• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس نے بھی یہ حدیث سنی پھر بھی رفع الیدین کیا تو وہ شریر گھوڑا ہے

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
- ( لا يحل لأحد أن يأخذ بقولنا ما لم يعلم من أين أخذناه ) . ( ابن عابدين في " حاشيته على البحر الرائق " 6 / 293 ).
وفي رواية : ( حرام على من لم يعرف دليلي أن يفتي بكلامي )
محترم! صرف اتنے حصہ پر مختصرا! بات کروں گا وہ بھی اس لئے کہ دوسرے آپ کی فریب کاری سے دھوکہ نہ کھائیں۔
یہ حکم مفتی کو دیا (نہ کہ عامی کو)کہ میری دلیل کا مأخذ جانے بغیر فتویٰ نہ دے۔
 
Last edited:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
عربی سمجہتی نہیں ، اردو سے سمجہنا نہیں چاہتے ۔

پہر میر یاد آیا :
چاہے ہیں سو آپ کرے ہیں (ترجمہ ، مفہوم) ،
ہم کو عبث بدنام کیا
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
میں دوبارہ کہہ دیتا ہوں اس پوسٹ کو ریموو کردیں ۔۔۔اس کا عنوان انتہائی غلط اور غیرمناسب ہے ۔۔۔
محترم! اس تھریڈ کا عنوان نہ تو غلط ہے اور نہ ہی غیرمناسب۔یہ عنوان حدیث کے الفاظ کا ہی مفہوم ہے جسے اردو میں لکھا ہے۔ ہاں البتہ چونکہ یہ تھریڈ اپنے منطقی انجام کو پہنچ چکا ہے اس لئے اگر انتظامیہ چاہے تو اس کو مقفل کردے۔

بانیان کی بات اس لئے کی کہ جب دو آدمی آپس میں جھگڑیں تو اس میں ایک لمحہ یہ بھی آجاتا ہے کہ ایک آدمی دوسرے کے باپ کو برا بھلا کہتا ہے ۔ تاکہ دوسرے کو نیچا کیا جاسکے ۔۔۔یا غصہ دلایا جاسکے ۔حالانکہ اس کے باپ نے تو اس کو کچھ نہیں کہا ہوتا ۔۔
محترم! الحمد للہ کہ بدتہذیبی کا مظاہرہ میں نہیں کرتا ہاں البتہ الفاظ کی سختی ضرور ہوجاتی ہے وہ بھی صرف دین کے معاملہ میں اپنی ذات کے لئے نہیں۔
 
Last edited:
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
کوئی اقرار خطاء ، پشیمانی ، ندامت ؛ توبہ استغفار اور آئندہ کیلئے نصیحت

!!!!!!

