• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جدید تحقیق کے مطابق زمین چپٹی ہے ۔قران سے یہ ثابت کیا جاتا ہے کہ کروی ہے

Tahir baig

مبتدی
شمولیت
فروری 27، 2018
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
6
پانی کی یہ نیچر ہے کہ وہ اپنی سطح برقرار رکھتا ہے اور اپنا لیول ڈھونڈ لیتا ہے ندی ، دریا غرض ہر جگہ آپ کو پانی کی سطح برقرار ہی نظر آئے گی لیکن ہمیں یہ بتا دیا جاتا ہے کہ زمین گول ہے اور اس پر سمندر کا ۳۵۴کوارٹیلیئن گیلنز پانی کروو ہوکر چپکا ہوا ہے ۔ کیا کبھی ایک گھومتے بال پر پانی چپکا ہے ؟ اسکی وجہ سائنسدان گریویٹی کو بتاتے ہیں اور ایک مساوات سے اس کو ثابت کر دیتے ہیں سوال یہ ہے کہ گھومتے گیند پر پانی کبھی نہیں چپکتا حالانکہ وہ گیند بھی اسی گریویٹیشنل فیلڈ ہی میں گھوم رہا ہے ۔ جبکہ سائنسدان کبھی ایسا تجربہ کرکے بھی نہیں دکھا سکے کہ کیسے ایک گھومتے گیند پر پانی چپک سکتا ہے اور کیسے پانی کی سطح گول ہو سکتی ہے
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
پانی کی یہ نیچر ہے کہ وہ اپنی سطح برقرار رکھتا ہے اور اپنا لیول ڈھونڈ لیتا ہے ندی ، دریا غرض ہر جگہ آپ کو پانی کی سطح برقرار ہی نظر آئے گی لیکن ہمیں یہ بتا دیا جاتا ہے کہ زمین گول ہے اور اس پر سمندر کا ۳۵۴کوارٹیلیئن گیلنز پانی کروو ہوکر چپکا ہوا ہے ۔ کیا کبھی ایک گھومتے بال پر پانی چپکا ہے ؟ اسکی وجہ سائنسدان گریویٹی کو بتاتے ہیں اور ایک مساوات سے اس کو ثابت کر دیتے ہیں سوال یہ ہے کہ گھومتے گیند پر پانی کبھی نہیں چپکتا حالانکہ وہ گیند بھی اسی گریویٹیشنل فیلڈ ہی میں گھوم رہا ہے ۔ جبکہ سائنسدان کبھی ایسا تجربہ کرکے بھی نہیں دکھا سکے کہ کیسے ایک گھومتے گیند پر پانی چپک سکتا ہے اور کیسے پانی کی سطح گول ہو سکتی ہے
پانی سمیت ہم سب زمین پر آخر چپکے ہوئے ہیں ہی کیوں؟
اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین کی کشش یا گریویٹی اس کے مرکز میں ہے۔ گھومتے ہوئے گیند پر پانی اس لیے نہیں چپکتا کہ اس کے مرکز میں گریوٹی نہیں ہوتی۔
ایک گیند لیجیے اسے کاٹ اس کے درمیان میں ایک طاقتورمقناطیس رکھ دیجیے۔ پھر اسے سی دیجیے۔ اس کے بعد اس کے باہر لوہے کا چورا لائیے۔ یہ چورا اس سے چپک جائے گا ۔ اب اسے گول گھمائیے اور آہستہ آہستہ رفتار بڑھائیے۔ جب تک اینٹی گریوٹی فورس مقناطیس سے زیادہ نہیں ہوگی وہ "لوہ چون" گیند سے جدا نہیں ہوگا۔
چونکہ زمین کی گریوٹی ہر چیز پر اثر کرتی ہے جس میں پانی بھی شامل ہے اور زمین کے گول گھومنے کی رفتار اس کی کشش سے زیادہ نہیں ہے اس لیے پانی چپکا رہتا ہے۔
بجائے مشاہدے میں آنے والی چیزوں کو جھٹلانے کے ہمیں اپنی معلومات اور سوچ کو وسیع کرنا چاہیے۔ سائنسدان مساوات کے ذریعے کسی چیز کو ثابت نہیں کرتے بلکہ بیان کرتے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے ایک صاحب سختی سے فرما رہے تھے کہ ایٹم ویٹم کچھ نہیں ہے اور یہ قرآن کی نصوص کے خلاف ہے وغیرہ۔ میں نے عرض کیا کہ لوگ اس پر تجربات کر کےتباہی بھی مچا چکے ہیں اور بجلی بھی بنا رہے ہیں اور آپ ابھی تک اپنی فہم سے قرآن کریم کا جائزہ لینے سے فارغ ہی نہیں ہو رہے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اگر زمین گول ہے تو اس کا کرویچر ٹیبل پھر ہمیں ضرور معلوم ہونا چاہیئے ارتھ کرویچر ٹیبل کی رو سے زمین آٹھ انچ فی مربع میل کے حساب سے کروو ہو جاتی ہے یعنی ایک سو میل کی دوری پر تقریبا سات ہزار فٹ کا کروو ہو جاتا ہے لیکن جدید ٹیلی اسکوپ سے سو میل کی دوری پر بھی دیکھا جاسکتا ہے اگر زمین گول ہے تو ایسا نظر ناممکن ہے بہت سی تصاویر ایسی موجود ہیں جو سو میل کی دوری سے لی گئی ہیں اگر زمین گلوب ہے تو سات ہزار فٹ کے کروو پر کسی آبجیکٹ کا نظر آجانا بالکل ناممکن ہے
اس کی ذرا وضاحت کیجیے۔
زمین کے کون سے کرو کی آپ بات کر رہے ہیں؟ اس کی بنیاد پر میزائل لانچ کیے جاتے ہیں اس لیے یہ تو کہا نہیں جا سکتا کہ زمین چپٹی ہے لیکن میزائل غلط حساب کے باوجود اپنے نشانے تک پہنچ جاتا ہے۔
 

