• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس نے بھی یہ حدیث سنی پھر بھی رفع الیدین کیا تو وہ شریر گھوڑا ہے

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
خوئے بد را بہانہ ہا بسیار
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانِ عالی شان سے منکر ہونے کے لئے کتنے چکر کاٹے جارہے ہیں الاماں الحفیظ۔ میں تمام اہلحدیث کہلانے والے احباب سے ملتجی ہوں کہ اس کو انا کا مسئلہ نہ بنائیں۔ دین میں کسی بات کو انا کا مسئلہ بنا لینے سے راہِ حق سے بھٹکنے کے قوی امکانات پیدا ہوجاتے ہیں۔
نماز میں رکوع و سجود کا حکم اللہ تعالیٰ کا دیا ہؤا ہے۔ اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح سکون کے منافی کہہ سکتے تھے۔ نماز میں جو حرکت سکون کے منافی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی سے منع کیا اور وہ رفع الیدین ہی تھی جس کے تعین کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔
اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ وہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مطیع و فرمانبردار بنائے اور خواہشاتِ نفس سے بچائے۔
آپ کی یہ تمام باتیں غیر متعلق ھیں اسکا جواب دینے کا فائدہ بھی نہیں ھے.
آپ مدلل جواب دینے کے بجاۓ اہل حدیث پر حملہ شروع کر دیتے ھیں اس سے ایسا محسوس ھوتا ھیکہ آپ کو صرف اور صرف اہل حدیث سے بغض ھے
 

محمد بن محمد

مشہور رکن
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
110
ری ایکشن اسکور
224
پوائنٹ
114
محترم! معذرت کے ساتھ مجھے یہ کہنا پڑھ رہا ہے کہ آپ کے ”علم فصیح و بلیغ“ کے قربان جاؤں۔
محترم!احادیث اس پر دال ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے نماز میں بہت سی جگہوں پر رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ اسی سبب سے صحابہ کرام بھی کرتے تھے۔ جب ممانعت ہوگئی تو اب وہ عمل خلافِ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہؤا اور اسی کو اس قدر شدید لفظوں سے منع کیا۔ نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ان کے ساتھ نماز میں تھے اور نہ ہی اس ارشاد کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ رفع الیدین کے فاعل تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوڑی اور چھوڑنے کو کہا۔ اس کے بعد بھی جو کرے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرنے والا بھی ہے اور شریر گھوڑا بھی۔
اس کی مثال ایسی ہے کہ اسلام سے پہلے اور صدراً اسلام میں دو بہنوں کو ایک ساتھ نکاح میں رکھنا جائز تھا بعد میں منع ہو گیا۔ اب جو یہ حرکت کرے وہ زانی کہلائے گا اور مستوجب حد ہوگا۔[/QUOTE
جناب کے بقول صحابہ کرام منع کرنے کے باوجود بھی رفع الیدین کر رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قدر سختی سے ڈانٹ دیا
اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منع کرنے کے باوجود کیا جو کہ صحابہ کرام سے بعید ہے جو کہ آپ کا حکم سن کر کہ بیٹھ جاؤ تو ایک پاؤں دروازے کے اندر اور ایک باہر ہو تو وہیں بیٹھ جاتے تھے کہ اگر دوسرا پاؤں اٹھا لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی حکم عدولی ہوگی۔
دوسری بات یہ کہ براہ کرم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ الفاظ نقل فرما دیں جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ پہلے تو آپ رفع الیدین کرتے تھے لیکن اب نہیں کرنا لیکن صحابہ نے پھربھی کیا جس کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قدر سختی سے منع فرمایا۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
پہلی بات تو مجتہد کو خطا پر بھی ثواب ملتا ہے دوسری بات کیا یہ ضروری ہےکہ یہ حدیث ان کی نظر سے گزری ہو۔؟
محترم قادری صاحب!
کم سے کم ایک بار دیکھ تو لیتے. کیوں بیکار میں تاویلات سے کام لے رھے ھیں؟؟
اور محترم بھٹی صاحب!
متفق
کا بٹن دبانے سے پہلے دیکھ لیا کریں کہ آپ کیا کر رھے ھیں. تعصب میں اندھے نہ ھو جایا کریں.
20522 حدثنا وكيع حدثنا الأعمش عن المسيب بن رافع عن تميم بن طرفة عن جابر بن سمرة قال دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن رافعي أيدينا في الصلاة فقال ما لي أراكم رافعي أيديكم كأنها أذناب خيل شمس اسكنوا في الصلاة قال ودخل علينا المسجد ونحن حلق متفرقون فقال ما لي أراكم عزين.
لنک
 
