لیجئے سعودبن ابراہیم الشریم حفظہ اللہ کے خطاب کا اردو ترجمہ حاضر ہے جو انہوں نے جامع مسجد اہل حدیث ،مؤمن پورہ ،ممبئی ،انڈیا میں کیا۔
ترجمہ خطاب بمقام ممبئی، از امام حرم مکی سعودبن ابراہیم الشریم حفظہ اللہ۔
بتاریخ :یکم نومبر٢٠١٠ئ۔
بمقام:
جامع مسجد اہل حدیث ،مؤمن پورہ ،ممبئی ،انڈیا۔
حمدوصلاۃ کے بعد:
صاحب فضیلت نائب ناظم مرکزی جمعیت
اہل حدیث ہند۔
صاحب فضلیت ناظم صوبائی جمعیت
اہل حدیث ،ممبئی حفظہ اللہ۔
صاحب فضلیت امیر صوبائی جمعیت
اہل حدیث ،ممبئی حفظہ اللہ۔
اصحاب فضیلت مشائخ
اہل حدیث !
میرے دینی بھائی
ڈاکٹرذاکرنائک !
میرے بھائی حاضرین!
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
اس پاکیزہ ومبارک محفل میں آپ سب کوخوش آمدید اورمرحبا کہتاہوں۔
میرے خیال میں یہ میرے فرائض میں شامل ہوگیاتھا جب میں نے ہندوستان اورممبئی کی سرزمین پرقدم رکھا تھا کہ اپنوں میں
اپنے بھائیوں میں اوراپنے احباب اہل حدیث کے درمیان حاضری دوں۔
اہل حدیث !
وہ اس شعر کے مصداق ہیں :
أھل الحدیث ہم أہل النبی وان لم
یصحبوانفسہ أنفاسہ صحبو!
اہل حدیث ہی نبی والے ہیں گرچہ انہوں نے نبی کی صحبت نہیں پائی ہے مگرانہیں نبی کے گفتارکی صحبت ضرورحاصل ہے۔
اہل حدیث ہی توطائفہ منصورہ(اللہ کی نصرت وتائید پانے والی جماعت) ہیں ،جیساکہ اہل علم نے ان کے متعلق فرمایاہے،یہ بات انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ کی اس حدیث ''لا تزال طائفة من أمتی ظاہرین علی الحق لا یضرہم من خذلہم وخالفہم''کی شرح میں کہی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میری امت کاایک گروہ ہمیشہ حق پررہنے کی وجہ سے غالب رہے گا،ان کاساتھ چھوڑدینے والے اوران کی مخالفت کرنے والے قیامت تک انہیں کچھ بھی نقصان نہ پہنچاسکیں گے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایاکہ یہ وہ لوگ ہوں گے جو(مااناعلیہ الیوم وأصحابی ) میرے اورمیرے صحابہ کے آج کے طوروطریقے پرہوں گے۔اہل علم نے وضاحت کی ہے۔اورانہیں میں امام بخاری رحمہ اللہ وغیرہ بھی ہیں کہ
وہ اہل حدیث ہیں ۔ اوربعض سلف نے فرمایا کہ
اگروہ اہل حدیث نہیں ہیں تومیں نہیں جانتاکہ وہ کون ہیں ۔
الغرض اہل حدیث ہمارے بھائی ہیں ،ہمارے احباب ہیں اوران کے لئے بس یہی شرف کافی ہے کہ ان کاانتساب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی طرف ہے،یہ بہترین نسبت اوربہترین انتساب ہے ۔اورکیوں نہ ہوکہ اس انتساب کا مرجع سیدالبشر اورقیامت کے دن سید اولاد آدم ہیں؟صلوات اللہ وسلامہ علیہ۔
شاعرکہتاہے:
دین النبی محمد آثار
نعم المطیة للفتی الأخبار
لاترغبن عن الحدیث وأھلہ
فالرأی لیل والحدیث نھار
دین محمدمنقولات پرمبنی ہے،نوجوان کے لئے بہترین سامان سفر حدیث ہیں ،
حدیث اوراہل حدیث سے بے رغبتی نہ ظاہرکرو،کیونکہ ''رائے ''شب ،اور''حدیث ''دن ہے۔
ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث راہرو کے لئے آفتاب کے مانندہے،آدمی اپنے حبیب اورقدوہ کی پیروی کے بغیرکیسے چل سکتاہے،صلوات اللہ وسلامہ علیہ ۔یہی وہ لوگ ہیں جنہوں اللہ نے ہدایت دی ہے ،چنانچہ تم انہیں کے نقش قدم کی پیروی کرو۔