Tahir baig

مبتدی
شمولیت
فروری 27، 2018
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
6
آپ نے کہا ہے کہ گریویٹی کی وجہ سے زمین پر پانی چپکا رہتا ہے ۔ اور گریویٹی زمین کی رفتار سے زیادہ ہے ۔ اسکے علاوہ مقناطیس کی مثال آپ نے پیش کی ۔
سب سے پہلے آپ یہ بتائیں کہ زمین کی کور میں سے گریویٹی کیسے جنریٹ ہوتی ہے اب تک زمین میں سب سے گہرا کھودا جانے والا ہول آٹھ میل تک ہے جو کہ روس نے کھودا۔اسں سے آگے کھدائی ناممکن ہوگئی تھی اور اسے بند کر دیا گیا آپ کے دعوی کا کوئی ثبوت موجود ہے ؟
سائنسدان ابھی کہتے ہیں کہ وہ نہیں جانتے کہ گریویٹی اصل میں ہے کیا اس کی حقیقت کیا ہے ۔ گریویٹی اگر اتنی طاقتور ہے کہ سمندر کے پانی کو چپکائے رکھتی ہے تو اسی سمندر میں کسی کشتی کا چلنا ناممکن ہو جاتا ۔ ایک پرندہ اسی سمندر پر ہی اڑ نا سکتا ۔
آپ کی مثال ہی کو لے لیں مقناطیس جتنا طاقتور ہوگا چھوٹے زرات اتنی ہی مضبوطی سے چپکے رہے گے ۔ جبکہ سمندر کا پانی چپکا اور ایک معمولی پرندہ گریویٹی سے آزاد اڑ رہا ہوتا ہے ۔
زمین ایک ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گھومتی ہے۔ اور اس کی سینٹری فیوگل فورس بھی اتنی زیادہ ہے اب آپ زرا مساوات بنا کر دیکھائیں کہ سینٹری فیوگل فورس زیادہ ہے کہ گریویٹی ۔
آپ وہ مشاہدہ بیان کریں جس کے مطابق زمین گول ہے ۔
سائنس عقلی اور مشاہداتی دلائل کا علم ہے کسی سائنسدان کی بات اس وجہ سے تسلیم کرتے جانا کہ وہ سائنسدان ہے سائنس کا ہی انکار ہے
 

Tahir baig

مبتدی
شمولیت
فروری 27، 2018
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
6
اس کی ذرا وضاحت کیجیے۔
زمین کے کون سے کرو کی آپ بات کر رہے ہیں؟ اس کی بنیاد پر میزائل لانچ کیے جاتے ہیں اس لیے یہ تو کہا نہیں جا سکتا کہ زمین چپٹی ہے لیکن میزائل غلط حساب کے باوجود اپنے نشانے تک پہنچ جاتا ہے۔
زمین گول ہے اسکا کرویچر ٹیبل اسی لیے لگا دیا تھا ۔ کیا ایک سنائپر فائر کرتے وقت کرویچر کو کیلکولیٹ کرتا ہے ؟ میزائل فائر کرتے وقت ارتھ کرویچر کو مدنظر رکھا جاتا ہے ؟
سرویئرز لمبے ٹنل ، ٹرین کے ٹریک ، لمبی نہروں کی کھدائی میمن ارتھ کرویچر کا لحاظ رکھتے ہیں ؟
نہیں رکھتے ۔ یہ گولائی بس تصویروں میں ہی نظر آتی ہے
 

