• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جدید تحقیق کے مطابق زمین چپٹی ہے ۔قران سے یہ ثابت کیا جاتا ہے کہ کروی ہے

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
یہ سب باتیں اپنی جگہ، لیکن یہ بات ذہن میں رکھیں کہ قرآن کتاب ہدایت ہے سائنس کی کتاب نہیں ہے۔
قرآنِ پاک علام الغیوب اللہ جل شانہٗ کی طرف سے نازل کردہ ہے اور اس کی ایک ایک آیت حق اور سچ ہے۔ یہ تو ہوسکتا ہے کہ آیت کی تفسیر کرنے والے نے تفسیر غلط کردی مگر آیت اپنی جگہ صحیح اور اٹل ہے۔
دوسری طرف سائنس ایک ترقی پذیر اور مشاہدات و تجربات پر مبنی ہے۔ مشاہدہ کرنے والے کو دھوکہ لگ سکتا ہے اور تجربہ کے نتائج حالات کی تبدیلی سے بدل جاتے ہیں۔
پانی کے ابال کا درجہ حرارت 100 ڈگری سنٹی گریڈ کہا جاتا ہے۔ جب کہ اس میں تبدیلی آجاتی ہے جب زمیں کی سطح سے بلندی پر جایا جائے یا پستی میں۔ بلندی پر جانے سے یہ کم ہوجاتا ہے اور پستی میں بڑھ جاتا ہے۔
اس کی عام فہم مثال پریشر کُکر ہے۔ اس میں پانی کا درجہ ابال 100 ڈگری سنٹی گریڈ سے کہیں زیادہ ہوجاتا ہے یہاں تک کہ200 ڈگری سنٹی گریڈ پر بھی پانی نہیں ابلے گا اگر پریشر کُکر اعلیٰ کوالٹی کا ہو۔
 

ادب دوست

مبتدی
شمولیت
جولائی 23، 2015
پیغامات
30
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
22
قرآن کی آیات پر سوال کھڑا ہو جائے گا!
میرا خیال ہے ایسا نہ ہو کیونکہ بہت سے لوگوں نے ماضی میں قران کی ایسی تاویل کی جو ان کی اپنی رائے محض تھی، جو غلط ثابت ہوئی، اور امت نے جان لیا کہ رائے دینے والی کی رائے میں نقص تھا، قران کی افضلیت اپنی جگہ قائم ہے،
ہاں وہ لوگ جو تاریخ انسانی کا ایک ٹھکرایا ہوا گروہ ہیں، جنہیں انسانوں کی اکثریت نے کبھی قابلِ غور نہیں سمجھا وہ عموماً اپنی اس طرح کی باتیں کرتے ہیں مگر ان کی حقیقت ہی کیا ہے؟ اور ویسے بھی دلوں کے ٹیڑھا ہونے کیلئے دلیل کی ضرورت نہیں ہوتی۔ قران کا ایک اعجاز یوں بھی ہے کہ جو اس سے گمراہی ڈھونڈے گا تو قران اسے گمراہ بھی کردے گا۔ لہذا انہیں کسی ایک مخصوص آیات کی ضرورت نہیں کہ یہاں تاویل کی غلطی ہو اور وہاں انہیں اعتراض کا جواز ملے، ان کے پچانوے فیصد اعتراضات بے جواز بے دلیل ہوتے ہیں، باقی پانچ فیصد ایسے ہوتے ہیں کہ آپ کہہ سکیں کہ چلیں انسان نے سمجھنے میں غلطی کی۔
 

amateen777

رکن
شمولیت
اپریل 02، 2015
پیغامات
71
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
59
یہ رابط مفید ہے
http://www.eltwhed.com/vb/showthread.php?1158-%C7%C8%E4-%CA%ED%E3%ED%C9-%ED%E4%DE%E1-%C5%CC%E3%C7%DA-%DA%E1%E3%C7%C1-%C7%E1%C5%D3%E1%C7%E3-%DA%E1%EC-%E3%D1-%C7%E1%DA%D5%E6%D1-%DA%E1%EC-%DF%D1%E6%ED%C9-%C7%E1%C3%D1%D6-%E6-%C7%E1%D3%E3%C7%C1
جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے۔کہ زمین چپٹی ہےیا ناشپاتی جیسی ہے ۔ اب قرانی دلائل کی کیا تفسیر کی جائے
زمین کی شکل کروی ہے
پرانے زمانے میں یہ خیال کیا جاتاتھا کہ زمین چوڑی ہے اور صدیوں تک لوگ اسی وجہ سے دور دراز تک سفر کرنے سے ڈرتے تھے کہ مبادا وہ کہیں زمین کے کناروں سے نیچے نہ گر پڑیں۔ سر فرانسسکو وہ پہلا شخص تھا کہ جس نے 1597 ء میں دنیا کا چکر لگایا اور اس بات کو ثابت کیاکہ زمین کی بناوٹ کُروی ہے۔ [1]اللہ تعالیٰ نے زمین کی اس بناوٹ کے متعلق درج ذیل آیت میں اشارہ دیا ہے۔
( اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ یُوْلِجُ الَّیْلَ فَی النَّھَارِ وَیُوْلِجُ النَّھَارَ فِی الَّیْلِ)
” کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتاہے …”[2]
یہاں داخل ہونے سے مراد رات کا بتدریج دن میں تبدیل ہونا اور اسی طرح دن کا رات میں بتدریج تبدیل ہوناہے۔ یہ عمل اسی وقت ممکن ہے اگر زمین کروی ہواور اگر زمین چوڑی ہو تی تو یہ عمل بتدریج نہ ہوتا بلکہ شاید رات فوراً دن میں اور دن فوراً رات میں تبدیل ہوتا۔
قرآن کریم میں ایک اور مقام پر ارشاد ربّانی ہے:
( یُکَوِّرُ الَّیْلَ عَلَی النَّھَارِ وَیُکَوِّرُ النَّھَارَ عَلَی الَّیْلِ)
” وہ رات کو دن پر اورد ن کو رات پر لپیٹتا ہے.. ” [3]
مولانا عبدالرحمان کیلانی اس آیت کی تشریح کر تے ہوئے لکھتے ہیں: ” یعنی شام کے وقت اگر مغرب کی طرف نگاہ ڈالی جائے تو معلوم ہوتاہے کہ ادھر سے اندھیرا اوپر کو اٹھ رہا ہے جو بتدریج بڑھتا جاتاہے تاآنکہ سیاہ رات چھا جاتی ہے۔ اسی طرح صبح کے وقت اجالا مشرق سے نمودار ہوتاہے جو بتدریج بڑھ کر پورے آسمان پرچھاجاتاہے۔اور سورج نکل آتا ہے تو کائنات جگمگا اٹھتی ہے۔ ایسا نظر آتا ہے کہ رات کو دن پر اور دنکو رات پر لپیٹا جارہاہے”۔دن اور رات کو ایک دوسرے پر لپیٹنا اسی صورت ممکن ہے جب زمین گول ہو۔ زمین گیند کی طرحگول بھی نہیں ہے بلکہ یہ انڈے کی طرح بیضوی ہے۔ فرمایا گیا:
(وَالْاَرْضَ بَعْدَ ذٰلِکَ دَحٰھَا)
” اور اس کے بعد زمین کو بچھادیا ”[4]
مولانا عبدالرحمان کیلانی اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں: ” دحیٰ اور طحیٰ دونوں ہم معنی بلکہ ایک ہی لفظ ہے۔ صرف مختلف علاقوں کے الگ الگ تلفظ کی وجہ سے یہ دو لفظ بن گئے ہیں۔ قرآن میں یہ دونوں الفاظ صرف ایک ایک بار ہی استعمال ہوئے ہیں اور ایک ہی معنی میں آئے ہیں، کہتے ہیں دحی المطر الحصٰی یعنی بارش کنکریوں کو دور دور تک بہا کر لے گئی۔ گویا ان دونوں الفاظ کامعنی دور دور تک بچھا دینا ہے نیز دحیٰ کے مفہوم میں گولائی کاتصور پایاجاتاہے۔ دحوہ شتر مرغ کے انڈے کو کہتے ہیں۔ اس سے بعض لوگوں نے زمین کے گول ہونے پر استدلال کیاہے۔”
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اس آیت کا ترجمہ اس طرح کیا ہے ” علاوہ ازیں زمین کو اس نے انڈے کی شکل میں بنایایہاں لفظ دحھا استعمال کیا گیا ہے جس کے معنی ہیں Ostrich Egg یعنی شترمرغ کے انڈے کی طرح”۔[5]
وکی آن لائن ڈکشنری پر بھی ان الفاظ ، دحی اور دحیہ کے معانی دیکھے جاسکتے ہیں۔جبکہ سائنسدان زمین کی شکل کو “Oblate Spheroid “ کی طرح کا قرار دیتے ہیں یعنی ایسی چیزجو قطبین پر شلجم کی طرح چپٹی ہو۔ اب ذیل میں زمین ،شترمرغ کے انڈے اور “Oblate Spheroid “ کی شکلیں دی گئی ہیں جن سے آپ اندازہ کرسکتےہیں کہ ان میں کچھ فرق نہیں ہے۔
علاوہ ازیں یہ بھی حقیقت ہے کہ مسلمان روزاول سے زمین کے کروی ہونے پر یقین رکھتے تھے ۔ اس کا ثبوت ماہرجغرافیہ دان محمد الادریسی (1099–1165 or 1166) کاوہ پہلہ عالمی نقشہ ہے جو اس نے 1154ء میں بنایاتھا۔اس میں زمین کے جنوبی حصے کو اوپر کی جانب دکھایا گیا تھا۔
چنانچہ قرآن مجید زمین کی شکل کے متعلق وہی اطلاعات فراہم کرتاہے جو آج سا ئنس نے ہمیں بتائی ہیں جبکہ قرآن کے نزول کے وقت یہ خیال کیاجاتا تھا کہ زمین چوڑی ہے۔
[1] بحوالہ قرآن اینڈ ماڈرن سائنس از ڈاکٹر ذاکر نائیک ،صفحہ 8
[2] لقمان، 31:29
[3] الزمر، 39-05 ۔ ”تیسیرالقرآن” جلد چہارم
[4] النازعات،79-30
[5] بحوالہ قرآن اینڈ ماڈرن سائنس از ڈاکٹر ذاکر نائیک ،صفحہ 9
درمیانی مراحل
عملِ تخلیق کے آغاز کے بعد زمین جن مختلف مراحل سے گزری، قرآن ان کو اشاراتی طور پر زمانی ترتیب کے ساتھ بیان کرتا ہے : ﴿والارض بعد ذلک دحٰھا، اخرج منھا مآء ھا ومرعھا، والجبال ارسٰھا﴾․ (النازعات:32-30)
ترجمہ: اور زمین کو اس کے بعد پھیلایا، اس سے اس کا پانی اور چارہ نکالا اور پہاڑوں کو قائم کر دیا۔
اس آیت سے زمین کے عملِ تخلیق کے درمیانی مراحل پر روشنی پڑتی ہے کہ زمین کا مادہ جو عالم آب میں مستور تھا، وہ ظاہر ہونے کے بعد پھلینا شروع ہوا اور پھر سطح ارض کے نشیبی حصوں میں پانی اترنے لگا، جس سے نہریں اور سمندر بنتے چلے گئے ، اس کے بعد اس کے اندر سے پہاڑی چٹانیں برآمد ہوئیں، جو بتدریج اونچے پہاڑوں کی شکل میں تبدیل ہو گئیں۔
زمین کا قالب
قرآن نے زمین کے اس پہلو کو بھی نظر انداز نہیں کیا کہ زمین کی شکل وصورت کیسی ہے ؟ آج کے جدید سائنسی دور میں یہ مشہور سی بات ہے کہ زمین کرہ ( گیند) کی طرح گول ہے۔ یعنی خط استوا سے دیکھا جائے تو وسیع ترین نظر آتی ہے او راس کے قطبین سے دیکھا جائے تو وہ چھوٹی اور معمولی نظر آتی ہے، مگر سائنس کا بیان قرآن کے بیان پر اضافہ نہیں ہے ، قرآن نے بھی زمین کے قالب کا یہی نقشہ اپنے الفاظ میں کھینچا ہے :﴿اولم یروا انا ناتی الارض ننقصھا من اطرافھا والله یحکم لا معقب لحکمہ وھو سریع الحساب﴾․ (رعد:41)
ترجمہ: کیا انہو نے غور نہیں کیا کہ زمین کو ان پر ہم اس کے کناروں سے کم کرتے ہیں؟حکم صرف الله کا ر ہے گا، کوئی اس کے حکم کوٹال نہیں سکتا اورحساب لینے میں اسے کچھ بھی دیرنہیں لگے گی۔
﴿ بل متعنا ھؤلاء واباء ھم حتی طال علیھم العمر افلا یرون انا ناتی الارض ننقصھا من اطرافھا افھم الغالبون﴾․ (انبیاء:44)
ترجمہ: بلکہ ہم نے ان کو اور ان کے باپ داداؤں کو ایک مدت تک برتنے کو سامانِ زندگی دیا اور طویل عمر گزرنے پر بھی حق بات ان کی سمجھ میں نہ آسکی ، کیا وہ نہیں دیکھتے کہ زمین کو ہم چاروں طرف سے ان پر کم کرتے ہیں توکیا اب بھی کچھ امکان رہ گیا ہے کہ یہ غالب آجائیں گے۔
﴿ننقص من اطرافھا ﴾کا مطلب اگر یہ لیا جائے کہ زمین اپنے کناروں سے چھو ٹی معلوم ہوتی ہے ، تو زمین کا کروی قالب ہونا صاف ثابت ہوتا ہے ، اس لیے کہ ہر گول جسم خطِ استوا سے وسیع اور طرفین سے چھوٹا معلوم ہوتا ہے۔
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
السلام علیکم !

