- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
سب سے پہلے تو تھریڈ کے عنوان میں لکھی یہ عبارت ’’ جس نے بھی یہ حدیث سنی پھر بھی رفع الیدین کیا تو وہ شریر گھوڑا ہے ‘‘ اس کے متعلق وضاحت کر دی جائے کہ یہ قرآن کی کس آیت ، یا حدیث ، یا کسی صحابی کے قول ، یا کسی امام کے قول کا ترجمہ یا مفہوم ہے ؟
اس طرح کا گھٹیا فہم اخذ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ حضور نے صحابہ کرام کو صرف شریر گھوڑوں کی طرح ہاتھ ہلانے سے ہی منع نہیں کیا تھا ، بلکہ انہیں شریر گھوڑے بھی قرار دیا تھا ۔ نعوذ باللہ من ہذا الجہل ۔
دوسری بات : یہ بات صحابہ کرام نے سنی تھی ، پھر بھی وہ رفع الیدین کیا کرتے تھے ۔
یہ بات تابعین عظام نے سنی تھی ، پھر بھی ان کی ایک کثیر تعداد رفع الیدین کیا کرتی تھی ۔
یہ بات ان کے بعد ائمہ عظام نے سنی تھی ، محدثین عظام نے سنی تھی ، بلکہ اسکو روایت کیا ، لیکن اس کے باوجود ان کی ایک کثیر تعداد رفع الیدین کیا کرتی تھی ۔
اس کے بعد آج تک امت کی ایک کثیر تعداد کے علم میں یہ حدیث ہے ، لیکن امت کی کثیر تعداد رفع الیدین کرتی ہے ۔
کیا یہ سب ’’ شریر گھوڑے ‘‘ ہیں ؟
کیا حرمین میں لوگ ’’ شریر گھوڑوں ‘‘ کی اقتدا میں نماز ادا کرتے ہیں ؟!!
اور حد تو یہ ہے کہ حنفیہ کے نزدیک بھی بعض مواقع پر نماز کے اندر رفع الیدین ہے ۔ کیا وہ بھی اسی لقب کے مستحق ہیں ؟
ألا فليبك على العلم من كان باكيا !!!
قال: " ويرفع يديه في تكبيرات العيدين " يريد به ما سوى تكبيرتي الركوع لقوله صلى الله عليه وسلم " لا ترفع الأيدي إلا في سبع مواطن " وذكر من جملتها تكبيرات الأعياد وعن أبي يوسف رحمه الله أنه لا يرفع والحجة عليه ما روينا.الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 85)
کیا خیال ہے یہ رفع الیدین نماز میں ہے یا نہیں ؟ ایک اور بات یہاں یہ لکھا ہوا ہے کہ نماز عیدین کے اس رفع الیدین کے امام ابو یوسف قائل نہیں ، کیا انہوں نے بھی باقی حنفیوں کو ’’ شریر گھوڑوں ‘‘ کے القاب سے نوازا ہے ؟
ويقرأ في كل ركعة " من الوتر " فاتحة الكتاب وسورة " لقوله تعالى: {فَاقْرَأُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ} [المزمل: 20] " وإن أراد أن يقنت كبر " لأن الحالة قد اختلفت " ورفع يديه وقنت " لقوله عليه الصلاة والسلام " لا ترفع الأيدي إلا في سبع مواطن وذكر منها القنوت " الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 66)
کرلیں ملاحظہ شیخ مرغینانی کا نماز وتر کا طریقہ کار ، اور اس میں ’’ رفع الیدین ‘‘ کے الفاظ بھی دیکھ لیں ۔ کیا خیال ہے یہ رفع الیدین نماز میں ہے یا خارج نماز ؟ اسکنوا فی الصلاۃ کے خلاف ہے یا نہیں ؟
ایسا کہنے والے ، اور اس پر عمل کرنے والے شریر گھوڑے ہیں یا نہیں ؟
اس طرح کا گھٹیا فہم اخذ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ حضور نے صحابہ کرام کو صرف شریر گھوڑوں کی طرح ہاتھ ہلانے سے ہی منع نہیں کیا تھا ، بلکہ انہیں شریر گھوڑے بھی قرار دیا تھا ۔ نعوذ باللہ من ہذا الجہل ۔
دوسری بات : یہ بات صحابہ کرام نے سنی تھی ، پھر بھی وہ رفع الیدین کیا کرتے تھے ۔
یہ بات تابعین عظام نے سنی تھی ، پھر بھی ان کی ایک کثیر تعداد رفع الیدین کیا کرتی تھی ۔
یہ بات ان کے بعد ائمہ عظام نے سنی تھی ، محدثین عظام نے سنی تھی ، بلکہ اسکو روایت کیا ، لیکن اس کے باوجود ان کی ایک کثیر تعداد رفع الیدین کیا کرتی تھی ۔
اس کے بعد آج تک امت کی ایک کثیر تعداد کے علم میں یہ حدیث ہے ، لیکن امت کی کثیر تعداد رفع الیدین کرتی ہے ۔
کیا یہ سب ’’ شریر گھوڑے ‘‘ ہیں ؟
کیا حرمین میں لوگ ’’ شریر گھوڑوں ‘‘ کی اقتدا میں نماز ادا کرتے ہیں ؟!!