آپکی منطق ، آپکی فہم اور "منطقی انجام" آپ کے پاس ہی رکہیں ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
اس تھریڈ کا عنوان نہ تو غلط ہے اور نہ ہی غیرمناسب۔یہ عنوان حدیث کے الفاظ کا ہی مفہوم ہے جسے اردو میں لکھا ہے۔
پہلی بار اتنی ھٹ دھرمی دیکھ رھا ھوں.
ایک صاحب اپنے مسلک کی تائید میں کج فہمی سے کام لے رھے ھیں. اتنی وضاحت کے باوجود تعصب اور بغض وعناد میں حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑاتے ھوۓ اپنی بات پر اڑے ھوۓ ھیں؟؟؟
آپ سے نسخ پر تو ایک دلیل بھی نہیں دی گئ کیا یہی سیکھا ھے آپ نے کہ جو اپنے مسلک کے خلاف ھو اسکو منسوخ قرار دے دیں؟؟؟ کبھی ناسخ ومنسوخ کے بارے میں پڑھا بھی ھے؟؟؟؟ یا یوں ھی اپنے متعصب ھونے کا ثبوت دے رھے ھیں؟؟؟
فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم، فہم صحابہ چھوٹ جاۓ لیکن آپ کا مسلک نہ چھوٹے.
جناب عالی. بات کو سمیٹتے ھوۓ کہتا ھوں کہ اگر آپ کے پاس کوئ دلیل ھو تو عرض کریں ورنہ معذرت کریں اور اپنے اس عمل پر شرمندہ ھوں. اور اللہ کے حضور توبہ کریں.
اگر ھے کوئ دلیل تو لے کر آئیں. میں اب اس مسئلہ کا خاتمہ چاہتا ھوں.
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
پہلی بار اتنی ھٹ دھرمی دیکھ رھا ھوں.
ایک صاحب اپنے مسلک کی تائید میں کج فہمی سے کام لے رھے ھیں. اتنی وضاحت کے باوجود تعصب اور بغض وعناد میں حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑاتے ھوۓ اپنی بات پر اڑے ھوۓ ھیں؟؟؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم بھائی!
اس سے بھی زیادہ ہٹ دھرمی دیکھنی ہو تو امین اوکاڑوی صاحب کی کتب کا مطالعہ کر لیں..یہ بھٹی صاحب انہیں کے شاگرد ہیں...
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.
اس سے بھی زیادہ ہٹ دھرمی دیکھنی ہو تو امین اوکاڑوی صاحب کی کتب کا مطالعہ کر لیں.
جی. ان شاء اللہ. ویسے ایک دو بار صفدر صاحب کے کچھ اقتباسات پڑھنے کا اتفاق ھوا ھے. لیکن زیادہ نہیں پڑھ سکا.
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻮﺣﻨﯿﻔﮧ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﺴﯽ ﺷﺨﺺ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻗﻮﻝ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﮐﺮﻧﺎ ﺟاﺌﺰ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺐ ﺗﮏ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﺎ ﻋﻠﻢ ﻧﮧ ﮨﻮ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻗﻮﻝ ﮐﺎ ﻣﺎﺧﺬ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ-(ﺍﻻ‌ﻧﺘﻘﺎﺀ ﻻ‌ ﺑﻦ ﻋﺒﺪﻟﺒﺮ ﺹ145،ﺍﻋﻼ‌ﻡ ﺍﻣﻮ ﻗﻌﯿﻦ ﻻ‌ ﺑﻦ ﻗﯿﻢ309-2،ﺣﺎﺷﯿﮧ ﺍﻟﺒﺤﺮﺍﻟﺮﺍﺋﻖ ﺍﺑﻦ ﻋﺎﺑﺪﯾﻦ293-6ﺭﺳﻢ ﺍﻟﻤﻔﺘﯽ ﺹ 32،29)
ر
اوپر نمایاں کی گئی عبارت چونکہ اصل عبارت کو نہ تو صحیح ترجمہ تھا اور نہ ہی صحیح مفہوم۔ اس لئے میں نے کہا کہ؛
محترم! اصل عربی عبارت تحریر فرمائیں جس کا یہ ترجمہ لکھا گیا؟ اور عبارت بھی اصل کتاب سے ہو نقل در نقل سے نہ ہو۔
اس پر بجائے موصوف”محمد طارق عبد اللہ“ کے ”عمر اثری صاحب“ میدان میں آ گئے اور اصل مطالبہ کے جواب میں مزید باتیں بھی لکھ دیں۔ ملاحظہ فرمائیں؛
روي عنه أصحابه أقوالا شتى وعبارات متنوعة كلها تؤدي إلى شيء واحد وهو وجوب الأخذ بالحديث وترك تقليد آراء الأئمة المخالفة لها :
- ( إذا صح الحديث فهو مذهبي ) . ( ابن عابدين في " الحاشية " 1 / 63 ).
