• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس نے بھی یہ حدیث سنی پھر بھی رفع الیدین کیا تو وہ شریر گھوڑا ہے

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
حدیث میں مذکور ہے ” اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ“نماز میں سکون اختیار کرو اور یہ جملہ حکمیہ ہے۔
نماز میں رفع الیدین کی کتنی کیفیات پائی جاتی ہیں؟ بہرحال وہ جتنی بھی ہوں اور جیسی بھی ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منع فرما دیا لہٰذا؛
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حکم عدولی سے بچیں
نماز کے اندر جتنی بھی جیسی رفع الیدین کے دو حوالے ہدایہ سے اوپر گزر چکے ، مزید صریح حوالہ ملاحظہ کریں :
صاحب کنز الدقائق لکھتے ہیں :
لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ إلَّا فِي فقعس صمعج
اس کی شرح میں ابن نجیم لکھتے ہیں :
أَفَادَ بِهَذِهِ الْحُرُوفِ سُنِّيَّةَ رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي ثَمَانِيَةِ مَوَاضِعَ: ثَلَاثَةٌ فِي الصَّلَاةِ فَالْفَاءُ لِتَكْبِيرَةِ الِافْتِتَاحِ وَالْقَافُ لِلْقُنُوتِ وَالْعَيْنُ لِلْعِيدَيْنِ، وَخَمْسَةٌ فِي الْحَجِّ: فَالسِّينُ عِنْدَ اسْتِلَامِ الْحَجَرِ وَالصَّادُ عِنْدَ الصُّعُودِ عَلَى الصَّفَا وَالْمِيمُ لِلْمَرْوَةِ وَالْعَيْنُ لِعَرَفَاتٍ وَالْجِيمُ لِلْجَمَرَاتِ
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (1/ 341)
اس عبارت میں ابن نجیم نے صراحتا اقرار کیا ہے کہ احناف کے نزدیک نماز کے اندر تین جگہوں پر رفع الیدین ہے ۔ تکبیر تحریمہ کے وقت ، قنوت وتر میں ، نماز عیدین میں ۔
بلکہ ایک اور جگہ نقل کرتے ہیں :
لَوْ صَلَّى خَلْفَ إمَامٍ لَا يَرَى رَفْعَ الْيَدَيْنِ عِنْدَ تَكْبِيرَاتِ الزَّوَائِدِ يَرْفَعُ يَدَيْهِ، وَلَا يُوَافِقُ الْإِمَامَ فِي التَّرْكِ ۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 174)
اگر کسی ایسے امام کے پیچھے نماز عید پڑھے جو تکبیرات عیدین میں رفع الیدین نہیں کرتا تو مقتدی کرے ، اور امام کی ترک رفع الیدین میں موافقت نہ کرے ۔
جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوڑ دیا اس کو کرنے والے کے لئے سخت سے سخت الفاظ ہی ہونے چاہیئیں
جی ان کو بھی شامل کریں جو تین جگہوں پر مخالفت کرتے ہیں ، اور بقول آپ کے شریر گھوڑے بن کر دکھاتے ہیں ۔
محترم! سوچ سمجھ کر لکھیں اتنی جلدی کاہے کو۔ بات نماز میں کی جانے والی ان رفع الیدین کی ہے جن کے لئے کوئی مسنون ذکر نہیں نہ کہ نماز سے باہر والی متفق علیہ کی۔
جناب آپ نماز کے اندر تین جگہوں پر رفع الیدین کرتے ہیں ، اور نماز سے باہر آٹھ جگہوں پر ۔ کسی کو شریر گھوڑا کہنے کے شوق میں اپنے مذہب سے ہی جہالت یا تجاہل کا دکھا رہے ہیں ۔
موطأ مالك - (ج 1 / ص 222)