اور حد تو یہ ہے کہ حنفیہ کے نزدیک بھی بعض مواقع پر نماز کے اندر رفع الیدین ہے ۔ کیا وہ بھی اسی لقب کے مستحق ہیں ؟
ألا فليبك على العلم من كان باكيا !!!
اگر آپ کے علم میں ہوتا کہ’’ رفع الأیدی ‘‘ یا ’’ رفع الیدین ‘‘ کے لفظ کے غلط استعمال کی زد میں آپ بھی آجائیں گے تو یقینا آپ کسی کی انگلی نہ پکڑتے ، اگر نماز میں ہر رفع الیدین شریر گھوڑوں کا فعل ہے تو یہ آپ کے مذہب میں بھی پائے جاتے ہیں ، ذرا ملاحظہ کریں :محترم! میں حدیث کے الفاظ دوبارہ پیشِ خدمت کر دیتا ہوں۔ آپ سے التماس ہے کہ دوسرے کی انگلی پکڑ کر نہ چلیں حدیث کو خود سمجھنے کی کوشش کریں۔
صحيح مسلم : كِتَاب الصَّلَاةِ
جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ الحدیث
جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور فرمایا کہ یہ کیا ہے کہ میں تمہیں شریر گھوڑوں کی طرح رفع الیدین کرتے دیکھ رہا ہوں نماز میں سکون سے رہو ـــــــــ الحدیث۔
یہ نماز میں کی جانے والی رفع الیدین ہی بات ہے جیسا کہ ابوداؤد میں اسی حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں ”قَالَ زُهَيْرٌ أُرَاهُ قَالَ فِي الصَّلَاةِ“۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا ”اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ“ واضح کرتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کی جانے والی رفع الیدین کو شریر گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ دی ہے۔
اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ
قال: " ويرفع يديه في تكبيرات العيدين " يريد به ما سوى تكبيرتي الركوع لقوله صلى الله عليه وسلم " لا ترفع الأيدي إلا في سبع مواطن " وذكر من جملتها تكبيرات الأعياد وعن أبي يوسف رحمه الله أنه لا يرفع والحجة عليه ما روينا.الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 85)
کیا خیال ہے یہ رفع الیدین نماز میں ہے یا نہیں ؟ ایک اور بات یہاں یہ لکھا ہوا ہے کہ نماز عیدین کے اس رفع الیدین کے امام ابو یوسف قائل نہیں ، کیا انہوں نے بھی باقی حنفیوں کو ’’ شریر گھوڑوں ‘‘ کے القاب سے نوازا ہے ؟
ويقرأ في كل ركعة " من الوتر " فاتحة الكتاب وسورة " لقوله تعالى: {فَاقْرَأُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ} [المزمل: 20] " وإن أراد أن يقنت كبر " لأن الحالة قد اختلفت " ورفع يديه وقنت " لقوله عليه الصلاة والسلام " لا ترفع الأيدي إلا في سبع مواطن وذكر منها القنوت " الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 66)
کرلیں ملاحظہ شیخ مرغینانی کا نماز وتر کا طریقہ کار ، اور اس میں ’’ رفع الیدین ‘‘ کے الفاظ بھی دیکھ لیں ۔ کیا خیال ہے یہ رفع الیدین نماز میں ہے یا خارج نماز ؟ اسکنوا فی الصلاۃ کے خلاف ہے یا نہیں ؟
ایسا کہنے والے ، اور اس پر عمل کرنے والے شریر گھوڑے ہیں یا نہیں ؟
Last edited: