• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس مجلس میں دیوبند کی علمی خدمات کا ذکر نہ ہو، وہ ’’نحوست بھری‘‘ ہے۔ شیخ السعود الشریم

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
جی ! بندہ 'خاندانی' اہلحدیث ہے :-)۔ پر شکر ہے بعض لوگوں کی طرح محض "خاندانی" ہی نہیں رہ گیا :-) کچھ علم بھی حاصل کر لیا ہے۔ الحمد للہ
ایک تو ان روافض کا برا ہو، کہ انہوں نے دین تقیہ ایجاد کیا!!! اور پھر ان کا بھی جو روافض کی ڈگر پرچلتے ہیں!!
اب یہ " صاحب علم خاندانی اہل الحدیث" مجھے بتلائیں کہ اشعری ، ماتریدی عقیدہ کو کس اہل الحدیث نے صحیح گردانا ہے!! اور یاد رہے کہ علمائے دیوبند علی الاعلان اشعری اور ماتریدی ہیں!!
ابھی معلوم ہو جائے گا!! کہ ہمارےلالکائی صاحب، کتنے خاندانی اہل الحدیث ہیں اور کتنے صاحب علم!!!
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
جس مجلس میں دیوبند کی علمی خدمات کا ذکر نہ ہو، وہ ’’نحوست بھری‘‘ ہے۔ امام کعبہ شیخ السعود الشریم

مذکورہ بالا اقتباس جناب لالکائی صاحب کا ھے ۔جو انہوں نے اپنی دانست میں امام حرم مخترم شیخ سعود الشریم سے منسوب کیے ھیں۔

جو انھوں نے اپنے دورہ ھند کے دوران دارالعلوم دیوبند آمد پر ایک مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کھے۔

اب آئیے دوسری طرف۔

یہ میرے سامنے دارالعلوم دیوبند کی آفیشل ویب سائیٹ کھلی ہوئی ھے۔

جس میں الفاظ قطعا موجود نھیں ھیں۔

انھوں نے وھاں کیا کھا۔
دیکھئیے۔ http://www.darululoom-deoband.com/urdu/news/1331113658news.gif

فیصلہ کیجیئے۔

یہ ساری بات جس کا افسانے میں ذکر تک نہ تھا ۔اسے اپنے الفاظ سے آراستہ کر کے بیان کر دیا۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
شاہد نذیر صاحب نے کہا تھا کہ
اگر بالفرض واقعی ان علمائے اہل حدیث کی تقلید سے مراد مروجہ تقلید ہے تو ہم ان کے اس موقف کو مبنی بر خطاء سمجھتے ہیں کیونکہ قرآن و حدیث سے مروجہ تقلید کی کوئی گنجائش نہیں نکلتی۔
پہلی بات آپ قائل ہیں کہ سعودی علماء نے اتباع کو ہی تقلید کہا ہے لیکن اگر ان مراد تقلید ہے تو آپ اس کو صرف خطا سمجھتے ہیں ۔ دیکھیے پاکستانی اہلحدیث کا امتیازی وصف تقلید نہ کرنا ہے ۔ میرے خیال میں یہ نا ممکن ہے کوئی تقلید کرنے کا عمل بھی کرے اور اپنے آپ کو اہلحدیث مسلک سے منسلک کرے ۔ آپ کو کہنا چاہئیے تھا کہ اگر بالفرض واقعی ان علمائے اہل حدیث کی تقلید سے مراد مروجہ تقلید ہے تو ہم ان کو سلفیت سے خارج سمجھتے ہیں ۔ جیسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو آخری نبی ماننا مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے ۔ اگر کوئی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہ مانے تو اس کو خطا نہ کہا جائے گا بلکہ مذکورہ عقیدہ کے حامل شخص کو اسلام سے خارج کہا جائے گا۔