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ ۔۔۔۔۔ الحدیث
بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ۔۔۔۔ الحدیث۔
تکبیر تحریمہ والا رفع الیدین بھی حنفی بزرگوں کے ہاں نماز اندر والا ہی ہے ۔ اور حدیث میں بھی اس کی مخالفت نہیں ، نماز شروع کرتے ہوئے ہاٹھ اٹھانے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ نماز سے باہر کی کوئی چیز ہے ۔
اس رفع الیدین کے متعلق مزید کچھ حوالے جس میں اسے نماز کے اندر کا قرار دیا گیا ہے :
بَاب رفع الْيَدَيْنِ فِي صَلَاة الْجِنَازَة وَقَالَ ابو حنيفَة رَحمَه الله لَا يرفع يَدَيْهِ الا فِي التَّكْبِيرَة الاولى
الحجة على أهل المدينة (1/ 362)
وَأما مَا يَقع فِي الصَّلَاة سوى الْفَرِيضَة فمسنون وفضيلة وأدب ومنهى ومكروهفَأَما الْمسنون فَهُوَ أحد عشر خصْلَة :احدها رفع الْيَدَيْنِ عِنْد التَّكْبِيرَة الاولى
النتف في الفتاوى للسغدي (1/ 63)
لو كان جميع مافعل النبي صلى الله عليه وسلم في الصلاة ركنا لكان ينبغي أن يكون رفع اليدين في تكبيرة الافتتاح وفي كل خفض ورفع عنده والثناء في الافتتاح والتحميد والتسميع وتسبيحات الركوع والسجود وسائر ما فعله من الآداب أيضا من الأركان ۔
الغرة المنيفة في تحقيق بعض مسائل الإمام أبي حنيفة (ص: 37)
ان تمام حوالوں میں تکبیر تحریمہ والے رفع الیدین کو نماز کے اندر کی چیز قرار دیا گیا ہے ۔
خیر قنوت وتر اور تکبیرات عیدین میں آپ کا کیا عذر ہے ؟
کیا ان تینوں رفع الیدین کو نماز کے اندر کا کہنے میں حنفی بزرگوں سے غلطی ہوئی ہے ؟
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
س عبارت میں ابن نجیم نے صراحتا اقرار کیا ہے کہ احناف کے نزدیک نماز کے اندر تین جگہوں پر رفع الیدین ہے ۔ تکبیر تحریمہ کے وقت ، قنوت وتر میں ، نماز عیدین میں ۔
محترم! مذکورہ حدیث کا مصداق صرف وہ رفع الیدین ہوں گی جو بغیر ذکر ہیں مذکورہ رفع الیدین بمع ذکر ہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
محترم! مذکورہ حدیث کا مصداق صرف وہ رفع الیدین ہوں گی جو بغیر ذکر ہیں مذکورہ رفع الیدین بمع ذکر ہیں۔
پہلے تو آپ اپنا فرمان ہی دوبارہ ملاحظہ کر لیں :
نماز میں رفع الیدین کی کتنی کیفیات پائی جاتی ہیں؟ بہرحال وہ جتنی بھی ہوں اور جیسی بھی ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منع فرما دیا لہٰذا؛
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حکم عدولی سے بچیں
دوسری بات : ’’ اسکنوافی الصلاۃ ‘‘ میں ذکر عدم ذکر کی کوئی بات ہے ہی نہیں ۔
تیسری بات : جو فعل نماز میں خلل اور عدم سکون کا باعث بنتا ہے ، وہ چاہے آواز نکال کر ( یا ذکر کے ساتھ ) کیا جائے ، یا خاموش رہ کر ، ہر دوصورتوں میں سکون کے منافی رہے گا ۔
