• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس نے بھی یہ حدیث سنی پھر بھی رفع الیدین کیا تو وہ شریر گھوڑا ہے

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
سب سے پہلے تو تھریڈ کے عنوان میں لکھی یہ عبارت ’’ جس نے بھی یہ حدیث سنی پھر بھی رفع الیدین کیا تو وہ شریر گھوڑا ہے ‘‘ اس کے متعلق وضاحت کر دی جائے کہ یہ قرآن کی کس آیت ، یا حدیث ، یا کسی صحابی کے قول ، یا کسی امام کے قول کا ترجمہ یا مفہوم ہے ؟
اس طرح کا گھٹیا فہم اخذ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ حضور نے صحابہ کرام کو صرف شریر گھوڑوں کی طرح ہاتھ ہلانے سے ہی منع نہیں کیا تھا ، بلکہ انہیں شریر گھوڑے بھی قرار دیا تھا ۔ نعوذ باللہ من ہذا الجہل ۔
دوسری بات : یہ بات صحابہ کرام نے سنی تھی ، پھر بھی وہ رفع الیدین کیا کرتے تھے ۔
یہ بات تابعین عظام نے سنی تھی ، پھر بھی ان کی ایک کثیر تعداد رفع الیدین کیا کرتی تھی ۔
یہ بات ان کے بعد ائمہ عظام نے سنی تھی ، محدثین عظام نے سنی تھی ، بلکہ اسکو روایت کیا ، لیکن اس کے باوجود ان کی ایک کثیر تعداد رفع الیدین کیا کرتی تھی ۔
اس کے بعد آج تک امت کی ایک کثیر تعداد کے علم میں یہ حدیث ہے ، لیکن امت کی کثیر تعداد رفع الیدین کرتی ہے ۔
کیا یہ سب ’’ شریر گھوڑے ‘‘ ہیں ؟
کیا حرمین میں لوگ ’’ شریر گھوڑوں ‘‘ کی اقتدا میں نماز ادا کرتے ہیں ؟!!
اور حد تو یہ ہے کہ حنفیہ کے نزدیک بھی بعض مواقع پر نماز کے اندر رفع الیدین ہے ۔ کیا وہ بھی اسی لقب کے مستحق ہیں ؟
ألا فليبك على العلم من كان باكيا !!!
محترم! میں حدیث کے الفاظ دوبارہ پیشِ خدمت کر دیتا ہوں۔ آپ سے التماس ہے کہ دوسرے کی انگلی پکڑ کر نہ چلیں حدیث کو خود سمجھنے کی کوشش کریں۔
صحيح مسلم : كِتَاب الصَّلَاةِ
جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ الحدیث
جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور فرمایا کہ یہ کیا ہے کہ میں تمہیں شریر گھوڑوں کی طرح رفع الیدین کرتے دیکھ رہا ہوں نماز میں سکون سے رہو ـــــــــ الحدیث۔
یہ نماز میں کی جانے والی رفع الیدین ہی بات ہے جیسا کہ ابوداؤد میں اسی حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں ”قَالَ زُهَيْرٌ أُرَاهُ قَالَ فِي الصَّلَاةِ“۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا ”اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ
“ واضح کرتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کی جانے والی رفع الیدین کو شریر گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ دی ہے۔
اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ
اگر آپ کے علم میں ہوتا کہ’’ رفع الأیدی ‘‘ یا ’’ رفع الیدین ‘‘ کے لفظ کے غلط استعمال کی زد میں آپ بھی آجائیں گے تو یقینا آپ کسی کی انگلی نہ پکڑتے ، اگر نماز میں ہر رفع الیدین شریر گھوڑوں کا فعل ہے تو یہ آپ کے مذہب میں بھی پائے جاتے ہیں ، ذرا ملاحظہ کریں :
قال: " ويرفع يديه في تكبيرات العيدين " يريد به ما سوى تكبيرتي الركوع لقوله صلى الله عليه وسلم " لا ترفع الأيدي إلا في سبع مواطن " وذكر من جملتها تكبيرات الأعياد وعن أبي يوسف رحمه الله أنه لا يرفع والحجة عليه ما روينا.الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 85)