ابن داؤد صاحب نے ابن عثیمین کے حوالہ سے تقلید کی تعریف نقل کی ہے
الـتَّـقلـيد
تعريفه:
التقليد لغة: وضع الشيء في العنق محيطاً به كالقلادة.
واصطلاحاً: اتباع من ليس قوله حجة.
فخرج بقولنا: (من ليس قوله حجة) ؛ اتباع النبي صلّى الله عليه وسلّم، واتباع أهل الإجماع، واتباع الصحابي، إذا قلنا أن قوله حجة، فلا يسمى اتباع شيء من ذلك تقليداً؛ لأنه اتباع للحجة، لكن قد يسمى تقليداً على وجه المجاز والتوسع.الاصول من علم الاصول ۔ فضيلة الشيخ محمد بن صالح العثيمين رحمه الله تعالى
اس میں وہ تقلید کی تعریف کر رہے کہ اصلاحی تعریف " اتباع من ليس قولہ حجہ" ہے یعنی ایسے شخص کی اتباع جس کی بات حجت نہ ہو اور ساتھ میں کہ رہے ہیں " فخرج بقولنا: (من ليس قوله حجة) ؛ اتباع النبي صلّى الله عليه وسلّم، واتباع أهل الإجماع، واتباع الصحابي، إذا قلنا أن قوله حجة، " اس تعریف سے تقلید سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ، اجماع کی اتباع اور صحابی کی اتباع خارج ہو گئی کیوں ان کی اتباع پر دلیل ہے لیکن ساتھ میں کہ رہے ہیں " لكن قد يسمى تقليداً على وجه المجاز والتوسع " لیکن بعض اوقات ان اتباع پر بھی تقلید کا لفظ مجازا بولا جاتا ہے "
یعنی ابن عثیمین رحمہ اللہ کے نذدیک تقلید میں ": اتباع من ليس قوله حجة" تو ہے ہی ہے لیکن مجازا بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ، اجماع کی اتباع اور صحابی کی اتباع کو بھی شامل کردیا جا تا ہے ۔ انہوں نے ": اتباع من ليس قوله حجة " کو خارج نہیں کیا ۔ اور آپ ایسی عمل (تقلید یا اتباع ) کے مخالف ہیں جس میں "اتباع من ليس قولہ حجہ "ہو ۔
دوسری بات یہ ایک سعودی عالم کا اکلوتا فتوی ہے ۔ میں نے سب سے بڑی علماء کمیٹی کا فتوی نقل کیا تھا ۔ اگر آپ اس لنک پر دیکھیں تو وہاں اس کمیٹی نے تقلید کی تعریف بیان کرنے بعد فتوی دیا تھا وہ تعریف یوں ہے
"ذكر علماء الأصول تعريفات لبيان حقيقة التقليد، منها: قول بعضهم: ( التقليد هو: قبول قول القائل وهو لا يدري مستنده )، وذهب بعضهم إلى أن التقليد: ( قبول قول القائل بلا حجة ). واختار أبو المعالي الجويني تعريف التقليد بأنه: ( اتباع من لم يقم باتباعه حجة، ولم يستند إلى علم ). وهذه التعاريف متقاربة، ولعلماء الأصول فيها مناقشات ترجع إلى الصناعة المنطقية، ولكن القصد هنا بيان حقيقة التقليد على وجه التقريب."
کیا آپ اس تقلید کے قائل ہیں ؟
اور یہ ایک عالم کی بیان نہیں سعودی علماء کی سب سے بڑی کمیٹی کا فتوی ہے ۔