بھائیو!ہم دیارحرمین شریفین مملکت سعودی عرب میں اپنے اہل حدیث بھائیوں سے محبت کرتے ہیں اورہماری اس محبت کی بنیاد دین وعقیدہ ہے کیونکہ ہمارے اوران کے درمیان محبت کاقدرمشترک کتاب اللہ اورسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے،ہمارے تعلق کی بنیادیہی ہے۔
اورہمیں ایک دوسرے سے جوڑنے والی ایک دوسری شے بھی ہے اوروہ یہ کہ ہماری فکرایک ہے،ہمارامنہج ایک ہے اورہماراعقیدہ ایک ہے۔
مزیدہمارے درمیان رابطے کی ایک اوربنیاد بھی ہے اوریہ وہ ہے جوہمیں وقتافوقتانظرآتاہے اورجسے ہم فتنوں کے زمانے میں کھلے طورپرمحسوس کرتے ہیں ،
جب بلادغیرمیں میرے خلاف تہمتوں کی گرم بازاری ہوتی ہے،اس وقت اہل حدیث ہمارے پہلوبہ پہلونظرآتے ہیں ،ہم اپنے دفاع میں اورشبہات کی بیخ کنی میں
اہل حدیث بھائیوں کی روشن خدمات اورنمایاں کاوشوں کوپورے طورپردیکھتے اورمحسوس کرتے ہیں ،ایساہمیشہ ہوتاآیاہے، جب بھی کوئی بحران پیداہوتاہے وہ ہمارے ساتھ ہوتے ہیں ،
خواہ وہ ہندوستان کے اہل حدیث ہوں خواہ پاکستان کے یاان دونوں کے علاوہ دیگرمقامات کے،ان کی کاوشیں لائق شکراورنمایاں ہیں ۔
رابطے کی ایک اوربنیادبھی ہے اوروہ یہ ہے کہ ان کاتعلق ،محبت اورقربت کارشتہ سعودی عرب کے حکام کے ساتھ برابراستوار چلا آرہاہے خواہ وہ سابق حکمراں (شاہ عبدالعزیز،شاہ سعود،شاہ فیصل اورشاہ فہد رحمہم اللہ وغیرہ) ہوں یا موجودہ خادم حرمین شریفین(شاہ عبداللہ ) حفظہ اللہ ہوں ۔
اسی طرح ہمیں ایک دوسرے سے قریب کرنے والی ایک شی یہ بھی ہے کہ
اہل حدیث کاہمارے بڑے بڑے علمائے کرام کے ساتھ تعلق رہاہے مثلاسماحة الشخ عبدالعزیز بن بازرحمہ اللہ اوران کے علاوہ مملکت سعودی عرب کے دیگر اہل علم بھی ان میں شامل ہیں ،
ان کااہل حدیثوں سے یہ تعلق بہت مضبوط اوراعتماد سے پررہاہے۔
اس سب پرمستزادیہ کہ ان کے منہج کی صحت مسلم رہی ہے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب ان کی نسبت دوٹوک رہی ہے،انہوں نے برملااپنے آپ کواہل حدیث کہا ہے ،لہٰذا یہ نام انہیں مبارک ہو۔
ہم سلفی عقیدہ اوربلادحرمین شریفین کے متعلق ان کی کاوشوں اورروشن کارناموں پرانہیں مبارکبادپیش کرتے ہیں ،بالخصوص یہ ان لوگوں کے مقابل ڈٹے رہے جنہوں نے وہابیت کے ذریعہ انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی حالانکہ ہمیں معلوم ہے کہ وہابیت کوئی خاص منہج نہیں ،وہ تومجددشیخ محمدبن عبدالوہاب کی دعوت تھی جنہیں اللہ تعالی نے حق کوقبول کرلینے کی ہدایت دی اورانہوں نے اسلام کے مٹے ہوئے نشانات کوواضح کرنے کاکام کیا،وہ بھی دوسرے (علمائے حق) کی طرح تھے۔کوئی نیادین اورنیامسلک لیکرنہیں آئے تھے ،وہ تواپنے پیشروعلماء ،شیخ الاسلام ابن تیمیہ ،ابن القیم اورابن کثیررحمہم اللہ وغیرہم کی طرح تھے،اورسلف میں سے امام مالک ،امام ابوحنیفہ ،امام شافعی اورامام احمدبن حنبل رحمہم اللہ وغیرہم کی روش پرگامزن تھے ۔کوئی نئی چیزلے کرواردنہیں ہوئے تھے اوروہ طوروطریقہ یاددلایاتھاجس پرنبی صلی اللہ علیہ وسلم اوران کے صحابہ رضی اللہ عنہم قائم تھے۔