کیا خیال ہے یہ رفع الیدین نماز میں ہے یا نہیں ؟ ایک اور بات یہاں یہ لکھا ہوا ہے کہ نماز عیدین کے اس رفع الیدین کے امام ابو یوسف قائل نہیں ، کیا انہوں نے بھی باقی حنفیوں کو ’’ شریر گھوڑوں ‘‘ کے القاب سے نوازا ہے ؟
ويقرأ في كل ركعة " من الوتر " فاتحة الكتاب وسورة " لقوله تعالى: {فَاقْرَأُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ} [المزمل: 20] " وإن أراد أن يقنت كبر " لأن الحالة قد اختلفت " ورفع يديه وقنت " لقوله عليه الصلاة والسلام " لا ترفع الأيدي إلا في سبع مواطن وذكر منها القنوت " الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 66)
کرلیں ملاحظہ شیخ مرغینانی کا نماز وتر کا طریقہ کار ، اور اس میں ’’ رفع الیدین ‘‘ کے الفاظ بھی دیکھ لیں ۔ کیا خیال ہے یہ رفع الیدین نماز میں ہے یا خارج نماز ؟ اسکنوا فی الصلاۃ کے خلاف ہے یا نہیں ؟
ایسا کہنے والے ، اور اس پر عمل کرنے والے شریر گھوڑے ہیں یا نہیں ؟
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
سب سے پہلے تو تھریڈ کے عنوان میں لکھی یہ عبارت ’’ جس نے بھی یہ حدیث سنی پھر بھی رفع الیدین کیا تو وہ شریر گھوڑا ہے ‘‘ اس کے متعلق وضاحت کر دی جائے کہ یہ قرآن کی کس آیت ، یا حدیث ، یا کسی صحابی کے قول ، یا کسی امام کے قول کا ترجمہ یا مفہوم ہے ؟
محترم! یہ عنوان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ”كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ“ سے ماخوز ہے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اس طرح کا گھٹیا فہم اخذ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ حضور نے صحابہ کرام کو صرف شریر گھوڑوں کی طرح ہاتھ ہلانے سے ہی منع نہیں کیا تھا ، بلکہ انہیں شریر گھوڑے بھی قرار دیا تھا ۔ نعوذ باللہ من ہذا الجہل ۔
محترم! آپ سے مؤد بانہ التماس ہے کہ تحریر لکھتے وقت اس میں مخفی مضمرات پر ضرور نظر رکھا کریں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
یہ بات تابعین عظام نے سنی تھی ، پھر بھی ان کی ایک کثیر تعداد رفع الیدین کیا کرتی تھی ۔
یہ بات ان کے بعد ائمہ عظام نے سنی تھی ، محدثین عظام نے سنی تھی ، بلکہ اسکو روایت کیا ، لیکن اس کے باوجود ان کی ایک کثیر تعداد رفع الیدین کیا کرتی تھی ۔
اس کے بعد آج تک امت کی ایک کثیر تعداد کے علم میں یہ حدیث ہے ، لیکن امت کی کثیر تعداد رفع الیدین کرتی ہے ۔
محترم! مجتہد فقیہ ماجور ہوتا ہے اور جو اس کو صواب پر سمجھتے ہوئے اس کی اقتدا کرتا ہے وہ بھی ماجور ہوتا ہے۔ آپ سے مؤدبانہ التماس ہے کہ وہ حضرات جن کی پیروی میں ایسا کرتے تھے یا کرتے ہیں ان کو ”غیر مجتہد“ ثابت کردیں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اگر آپ کے علم میں ہوتا کہ’’ رفع الأیدی ‘‘ یا ’’ رفع الیدین ‘‘ کے لفظ کے غلط استعمال کی زد میں آپ بھی آجائیں گے
محترم! اس کی وضاحت فرما دیں تاکہ اگر کہی بات کو سمجھنے میں غلطی ہے تو اس کی اصلاح کر لی جائے تاکہ عند اللہ ماجور ہو جائیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
محترم! یہ عنوان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ”كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ“ سے ماخوز ہے۔
حدیث میں فعل کو فعل سے تشبیہ ہے ، لیکن آپ نے تو فاعل کو فاعل سے تشبیہ دے دی ہے ۔
محترم! اس کی وضاحت فرما دیں تاکہ اگر کہی بات کو سمجھنے میں غلطی ہے تو اس کی اصلاح کر لی جائے تاکہ عند اللہ ماجور ہو جائیں۔