اس کا لنک پہلے دے چکا ہوں ۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
ابن داؤد صاحب نے ابن عثیمین کے حوالہ سے تقلید کی تعریف نقل کی ہے
اس میں وہ تقلید کی تعریف کر رہے کہ اصلاحی تعریف " اتباع من ليس قولہ حجہ" ہے یعنی ایسے شخص کی اتباع جس کی بات حجت نہ ہو اور ساتھ میں کہ رہے ہیں " فخرج بقولنا: (من ليس قوله حجة) ؛ اتباع النبي صلّى الله عليه وسلّم، واتباع أهل الإجماع، واتباع الصحابي، إذا قلنا أن قوله حجة، " اس تعریف سے تقلید سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ، اجماع کی اتباع اور صحابی کی اتباع خارج ہو گئی کیوں ان کی اتباع پر دلیل ہے لیکن ساتھ میں کہ رہے ہیں " لكن قد يسمى تقليداً على وجه المجاز والتوسع " لیکن بعض اوقات ان اتباع پر بھی تقلید کا لفظ مجازابولا جاتا ہے "
یعنی ابن عثیمین رحمہ اللہ کے نذدیک تقلید میں ": اتباع من ليس قوله حجة" تو ہے ہی ہے لیکن مجازا بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ، اجماع کی اتباع اور صحابی کی اتباع کو بھی شامل کردیا جا تا ہے ۔ انہوں نے ": اتباع من ليس قوله حجة " کو خارج نہیں کیا ۔ اور آپ ایسی عمل (تقلید یا اتباع ) کے مخالف ہیں جس میں "اتباع من ليس قولہ حجہ "ہو ۔
جناب من!! یہ آپ نے یعنی کہہ کر نہ جانے کیا معنی اخذ کر نا چاہتے ہیں! بات واضح ہے کہ تقلید کا لفظ ہمیشہ اس کے اصطلاحی معنی میں استعمال نہیں ہوا کرتا بلکہ مجاز میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ تقلید اپنے اصطلاحی معنی میں اتباع میں داخل نہیں!!! بلکہ اتباع کے منافی ہے!! لہذا آئندہ کبھی اہل السنت والجماعت کی تحریر کا مطالعہ کریں تو یاد رکھیئے گا کہ جب وہ تقلید کے جواز کی بات کرتے ہیں تو وہاں تقلید اپنے مجازی معنی میں ہے نہ کہ اپنے اصطلاحی معنی میں!!! تقلید کے اس مجاز کا استعمال نہ صرف عرب کے علماء کیا کرتے ہیں بلکہ برصغیر میں بھی اس طرح تقلید کا لفظ اپنے مجازی معنی میں استعمال کیا جاتا رہا ہے!! آپ معیار الحق کا ہی مطالعہ کر لیں!!! اور اپنی کتاب مسلم الثبوت اور اس کی شرح فواتح الرحموت کا ہی مطالعہ کر لیں!!!
ایک بات اور بتلائے جاتا ہوں! جمشید میاں نے ایک بار سچ لکھ ہی دیا تھا؛ ان کی یہ عبارت اردو مجلس سے پیش کرتا ہوں۔
آپ بھی اسی مشورہ پر عمل کیجئے جو انہیں دیا گیا تھا:
الطحاوی نے لکھا ہے ۔۔