Tahir baig

مبتدی
شمولیت
فروری 27، 2018
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
6
اس کی ذرا وضاحت کیجیے۔
زمین کے کون سے کرو کی آپ بات کر رہے ہیں؟ اس کی بنیاد پر میزائل لانچ کیے جاتے ہیں اس لیے یہ تو کہا نہیں جا سکتا کہ زمین چپٹی ہے لیکن میزائل غلط حساب کے باوجود اپنے نشانے تک پہنچ جاتا ہے۔
آپ نے کہا ہے کہ گریویٹی کی وجہ سے زمین پر پانی چپکا رہتا ہے ۔ اور گریویٹی زمین کی رفتار سے زیادہ ہے ۔ اسکے علاوہ مقناطیس کی مثال آپ نے پیش کی ۔
سب سے پہلے آپ یہ بتائیں کہ زمین کی کور میں سے گریویٹی کیسے جنریٹ ہوتی ہے اب تک زمین میں سب سے گہرا کھودا جانے والا ہول آٹھ میل تک ہے جو کہ روس نے کھودا۔اسں سے آگے کھدائی ناممکن ہوگئی تھی اور اسے بند کر دیا گیا آپ کے دعوی کا کوئی ثبوت موجود ہے ؟
سائنسدان ابھی کہتے ہیں کہ وہ نہیں جانتے کہ گریویٹی اصل میں ہے کیا اس کی حقیقت کیا ہے ۔ گریویٹی اگر اتنی طاقتور ہے کہ سمندر کے پانی کو چپکائے رکھتی ہے تو اسی سمندر میں کسی کشتی کا چلنا ناممکن ہو جاتا ۔ ایک پرندہ اسی سمندر پر ہی اڑ نا سکتا ۔
آپ کی مثال ہی کو لے لیں مقناطیس جتنا طاقتور ہوگا چھوٹے زرات اتنی ہی مضبوطی سے چپکے رہے گے ۔ جبکہ سمندر کا پانی چپکا اور ایک معمولی پرندہ گریویٹی سے آزاد اڑ رہا ہوتا ہے ۔
زمین ایک ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گھومتی ہے۔ اور اس کی سینٹری فیوگل فورس بھی اتنی زیادہ ہے اب آپ زرا مساوات بنا کر دیکھائیں کہ سینٹری فیوگل فورس زیادہ ہے کہ گریویٹی ۔
آپ وہ مشاہدہ بیان کریں جس کے مطابق زمین گول ہے ۔
سائنس عقلی اور مشاہداتی دلائل کا علم ہے کسی سائنسدان کی بات اس وجہ سے تسلیم کرتے جانا کہ وہ سائنسدان ہے سائنس کا ہی انکار ہے
 