ہرصاحب نعمت سے حسدکیاجاتاہے،اورکسی انسان پرسب سے زیادہ حسد اس وقت کیاجاتاہے جب وہ درست منہج اورشاہراہ مستقیم پرگامزن ہوتاہے،(جن کے ساتھ حسدکیاگیا)ان میں سرفہرست اللہ عزوجل کے انبیاء رہے ہیں ،ان سب نے اپنی قوم کی جانب سے حسداورنفرت وکراہیت کاسامناکیا،ان کی قوم نے جوجوان کی سمجھ میں آتاگیاان تمام چیزوں کی جانب انہیں منسوب کردیااوران پرطرح طرح کی تہمتیں لگادیں ،انہیں انبیاء میں سے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کابھی شمارہوتاہے ،لوگوں نے انہیں اس بات سے متہم کیا کہ وہ شاعرہیں ،یہ بھی کہاکہ وہ کاہن ہیں ،جادوگربھی کہاگیا،نیزیہ بھی کہاگیاکہ کوئی انہیں سکھاتاپڑھاتاہے،وہ دیوانے ہیں ،یہ تمام اوصاف سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جوڑدئے گئے ۔جب یہ حال ان کاہے توان لوگوں کاکیا حشرہوگا جوان سے کم رتبہ ہیں یعنی علم ودین کے ائمہ کا کیاحال ہوگا؟ اس میں کوئی شک نہیں جوحق پرہوگااسے طرح طرح کے عناد کاسامناہوگا،اسے قسم قسم کے حسد اورنفرت سے جوجھناہوگا،اس پربھانت بھانت کی تہمتیں لگیں گی ،اوراس پرنت نئے عیب لگائے جائیں گے۔
ہوسکتاہے کہ اہل حدیثوں پربھی بسااوقات یہ تہمت لگتی ہوکہ وہ بہت سخت اور متشدد ہوتے ہیں ،بارہاایساہواہے کہ شیخ محمدبن عبدالوہاب کی دعوت سے متاثرہونے والوں پربھی یہ تہمت لگائی گئی ہے کہ وہ بہت سخت ہیں ،متشددہیں ۔یہ سب کچھ محض حسد کی کرشمہ سازی اوردل کی بھڑاس نکالنے کاشاخسانہ ہے ۔
کیونکہ ان میں سے کوئی بھی ایسی بات نہیں لایاہے جواوائل کی بات سے الگ اورہٹ کرہو،ان کی راہ عمل اوران کاطورطریقہ توبس وہی ہے،جوگفتہ اللہ اورگفتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورمعرفت والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اقوال پرمبنی ہو،انہوں نے اللہ عزوجل اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین سے اورسلف امت رحمہم اللہ اجمعین کے اقوال سے ذرابھی خروج نہیں کیاہے اوریہی تومنہج حق اورمنہج راستی ہے۔اوریہی وہ منہج ہے جس کامضبوطی سے تھام لیناہم پرلازم ہے،اوراس پرصبرکے ساتھ جمے رہناہم سے مطلوب ہے،اورہمیں اس کی جانب بطریق حکمت اورخوش بیانی کے ساتھ بلاناچاہئے ،اوراس کے متعلق ہمیں خوش اطواری سے بحث ومباحثہ کرناچاہئے،سخت کلامی سے گریز کرناچاہئے،(یعنی ہماری گفتگومیں )نرمی ،رحمت ،ہدایت اوردوسروں تک دین پہنچانے کی حرص نمایاں ہو۔
اس جگہ ہم اللہ سبحانہ وتعالی سے دعاگوہیں کہ وہ ہمیں اورآپ سب کوہرخیرکی توفیق عطافرمائے ،ہمیں اپنے دین کاداعی بنائے ،ہمیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے ساتھ تمسک کی توفیق نصیب فرمائے،اے اللہ ہمیں عمل میں اخلاص عطافرما،اے اللہ ہمیں میں اخلاص عطافرما،اے اللہ ہمیں میں اخلاص اوراپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی عطافرما،اے ذوالجلال والاکرام!اے اللہ ہم سب کوایسے اعمال واقوال کی توفیق عطافرما جنہیں توپسندفرماتاہے،اورجس سے توراضی ہوتاہے،اے حی وقیوم!اے اللہ!دلوں کے پلٹنے والے ہمارے دلوں کواپنے دین پرجمادے،اے اللہ دلوں کے پھیرنے والے ہمارے دلوں کواپنی اطاعت کی جانب پھیردے۔اے اللہ !ہمیں ہدایت دینے کے بعدہمارے دلوں کوبے راہ نہ کر،اوراپنی جانب سے ہمیں رحمت وعنایت نصیب فرما،بے شک توبڑاداتاہے۔
وآخردعوانا ان الحمدللہ رب العالمین وصلی اللہ علی نبینا محمد وعلی آلہ وصحبہ وبارک وسلم۔
والسلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
منقول از : پندرہ روزہ جریدہ ترجمان ،١ـ١٥دسمبر٢٠١٠ء، صفحہ ٢٦،٢٧۔
اللہ جزائے خیر عطا فرمائے کفایت اللہ بھائی کو جنھوں نے یہ ترجمہ صراط الہدی پر شئیر کیا۔ حوالہ