لوگوں کی ایک عجیب وغریب سوچ یہ ہے کہ جہاں کہیں تقلید کا لفظ آیااس سے بس وہ فقہی تقلید خود ساختہ طورپر مراد لے لیتے ہیں۔جیسے کہ آج کل کے روشن خیال علامہ اقبال کے کلام سے مدرسہ پر نکتہ چینی کرتے ہیں جب کہ یہ بات متحقق ہے کہ اس وقت اسکول کوبھی مدرسہ ہی کہاجاتاتھااوراقبال کے کلام میں جہاں جہاں مدارس پر طنز اوراس کی خومیوں کی جانب اشارہ ہے اس میں زیادہ ترمراد اسکول اورکالجز ہی مراد ہیں۔
اسی طرح کاحال کچھ لوگوں کاہے جہاں کہیں تقلید کالفظ آیابس سمجھ لیاکہ اس سے فقہی تقلید مراد ہے جب کہ معلوم ہوناچاہئے کہ تقلید ایک کثیرالجہات معنی کالفظ ہے کبھی اس سے رسوم ورواج مراد ہوتے ہیں کبھی طرز اورمنہج اورکبھی وہ تحقیق کی ضد ہوتاہے۔
اس کے جواب میں انہیں کہا گیا تھا:
السلام علیکم ورحمۃاللہ و برکاتہ
الطحاوی صاحب! آپ کی مذکورہ بالا تحریر پڑھ کر مجھے ایک حدیث یاد آ گئی:
عن أبي هريرة رضي الله عنه ، قال : وكلني رسول الله صلى الله عليه وسلم بحفظ زكاة رمضان فأتاني آت فجعل يحثو من الطعام فأخذته ، فقلت : لأرفعنك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر الحديث ، فقال : " إذا أويت إلى فراشك فاقرأ آية الكرسي لن يزال عليك من الله حافظ ولا يقربك شيطان حتى تصبح ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم : صدقك وهو كذوب ذاك شيطان۔ "
الطحاوی صاحب! آپ اپنے اس کلام کو یاد رکھئے گا ، آئندہ بہت کام آئے گا۔ اقبال اور مدرسہ کے متعلقات کو یاد رکھنے کی خاص ضرورت نہیں ، مگر تقلید کے حوالے سے آپ نے جو کچھ لکھا ہے ، بس وہ نہ بھولئے گا۔بلکہ ایسا کریں کہ اس کو اس عبارت کو موم جامہ پہنا کر ہر وقت اپنے ساتھ ہیں رکھیں۔ اور یہ جب بھی آپ تقلید کے وجوب کو ثابت کرنے لگیں تو اس عبارت کو ضرور پڑھ لیجئے گا۔ کیونکہ یہ ہی حرکت تمام دائیان تقلید کرتے ہیں کہ بس کسی کتاب میں لفظ تقلید نظر آیا کہ خود ساختہ طور پر اس سے فقہی تقلیدمراد لے لیا۔
ہم اہل السنۃ و الجماعۃ خود ساختہ طور پر نہیں لیتے۔ہاں مگر قرائن کے ساتھ۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
ابن داؤد بھائی جزاک اللہ پر اگر اس عبارت کا حوالہ بھی ساتھ دے دیا جائے کہ اس پوسٹ و تھریڈمیں یا کسی اور جگہ جہاں الطحاوی نے یہ بات لکھی اور کہی ہے تو ایک اچھی بات سامنے آجائے گی-
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
محترم ! ایک مستند عالم دین اور وہ بھی خصوصا امامِ حرم سے اتنی بدگمانی !!! کہ آپ کے خیال میں انھوں نے بغیر کسی تحقیق و جستجو کے اور بغیر مستند علم کے دیوبند اور علمائے دیوبند کے بارے میں "رسما" تعریفی کلمات کہہ دئیے ہوں گے ؟؟