Tahir baig

مبتدی
شمولیت
فروری 27، 2018
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
6
جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے۔کہ زمین چپٹی ہےیا ناشپاتی جیسی ہے ۔ اب قرانی دلائل کی کیا تفسیر کی جائے
زمین کی شکل کروی ہے
پرانے زمانے میں یہ خیال کیا جاتاتھا کہ زمین چوڑی ہے اور صدیوں تک لوگ اسی وجہ سے دور دراز تک سفر کرنے سے ڈرتے تھے کہ مبادا وہ کہیں زمین کے کناروں سے نیچے نہ گر پڑیں۔ سر فرانسسکو وہ پہلا شخص تھا کہ جس نے 1597 ء میں دنیا کا چکر لگایا اور اس بات کو ثابت کیاکہ زمین کی بناوٹ کُروی ہے۔ [1]اللہ تعالیٰ نے زمین کی اس بناوٹ کے متعلق درج ذیل آیت میں اشارہ دیا ہے۔
( اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ یُوْلِجُ الَّیْلَ فَی النَّھَارِ وَیُوْلِجُ النَّھَارَ فِی الَّیْلِ)
” کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتاہے …”[2]
یہاں داخل ہونے سے مراد رات کا بتدریج دن میں تبدیل ہونا اور اسی طرح دن کا رات میں بتدریج تبدیل ہوناہے۔ یہ عمل اسی وقت ممکن ہے اگر زمین کروی ہواور اگر زمین چوڑی ہو تی تو یہ عمل بتدریج نہ ہوتا بلکہ شاید رات فوراً دن میں اور دن فوراً رات میں تبدیل ہوتا۔
قرآن کریم میں ایک اور مقام پر ارشاد ربّانی ہے:
( یُکَوِّرُ الَّیْلَ عَلَی النَّھَارِ وَیُکَوِّرُ النَّھَارَ عَلَی الَّیْلِ)
” وہ رات کو دن پر اورد ن کو رات پر لپیٹتا ہے.. ” [3]
مولانا عبدالرحمان کیلانی اس آیت کی تشریح کر تے ہوئے لکھتے ہیں: ” یعنی شام کے وقت اگر مغرب کی طرف نگاہ ڈالی جائے تو معلوم ہوتاہے کہ ادھر سے اندھیرا اوپر کو اٹھ رہا ہے جو بتدریج بڑھتا جاتاہے تاآنکہ سیاہ رات چھا جاتی ہے۔ اسی طرح صبح کے وقت اجالا مشرق سے نمودار ہوتاہے جو بتدریج بڑھ کر پورے آسمان پرچھاجاتاہے۔اور سورج نکل آتا ہے تو کائنات جگمگا اٹھتی ہے۔ ایسا نظر آتا ہے کہ رات کو دن پر اور دنکو رات پر لپیٹا جارہاہے”۔دن اور رات کو ایک دوسرے پر لپیٹنا اسی صورت ممکن ہے جب زمین گول ہو۔ زمین گیند کی طرحگول بھی نہیں ہے بلکہ یہ انڈے کی طرح بیضوی ہے۔ فرمایا گیا:
(وَالْاَرْضَ بَعْدَ ذٰلِکَ دَحٰھَا)
” اور اس کے بعد زمین کو بچھادیا ”[4]
مولانا عبدالرحمان کیلانی اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں: ” دحیٰ اور طحیٰ دونوں ہم معنی بلکہ ایک ہی لفظ ہے۔ صرف مختلف علاقوں کے الگ الگ تلفظ کی وجہ سے یہ دو لفظ بن گئے ہیں۔ قرآن میں یہ دونوں الفاظ صرف ایک ایک بار ہی استعمال ہوئے ہیں اور ایک ہی معنی میں آئے ہیں، کہتے ہیں دحی المطر الحصٰی یعنی بارش کنکریوں کو دور دور تک بہا کر لے گئی۔ گویا ان دونوں الفاظ کامعنی دور دور تک بچھا دینا ہے نیز دحیٰ کے مفہوم میں گولائی کاتصور پایاجاتاہے۔ دحوہ شتر مرغ کے انڈے کو کہتے ہیں۔ اس سے بعض لوگوں نے زمین کے گول ہونے پر استدلال کیاہے۔”
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اس آیت کا ترجمہ اس طرح کیا ہے ” علاوہ ازیں زمین کو اس نے انڈے کی شکل میں بنایایہاں لفظ دحھا استعمال کیا گیا ہے جس کے معنی ہیں Ostrich Egg یعنی شترمرغ کے انڈے کی طرح”۔[5]
وکی آن لائن ڈکشنری پر بھی ان الفاظ ، دحی اور دحیہ کے معانی دیکھے جاسکتے ہیں۔جبکہ سائنسدان زمین کی شکل کو “Oblate Spheroid “ کی طرح کا قرار دیتے ہیں یعنی ایسی چیزجو قطبین پر شلجم کی طرح چپٹی ہو۔ اب ذیل میں زمین ،شترمرغ کے انڈے اور “Oblate Spheroid “ کی شکلیں دی گئی ہیں جن سے آپ اندازہ کرسکتےہیں کہ ان میں کچھ فرق نہیں ہے۔
علاوہ ازیں یہ بھی حقیقت ہے کہ مسلمان روزاول سے زمین کے کروی ہونے پر یقین رکھتے تھے ۔ اس کا ثبوت ماہرجغرافیہ دان محمد الادریسی (1099–1165 or 1166) کاوہ پہلہ عالمی نقشہ ہے جو اس نے 1154ء میں بنایاتھا۔اس میں زمین کے جنوبی حصے کو اوپر کی جانب دکھایا گیا تھا۔
چنانچہ قرآن مجید زمین کی شکل کے متعلق وہی اطلاعات فراہم کرتاہے جو آج سا ئنس نے ہمیں بتائی ہیں جبکہ قرآن کے نزول کے وقت یہ خیال کیاجاتا تھا کہ زمین چوڑی ہے۔
[1] بحوالہ قرآن اینڈ ماڈرن سائنس از ڈاکٹر ذاکر نائیک ،صفحہ 8
[2] لقمان، 31:29
[3] الزمر، 39-05 ۔ ”تیسیرالقرآن” جلد چہارم
[4] النازعات،79-30
[5] بحوالہ قرآن اینڈ ماڈرن سائنس از ڈاکٹر ذاکر نائیک ،صفحہ 9
درمیانی مراحل
عملِ تخلیق کے آغاز کے بعد زمین جن مختلف مراحل سے گزری، قرآن ان کو اشاراتی طور پر زمانی ترتیب کے ساتھ بیان کرتا ہے : ﴿والارض بعد ذلک دحٰھا، اخرج منھا مآء ھا ومرعھا، والجبال ارسٰھا﴾․ (النازعات:32-30)
ترجمہ: اور زمین کو اس کے بعد پھیلایا، اس سے اس کا پانی اور چارہ نکالا اور پہاڑوں کو قائم کر دیا۔
اس آیت سے زمین کے عملِ تخلیق کے درمیانی مراحل پر روشنی پڑتی ہے کہ زمین کا مادہ جو عالم آب میں مستور تھا، وہ ظاہر ہونے کے بعد پھلینا شروع ہوا اور پھر سطح ارض کے نشیبی حصوں میں پانی اترنے لگا، جس سے نہریں اور سمندر بنتے چلے گئے ، اس کے بعد اس کے اندر سے پہاڑی چٹانیں برآمد ہوئیں، جو بتدریج اونچے پہاڑوں کی شکل میں تبدیل ہو گئیں۔
زمین کا قالب
قرآن نے زمین کے اس پہلو کو بھی نظر انداز نہیں کیا کہ زمین کی شکل وصورت کیسی ہے ؟ آج کے جدید سائنسی دور میں یہ مشہور سی بات ہے کہ زمین کرہ ( گیند) کی طرح گول ہے۔ یعنی خط استوا سے دیکھا جائے تو وسیع ترین نظر آتی ہے او راس کے قطبین سے دیکھا جائے تو وہ چھوٹی اور معمولی نظر آتی ہے، مگر سائنس کا بیان قرآن کے بیان پر اضافہ نہیں ہے ، قرآن نے بھی زمین کے قالب کا یہی نقشہ اپنے الفاظ میں کھینچا ہے :﴿اولم یروا انا ناتی الارض ننقصھا من اطرافھا والله یحکم لا معقب لحکمہ وھو سریع الحساب﴾․ (رعد:41)
ترجمہ: کیا انہو نے غور نہیں کیا کہ زمین کو ان پر ہم اس کے کناروں سے کم کرتے ہیں؟حکم صرف الله کا ر ہے گا، کوئی اس کے حکم کوٹال نہیں سکتا اورحساب لینے میں اسے کچھ بھی دیرنہیں لگے گی۔
﴿ بل متعنا ھؤلاء واباء ھم حتی طال علیھم العمر افلا یرون انا ناتی الارض ننقصھا من اطرافھا افھم الغالبون﴾․ (انبیاء:44)
ترجمہ: بلکہ ہم نے ان کو اور ان کے باپ داداؤں کو ایک مدت تک برتنے کو سامانِ زندگی دیا اور طویل عمر گزرنے پر بھی حق بات ان کی سمجھ میں نہ آسکی ، کیا وہ نہیں دیکھتے کہ زمین کو ہم چاروں طرف سے ان پر کم کرتے ہیں توکیا اب بھی کچھ امکان رہ گیا ہے کہ یہ غالب آجائیں گے۔
﴿ننقص من اطرافھا ﴾کا مطلب اگر یہ لیا جائے کہ زمین اپنے کناروں سے چھو ٹی معلوم ہوتی ہے ، تو زمین کا کروی قالب ہونا صاف ثابت ہوتا ہے ، اس لیے کہ ہر گول جسم خطِ استوا سے وسیع اور طرفین سے چھوٹا معلوم ہوتا ہے۔
کیا مفسرین یا مترجم میں سے کسی کا ایسا موقف ہے کہ”دحھا” کا مطلب زمین بیضوی ہے یا شتر مرغ کے انڈے جیسی ہے ۔ اور دن اور رات کی آیت سے جو زمین کے گول بیضوی ہونے کا استدلال کیا گیا ہے کیا وہ عبدالرحمن کیلانی صاحب کی ذاتی رائے یا سب مفسرین نے ہی ایسا لکھا کہ اس سے مراد زمین کا گیند کی مانند گول ہونا ہے ؟
 

