اس تھریڈ کے مطالعہ سے بار بار یہ دکھ ہوتا ہے کہ امت کے بے شمار اکابر علماء و محدثین جنہوں نے حدیث جابر بن سمرۃرضی اللہ عنہ پڑھی بھی اور دوسروں کو پڑھائی بھی بلکہ اپنی کتب میں درج بھی کی اور وہ پھر بھی رفع یدین کرتے رہے ،
ان سب علماءؒ کو شریر گھوڑا کہہ کر ان کی سخت توہین کی گئی (نعوذ باللہ من ذالک )
محترم و قابلَ احترام (بوجہ علم نہ کہ شخصیت) اسحاق سلفی صاحب حاشا و کلا نہ تو کسی کی توہین درکار ہے اور نہ ہی بلاوجہ تکذیب۔ مجتہد (جس کو دنیا مجتہد مانتی ہو نہ کہ خود ساختہ) ہمیشہ ماجور ہوتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق۔
آپ اچھی طرح اس بات سے واقف ہوں گے کہ فقہا اپنے اپنے زمانہ کے دوسرے فقہاء پر بڑی کس کر تنقید کرتے تھے اور یہ ان کا حق تھا۔ بلکہ صحابہ کرام سے بھی آپس میں تنقید وغیرہ کے واقعات اور الفاظ تک بہت شدید ہوتے تھے۔ یہ سب دین کی حفاظت کے لئے تھا۔ کہ ایسا نہ ہو کہ کوئی چرب زبان لوگوں کو غلط راہ پر لگا دے۔ میں کسی پر تنقید کرتا ہوں تو یہ میرا حق ہے۔ ہاں کہیں غلط تنقید یا تعصب نظر آئے تو ضرور متنبہ کیجئے۔ اچھے طریقہ سے کریں تو سخت الفاظ سے کریں تو بھی میرے لئے باعث اصلاح ہی ہوگا اور اس میں میرا ہی فائدہ ہے نقصان ہرگز نہیں۔
محترم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کے لئے یہی الفاظ استعمال کیئے۔ کیا آپ یہ گھمان رکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کی توہین کی کوشش کی؟ نہیں ہرگز نہیں میرا یہ ایمان اور یقین ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت اس سے بالا و اعلیٰ رہی۔
معذرت کے ساتھ مجھے یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ (اہلحدیث کہلانے والے خصوصاً اور دیگر طبقات کے) لوگ عموماً شخصیت پرست ہوگئے ہیں۔ کسی بڑے پر تنقید پر کھلبلی مچ جاتی ہےاور اس شخصیت کے ساتھ ایسا گھمان رکھنے لگتے ہیں کہ جیسے وہ عقلِ کل رکھتا ہو اور خطا سے پاک ہو۔
حق کے لئے کوشش کرو اور حق پر ہی جان دینے کی کوشش کرو۔ جس نے عصبیت پر جان دی وہ گھاٹے میں رہے گا یقیناً