• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس مجلس میں دیوبند کی علمی خدمات کا ذکر نہ ہو، وہ ’’نحوست بھری‘‘ ہے۔ شیخ السعود الشریم

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
لالکائی صاحب نے یہ پوسٹ شروع کرکے یہ بتایا کہ امام کعبہ کا ہاں دیوبند کا کیا مقام ہے ۔ جس کے جواب میں ابو مریم صاحب کے دو دعوی سامنے آئے
ایک ۔ یہ تعریف غلط فہمی پر مبنی ہے ۔
اگر کوئی شخص دیوبندی عقائد ونظریات سے ناواقفیت کی بنا پر ان کی تعریف کر بیٹھتا ہے تو کیا یہ دیوبندی افکار کے حق ہونے کی دلیل ہے؟
دوسرا یہ کہ سعودی علماء کا پسندیدہ منہج تو سلفي ہے ۔
اگر آپ ائمہ حرمین کے پسند کردہ اور ان کے نزدیک قابل تعریف مسلک کو اختیار کرنےکی تلقین میں سچے ہیں تو آپ کو فورا سلفی منہج اور سنت پر عمل اختیار کر لینا چاہیے .
ابو مریم صاحب کی پوسٹ کو کم از کم 5 احباب نے پسند فرمایا ۔ گویا وہ بھی ان دعوں سے متفق ہیں۔
اسی تناظر میں میں تقلید کے متعلق سعودی علماء (اور وہ بھی جید اتھارٹی ) کا تقلید سے متعلق فتوی نقل کیا تھا ۔ مقصد یہ تھا ایک طرف تو آپ ہمیں "سلفیت" کی دعوت دے رہے ہیں اور سعودی "سلفیت " میں تقلید کا بھی جواز ہے اور دوسری طرف آپ تقلید سے منع کرتے ہیں تو یہ دو رخی کیوں ؟
بہت پہلے ایک مقولہ سنا تھا کہ پاکستانی اہلحدیث کو یہ بات سکھائی جاتی ہے کہ اگر اپنے منہج کے حوالہ سے اعتراض کا جواب نہ بن پڑے تو احناف پر اعتراض کردو ۔ میں نے اس مقولہ پر یقین نہیں کیا تھا لیکن اس فورم پر آنے کے بعد نجانے کیوں اب وہ کچھ سچ لگنے لگا ہے۔
میں بار بار کہ رہا ہوں احناف پر اعتراض کے بغیر جواب دیں لیکن لگتا ہے یہ آپ لوگوں کے لیئے ممکن نہیں ۔
ایک چودھری صاحب نے اپنے ملازم سے دھوتی ادھار لی اور ایک سفر پر نکلے اور اپنے ملازم کو منع کیا کہ دھوتی کا تذکرہ نہ کرنا ۔ لیکن وہ ملازم کسی نہ کسی صورت میں دھوتی کا تذکرہ کرتا رہا ۔ کبھی کہتا کہ دھوتی چودھری صاحب کی ہے میں نہیں دی کبھی کہتا کہ یہ دھوتی چودھری صاحب نے خود خریدی وغیرہ ۔
آپ حضرات ہر بات کو گھما کر احناف پر لاتے ہیں ۔
میرا سوال یہ ہے کہ
آپ حضرات ایک طرف تو سعودی سلفیت کی طرف دعوت دے رہے ہیں اور اس سلفیت میں تقلید بھی ہے تو کیا آپ بھی تقلید کے قائل ہیں ؟
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
بھائی بحث میں نکھار ہونا ضروری ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک کسی کے موقف کا مکمل احاطہ کرتے ہوئے اس کا گہرا تجزیہ نہ کیا گیا ہو۔ جہاں تک سعودی علما کے مسلک کا تعلق ہے تو دو پہلو ہیں:
عقیدہ : اس پہلو سے سعودی علما سلفی العقیدہ ہیں اور ماتریدیت، اشعریت، معتزلیت، جہمیت اور صوفیت وغیرہ کو گمراہی، ضلالت اور بدعت قرار دیتے ہیں اور اس پر بلاشبہ بیسیوں نہیں سینکڑوں کتب موجود ہیں۔
فقہ : اس اعتبار سے وہ نسبتا حنبلی المسلک ہیں۔ اہل علم کے لیے تقلید کو جائز نہیں سمجھتے ہیں جیسا فتاوی لجنۃ دائمۃ کی پانچویں جلد کے مقدمہ میں لجنۃ دائمۃ کے فتوی دینے کا منہج درج ہے۔ جبکہ عوام یا جہلا کے حق میں سعودی علما تقلید کو جائز سمجھتے ہیں اور یہاں تقلید سے ان کی مراد تقلید شخصی یا اندھی تقلید نہیں ہوتی بلکہ اہل علم کی دلیل کی بنیاد پر پیروی ہوتی ہے۔

