے تاکہ آپ کے علاوہ کوئی بھی قاری جب یہ پڑھے تو اس کو اچھی طرح معلوم ہوجائے کہ جو صحابہ کی محبت کا دعویٰ کرنے والے اور صحابہ کے نام پر جماعتیں بنانے والے ہیں، ان کی صحابہ سے کتنی الفت ہے؟
عامر بھائی نے تمام صحابہ کرام پر جھوٹ باندھا ہے ۔ اس جھوٹ کو سچ ثابت کریں یا اسے جھوٹ مان کر اللہ سے توبہ کریں ،تاکہ آپ دونوں "کزاب" ہونے سے بچ جائیں ۔
آپ جب سمجھتے جانتے ہیں کہ عامر بھائی نے جھوٹ بولا ہے تو اس جھوٹ کو جھوٹ ثابت تو کریں۔ جھوٹ کہتے تو جا رہے ہیں مگر کئی بار کہنے کے باوجود بھی ثابت کرنے کی کوشش نہیں کی بس ستر سو کی لسٹ کے پیچھے بھاگے جا رہے ہیں۔
اس دھاگہ میں ادھر اُدھر کون گھومتا رہا وہ اسے پڑھنے والوں سے مخفی نہیں ہے ،اصل بات سے فرار نہیں ہونے دونگا جتنی کوشش کر سکتے ہیں کریں ۔
ہاہاہاہا اصل بات۔ جناب گزارش ہے کہ اگر اصل بات سے فرار نہیں ہونا چاہتے تو پھر عامر بھائی کے جھوٹ کو ثابت کرتے ہوئے صرف ایک دلیل ایسی پیش کردیں کہ جس میں ہو کہ تمام کے تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔
اگر ان نئے آنے والےمزمل سلفی صاحب عامر بھائی کی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ (بلا استثنیٰ سب کے سب صحابہ کرام شروع نماز اور رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔)تو جناب اس جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کریں :" صرف ستر صحابہ کرام سے الگ الگ با سند صحیح روایات نقل کر دیں ،"
اچھا آپ ہمیں بتائیں گے کہ آپ کا کیا دعویٰ ہے کہ (بلا استثنیٰ سب کے سب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین نہیں کیا کرتے تھے۔)؟؟؟؟؟
دوسرا جھوٹ تو آپ اپنا چھپانے کی کوشش کررہے ہیں، کہ کسی نہ کسی طرح ٹائم پاس کیا جائے۔ ارے بھائی عقلی نقلی طور ہم نے آپ کو بتا دیا کہ اگر عامر بھائی نے جھوٹ بولا ہے تو آپ اس جھوٹ کو جھوٹ تو ثابت کریں۔ نہ آپ ثابت کرنے پہ آتے ہیں۔ اور نہ ہماری بات مانتے ہیں۔ اسی لیے تو آپ سے یہ بھی سوال کیا گیا تھا کہ جو نماز کے اعمال وافعال اہل سنت والجماعت اہل حدیث اور احناف کے درمیان متفقہ ہیں کیا آپ وہ ستر سو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے ثابت کر کے دکھا سکتے ہیں؟ مگر اس سوال کو بھی آپ نے رگڑا لگا دیا۔ اور ایک بےجا بات جو نہ عقلاً درست ہے اور نہ نقلاُ اسی پہ اٹکے ہوئے ہیں۔
باقی جناب نے اجماع و قیاس کے متعلق لکھا ہے ، اس پر میں پہلے عرض کر چکا ہوں کہ اگر اہل حدیث حضرات کے یہ چار اصول ہیں تو ایک امیج بنا کر لگائیں کہ
"ایک عدد امیج یہ بنا کر پوسٹ کر دیں کہ
" کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ اجماع و قیاس صحیح کی طرف لوٹنے سے اختلافات ختم ہو سکتے ہیں"
میرا آپ کا اس مسئلہ پر اختلاف ختم
آپ یہ امیج بنا کر لگا دیں
ہاہاہاہاہاہاہاہا ۔۔۔ جناب اچھا کیا آپ اس سوال کا جواب دے سکتے ہیں کہ اہل حدیث اب تک کیا کہتے آئے ہیں کہ ان کے کتنے اصول ہیں؟
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
گڈ بھیا : مسلم بننے کی کوشش کریں !
دعوی پر گواہ پیش کرنا مدعی کے ذمہ ہوتا ہے منکر کے نہیں ؟ حدیث میں موجود اس اُصول کو یاد رکھیں "البینۃ علی المدعی والیمین علی من انکر ۱ "
اتنا بڑا جھوٹا (بلا استثنیٰ سب کے سب صحابہ کرام شروع نماز اور رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔) دعوی کر کے اسکی دلیل مجھ سے طلب کرتے ہوئے کچھ تو شرم کریں ؟؟؟
اس حدیث کے پیش نظرمسلم بنتے ہوئے اپنے اس دعوی پر صرف اور صرف ستر صحابہ کرام علیہم الرضوان سے الگ الگ باسند صحیح روایات نقل کر کے اس جھوٹ سے بری الذمہ ہونے کی کوشش کریں ۔ورنہ "کزاب " ہونے کا تمغہ تو آپ دونوں کے سروں پر ہمیشہ لہراتا رہے گا۔
اب آپ دونوں کی مرضی ہے کہ سچا مسلم بننا ہے یا جھوٹا ؟
کسی نے سچ کہا ہے کہ
نہیں ہے علم اُن میں جہل کی مستی کا جھگڑا ہے
یہ باتیں غیر ثابت ہیں زبر دستی کا جھگڑا ہے
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
گڈ بھیا : مسلم بننے کی کوشش کریں !
دعوی پر گواہ پیش کرنا مدعی کے ذمہ ہوتا ہے منکر کے نہیں ؟ حدیث میں موجود اس اُصول کو یاد رکھیں "البینۃ علی المدعی والیمین علی من انکر ۱ "
اتنا بڑا جھوٹا (بلا استثنیٰ سب کے سب صحابہ کرام شروع نماز اور رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔) دعوی کر کے اسکی دلیل مجھ سے طلب کرتے ہوئے کچھ تو شرم کریں ؟؟؟
اس حدیث کے پیش نظرمسلم بنتے ہوئے اپنے اس دعوی پر صرف اور صرف ستر صحابہ کرام علیہم الرضوان سے الگ الگ باسند صحیح روایات نقل کر کے اس جھوٹ سے بری الذمہ ہونے کی کوشش کریں ۔ورنہ "کزاب " ہونے کا تمغہ تو آپ دونوں کے سروں پر ہمیشہ لہراتا رہے گا۔
اب آپ دونوں کی مرضی ہے کہ سچا مسلم بننا ہے یا جھوٹا ؟
کسی نے سچ کہا ہے کہ
نہیں ہے علم اُن میں جہل کی مستی کا جھگڑا ہے
یہ باتیں غیر ثابت ہیں زبر دستی کا جھگڑا ہے
+ ہم مسلم بھی ہیں، اور الحمدللہ دین پر ایسے عمل کرنے والے ہیں، یا عمل کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں جیسے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین عمل کرتے رہے تھے۔ اور ہماری کوشش بھی ہوتی ہے کہ بھٹکی انسانیت کو وہی راستہ دکھایا جائے جو صراط مستقیم ہے۔
+ ہاہاہاہاہا محترم بھائی مدعی آپ بھی ہیں، اور عامر بھائی بھی۔ اور منکر آپ بھی ہیں، عامر بھائی بھی۔ عامر بھائی نے اپنے مدعا پر دلائل پیش کیے تھے۔ اب آپ پہ اپنے مدعا پھ دلائل پیش کرنا ہیں۔ اب آپ کیسے مدعی ہیں؟ اگر سمجھ نہ آئے تو پوچھ لینا۔
+ کذاب کذاب کے لفظ بہت زیادہ شاید شور مچائے شور کے قبیل سے لکھے جا رہے ہیں۔