چوتھی بات : رفع الیدین میں ذکر اور عدم ذکر کا فرق کرنا ہی سرے سے درست نہیں ، شاید یہ مسلکی لڑاکوں کی پیداوار ہے ، اگر کسی عالم دین نے بھی یہ بات کہی ہے ، تو درست نہیں ۔ ایسا کوئی فرق نہ قرآن میں ہے ، نہ سنت میں ہے ۔
ویسے یہ بھی خوب رہی کہ اگر کوئی گھوڑا صرف دم ہلائے تو ’’ شریر ‘‘ لیکن ساتھ ’’ زبان ‘‘ بھی ہلائے تو ’’ شریف ‘‘ ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
دوسری بات : ’’ اسکنوافی الصلاۃ ‘‘ میں ذکر عدم ذکر کی کوئی بات ہے ہی نہیں ۔
تیسری بات : جو فعل نماز میں خلل اور عدم سکون کا باعث بنتا ہے ، وہ چاہے آواز نکال کر ( یا ذکر کے ساتھ ) کیا جائے ، یا خاموش رہ کر ، ہر دوصورتوں میں سکون کے منافی رہے گا ۔
چوتھی بات : رفع الیدین میں ذکر اور عدم ذکر کا فرق کرنا ہی سرے سے درست نہیں ، شاید یہ مسلکی لڑاکوں کی پیداوار ہے ، اگر کسی عالم دین نے بھی یہ بات کہی ہے ، تو درست نہیں ۔ ایسا کوئی فرق نہ قرآن میں ہے ، نہ سنت میں ہے ۔
ویسے یہ بھی خوب رہی کہ اگر کوئی گھوڑا صرف دم ہلائے تو ’’ شریر ‘‘ لیکن ساتھ ’’ زبان ‘‘ بھی ہلائے تو ’’ شریف ‘‘ ۔
محترم! جتنی تگ و دو اہلِ حدیث کہلانے والے ایک ”صحیح صریح مرفوع غیر مجروح“ حدیث کے انکار کے لئے کر رہے ہیں اگر ذرا سی بھی محنت اس واضح حدیث کو سمجھنے کی کرتے تو اتنی لمبی چوڑی بحث نہ ہوتی۔
محترم! صحابہ کرام نہ تو عید کی نماز پڑھ رہے تھے اور نہ ہی صلاۃ الوتر۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو نماز میں کی جانے والی رفع الیدین سے منع کیا۔ اس کو شریر گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ دی۔
وَلَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلَّا عَلَيْهَا وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى ۔۔۔ الآیۃ
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
روزانہ کی (کم از کم) انتیس (29) رکعات کی فکر نہیں سال بھر کے بعد والی کی فکر لاحق ہے!!!
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
محترم! جتنی تگ و دو اہلِ حدیث کہلانے والے ایک ”صحیح صریح مرفوع غیر مجروح“ حدیث کے انکار کے لئے کر رہے ہیں اگر ذرا سی بھی محنت اس واضح حدیث کو سمجھنے کی کرتے تو اتنی لمبی چوڑی بحث نہ ہوتی۔
محترم! صحابہ کرام نہ تو عید کی نماز پڑھ رہے تھے اور نہ ہی صلاۃ الوتر۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو نماز میں کی جانے والی رفع الیدین سے منع کیا۔ اس کو شریر گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ دی۔
وَلَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلَّا عَلَيْهَا وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى ۔۔۔ الآیۃ
ایک غلط دعوی کیا ہے ، اور اس پر مزید مکھی پر مکھی مار رہے ہیں ، اور اوپر سے اپنے دعوی پر حدیث کو صریح بھی کہہ رہے ہیں ، کیا خوب لیاقت ذہن اور رجاحت عقل ہے جناب کی !