یہ بھی واضح رہے کہ نجد کے علاقے سے شیخ محمد بن عبد الوہاب نجدی سے نے جس تحریک کی بنیاد رکھی تھی وہ در اصل عقائد کی اصلاح کی تحریک تھی، اگرچہ اس میں فقہی جمود کی اصلاح کا عنصر بھی بعد میں شامل ہو گیا لیکن تا حال اصل اور بنیادی زور عقیدہ اور اس کی اصلاح پر ہی ہے۔ برصغیر پاک وہند میں شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ سے اہل حدیث کی جو تحریک چلی ہے، وہ فقہی جمود کے خلاف تھی، اگرچہ اس میں بعد میں عقیدہ کی اصلاح کا عنصر بھی شامل ہو گیا۔ لہذا یہاں برصغیر میں اصل زور فقہی جمود اور تقلید کے رد میں رہا جبکہ سعودی عرب میں زور ماتریدیت، اشعریت، معتزلیت، جہمیت اور صوفیت وغیرہ کے رد و انکار پر رہا ہے۔

جہاں تک برصغیر پاک و ہند کے حنفیہ کا تعلق ہے تو وہ سعودی علما کے سامنے اپنے آپ کو سلفیہ کے طور پیش کرتے ہیں جیسا کہ جامعہ اشرفیہ، لاہور کے عربی تعارف نامہ یا پر اسپیکٹس میں لکھا ہوا ہے کہ ہم حنفی سلفی العقیدہ ہیں اور سلفی ہونے کا حنفی کے نزدیک ایک اپنا ہی مفہوم ہے۔ چونکہ متقدمین حنفیہ کی ایک تعداد عقیدہ میں سلفی رہی ہے لہذا یہی وجہ ہے کہ سعودی علما معاصر حنفیہ کے اس بیان سے مطمئن ہو جاتے ہیں کہ وہ سلفی العقیدہ ہیں لہذا وہ ان کی تعریف کرتے ہیں اور فقہ میں چونکہ ان کے ہاں حساسیت شروع ہی سے ایک حد سے زیادہ نہیں تھی لہذا وہ حنفیہ کے فقہی جمود کو زیادہ موضوع بحث نہیں بناتے ہیں اور فقہی جمود کے مسئلہ میں برداشت کا رویہ اختیار کرتے ہیں۔

آپ ایک دفعہ علمائے دیوبند کے متفقہ عقائد المھند علی المفند کا عربی ترجمہ ذرا شائع کر کے دیکھیں تو پھر ذرا یہ بھی دیکھیے گا کہ علمائے دیوبند کی تعریف میں کیا مقالے، کتب یا تحقیقات علمیہ عرب دنیا سے نشر ہوتے ہیں۔ جزاکم اللہ خیرا۔
 
شمولیت
مئی 18، 2011
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
69
پوائنٹ
34
اگر کوئی شخص دیوبندی عقائد ونظریات سے ناواقفیت کی بنا پر ان کی تعریف کر بیٹھتا ہے تو کیا یہ دیوبندی افکار کے حق ہونے کی دلیل ہے؟
اور تو اور ابھی یہ بھی طے نہیں کہ امام کعبہ شیخ السعود الشریم نے یہ بات دیوبندی عقائد جاننے کے بعد کی ہے یابغیر جانے غلط فہمی میں ان سے دیوبندیوں کی تعریف سرزد ہوئی ہے؟
محترم ! ایک مستند عالم دین اور وہ بھی خصوصا امامِ حرم سے اتنی بدگمانی !!! کہ آپ کے خیال میں انھوں نے بغیر کسی تحقیق و جستجو کے اور بغیر مستند علم کے دیوبند اور علمائے دیوبند کے بارے میں "رسما" تعریفی کلمات کہہ دئیے ہوں گے ؟؟
اگر کوئی شخص
حضرات ! عرض ہے کہ یہ نہ تو ''کوئی'' شخص مجہول ہے اور نہ ہی ان سے کوئی ''غلط فہمی'' سرزد ہوئی ہے بلکہ عالم اسلام کی مشہور و معروف ہستی امام کعبہ جناب شیخ السعود الشریم ہیں نہھوں نے پورے ایمان و یقین اور علم کے ساتھ اہل توحید کی تعریف کی ہے۔ اور ''کوئی شخص '' کہہ سکتا ہے کہ وہ صرف ایک قاری ہیں ۔ تو ان کی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ حرم شریف میں امامت کے استحقاق کیلئے صرف خوش الحان قاری ہونا اہلیت کا واحد معیار نہیں ہے ۔ بلکہ پہلے اس شخص کو مستند علماء دین سے علوم دین میں مہارت کی سند حاصل کرنا ہوتی ہے اور بعد میں سیلیکشن کیلئے اس کی خوش الحانی کو مد نظر رکھا جاتا ہے ۔
ذرا ٹھنڈے دل سے ملاحظہ فرمائیے کہ کیا ایسی باتیں اس شخص سے صادر ہو سکتی ہیں جو علمائے دیوبند اور عقائدِ دیوبند سے بس 'واجبی' سی واقفیت رکھتا ہو؟؟
ذرا ملاحظہ فرمائیے! معلوم نہیں کہ آپ نے شیخ کی گزارشات کو پڑھا ہے یا نہیں اس لیے آپ کی آسانی کے لیے چیدہ چیدہ اقتباسات درج کیے ہیں :

مرکز علم دارالعلوم دیوبند کی علمی اور روحانی فضا دیکھ کر مجھے قلبی سکون اور گوناگوں مسرت حاصل ہو رہی ہے ۔ اس عظیم ادارے کے تعلق سے لاکھوں میل دور رہ کر جو خوبیاں سنتے تھے آج دیکھ کر احساس ہوا کہ یہ جامعہ عظیم صفات کا حامل ہے ۔
مجھے کہنے دیا جائے کہ دنیاکے کسی گوشہ میں منعقد مجلس میں دارالعلوم کی علمی خدمات کا تذکرہ نہ ہو تو وہ مجلس ادھوری ہوتی ہے ۔
دارالعلوم دیوبند مذہب اسلام کی اشاعت اور فروغ کے لیے جس نوعیت کی کوشش کر رہا ہے اس کی ہم دل سے قدر کرتے ہیں ۔ میں یہاں علماء اور طلباء کے پر نور چہروں کو دیکھ کر بے حد بشاشت محسوس کر رہا ہوں ۔ واقعی اسلاف کی یاد تازہ ہو گئی ہے ۔
یہاں انھوں نے جمع کا صیغہ (یعنی ہم ) اہل اسلام کے نزدیک اپنے مقام اور رتبے کو مد نظر رکھ اپنے لیے نہیں بولا بلکہ ہم سے مراد ان کی علمائے عرب اور خصوصا سعودی سلفی علمائے کرام ہیں۔
مزید سنئے :
ہندوستان میں اسلام کی تاریخ اور اس کے فروغ کا تذکرہ دارالعلوم دیوبند کے بغیر مکمل نہی ہو سکتا ۔ جب کبھی ہندوستان میں اسلام کی نشاۃ کا تذکرہ ہو گا اگر وہاں دارالعلوم دیوبند کا ذکر نہیں ہوگا تو وہ یقینی طور پر ایک منحوس لمحہ ہو گا۔
اور اپنی تقریری میں اس بات کا انھوں نے پورے یقین اور وثوق کے ساتھ پھر اعادہ کیا :

دیوبندکے تذکرے کے بغیر ہندوستان میں اسلام کی تاریخ اور تذکرہ نامکمل ہے
میرا خیال ہے کہ اتنی تفصیل بہت ہے :-)۔
بہرحال وجہ صرف یہ ہے کہ دیوبندیوں نے کسی صحیح العقیدہ شخص سے اپنی لئے تعریفی کلمات کبھی نہیں سنے اب اگر کسی نے غلط فہمی ہی میں سہی ایسے الفاظ ادا کردئے ہیں
معلوم نہیں کہ محترم شاہد نذیر صاحب کے نزدیک امام کعبہ صحیح العقیدہ ہیں یا فاسد العقیدہ ؟ بہرحال کروڑوں اہل توحید کی امامت کرنے والے انتہائی قابل تعظیم ہستی اور جامعہ ام القری کے مستند عالم دین جناب امام کعبہ نے دارالعلوم دیوبند اور علمائے دیوبند کی تعریف تو کر دی ہے :-)۔ اور غلط فہمی سے نہیں کی بلکہ پورے شرح صدر کے ساتھ اور ایمانی جذبات کے ساتھ کی ہے :-)۔ یقین نہیں آتا تو ان کی تقریر کے اقتباسات مکرر ملاحظہ فرما لیں :-)۔

اور لالکائی سمیت دیگر دیوبندیوں کو وہ آئینہ دکھاونگا
جی ! بندہ 'خاندانی' اہلحدیث ہے :-)۔ پر شکر ہے بعض لوگوں کی طرح محض "خاندانی" ہی نہیں رہ گیا :-) کچھ علم بھی حاصل کر لیا ہے۔ الحمد للہ
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
آپ ایک دفعہ علمائے دیوبند کے متفقہ عقائد المھند علی المفند کا عربی ترجمہ ذرا شائع کر کے دیکھیں تو پھر ذرا یہ بھی دیکھیے گا کہ علمائے دیوبند کی تعریف میں کیا مقالے، کتب یا تحقیقات علمیہ عرب دنیا سے نشر ہوتے ہیں۔ جزاکم اللہ خیرا۔
ایک دفعہ سلفی حضرات بھی اپنے پرانے علماء اہل حدیث کے عقائد عربی میں شائع کراکے دیکھیں پھر ہم بھی دیکھیں۔
میاں نذیر حسین ابن عربی کو الشیخ الاکبر کے لقب سے یاد کریں۔نواب صدیق حسن خان کے معتقدات معلوم کرنابھی چنداں دشوار نہیں ہے۔
دورکیوں جایے شاہ ولی اللہ کی اک کتاب ہے اس مین انہوں نے اسناد حدیث اورسلسہ صوفیہ دونوں پر کلام کیاہے۔مولانا عطائ اللہ حنیف ندوی کی تحقیق سے یہ کتاب شائع ہوئی ہے ۔اس میں اسناد حدیث والاحصہ تولیاگیاہےا ورصوفیاء کے سلسلہ والاحصہ ترک کردیاگیاہے۔
اب یہ جواب مت دیجئے گاکہ ہم نہیں مانتے ۔نہیں مانتے توشائع کرنے میں کیاحرج ہے؟والسلام
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
ایک دفعہ سلفی حضرات بھی اپنے پرانے علماء اہل حدیث کے عقائد عربی میں شائع کراکے دیکھیں پھر ہم بھی دیکھیں۔
میاں نذیر حسین ابن عربی کو الشیخ الاکبر کے لقب سے یاد کریں۔نواب صدیق حسن خان کے معتقدات معلوم کرنابھی چنداں دشوار نہیں ہے۔
جمشید بھائی ایک بات تو یہ ہے کہ المھند علی المفند علمائے دیوبند کے متفقہ عقائد ہیں اور اس پر کبار علمائے دیوبند کے دستخط بھی موجود ہیں اور سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ عربی میں بھی موجود ہیں اور اصلا تو عربی میں ہی لکھے گئے تھے۔ میرے کہنے سے مقصود یہ تھا کہ ریاض یا بیروت یا قاہرہ وغیرہ سے اگر شائع ہو جاتے اور ان کے کچھ نسخے سعودی علما کو تبصرہ کے لیے بھیج دیے جاتے اور پھر ان کا تزکیہ حاصل ہو جاتا تو یہ تزکیہ واقعتا پیش کرنے کے قابل تھا۔