اس سے ماقبل پوسٹ میں آپ سے کچھ سوالات کیے گئے تھے، ان کو ہضم کر گئے کیا ؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
گڈ مسلم بھیا "گڈ مسلم" بننے کی کوشش کریں ،جھوٹ کو جھوٹ سچ کو سچ کہیں !
عامر بھائی نے تمام صحابہ کرام پر جھوٹ باندھا ہے ۔ اس جھوٹ کو سچ ثابت کریں یا اسے جھوٹ مان کر اللہ سے توبہ کریں ،تاکہ آپ دونوں "کزاب" ہونے سے بچ جائیں ۔
اس دھاگہ میں ادھر اُدھر کون گھومتا رہا وہ اسے پڑھنے والوں سے مخفی نہیں ہے ،اصل بات سے فرار نہیں ہونے دونگا جتنی کوشش کر سکتے ہیں کریں ۔اگر ان نئے آنے والےمزمل سلفی صاحب عامر بھائی کی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ (بلا استثنیٰ سب کے سب صحابہ کرام شروع نماز اور رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔)تو جناب اس جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کریں :" صرف ستر صحابہ کرام سے الگ الگ با سند صحیح روایات نقل کر دیں ،"
باقی جناب نے اجماع و قیاس کے متعلق لکھا ہے ، اس پر میں پہلے عرض کر چکا ہوں کہ اگر اہل حدیث حضرات کے یہ چار اصول ہیں تو ایک امیج بنا کر لگائیں کہ
"ایک عدد امیج یہ بنا کر پوسٹ کر دیں کہ
" کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ اجماع و قیاس صحیح کی طرف لوٹنے سے اختلافات ختم ہو سکتے ہیں"
میرا آپ کا اس مسئلہ پر اختلاف ختم
آپ یہ امیج بنا کر لگا دیں