Tahir baig

مبتدی
شمولیت
فروری 27، 2018
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
6
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
عمر بھائی! ممکن ہے کہ کوئی دہریہ ایسی بات کرے کہ جدید تحقیق کے مطابق زمین چپٹی ہے، کوئی قرآنی آیات کی تاویل سے زمین کے چپٹی ہونے کا ذکر قرآن سے ثابت کرے، کل کو وہی دہریہ کہے کہ یہ تحقیق کہ زمین چپٹی ہے غلط ثابت ہوئی ہے۔
اب قرآن کی آیات سے تاویل کرکے جو قرآن سے ثابت کیا گیا ہے، اس کا کیا ہوگا۔
اس دہریہ کا تو کچھ نہ گیا ، قرآن کی آیات پر سوال کھڑا ہو جائے گا!
پہلی بات یہ کہ دہرئیے قرآن مجید کے مفسر نہیں ہیں کہ وہ قرآن مجید سے ثابت کریں اور ہم مان لیں ۔ بہت سے علماء نے قرآن وسنت کی روشنی میں زمین کو ساکن اور فلیٹ کہا ہے لہذا آپ کی بات بالکل غلط ہے ۔
دوسری بات یہ کہ دھریہ کبھی کہہ ہی نہیں سکتا کہ زمین چپٹی ہے ۔ جدید سائنس کی بنیاد ہی الحاد کے فروغ کے لیے رکھی گئی ہے ۔ کائنات کا آغاز ایک دھماکے سے کہا جاتا ہے ۔ جب مذاہب کے ماننے والے یہ سوال اٹھانے لگے کہ بگ بینگ خود بخود تو نہیں ہو سکتا ۔تو جدید سائنس بگ بینگ سے پہلے اسٹرنگ تھیوری کو منظر عام لے آئی ۔بگ بینگ سے لیکر سولر سسٹم کے وجود میں آنے تک آپ کو کہیں خدا کا ذکر نہیں ملتا پھر جدید سائنس ہی کہتی ہے کہ زمین پر زندگی کی شروعات ایک جرثومہ سے ہوئی اور اسی کے ارتقائی عمل سے سب جاندار بنے ۔ یورپ ، امریکہ اور بہت سے ترقی یافتہ ممالک میں ایولوشن کو نصاب میں پڑھایا جاتا ہے اعر جدید سائنس بھی ارتقاء کو تسلیم کر چکی ہے یہی وجہ ہے کہ ان ممالک میں الحاد بھی آپ زیادہ پنپتا نظر آئے گا اور دہریہ ہمیشہ آسیب ماڈرن سائنس کو بنیاد بنا کر دین اسلام پر حملہ کرتا ہے
ضرورت ہمیں اس امر کی ہے کہ ہم خود سے تحقیق شروع کریں سائنس کے جو دعوی ہیں ان پر ریسرچ کریں اور معذرت خواہانہ رویہ نا رکھیں کہ سائنس نے ایسا کہہ دیا ہے تو قرآن سے ثابت کرنا ہی کرنا ہے
 

Tahir baig

مبتدی
شمولیت
فروری 27، 2018
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
6
السلام علیکم !