جہاں تک آپ نے نواب صدیق حسن خان صاحب یا مولانا وحید الزمان خان صاحب کی مثالیں بیان کی ہیں تو یہ اہل حدیث یا سلفیہ کے متفقہ عقائد نہیں ہیں۔ سلفیہ کےمستند عقائد کے طور پر میری رائے میں دو اشخاص کو پیش کیا جا سکتا ہے ایک شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور شیخ محمد بن عبد الوہاب نجدی رحمہ اللہ۔ ان حضرات نے جو عقائد بیان کیے ہیں وہ سلفیہ کے ہاں مستند عقائد شمار ہوتے ہیں۔ جزاکم اللہ خیرا۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
جمشید بھائی ایک بات تو یہ ہے کہ المھند علی المفند علمائے دیوبند کے متفقہ عقائد ہیں اور اس پر کبار علمائے دیوبند کے دستخط بھی موجود ہیں اور سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ عربی میں بھی موجود ہیں اور اصلا تو عربی میں ہی لکھے گئے تھے۔ میرے کہنے سے مقصود یہ تھا کہ ریاض یا بیروت یا قاہرہ وغیرہ سے اگر شائع ہو جاتے اور ان کے کچھ نسخے سعودی علما کو تبصرہ کے لیے بھیج دیے جاتے اور پھر ان کا تزکیہ حاصل ہو جاتا تو یہ تزکیہ واقعتا پیش کرنے کے قابل تھا۔
جہاں تک آپ نے نواب صدیق حسن خان صاحب یا مولانا وحید الزمان خان صاحب کی مثالیں بیان کی ہیں تو یہ اہل حدیث یا سلفیہ کے متفقہ عقائد نہیں ہیں۔ سلفیہ کےمستند عقائد کے طور پر میری رائے میں دو اشخاص کو پیش کیا جا سکتا ہے ایک شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور شیخ محمد بن عبد الوہاب نجدی رحمہ اللہ۔ ان حضرات نے جو عقائد بیان کیے ہیں وہ سلفیہ کے ہاں مستند عقائد شمار ہوتے ہیں۔ جزاکم اللہ خیرا۔
عمومااحناف کو بدنام کرنے کیلئے بالخصوص علامہ انورشاہ کشمیری کی تحریر کاحوالہ دیاجاتاہے جس مین انہوں نے محمد بن عبدالوہاب نجدی کو بلیدد اورجاہل اورقلیل العلم قراردیاہے ۔اس تحریر کے تعلق سے مولانا منظورنعمانی صاحب اچھی وضاحت کرچکے ہیں۔لیکن کچھ اسی قسم کے الفاظ نواب صدیق حسن خان صاحب سے بھی ثابت ہیں۔
آپ کی جماعت کے الدیوبندیہ کے مولف کاکمال یہ ہے کہ اس کشمیری حوالہ کوتوخوب نمایاں کیاگیااورنواب صدیق حسن خان کاتذکرہ بالکل ہی حذف کردیاگیاعلم اوردیانت کی یہ کون سی قسم ہے آپ بہترجانتے ہیں۔
عقیدہ کے جہاں تک متفقہ ہونے کی بات ہے کہ توتمام علماء دیوبند ندوہ وغیرہ اشعری ماتری ہیں اوراسی کے ساتھ تصوف سے عملاوابستہ بھی ہیں۔یہ منہج خود حضرت شاہ ولی اللہ کاتھا
میاں نذیر حسین صاحب اوراس دور سے قریب کے علماء اہل حدیث خود کو حضرت شاہ ولی اللہ کی جانب ہی علماوعملاخود کو منسوب کرتے تھے۔محمد بن عبدالوہاب نجدی اورشیخ الاسلام ابن تیمیہ کا تذکرہ توماضی قریب کی چیز ہے۔وہ اشعریت اورماتریدیت کو بھی گمراہی نہیں سمجھاکرتے تھے۔تصوف کے نہ صرف خود قائل تھے بلکہ اپنے قریبی اعزاء ورشتہ داروں کو صوفیاء کرام کے پاس بھیجاکرتے تھے۔
مولانا سید نذیر حسین صاحب نے اپنے بھتیجے اورنواب صدیق حسن خان نے اپنے بیٹے کو مولانا شاہ فضل رحمان گنج مرادآبادی رحمتہ اللہ علیہ کے پاس بغرض بیعت واستفادہ بھیجاتھا۔
خلاصہ کلام یہ کہ آپ اپنی ذمہ داری لیجئے ۔اپنے کچھ قریبی متوسلین کی ذمہ داری لیجئے ۔اس سے آگے بڑھئے تو اپنے عہد کے لوگوں کی ذمہ داری لیجئے ۔لیکن جولوگ گزرگئے۔ان کے تعلق سے اس طرح کی بات شاید درست نہیں ہے۔والسلام
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
محترم ! ایک مستند عالم دین اور وہ بھی خصوصا امامِ حرم سے اتنی بدگمانی !!! کہ آپ کے خیال میں انھوں نے بغیر کسی تحقیق و جستجو کے اور بغیر مستند علم کے دیوبند اور علمائے دیوبند کے بارے میں "رسما" تعریفی کلمات کہہ دئیے ہوں گے ؟؟
میرے بھائی یہاں دو باتیں ہیں :
١۔ امام حرم کوہم سلفی العقیدہ سمجھتے ہیں کیونکہ ہم نے ا ن کے بارے میں کوئی ایسی بات سنی یا دیکھی نہیں جس سے ان کے عقیدے کی خرابی واضح ہو ۔ اگرکسی کے پاس دلیل ہے ان کے عقیدے کی خرابی پر تو وضاحت کریں ۔
٢۔ علمائے دیوبند کے عقائد کتاب و سنت کے خلاف اشعری و ماتریدی و وجودی ہیں ۔ ( اگر دلائل کی ضرورت ہوئی تو حاضر ہیں )
اب ان دونوں باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے امام کعبہ کے تعریفی کلمات کو دیکھیں تو اس کی صورت یہی نکلتی ہے کہ وہ دیوبندیوں کے ان عقائد سے واقف ہی نہیں ہیں کیونکہ ایک سلفی العقیدہ شخص کے بارے میں حسن ظن کا یہی تقاضا ہے ۔
جو حسن ظن آپ کہتے ہیں اس کا مطلب ہے کہ ہم دیوبندیوں کے عقائد کو امام کعبہ کے ہاں پسندیدہ مان لیں ۔ یہ دیوبندیوں کے لیے تو حسن ظن ہو سکتا ہے جبکہ ان کے حق میں یہ بد ظنی ہے کیونکہ اس کا مطلب ہے امام کعبہ اشعری و ماتریدی و وحدۃ الوجود جیسے نظریات کے حامل ہیں ۔


گزارش : اگرچہ میری بات بالکل واضح ہے لیکن پھر بھی احتیاطا کہنا چاہتا ہوں کہ شریم وغیرہ کا عقیدہ میں ابھی تک ہمیں کوئی خرابی نظر نہیں آئی اس وجہ سے ہم نے ان کے بارے مین حسن ظن کا پہلو اختیار کیا ۔ اگر اس کے خلاف دلیل ثابت ہو جاتی ہے تو اس حسن ظن کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔ اسی طرح دیوبندیوں کے عقیدےکی خرابی کی بات ان کی معتمد کتب کے حوالے سےکہی ہے اگر آج کے علمائے دیوبند یا کوئی دیوبندی شخص اس سے توبہ کا اعلان کر لیتا ہے تو ہماری گفتگو سے مراد نہیں ہے ۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
جمشید بھائی المھند علی المفند مطبوعہ ادارہ اسلامیات، ص ٤٥ اور ٤٦ سے ایک اقتباس نقل کر رہا ہوں کہ جس میں علمائے دیوبند نے ایک سوال قائم کرتے ہوئے اس کا جواب دیا ہے اور یہ سوال سعودی علماء یعنی آل الشیخ کے جد امجد اور روحانی والد شیخ محمد بن عبد الوھاب نجدی کے بارے ہے :
السوال : قد کان محمد بن عبد الوھاب النجدی یستحل دماء المسلمین و اموالھم واعراضھم وکان ینسب الناس کلھم الی الشرک ویسب السلف فکیف ترون ذلک۔۔۔۔
محمد بن عبد الوہاب نجدی مسلمانوں کے خون، مال اور عزتوں کو مباح سمجھتا تھا اور تمام لوگوں کو شرک کی طرف منسوب کرتا تھا اور سلف صالحین کو گالیاں دیتا تھا۔ پس تم علمائے دیوبند کی اس کے بارے کیا رائے ہے؟ِ۔۔۔۔۔