میرے بھائی آپ اس کو پڑھے ان شاءاللہ آپ کو سمجھ آ جائے گا -

شرط ہے بصیرت کے

تمام تر حمد و ثنا اس اللہ کے لیے ہے جس نے اپنے بندوں پر نمازفرض کی، اسے قائم کرنے اور اچھے طریقے سے ادا کرنے کا حکم دیا، اس کی قبولیت کو خشوع و خضوع پر موقوف فرمایا، اسے ایمان اور کفر کے درمیان امتیاز کی علامت اور بے حیائی اور برے کاموں سے روکنے کا ذریعہ بنایا۔ اللہ کی حمد وثنا کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام ہو، جنہیں اللہ تعالٰی نے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:

وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ
﴿النحل: ٤٤﴾
" اور ہم نے آپ کی طرف یہ ذکر "قرآن" اتارا ہے تاکہ جو کچھ لوگوں کے لیے نازل کیا گیا ہے آپ اس کی توضیح و تشریح کردیں۔"

چنانچہ آپ اللہ کے حکم کی تعمیل میں کمر بستہ ہوگئے اور جو شریعت آپ پر نازل ہوئی، آپ نے اسے پوری وضاحت کے ساتھ لوگوں کے سامنے پیش کردیا، تاہم نماز کی اہمیت کے پیشِ نظر اسے نسبتا زیادہ واضح شکل میں پیش کیا اور اپنے قول و عمل سے اس کا عام پرچار کیا یہاں تک کہ ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر نماز کی امامت فرمائی، قیام اور رکوع منبر پر کیا، نیچے اتر کر سجدہ کیا، پھرمنبر پر چڑھ گئے اور نماز سے فارغ ہو کر فرمایا:

"إنما صنعت هذا لتأتموا ولتعلموا صلاتي"
"میں نے یہ کام اس لیے کیا ہے کہ تم نماز ادا کرنے میں میری اقتدا کرسکو اور میری نماز کی کیفیت معلوم کرسکو"

{صحیح البخاری، الجمعۃ، باب الخطبۃ علی المنبر، حدیث: 917، و صحیح مسلم، المساجد، باب جواز الخظرۃ والخطوتین فی الصلاۃ۔۔۔، حدیث:544، ۔}

نیز اس سے بھی زیادہ زوردار الفاظ میں اپنی اقتدا کو واجب قرار دینے کے لیے فرمایا:

" صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي"
"تم اس طرح نماز پڑھو جس طرح مجھے نماز ادا کرتے ہوئے دیکھتے ہو۔"

{صحیح البخاری، الاذان، باب الاذان للمسافرین۔۔۔، حدیث:631}

میرے بھائی ایک عمل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث سے ثابت ہو کیا آپ کا ایمان یہ مانتا ہے کہ وہ عمل صحابہ نہ کریں-

اس سے آپ صحابہ پر کیا ثابت کرنا چاھتے ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو چھوڑنے والے تھے -

