• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس نے بھی یہ حدیث سنی پھر بھی رفع الیدین کیا تو وہ شریر گھوڑا ہے

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
۔۔۔۔۔۔۔ ہنسنا بری بات صرف ابتسامہ!
ویسے آپ دونوں کے پاس اگر کچھ نہیں بچا تو سکون تو اختیار کرسکتے ہو۔ کیا کوئی مجبوری لاحق ہے؟
جناب آپ سے دلیل کا تقاضہ ھے. ھمارے پاس کیا ھے کیا نہیں ھے اسکی فکر چھوڑ دیں.
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
محترم بھٹی صاحب!
آپ نے لکھا:

اسکے بعد میں نے لکھا:

اب بتائیۓ کہ اسمیں کیا غیر متعلق ھے؟؟؟
جناب! آپ اتنے متعصب کیسے ھو سکتے ھیں؟؟؟
بنا سوچے سمجھے؟؟؟
آپ غیر متعلق بھی لکھیں وہ متعلق لیکن ھم متعلق لکھیں تو وہ بھی غیر متعلق؟؟؟
یہ کونسی بات ھوئ؟؟؟
؟؟؟؟؟؟
دلیل دیں جناب.
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
ہنسنا بری بات صرف ابتسامہ!
معاف کیجۓ گا.
جناب میں نے اسی لۓ وضاحت طلب کی تھی.
میں نے حوالہ کا تقاضہ کیا تھا کہیں آپ اس پر تو نہیں ھنس رھے. بس یہی کنفرم کرنا تھا
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
294
پوائنٹ
165
حدیث نقل کر دیں. مع حوالہ
لیجئے جناب!
صحيح بخاری کتاب الآذان باب وُجُوبِ الْقِرَاءَةِ لِلإِمَامِ وَالْمَأْمُومِ فِي الصَّلَوَاتِ كُلِّهَا
ابو ہریرۃ رضى الله تعالیٰ عنہ سے روايت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہؤا اور نماز پڑھنے کے بعد آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا کہ نماز پڑھ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ شخص گیا اور اس نے نماز پڑھی اور آکر سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز پڑھ تو نے نماز نہیں پڑھی اس طرح تین دفعہ ہؤا۔ اس کے بعد اس شخص نے کہا کہ یا رسول اللہ مجھے سکھلائیے میں اس سے بہتر نہیں پڑھ سکتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب نماز کے لئے کھڑے ہو تو تکبیر کہہ پھر پڑھ قرآن سے جو تمہیں یاد ہو پھر رکوع کر اطمینان کے ساتھ پھر رکوع سے کھڑا ہو اطمینان کے ساتھ پھر سجدہ کر اطمینان کے ساتھ پھر سجدہ سے سر اٹھا اور اطمینان سے بیٹھ جا پھر پوری نماز میں ایسا کر۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
لیجئے جناب!
صحيح بخاری کتاب الآذان باب وُجُوبِ الْقِرَاءَةِ لِلإِمَامِ وَالْمَأْمُومِ فِي الصَّلَوَاتِ كُلِّهَا
ابو ہریرۃ رضى الله تعالیٰ عنہ سے روايت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہؤا اور نماز پڑھنے کے بعد آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا کہ نماز پڑھ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ شخص گیا اور اس نے نماز پڑھی اور آکر سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز پڑھ تو نے نماز نہیں پڑھی اس طرح تین دفعہ ہؤا۔ اس کے بعد اس شخص نے کہا کہ یا رسول اللہ مجھے سکھلائیے میں اس سے بہتر نہیں پڑھ سکتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب نماز کے لئے کھڑے ہو تو تکبیر کہہ پھر پڑھ قرآن سے جو تمہیں یاد ہو پھر رکوع کر اطمینان کے ساتھ پھر رکوع سے کھڑا ہو اطمینان کے ساتھ پھر سجدہ کر اطمینان کے ساتھ پھر سجدہ سے سر اٹھا اور اطمینان سے بیٹھ جا پھر پوری نماز میں ایسا کر۔
ایک بار حدیث غور سے پڑھ لیں جناب. آپ خود اس حدیث سے جو بات ثابت کر رھے ھیں بس انتظار کریں میں حدیث نقل کرنے کے بعد لکھتا ھوں کہ آپکا استدلال صحیح ھے یا نہیں
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق نماز کی قبولیت کی جو حد صحیح حدیث میں بتائی گئی ہے اس میں رفع الیدین کا ذکر تک نہیں حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ طریقہ صحابی کو دو تین دفعہ نماز لوٹانے کی تاکید کے بعد بتایا تھا۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَرَدَّ وَقَالَ ‏"‏ ارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ ‏"‏‏.‏ فَرَجَعَ يُصَلِّي كَمَا صَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ ‏"‏ ثَلاَثًا‏.‏ فَقَالَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أُحْسِنُ غَيْرَهُ فَعَلِّمْنِي‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاَةِ فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، وَافْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاَتِكَ كُلِّهَا
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے اس کے بعد ایک اور شخص آیا ۔ اس نے نماز پڑھی ، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا ۔ آپ نے سلام کا جواب دے کر فرمایا کہ واپس جاؤ اور پھر نماز پڑھ ، کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی ۔ وہ شخص واپس گیا اور پہلے کی طرح نماز پڑھی اور پھر آ کر سلام کیا ۔ لیکن آپ نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا کہ واپس جا اور دوبارہ نماز پڑھ ، کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی ۔ آپ نے اس طرح تین مرتبہ کیا ۔ آخر اس شخص نے کہا کہ اس ذات کی قسم ! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے ۔ میں اس کے علاوہ اور کوئی اچھا طریقہ نہیں جانتا ، اس لیے آپ مجھے نماز سکھا دیجئیے ۔ آپ نے فرمایا کہ جب نماز کے لیے کھڑا ہو تو پہلے تکبیر تحریمہ کہہ ۔ پھر آسانی کے ساتھ جتنا قرآن تجھ کو یاد ہو اس کی تلاوت کر ۔ اس کے بعد رکوع کر ، اچھی طرح سے رکوع ہو لے تو پھر سر اٹھا کر پوری طرح کھڑا ہو جا ۔ اس کے بعد سجدہ کر پورے اطمینان کے ساتھ ۔ پھر سر اٹھا اور اچھی طرح بیٹھ جا ۔ اسی طرح اپنی تمام نماز پوری کر.
صحیح بخاری: ٧٥٧