دعوی آپ کا یہ ہے کہ :
’ جو رکوع جاتے ، رکوع سےسر اٹھاتے ، تیسری رکعت سے اٹھتے ہوئے رفع الیدین کرکے گا ، وہ ( حدیث جاننے کے بعد ) شریر گھوڑا ہے ،
ہاں البتہ اگر یہی رفع الیدین تکبیر تحریمہ کے وقت ہو ، نماز وتر میں عند القنوت ہو ، یا تکبیرات عیدین کے ساتھ ہو ( یا پھر ذکر کے ساتھ ہو ) تو پھر کرنے والا شریر گھوڑا نہیں ۔
جبکہ اس مضطرب اور فضول دعوی( جس میں یہ تفصیل اب آنا شروع ہوئی ورنہ پہلے تو مطلقا ہی تھا ) پر جس حدیث کو صریح کہہ رہے ہیں ، اس میں صرف ’’ رفع الیدین ‘‘ اور ’’ اسکنوا فی الصلاۃ ‘‘ کے الفاظ ہیں ، جو آپ کے دعوی کے اعتبار سے بالکل مجمل ہیں ۔
ان الفاظ میں کہیں صراحت نہیں کہ فلاں رفع الیدین ہوا تو شریر کا ہوگا جبکہ دوسرا شریف کا ، یا فلاں نماز ہوئی تو شریفوں والی ، اور اگر فلاں ہوئی تو شریروں والی ۔ یا اگر ہاتھ ہلاتے ہوئے ساتھ زبان ہلائی تو شریف ہے ، نہ ہلائی تو شریر ہے ۔
حقیقت یہ ہے کہ اگر بذات خود آپ نے اس حدیث کو سمجھا ہوتا تو اس طرح کا فضول تھریڈ ہی شروع نہ کرتے ۔ حدیث خود سمجھنے کی صلاحیت نہیں ، شروح حدیث میں دیکھنے کی بھی اہلیت نہیں ، کتب فقہ بھی آپ کے دسترس میں نہیں ، اگر ان میں سے کچھ بھی مطالعہ کرنے کی آپ کو توفیق ہوتی ، تو
نہ کھلتے راز سربستہ نہ یوں رسوائیاں ہوتیں​
روزانہ کی (کم از کم) انتیس (29) رکعات کی فکر نہیں سال بھر کے بعد والی کی فکر لاحق ہے!!!
روزانہ کی (کم از کم) انتیس (29) رکعات کی فکر نہیں سال بھر کے بعد والی کی فکر لاحق ہے!!!
آئندہ جب آپ کے خیال میں ’’ شریر گھوڑے ‘‘ شمار کرنے کی فکر آئے گی ، تو امید ہے تگ و دو اپنے گھر سے شروع کریں گے ۔ ویسے یہ بھی آپ کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں کہ عربی زبان کی سوج بوجھ نہیں ، ورنہ آپ کو اپنی کتابوں میں شریروں کی ایک لمبی لائن پریشان کرتی رہتی ۔
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
ویسے یہ بھی خوب رہی کہ اگر کوئی گھوڑا صرف دم ہلائے تو ’’ شریر ‘‘ لیکن ساتھ ’’ زبان ‘‘ بھی ہلائے تو ’’ شریف ‘‘ ۔
محترم! انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ دن رات ”اطیعوا اللہ و اطیعوا الرسول“ کی رٹ لگانے والےان دونوں کے ساتھ کیسا استہزا کر رہے ہیں!!!!!
اللہ تعالیٰ کے آخری اور برگزیدہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ؛
جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ الحدیث
جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور فرمایا کہ یہ کیا ہے کہ میں تمہیں شریر گھوڑوں کی دموں کی طرح رفع الیدین کرتے دیکھ رہا ہوں نماز میں سکون سے رہو ـــــــــ الحدیث۔
اہلِ حدیث کہلانے والے اس صحیح حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حکم عدولی کے لئے کیا کیا جتن کر رہے ہیں۔
محترم یہ بات میں نے نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہی۔ ان سے جا کر پوچھو کہ انہوں نے نماز میں رفع الیدین کرنے والوں کو کیوں ”شریر گھوڑوں“ سے تشبیہ دی ؟
اب آئیے ”زبان“ ہلانے والی بات کی طرف۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان عالیشان ہے؛

إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي (طٰہٰ)
ذکر ”زبان“ ہلا کر ہی ہوتا ہے خواہ سری ہو یا جہری۔
اہلحدیث کہلانے والے خود دیکھ لیں کہ کون ”شریر“ ہے اور کون ”شریف“۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top