حضرات ! عرض ہے کہ یہ نہ تو ''کوئی'' شخص مجہول ہے اور نہ ہی ان سے کوئی ''غلط فہمی'' سرزد ہوئی ہے بلکہ عالم اسلام کی مشہور و معروف ہستی امام کعبہ جناب شیخ السعود الشریم ہیں نہھوں نے پورے ایمان و یقین اور علم کے ساتھ اہل توحید کی تعریف کی ہے۔ اور ''کوئی شخص '' کہہ سکتا ہے کہ وہ صرف ایک قاری ہیں ۔ تو ان کی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ حرم شریف میں امامت کے استحقاق کیلئے صرف خوش الحان قاری ہونا اہلیت کا واحد معیار نہیں ہے ۔ بلکہ پہلے اس شخص کو مستند علماء دین سے علوم دین میں مہارت کی سند حاصل کرنا ہوتی ہے اور بعد میں سیلیکشن کیلئے اس کی خوش الحانی کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔
معلوم نہیں کہ محترم شاہد نذیر صاحب کے نزدیک امام کعبہ صحیح العقیدہ ہیں یا فاسد العقیدہ؟
بس ایک بات واضح کر دیجئے کہ

کیا آپ کا بھی عین وہی عقیدہ ہے جو امام کعبہ شیخ سعود الشریم﷾ کا ہے؟؟؟

یا

میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھو تھو
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
ابن داؤد بھائی جزاک اللہ پر اگر اس عبارت کا حوالہ بھی ساتھ دے دیا جائے کہ اس پوسٹ و تھریڈمیں یا کسی اور جگہ جہاں الطحاوی نے یہ بات لکھی اور کہی ہے تو ایک اچھی بات سامنے آجائے گی
اردو مجلس - موضوع: دور حاضر میں اجتہاد کے امکانات و شرائط اور اقبال رحمہ اللہ - تنہا پوسٹ
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,332
پوائنٹ
180
لطحاوی نے لکھا ہے ۔۔
لوگوں کی ایک عجیب وغریب سوچ یہ ہے کہ جہاں کہیں تقلید کا لفظ آیااس سے بس وہ فقہی تقلید خود ساختہ طورپر مراد لے لیتے ہیں۔جیسے کہ آج کل کے روشن خیال علامہ اقبال کے کلام سے مدرسہ پر نکتہ چینی کرتے ہیں جب کہ یہ بات متحقق ہے کہ اس وقت اسکول کوبھی مدرسہ ہی کہاجاتاتھااوراقبال کے کلام میں جہاں جہاں مدارس پر طنز اوراس کی خومیوں کی جانب اشارہ ہے اس میں زیادہ ترمراد اسکول اورکالجز ہی مراد ہیں۔
اسی طرح کاحال کچھ لوگوں کاہے جہاں کہیں تقلید کالفظ آیابس سمجھ لیاکہ اس سے فقہی تقلید مراد ہے جب کہ معلوم ہوناچاہئے کہ تقلید ایک کثیرالجہات معنی کالفظ ہے کبھی اس سے رسوم ورواج مراد ہوتے ہیں کبھی طرز اورمنہج اورکبھی وہ تحقیق کی ضد ہوتاہے
اگرکسی کو اتنی توفیق کی ارزانی نہ ہوئی ہو کہ وہ باتوں کو صحیح طرز سے سمجھ سکے توبحث کرنا کوئی ضروری چیز نہیں ہے۔

اقبال شاعرتھے فلسفی تھے دین کے خادم اوردین کا درد رکھنے والے تھے۔ امت مسلمہ کی زبوں حالی پستی پر کڑھتے تھے اورکوشاں تھے کہ یہ امت دوبارہ اپنے اقبال اورعروج سے ہمکنار ہو اس کیلئے انہوں نے شاعری کے ذریعہ قوم کے تن مردہ میں جان پھونکنے کی کوشش کی ۔کچھ کامیابی ہوئی اورکچھ ناکامی ۔کامیابی صرف اس قدر کہ بقول حالی
وہ سوتے میں ابکلبلانے لگے ہیں​
اس سے زیادہ نہیں
خود اقبال کو بھی اعتراف تھاکہ وہ جن سے مخاطب ہیں وہ مردہ لوگ ہیں چنانچہ انہوں نے رابندرناتھ ٹیگور اوراپناموازنہ کرتے ہوئے کہاہے۔

اوچمن زادہ چمن پروردہ ای
من دمیدم اززمین مردہ ای​

اقبال فقیہہ نہیں تھے ۔نہ انہوں نے خود کے فقیہہ ہونے کا دعویٰ کیااورنہ ہی ان کے کلام کے شارحین نے ان کو فقیہہ سمجھاہے اورجہاں تقلید کارونارویاہے اس کو فقہی تقلید کہاہے۔کسی کو اس تعلق سے دیکھناہوتو یوسف سلیم چشتی کی اقبال کے کلام کی شرح دیکھ لے۔

کچھ بزعم خود جید جاہلین اگراقبال کے کلام میں کسی تقلید کا لفظ آنے سے اس کو فقہی تقلید سمجھنے لگیں تویہ ان کی غلط فہمی ہے یاغلط فہمی پر متنبہ کرنے والے کا قصور ہے؟

اگربحث برائے بحث مان بھی لیں کہ تقلید سے فقہی تقلید مراد ہے توبھی اولاتواقبال کی کسی بات کو فقہی طورپر قبول واستناد کا درجہ نہیں دیاجاسکتا۔
دوسرے یہ کہ وہ خود آخر میں جدید مجہتدین کے انداز اجتہاد کو دیکھتے ہوئے اس کےقائل ہوگئے تھے کہ ماضی کے علماء کی اقتداء ہی بہتر ہے۔
جلوہ اش ماراازمابیگانہ کرد
سازماراازنوابیگانہ کرد
ازدل ماآتش دیرینہ برد
نورونارلاالہ ازسینہ برد
اجتہاد اندرزمان انحطاط
قوم رابرہم ہمی پیچد بساط
زاجتہاد عالمان کم نظر
اقتدابررفتگاں محفوظ تر

میری پوری بات ماقبل میں جس کا ابن داؤد نے کوٹ کیاہے اقبال کے کلام کے تناظر میں تھا۔اوراسی حیثیت سے یہ بات کی گئی تھی ۔اس سے نہ یہ مطلب ومقصود تھاکہ اگرکسی فقہی کتاب میں بھی تقلید کا لفظ ہوگاتواس سے بھی اصطلاحی تقلید معلوم نہیں ہوگی۔

یہ اصولی بات ہے کہ آدمی جس تناظر میں کلام کرتاہے اس کے کلام کا مفہوم بھی اسی تناظر میں لیاجائے گا۔آدمی فقہ کے تعلق سے گفتگو کررہاہے وہاں تقلید سے تقلید ہی مراد لی جائے گی۔ کوئی شاعر تقلید کا لفظ استعمال کرتاہے تواس کو فقہی تقلید سمجھنا میرے خیال سے سمجھنے والے کی سخن فہمی کومشتبہ بنانے کیلئے کافی ہے۔
بہرحال میراکام صرف اس قدر ہے کہ اپنی بات کی وضاحت کردوں جن کا شیوہ اوررٹ مرغ کی ایک ٹانگ ہے ان سے مجھے کوئی بحث منظورنہیں ہے۔
 

قاسم

مبتدی
شمولیت
مارچ 11، 2012
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
97
پوائنٹ
0
اصل فیصلہ

بھائی شیخ سعودالشریم مذہبا حنبلی اور اعتقادا غیر مقلد ہے اور ان کے کتابوں سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ وہ صاف تجسیم کا قائل ہے لہذا اس کی تعریف کرنے نہ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا باقی رہا یہ سوال کہ غیر مقلد کسی نہ کسی صورت میں تقلید کرتے یا نہیں ، تو اس میں حقیقت یہ ہے کہ وہ ہر صورت میں تقلید کرتے ہیں ورنہ میں ایک عامی غیر مقلد کو پکڑ کر اس پوچھتا ہوں کہ ساری نماز صرف قرآن وصحیح حدیث سے ثابت کرو وہ کیا اس کا پر دادا بھی ثابت نہیں کرسکتا اور اس کا جو نیم عالم ہوتا ہے وہ بھی کسی حدیث کی تصحیح خود نہیں کرسکتا بلکہ کسی ناقد کا قول نقل کرکے تصحیح و تضعیف کرتا ہے اور یہ بات اگر کسی کو معلوم نہیں تو اصول حدیث کی کتابیں پڑھ کر تسلی کریں کہ تصحیح و تضعیف اجتہادی امور ہیں لہذا کسی ناقد کا قول تصحیح کیلئے نقل کرنا تقلید نہیں تو پھر اور کیا ہے
 
Top