الجواب : الحکم عندنا فیھم ما قال صاحب لدر المختار۔۔۔وقال الشامی فی حاشیتہ کما وقع فی زماننا فی اتباع محمد بن عبد الوھاب الذین خرجوا من نجد وتغلبوا علی الحرمین وکانوا ینتحلون مذھب الحنابلۃ لکنھم اعتقدوا انھم ھم المسلمون وان من خالف اعتقادھم مشرکون واستباحوا بذلک قتل اھل السنۃ وقتل علمائھم حتی کسر اللہ شوکتھم ۔۔۔۔۔
جواب : ہمارا محمد بن عبد الوہاب کے بارے وہی کہنا ہے جو صاحب در مختار یعنی علامہ شامی نے ان کے بارے کہا ہے۔۔۔علامہ شامی نے اپنے حاشیہ میں کہا ہے کہ جیسا کہ مارے زمانے میں محمد بن عبد الوہاب کے پیروکاروں نے نجد کے علاقے سے خروج کیا ہے اور حرمین پر قبضہ کر لیا ہے اور اپنے آپ کو حنابلہ کی طرف منسوب کرتے ہیں لیکن ان کا اعتقاد یہ ہے کہ صرف وہی یعنی محمد بن عبد الوہاب کے پیروکار ہی مسلمان ہیں اور ان کے سوا مشرک ہیں۔ اپنے اس عقیدے کے سبب سے انہوں نے یعنی محمد بن عبد الوہاب کے پیروکاروں نے اہل سنت اور ان کے علماء کے قتل کو مباح قرار دیا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالی نے ان یعنی محمد بن عبد الوہاب کے پیروکاروں کی شان وشوکت کو توڑ کر رکھ دیا ہے۔۔۔۔

یہ ایک عبارت نمونے کے طور پیش کی ہے اور ایسی کئی عبارتیں ہیں کیا المھند علی المفند کے ان عقائد کو علمائے دیوبند کا متفقہ عقیدہ جان لینے کے بعد بھی کوئی سعودی سلفی عالم دین، علمائے دیوبند کی تعریف میں ایک لفظ بھی کہہ سکتا ہے ؟؟؟ تو یہ بات درست تھی کہ امام کعبہ نے اگر ایسی تعریف کی ہے تو یہ لاعلمی کے سبب کی جاتی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ہماراکوئی دیوبندی بھائی دار العلوم دیوبند میں ہونے والی عربی تقاریر وغیرہ کا اردو ترجمہ فراہم کر سکتا ہے؟
تاکہ جو لوگ عربی نہیں جانتے وہ بھی حقیقت حال سے آگاہی حاصل کرسکیں ۔
 
Top