مجھے بھی یہ موضوع نہایت دلچسپ لگتا ہے، دراصل نیٹ پر ایسی سوسائٹیز کی ویب سائٹس ہیں جو اس نظرئیے کے قائل ہیں کہ جو کہ سازشی تھیوری پر ایمان رکھنے والے ہیں اور بائبل سے متاثر ہیں،
  • خلائی تحقیق کا ادارہ ناسا اپنی بنیاد کے دن سے ہی ہم سے جھوٹ بول رہا ہے
  • زمین اپنے محور کے گرد حرکت نہیں کرتی
  • زمین سورج کے گرد بھی حرکت نہیں کرتی بلکہ سورج زمین کے گرد حرکت کرتا ہے
  • زمین ساکن ہے
  • زمین سورج سے چھوٹی نہیں بلکہ سورج سے بڑی ہے
  • سورج اور چاند ایک جیسے حجم کے ہیں
  • سورج اور چاند دونوں زمین کے گرد گردش کرتے ہیں
  • سورج زمین سے اتنا دور نہیں جتنا کہ بتایا جاتا ہے
  • چاند کرہ نہیں بلکہ ایک پلیٹ کی مانند ہے اور اس پر اترنا ممکن نہیں
  • زمین چپٹی ہے
  • زمین کا اصل نقشہ دنیا سے چھپایا جاتا ہے
  • زمین کے گرد برف کی میلوں لمبی اونچی دیوار ہے انٹارکٹکا اور اس کی طرف کسی عام آدمی کو جانے کی اجازت نہیں
-----------------------------------------

اور بھی کئی باتیں ہیں مگر مسئلہ یہ ہے کہ سب سائنسی اصولوں یا نظریات سے میل نہیں کھاتے۔
ناسا کے جھوٹ ہونے سے لیکر زمین کے فلیٹ ہونے تک ہر قسم کے ثبوت موجود ہیں ۔ آپ بتائیں آپ کے پاس اپنے دعوؤں کے ثبوت ہیں ؟
آپ نے کہا ایمان کی حد تک مانتے ہیں اور بائبل سے متاثر ہیں ۔ جدید سائنس الحاد کے فروغ میں مددگار ہے ہر دھریہ اسی سائنس کی بنیاد پر مذہب پر حملے کرتا ہے کارل سیگن ، اسٹیفن ہاکنگ ، نیل ڈگراس ٹائسن یہ سب سائنسدان دھریئے ہی تو ہیں انہیں کی بتائی ہوئی فگرز آپ دن رات بیان کرتے ہیں کہ سائنس یہ کہتی ہے وہ کہتی ہے ۔
عیسی علیہ السلام پر ایمان لانا ہر مسلمان پر فرض ہے تو کیا آپ اسے بھی عیسائیت سے جوڑ دیں گے
آپ یہاں سائنٹیفک ایویڈنس پیش کرسکتے ہیں کہ زمین کیسے گول ہے ؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
آپ نے کہا ہے کہ گریویٹی کی وجہ سے زمین پر پانی چپکا رہتا ہے ۔ اور گریویٹی زمین کی رفتار سے زیادہ ہے ۔ اسکے علاوہ مقناطیس کی مثال آپ نے پیش کی ۔
سب سے پہلے آپ یہ بتائیں کہ زمین کی کور میں سے گریویٹی کیسے جنریٹ ہوتی ہے اب تک زمین میں سب سے گہرا کھودا جانے والا ہول آٹھ میل تک ہے جو کہ روس نے کھودا۔اسں سے آگے کھدائی ناممکن ہوگئی تھی اور اسے بند کر دیا گیا آپ کے دعوی کا کوئی ثبوت موجود ہے ؟
انسان کو اللہ پاک نے علم کے تین ذرائع دیے ہیں۔ حواس خمسہ، عقل اور وحی الہی۔ سب سے پہلا علم انسان حواس خمسہ سے حاصل کرتا ہے، پھر اس حاصل شدہ علم کے مقدمات کو اس کی عقل ترتیب دیتی ہے اور وہ ایک نئی چیز دریافت کرتا ہے۔ جہاں عقل کی پرواز ختم ہوتی ہے وہاں وحی الہی آتی ہے لیکن وحی کا موضوع سائنس نہیں بلکہ ہدایت ابدی ہے۔ اس لیے ہماری بحث میں علم کے ذرائع صرف دو ہیں: حواس خمسہ اور عقل۔
پتا نہیں کہ آپ یہ بھی مانتے ہیں یا نہیں اور آپ نے منطق، فلسفے اور علم الکلام کی کوئی کتاب پڑھی ہے یا نہیں۔ بہرحال میں یہ تصور کرتا ہوں کہ آپ یہ مانتے ہیں۔
آپ نے کہا ہے کہ میرے دعوے کا کوئی ثبوت ہے یا نہیں؟ آپ کے پاس کوئی بھی چیز رکھی ہوگی۔ اسے اٹھائیے اور چھوڑ دیجیے۔ خود ہی دیکھ لیجیے کہ وہ کہاں جاتی ہے؟ ظاہر ہے زمین پر گرے گی۔ لیکن کیوں؟ آسمان پر کیوں نہیں چلی جاتی؟ ہوا میں تیرنے کیوں نہیں لگ جاتی؟
پلاسٹک کی ایک طشتری اٹھائیں اور پانی کے اوپر ہوا میں چھوڑ دیں۔ وہ پانی تک نیچے جائے گی اور پانی کی سطح پر تیرنا شروع کر دے گی۔ آخر وہ پانی تک نیچے کیوں آئی اور پانی کو کاٹ کر نیچے کیوں نہیں گئی؟ یہی کام لوہے کی گیند کے ساتھ کریں تو وہ پانی کی تہہ میں اتر جائے گی۔
یہ سارے مشاہدے ہیں یعنی حواس خمسہ سے حاصل ہونے والے علم۔ جب عقل سے انہیں جمع کیا تو معلوم ہوا کہ زمین میں کوئی ایسی قوت ہے جو زیادہ کثیف چیزوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے اور انہیں ہوا میں تیرنے نہیں دیتی۔
اگر کوئی ان سب چیزوں کو عقل سے جمع نہیں کر سکتا تو پھر اس کا یہ موضوع ہی نہیں ہے۔
اب سوال یہ ہے:
سائنسدان ابھی کہتے ہیں کہ وہ نہیں جانتے کہ گریویٹی اصل میں ہے کیا اس کی حقیقت کیا ہے ۔ گریویٹی اگر اتنی طاقتور ہے کہ سمندر کے پانی کو چپکائے رکھتی ہے تو اسی سمندر میں کسی کشتی کا چلنا ناممکن ہو جاتا ۔ ایک پرندہ اسی سمندر پر ہی اڑ نا سکتا ۔
یعنی کشتی سمندر کی سطح پر اور پرندہ ہوا میں اڑتا کیوں ہے اگر زمین میں کھینچنے کی قوت ہے؟
اگر مذہب کی زبان میں جواب دوں تو۔۔۔۔
أَلَمْ يَرَوْا إِلَى الطَّيْرِ مُسَخَّرَاتٍ فِي جَوِّ السَّمَاءِ مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
هُوَ الَّذِي يُسَيِّرُكُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ
یہ آیات خود ہی بتا رہی ہیں کہ اللہ پاک نے اپنی قدرت سے کوئی ایسا سلسلہ مقرر کیا ہوا ہے جس نےعام قانون کے برعکس ان چیزوں کو متحرک رکھا ہوا ہے۔ جب اللہ پاک نے ایک سلسلہ مقرر کر دیا ہے اور ان چیزوں کو یہ قدرت دے دی ہے تو ہم انکار تو کر ہی نہیں سکتے۔ ہاں اس سلسلے کو تلاش کر سکتے ہیں۔
اسے تلاش کر کے انسان نے ہوائی جہاز بنا لیا۔ آج وہ آپ کو اڑتا ہوا نظر آتا ہے۔ یہی ہوائی جہاز جب زمین پر ہوتا ہے تو ایک ٹھوس چیز ہونے کی وجہ سے چپکا ہوا ہوتا ہے اور جب آسمان پر اس کا انجن بند ہو جائے تو بھی زمین کی طرف ہی آتا ہے۔ زمین کی کشش اپنی جگہ کام کرتی ہے اور ہوائی جہاز جب اڑتا ہے تو پرندوں کو اڑانے والا سلسلہ اپنی جگہ کام کرتا ہے۔ ان دونوں کا انکار کون کر سکتا ہے؟
ہاں اگر گہرائی میں جائیں تو ہوا بھی اپنی کثافت رکھتی ہے اور پانی بھی۔ زمین کی کوشش جیسے ٹھوس چیزوں کو اپنی جانب کھینچتی ہےویسے ہی مائع اور گیس یعنی پانی اور ہوا کو بھی اپنی جانب کھینچتی ہے۔ لیکن ان چیزوں کی کثافت اور وزن ٹھوس کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔ اس لیے ٹھوس کو اتنا پھیلایا جاتا ہے کہ اس کے نیچے اتنے بڑے پیمانے پر پانی اور ہوا آ جائیں کہ ان کی مجموعی کثافت اس ٹھوس کی کثافت سے بڑھ جائے۔ پرندہ بھی جب ہوا پر تیرتا ہے تو وہ اپنے پر پھیلا لیتا ہے اور جب اس نے نیچے اترنا ہوتا ہے تو وہ اپنے پر سمیٹ لیتا ہے۔
آپ جس چیز کا انکار کر رہے ہیں اس کی بنیاد پر روز جہاز اڑ رہے ہیں۔ کسی دن ائیر پورٹ تشریف لے جائیں اور اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں۔ اندازہ یہ ہوگا کہ یہ عقلی موشگافیاں عملی کاموں کے سامنے کچھ نہیں ہیں۔