Last edited:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق نماز کی قبولیت کی جو حد صحیح حدیث میں بتائی گئی ہے اس میں رفع الیدین کا ذکر تک نہیں حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ طریقہ صحابی کو دو تین دفعہ نماز لوٹانے کی تاکید کے بعد بتایا تھا۔
حدیث نقل کر دیں. مع حوالہ
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
آج ہی یہ تہریڈ مکمل ہو جائے ۔
آگ دور دور جا رہی ہے
ہر حدیث ، حوالہ ، صحیح ترجمہ
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
یہ ایک انتہائی خطرناک تحریر ہے ۔ ادارہ اسکا نوٹس لے۔ اہل علم اس پر خاموش نا رہیں
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
محترم! معذرت کے ساتھ مجھے یہ کہنا پڑھ رہا ہے کہ آپ کے ”علم فصیح و بلیغ“ کے قربان جاؤں۔
محترم!احادیث اس پر دال ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے نماز میں بہت سی جگہوں پر رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ اسی سبب سے صحابہ کرام بھی کرتے تھے۔ جب ممانعت ہوگئی تو اب وہ عمل خلافِ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہؤا اور اسی کو اس قدر شدید لفظوں سے منع کیا۔ نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ان کے ساتھ نماز میں تھے اور نہ ہی اس ارشاد کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ رفع الیدین کے فاعل تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوڑی اور چھوڑنے کو کہا۔ اس کے بعد بھی جو کرے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرنے والا بھی ہے اور شریر گھوڑا بھی۔
اس کی مثال ایسی ہے کہ اسلام سے پہلے اور صدراً اسلام میں دو بہنوں کو ایک ساتھ نکاح میں رکھنا جائز تھا بعد میں منع ہو گیا۔ اب جو یہ حرکت کرے وہ زانی کہلائے گا اور مستوجب حد ہوگا۔
محترم! ناطقہ سربگریباں ہے۔ صحابہ کرام نماز میں رفع الیدین کر رہے تھے کس کو دیکھ کر یا کس کے کہنے پر؟ صحابہ کرام بدعتی نہ تھے کہ اپنی مرضی کرتے۔ منع کرنے کی ضرورت اسی لئے پیش آئی کہ پہلے نماز میں رفع الیدین عمل میں تھی۔ صحابہ کرام منع کے بعد اس پر غلطی سے عامل تھے۔ جب منع کیا تو منع ہوگئے کوئی پس و پیش نہ کی۔
آپ نے جو نظیر پیش کی وہ اس سے مطابقت نہیں رکھتی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول (اس وقت تک) جوتے پہن کر نماز پڑھنے کا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسبب جوتے اتارے۔ صحابہ کرام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں جوتے اتار دیئے (کہ شائد اس سلسلہ میں کوئی وحی نازل ہو گئی ہو)۔
اس کا مذکورہ زیر بحث صحیح مسلم کی حدیث کے وقوعہ سے دور کا بھی نہیں کہ اس پر قیاس کیا جاسکتا۔
محترم! جو منع ہو جائے اور پھر رسول اللہ سلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے وہ عمل کوئی کرے تو اس پر اسی قسم کے سخت الفاب ہی استعمال ہونے چاہیئے تھے۔ وگرنہ عام غلطی پر اس طر ح ڈانٹنے کا معمول نہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت شفیق تھے بڑی سے بڑی غلطی کی اصلاح احسن طریقہ سے کرتے تھے۔
ان تمام نقاط کی دلیل اور سند چاہئیے
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top