- ( لا يحل لأحد أن يأخذ بقولنا ما لم يعلم من أين أخذناه ) . ( ابن عابدين في " حاشيته على البحر الرائق " 6 / 293 ).
وفي رواية : ( حرام على من لم يعرف دليلي أن يفتي بكلامي )
زاد في رواية : ( فإننا بشر نقول القول اليوم ونرجع عنه غدا )
وفي أخرى : ( ويحك يا يعقوب ( هو أبو يوسف ) لا تكتب كل ما تسمع مني فإني قد أرى الرأي اليوم وأتركه غدا وأرى الرأي غدا وأتركه بعد غد ).
- ( إذا قلت قولا يخالف كتاب الله تعالى وخبر الرسول صلى الله عليه وسلم فاتركوا قولي ) ( الفلاني في الإيقاظ ص 50 ).
- ( لا يحل لأحد أن يقول بقولنا حتى يعلم من أين قلناه ) ( أعلام الموقعين 2 / 200 ).
- ( لا يحل لمن يفتي من كتبي أن يفتي حتى يعلم من أين قلت ) (الانتقاء ، ص 145 ).
اس میں صرف وہ تحریر میرے لئے مطلوب تھی جس کا ترجمہ موصوف ”محمد طارق عبد اللہ“ نے غلط لکھا تھا جیسا کہ عربی جاننے والا اس پر فریب ترجمہ کو اچھی طرح جان سکتا ہے۔ میں نے اوپر عربی تحریر میں جس کو نمایاں کیا ہے اس کا مفہوم اور موصوف ”محمد طارق عبد اللہ“ کے ترجمہ میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ مجھے یقین ہے کہ موصوف نے جو کچھ لکھا وہ اس اصل عربی عبارت کو ملاحظہ کرکے نہیں لکھا بلکہ نقل در نقل کردی۔ چونکہ موصوف ”عمر اثری“ نے جو کچھ لکھا وہ ایک لمبی تحریر کا متقاضی تھا (جیسا کہ میری اس تحریر سے واضح ہے) لہٰذا اس کی اس تھریڈ میں وضاحت سے گریز کیا اور کہا؛
محترم! آپ کی یہ تحریر ایک لمبی بحث کی متقاضی ہے۔ لہٰذا آپ سے التماس ہے کہ اس کے لئے علیحدہ تھریڈ بنا لیں۔ یہ تھریڈ اس بحث کا متحمل نہیں۔
اس پر ؛
یہ خود کی ڈیمانڈ تہی ، ہے نا اور اپنے کمپوٹر زدہ ہونے کا ثبوت آپکی فہم عظیم ہے
غلط فہمی دور کرنے کے لئے ؛
محترم! صرف اتنے حصہ پر مختصرا! بات کروں گا وہ بھی اس لئے کہ دوسرے آپ کی فریب کاری سے دھوکہ نہ کھائیں۔
یہ حکم مفتی کو دیا (نہ کہ عامی کو)کہ میری دلیل کا مأخذ جانے بغیر فتویٰ نہ دے۔
قول وعمل میں تضاد........ ابتسامہ
یہ قول عمل میں تضاد تو نہ تھا مگر موصوف ”عمر اثری صاحب“ نے جو کمال دکھلایا وہ ملاحظہ فرما لیں۔ انہوں نے پوسٹ نمبر 361 کا اقتباس پہلے رکھا اور پوسٹ نمبر 354 کو بعد میں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
ایک صاحب اپنے مسلک کی تائید میں کج فہمی سے کام لے رھے ھیں. اتنی وضاحت کے باوجود تعصب اور بغض وعناد میں حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑاتے ھوۓ اپنی بات پر اڑے ھوۓ ھیں؟؟؟
محترم! ضد، ہٹ دھرمی، بغض ،عناد جیسی مذموم باتوں سے الحمد للہ مبرا ہوں۔ ایسے قبیح اوصاف جن کے ہیں انہی میں سے کچھ منصف مزاج کے حامل شکوہ کرتے ہیں۔
رسول اللہ سلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑانے والوں کا چہرہ یہاں اس تھریڈ میں نمایا نظر آتا ہے۔ صحیح صریح غیر مجروح حدیث سے انکار کے جو جتن ممکن ہین وہ عمل میں لا رہے ہیں۔ بھلا یہ حدیث اپنے مدلول میں کیا واضح نہیں؛
صحيح مسلم : كِتَاب الصَّلَاةِ
جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ الحدیث
جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس (مسجد میں) آئے اور (ہمیں نماز میں رفع الیدین کرتے ہوئے دیکھ کر) فرمایا کہ یہ کیا ہے کہ میں تمہیں شریر گھوڑوں کی دموں کی طرح رفع الیدین کرتے دیکھ رہا ہوں نماز میں سکون سے رہو ـــــــــ الحدیث۔
 
Last edited:
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top