میرے بھائی میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ ترک رفع الدین ثابت کر دیں کسی بھی صحیح حدیث سے

ھم نے تو ثابت کر دیا ہے صحیح حدیث سے کہ

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے دیکھا :

"إذا قام في الصلاة رفع يديه حتى يكونا حذو منكبيه ، وكان يفعل ذلك حين يكبر للركوع ، ويفعل ذلك إذا رفع رأسه من الركوع ، ويقول : سمع الله لمن حمده ، ولا يفعل ذلك في السجود "

[صحيح البخاري، كتاب الأذان، باب رفع اليدين إذا كبر وإذا ركع وإذا رفع، حديث:‏736]

"جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اُٹھاتے حتی کہ وہ دونوں کندھوں کے برابر ہوجاتے اور یہی کام آپ اس وقت بھی فرماتے جب رکوع کے لیے تکبیر کہتے اور جب اپنا سر رکوع سے اُٹھاتے اور سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو بھی اسی طرح کرتے اور یہ کام سجدوں میں نہ فرماتے۔"
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
بندہ نے ایک حدیث مبارکہ لکھی تھی کہ اہل حدیث بھائی اس پر عمل کریں لیکن حدیث پر عمل کر نا تو درکنار حدیث کے منکر بننے پر تُلے ہوئے ہیں ، پڑھئے بندہ نے لکھا تھا کہ
عامر بھائی نے لکھا ہے کہ
"میرے بھائی آپ کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صحیح حدیث کافی نہیں کیا ھمارے لئے نبی کی ایک ہی بات کافی نہیں"
اپنی اس بات پر قائم رہیں اور فوری اس حدیث مبارکہ پر عمل شروع کر دیں
-بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
۳۶-باب: سجدہ کرتے وقت رفع یدین کرنے کا بیان
1086- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ ابْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ: أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ فِي صَلاتِهِ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، وَإِذَا سَجَدَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ، حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ۔
(تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۸۴)، (صحیح)
۱۰۸۶- مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو صلاۃ میں جب آپ رکوع کرتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، اور جب سجدہ کرتے، اور جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے رفع یدین کرتے دیکھا، یہاں تک کہ آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں کانوں کی لو کے بالمقابل کر لیتے۔
اس کے جواب میں گڈ بھیا نے لکھا کہ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے دیکھا :
"إذا قام في الصلاة رفع يديه حتى يكونا حذو منكبيه ، وكان يفعل ذلك حين يكبر للركوع ، ويفعل ذلك إذا رفع رأسه من الركوع ، ويقول : سمع الله لمن حمده ، ولا يفعل ذلك في السجود " [صحيح البخاري، كتاب الأذان، باب رفع اليدين إذا كبر وإذا ركع وإذا رفع، حديث:‏736]
"جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اُٹھاتے حتی کہ وہ دونوں کندھوں کے برابر ہوجاتے اور یہی کام آپ اس وقت بھی فرماتے جب رکوع کے لیے تکبیر کہتے اور جب اپنا سر رکوع سے اُٹھاتے اور سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو بھی اسی طرح کرتے اور یہ کام سجدوں میں نہ فرماتے۔"
بندہ نے جو حدیث مبارکہ لکھی تھی اسکے راوی حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سن 9 ھ میں مسلمان ہوئے اور انہوں نے 9ھ میں سجدوں کا رفع یدین بیان کیا ہے ،اب اس کے مقابلہ میں 9ھ کے بعد ثابت کیا جاتا کہ یہ رفع یدین منسوخ ہوگیا ہے یا ترک کر دیا گیا ہے ابن عمر قدیم الاسلام ہیں وہ اس رفع یدین کا انکار کرتے ہیں جب کہ مالک بن حویرث 9ھ میں اسکا اثبات کرتے ہیں اوراہل حدیث کی کتابوں میں یہ اصول ٹھوک بجا کے لکھا ہوا ہے کہ اثبات نفی پر مقدم ہوتا ہے(نور العینین ص 140 پر لکھا ہے کہ یہ بات تو عام طالب العلم کو بھی معلوم ہے کہ اثبات نفی پر مقدم ہوتا ہے) اہل حدیث کے اس اصول کی روشنی میں ثابت ہوا کہ میری پیش کردہ حدیث (وہ بھی 9ھ والی) میں اثبات رفع یدین فی السجود نفی پر مقدم ہے
اب اہل حدیث حضرات کی مرضی کہ وہ اس حدیث پر عمل کریں یا اس کے منکر بنیں؟؟؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
بندہ نے ایک حدیث مبارکہ لکھی تھی کہ اہل حدیث بھائی اس پر عمل کریں لیکن حدیث پر عمل کر نا تو درکنار حدیث کے منکر بننے پر تُلے ہوئے ہیں ، پڑھئے بندہ نے لکھا تھا کہ
عامر بھائی نے لکھا ہے کہ
"میرے بھائی آپ کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صحیح حدیث کافی نہیں کیا ھمارے لئے نبی کی ایک ہی بات کافی نہیں"
اپنی اس بات پر قائم رہیں اور فوری اس حدیث مبارکہ پر عمل شروع کر دیں
-بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
۳۶-باب: سجدہ کرتے وقت رفع یدین کرنے کا بیان
1086- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ ابْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ: أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ فِي صَلاتِهِ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، وَإِذَا سَجَدَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ، حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ۔
(تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۸۴)، (صحیح)
۱۰۸۶- مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو صلاۃ میں جب آپ رکوع کرتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، اور جب سجدہ کرتے، اور جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے رفع یدین کرتے دیکھا، یہاں تک کہ آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں کانوں کی لو کے بالمقابل کر لیتے۔
اس کے جواب میں گڈ بھیا نے لکھا کہ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے دیکھا :
"إذا قام في الصلاة رفع يديه حتى يكونا حذو منكبيه ، وكان يفعل ذلك حين يكبر للركوع ، ويفعل ذلك إذا رفع رأسه من الركوع ، ويقول : سمع الله لمن حمده ، ولا يفعل ذلك في السجود " [صحيح البخاري، كتاب الأذان، باب رفع اليدين إذا كبر وإذا ركع وإذا رفع، حديث:‏736]
"جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اُٹھاتے حتی کہ وہ دونوں کندھوں کے برابر ہوجاتے اور یہی کام آپ اس وقت بھی فرماتے جب رکوع کے لیے تکبیر کہتے اور جب اپنا سر رکوع سے اُٹھاتے اور سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو بھی اسی طرح کرتے اور یہ کام سجدوں میں نہ فرماتے۔"
بندہ نے جو حدیث مبارکہ لکھی تھی اسکے راوی حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سن 9 ھ میں مسلمان ہوئے اور انہوں نے 9ھ میں سجدوں کا رفع یدین بیان کیا ہے ،اب اس کے مقابلہ میں 9ھ کے بعد ثابت کیا جاتا کہ یہ رفع یدین منسوخ ہوگیا ہے یا ترک کر دیا گیا ہے ابن عمر قدیم الاسلام ہیں وہ اس رفع یدین کا انکار کرتے ہیں جب کہ مالک بن حویرث 9ھ میں اسکا اثبات کرتے ہیں اوراہل حدیث کی کتابوں میں یہ اصول ٹھوک بجا کے لکھا ہوا ہے کہ اثبات نفی پر مقدم ہوتا ہے(نور العینین ص 140 پر لکھا ہے کہ یہ بات تو عام طالب العلم کو بھی معلوم ہے کہ اثبات نفی پر مقدم ہوتا ہے) اہل حدیث کے اس اصول کی روشنی میں ثابت ہوا کہ میری پیش کردہ حدیث (وہ بھی 9ھ والی) میں اثبات رفع یدین فی السجود نفی پر مقدم ہے
اب اہل حدیث حضرات کی مرضی کہ وہ اس حدیث پر عمل کریں یا اس کے منکر بنیں؟؟؟
جب آپ کے نزدیک سجدوں میں اور رکوع میں رفع الیدین ثابت ہے اور منسوخ بھی نہیں ہے تو جناب کر لیا کریں ۔ لیکن اس طرح امام صاحب کی تقلید سے چھٹی ہو جائے گی ۔

اور باقی آپ ان دونوں پوسٹ کا مطالعہ کریں

1- سجدہ کا رفع الیدین

2- سجدوں کے درمیان رفع الیدین کرنے والئ حدیث کی صحت

کفایت اللہ بھائی
 
Top