مجھے بھی یہ موضوع نہایت دلچسپ لگتا ہے، دراصل نیٹ پر ایسی سوسائٹیز کی ویب سائٹس ہیں جو اس نظرئیے کے قائل ہیں کہ جو کہ سازشی تھیوری پر ایمان رکھنے والے ہیں اور بائبل سے متاثر ہیں،
  • خلائی تحقیق کا ادارہ ناسا اپنی بنیاد کے دن سے ہی ہم سے جھوٹ بول رہا ہے
  • زمین اپنے محور کے گرد حرکت نہیں کرتی
  • زمین سورج کے گرد بھی حرکت نہیں کرتی بلکہ سورج زمین کے گرد حرکت کرتا ہے
  • زمین ساکن ہے
  • زمین سورج سے چھوٹی نہیں بلکہ سورج سے بڑی ہے
  • سورج اور چاند ایک جیسے حجم کے ہیں
  • سورج اور چاند دونوں زمین کے گرد گردش کرتے ہیں
  • سورج زمین سے اتنا دور نہیں جتنا کہ بتایا جاتا ہے
  • چاند کرہ نہیں بلکہ ایک پلیٹ کی مانند ہے اور اس پر اترنا ممکن نہیں
  • زمین چپٹی ہے
  • زمین کا اصل نقشہ دنیا سے چھپایا جاتا ہے
  • زمین کے گرد برف کی میلوں لمبی اونچی دیوار ہے انٹارکٹکا اور اس کی طرف کسی عام آدمی کو جانے کی اجازت نہیں
-----------------------------------------

اور بھی کئی باتیں ہیں مگر مسئلہ یہ ہے کہ سب سائنسی اصولوں یا نظریات سے میل نہیں کھاتے۔
 
شمولیت
جولائی 28، 2011
پیغامات
47
ری ایکشن اسکور
79
پوائنٹ
58
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
عمر بھائی! ممکن ہے کہ کوئی دہریہ ایسی بات کرے کہ جدید تحقیق کے مطابق زمین چپٹی ہے، کوئی قرآنی آیات کی تاویل سے زمین کے چپٹی ہونے کا ذکر قرآن سے ثابت کرے، کل کو وہی دہریہ کہے کہ یہ تحقیق کہ زمین چپٹی ہے غلط ثابت ہوئی ہے۔
اب قرآن کی آیات سے تاویل کرکے جو قرآن سے ثابت کیا گیا ہے، اس کا کیا ہوگا۔
اس دہریہ کا تو کچھ نہ گیا ، قرآن کی آیات پر سوال کھڑا ہو جائے گا!
محترم اب ایسی کوئی فکر کی بات نہیں‌ہے ، آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اب مسلمان سائنسدانوں‌کی بھی ایک بڑی تعداد مختلف ممالک میں‌موجود ہے جو ان تمام چیزوں‌کو اپنی آنکھوں‌سے دیکھ رہے ہیں اور تجربات میں مشغول ہیں‌۔ یو ٹیوب پر کئی ایسی ویڈیوز موجود ہیں اور اب تو کئی دفعہ ناسا اور دوسرے ممالک کے خلائی ادارے اپنے سائنسدانوں‌کو خلائی اسٹیشن میں‌ کام کرتے ہوئے براہ راست دکھاتے ہیں‌ جن سے آپ بخوبی زمین کے گول ہونے بکہ گھومنے کے مناظر کو بھی صاف دیکھ سکتے ہیں‌ ۔ اس لیے اب جبکہ یہ بات مکمل طور پر ثابت ہو چکی ہے کہ زمین گول ہے تو اس کو قرآن مجید کی آیات سے منطبق کرنا کوئی فکر و پریشانی کی بات نہیں‌ہے اب ا سکے اُلٹ‌ثابت نہیں‌ ہو سکتا ۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب اسی بات کے قائل ہیں‌ کہ ہم انہی سائنسی حقائق کا قرآن مجید کی معلومات کے حوالے سے جائزہ لیں‌ گے جو ٹھوس معلومات پر مشتمل ہوں اور جس پر سائنسدانوں‌کی اکثریت متفق ہو، گو کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ کچھ لوگ ایسے موجود ہیں‌ جو ہر سائنسی بات کو قرآن مجید سے ثابت کرنے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں اور یہ بات درست نہیں‌ ہے، ہمیں‌اس سلسلسے میں‌ بہت احتیاط کی ضرورت ہے ۔میں‌خود اسی بات کا سختی سے قائل ہوں اور کوشش یہی کی ہے کہ انہی باتوں کا ذکر اپنی کتاب اور ویب سائٹ‌پر ہو جو ثابت شدہ ہیں‌
 

Tahir baig

مبتدی
شمولیت
فروری 27، 2018
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
6
اس میں کوئی شک نہیں کہ بہت سے علماء زمین کو فلیٹ اور ساکن مانتے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ جو دعوے سائنس کے نام پر کیئے جاتے ہیں ان میں کتنی صدقات ہے سائنس کا علم عقلی دلائل اور مشاہدات پر مبنی ہے اور جو حقائق ناسا یا دوسری اسپیس ایجنسی کی جانب سے فراہم کیئے گئے ہیں کیا کبھی ان کی تصدیق کرنے کی کوشش کی گئی ؟ ہمیں تو خبر کی تصدیق کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ کیا ہم نے زمین کی شکل پر فراہم کردہ معلومات کی کبھی تصدیق بھی کی ؟ کہ ان میں کتنی صداقت ہے
 

Tahir baig

مبتدی
شمولیت
فروری 27، 2018
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
6
5C47B1F7-30BA-4555-9A5D-380AED9C1436.jpeg
اسلام علیکم
ابو قدامہ صاحب نے “ دحھا” کو شتر مرغ کے انڈے سے تشبیہ دی ۔ کیا تمام مفسرین اور مترجم نے “دحھا” سے مراد زمین کا انڈے جیسا گول ہونا لیا ؟ یا سب نے لکھا کہ زمین کو بچھایا گیا ۔ کیا ہم جدید سائنس پر تحقیق کی جرأت کریں گے کبھی یا قرآن مجید کی آیات کا ہی خود ساختہ مطلب نکالتے رہیں گے
اس پوسٹ پر شروعات کرتے ہیں سائنسی دلائل کی کہ کیا واقعی زمین گول ہے ؟ یا چپٹی
اگر زمین گول ہے تو اس کا کرویچر ٹیبل پھر ہمیں ضرور معلوم ہونا چاہیئے ارتھ کرویچر ٹیبل کی رو سے زمین آٹھ انچ فی مربع میل کے حساب سے کروو ہو جاتی ہے یعنی ایک سو میل کی دوری پر تقریبا سات ہزار فٹ کا کروو ہو جاتا ہے لیکن جدید ٹیلی اسکوپ سے سو میل کی دوری پر بھی دیکھا جاسکتا ہے اگر زمین گول ہے تو ایسا نظر ناممکن ہے بہت سی تصاویر ایسی موجود ہیں جو سو میل کی دوری سے لی گئی ہیں اگر زمین گلوب ہے تو سات ہزار فٹ کے کروو پر کسی آبجیکٹ کا نظر آجانا بالکل ناممکن ہے
 
Top