زمین ایک ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گھومتی ہے۔ اور اس کی سینٹری فیوگل فورس بھی اتنی زیادہ ہے اب آپ زرا مساوات بنا کر دیکھائیں کہ سینٹری فیوگل فورس زیادہ ہے کہ گریویٹی ۔
پھر آپ مساوات تسلیم نہیں کریں گے میرے بھائی۔ کیا فائدہ جب اس پر عملی مظاہرہ آپ خود دیکھ رہے ہیں؟ راکٹ دیکھا ہے؟ جب اڑتا ہے تو اس کے نیچے سے آگ یا گیس نکلتی ہے۔ یہ گیس وہ قوت پیدا کرتی ہے جو زمین کی کشش کے مقابل ہوتی ہے اور اس طرح راکٹ کو اڑنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ دنیا نے راکٹ بنا بھی لیا ہے اور اڑا بھی رہی ہے۔ جیٹ طیارے بھی اسی اصول پر ہوا میں اٹھتے ہیں۔ ہم اس پر بحث کر رہے ہیں کہ یہ ہوتا ہے یا نہیں؟ یہ کون سی عقل کی بات ہے؟
باقی ناسا اور دوسری ویب سائٹس سے میں مساوات نقل بھی کر سکتا ہوں ، اس پر بحث بھی کر سکتا ہوں اور اسے ریاضیاتی انداز میں بیان بھی کر سکتا ہوں لیکن آسٹرین اسکول آف اکنامکس کے مشہور اصول کے مطابق ہمیں ریاضی سے باہر نکل کر حقیقی دنیا کو دیکھنا چاہیے۔