محترم بھٹی صاحب!
کچھ تو سوجھ بوجھ سے کام لیا کریں. اگر اس حدیث میں رفع الیدین کا ذکر نہیں تو اسکا مطلب رفع الیدین کرنا ھی نہیں؟؟؟ درانحالانکہ رفع الیدین دوسری احادیث سے ثابت ھے.
صرف ایک حدیث سے مسئلہ مستنبط کرنا؟؟؟؟
اسمیں تکبیر تحریمہ والا رفع الیدین بھی مذکور نہیں ھے. کیا خیال ھے. اور بھی کئ باتیں ذکر کی جا سکتی ھیں. لیکن میرے خیال سے اتنا ھی کافی ھے.
اور بقول آپکے:
نماز کی قبولیت کی جو حد صحیح حدیث میں بتائی گئی ہے.


اب کیا کیا جاۓ جناب؟؟؟
ابتسامہ کے ساتھ.....

 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
294
پوائنٹ
165
اسمیں تکبیر تحریمہ والا رفع الیدین بھی مذکور نہیں ھے.
محترم! عالی جناب اس کا کیا مطلب؟ نماز کی قبولیت میں یہ بھی مانع نہیں۔
معذرت کے ساتھ یہ حقیقت ہے کہ اہلحدیث کہلانے والوں کو حدیث سے سروکار نہیں حدیث کو اپنے ”مقاصد“ کے لئے استعمال کرتے ہیں لوگوں کودھوکا دینے کے لئے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
اس کا کیا مطلب؟ نماز کی قبولیت میں یہ بھی مانع نہیں۔
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے....
قبل اسکے کہ میں کسی غلط فہمی کا شکار ھوؤں آپ اپنے اس فقرے کی وضاحت کر دیں.
معذرت کے ساتھ یہ حقیقت ہے کہ اہلحدیث کہلانے والوں کو حدیث سے سروکار نہیں حدیث کو اپنے ”مقاصد“ کے لئے استعمال کرتے ہیں لوگوں کودھوکا دینے کے لئے۔
الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے.
پہلے جا کر کے غیر جانبدارانہ طور پر پڑھیں اسکے باعد بحث کریں.
تعصب کے ساتھ پڑھیں گے تو کچھ حاصل نہیں ھوگا.

میرا آپ کے بارے میں خیال ھیکہ آپ ایک متعصب حنفی ھیں جو آپنے مسلک کو ثابت کرنے کے لۓ قرآن وحدیث سے کھلواڑ کرتے ھیں.
پہلے خود دعوی کرتے ھیں. اسکے بعد جب آئینہ دکھایا جاتا ھے تو تاویلات کرتے ھیں.
 
Last edited:
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top