اس کی وضاحت یہ ہے کہ آپ صرف لفظ ’’ رفع الیدین ‘‘ دکھاکر سنت رسول پر عمل کرنے والوں کو ’’ شریر گھوڑے ‘‘ ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں ، لیکن اس سے غافل ہیں کہ یہی ’’ رفع الیدین ‘‘ آپ کے اپنے مذہب میں بھی موجود ہے ۔ اگر سلام والی حدیث رکوع جاتے ہوئے ، سر اٹھاتے ہوئے رفع الیدین پر فٹ ہوسکتی ہے تو پھر تکبیرات عیدین والے رفع الیدین پر کیوں نہیں ؟ نماز وتر میں قنوت کرتے ہوئے رفع الیدین کرنے والوں پر کیوں نہیں ؟
ویسے حیرانی کی بات ہے ، ایک طرف تو آپ کہتے ہیں ، احادیث کو براہ راست پڑھیں ، کسی کی انگلی پکڑ کا نہ چلیں ، دوسری طرف آپ عربی کی دو سطریں سمجھنے سے قاصر ہیں ۔
محترم! آپ سے مؤد بانہ التماس ہے کہ تحریر لکھتے وقت اس میں مخفی مضمرات پر ضرور نظر رکھا کریں۔
یہی التماس آپ سے ہے کہ اگر کسی بات کا جواب نہ آتا ہو ، تو سیدھا اقرار کر لیا کریں ، ادھر ادھر کی کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اگر سلام والی حدیث رکوع جاتے ہوئے ، سر اٹھاتے ہوئے رفع الیدین پر فٹ ہوسکتی ہے
محترم! آپ جیسے علماء سے ایسی ہیرا پھیری (پیشگی معذرت کے ساتھ) مناسب نہیں ۔ میں نے ”سلام والی“ نہیں بلکہ ”نماز میں“ والی حدیث لکھی ہے۔ دوبارہ ملاحظہ فرمالیں؛
جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ الحدیث
جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور فرمایا کہ یہ کیا ہے کہ میں تمہیں شریر گھوڑوں کی طرح رفع الیدین کرتے دیکھ رہا ہوں نماز میں سکون سے رہو ـــــــــ الحدیث۔
محترم! ”رَافِعِي أَيْدِيكُمْ“ کا معنیٰ ”رفع الیدین“ ہے اور ”
فِي الصَّلَاةِ“ کا معنیٰ ”نماز میں“ ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
محترم! آپ جیسے علماء سے ایسی ہیرا پھیری (پیشگی معذرت کے ساتھ) مناسب نہیں ۔ میں نے ”سلام والی“ نہیں بلکہ ”نماز میں“ والی حدیث لکھی ہے۔ دوبارہ ملاحظہ فرمالیں؛
جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ الحدیث
جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور فرمایا کہ یہ کیا ہے کہ میں تمہیں شریر گھوڑوں کی طرح رفع الیدین کرتے دیکھ رہا ہوں نماز میں سکون سے رہو ـــــــــ الحدیث۔
محترم! ”رَافِعِي أَيْدِيكُمْ“ کا معنیٰ ”رفع الیدین“ ہے اور ”
فِي الصَّلَاةِ“ کا معنیٰ ”نماز میں“ ہے۔
اور یہ رفع الیدین کہاں ہے ، ذرا ملاحظہ کریں :
قال: " ويرفع يديه في تكبيرات العيدين " يريد به ما سوى تكبيرتي الركوع لقوله صلى الله عليه وسلم " لا ترفع الأيدي إلا في سبع مواطن " وذكر من جملتها تكبيرات الأعياد وعن أبي يوسف رحمه الله أنه لا يرفع والحجة عليه ما روينا.الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 85)
اور
ويقرأ في كل ركعة " من الوتر " فاتحة الكتاب وسورة " لقوله تعالى: {فَاقْرَأُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ} [المزمل: 20] " وإن أراد أن يقنت كبر " لأن الحالة قد اختلفت " ورفع يديه وقنت " لقوله عليه الصلاة والسلام " لا ترفع الأيدي إلا في سبع مواطن وذكر منها القنوت " الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 66)
کرلیں ملاحظہ شیخ مرغینانی کا نماز وتر کا طریقہ کار ، اور اس میں ’’ رفع الیدین ‘‘ کے الفاظ بھی دیکھ لیں ۔ کیا خیال ہے یہ رفع الیدین نماز میں ہے یا خارج نماز ؟ اسکنوا فی الصلاۃ کے خلاف ہے یا نہیں ؟
 
Last edited:
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top