آپ وہ مشاہدہ بیان کریں جس کے مطابق زمین گول ہے ۔
زمین گول ہے اسکا کرویچر ٹیبل اسی لیے لگا دیا تھا ۔ کیا ایک سنائپر فائر کرتے وقت کرویچر کو کیلکولیٹ کرتا ہے ؟ میزائل فائر کرتے وقت ارتھ کرویچر کو مدنظر رکھا جاتا ہے ؟
جی ہاں نہ صرف میزائل فائر کرتے وقت زمین کی گولائی کا خیال رکھا جاتا ہے بلکہ قبلے کی تعیین کے وقت بھی زمین کی گولائی کو دیکھا جاتا ہے۔ اس لیے کراچی سے قبلہ نوے ڈگری کے بجائے تقریباً بانوے ڈگری پر ہوتا ہے۔ معلوم نہیں کہ آپ نے فلکیات کا علم پڑھا ہے یا نہیں۔
اسنائپر کا نشانہ جتنا دور ہو اسے اتنی ہی چیزیں ناپنی پڑتی ہیں (گوگل کر لیں)۔ البتہ اس کے سامنے موجود زمین کی گولائی کا اس پر اثر اس لیے کم ہوتا ہے کہ اس کی بندوق سے گولی نکلتے ہی زمین کی کشش کا شکار ہونا شروع ہو جاتی ہے اور بتدریج گرتی جاتی ہے۔ میں اس کی تفصیل میں نہیں جاتا۔ بس یہ سمجھ لیجیے کہ گولی کے پیچھے موجود قوت تیزی سے کم ہو رہی ہوتی ہے جو اس پر زمین کی کشش کو حاوی ہونے دے رہی ہوتی ہے۔ اگر اس کا نشانہ بہت دور ہو تو اس پر کافی اثر پڑتا ہے لیکن اگر اس کا نشانہ اس کی رینج میں ہو تو گولی کے پیچھے موجود قوت اور زمین کی کشش گولی کو گول زمین کے متوازی رکھتی ہیں۔ لیکن اسنائپر کا نشانہ اتنا دور نہیں ہوتا کہ اسے دیکھنے کے لیے زمین کی گولائی کا اثر ہو۔
اب آپ نے یہ فرمایا ہے کہ میں وہ مشاہدہ بیان کروں جس کے مطابق زمین گول ہے۔ تو آسان سی بات ہے۔ ایک عمدہ سی دوربین لے کر کراچی کی بندرگاہ پر کسی ایسے دن چلے جائیے جب مطلع صاف ہو۔ جب جہاز نمودار ہوگا تو پہلے اس کا ترشول، پھر عرشہ اور پھر نچلا حصہ نمودار ہوگا۔ جاتے وقت اس کے برعکس ہوگا۔ اگر زمین سیدھی ہوتو یہ ہو ہی نہیں سکتا۔ البتہ دوربین ایسی لے کر جائیے گا جو نمودار ہونے والے جہاز سے آگے تک دکھا سکتی ہو۔
اگر اس سے دل مطمئن نہ ہو تو کچھ رقم لگائیے اور بحر ہند سے اٹلانٹک تک اور وہاں سے مخالف سمت میں یورپ تک کا سفر کر لیجیے۔ وہاں سے آپ دوبارہ بحر ہند آ جائیں گے۔ یقین رکھیے آپ کہیں بھی زمین کے کنارے سے نیچے نہیں گریں گے اور نہ ہی کہیں سمندر کا پانی نیچے چھلک رہا ہوگا۔

سرویئرز لمبے ٹنل ، ٹرین کے ٹریک ، لمبی نہروں کی کھدائی میمن ارتھ کرویچر کا لحاظ رکھتے ہیں ؟
نہیں رکھتے ۔ یہ گولائی بس تصویروں میں ہی نظر آتی ہے
بھائی جان وہ اس چیز کا خیال رکھتے ہیں کہ انہیں زمین پر یا زمین کے اندر کتنی گہرائی تک رہنا ہے۔ گولائی خود بخود سیٹ ہوتی رہتی ہے۔ وہ ایک ساتھ میلوں لمبا ایک ہی ٹریک لا کر تو نہیں بچھاتے۔ وہ تو چھوٹے چھوٹے ٹریک لگاتے ہیں۔ یہ کام تو آپ ربڑ کی ایک "پنگ پانگ" گیند پر بھی کر سکتے ہیں۔

سائنس عقلی اور مشاہداتی دلائل کا علم ہے کسی سائنسدان کی بات اس وجہ سے تسلیم کرتے جانا کہ وہ سائنسدان ہے سائنس کا ہی انکار ہے
جی بس یہی عرض ہے کہ جو چیزیں نہ صرف نظر آرہی ہیں بلکہ عملاً ان کا استعمال بھی ہو رہا ہے ان کا انکار صرف اس لیے نہیں کیجیے کہ آپ نے خود تجربہ نہیں کیا۔ تشریف لے جائیے اور تجربہ کر لیجیے۔
 
Top