- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,589
- پوائنٹ
- 791
یہاں " کسی حنفی " کا ذاتی و انفرادی فعل ذکر نہیں ،بلکہ بانیانِ مذہب حنفی کا فرمان مبارک ہے کہ اطمینان سے اور تعدیل سے نماز ادا کرنا ضروری نہیں ،کوئی حنفی اگر نماز میں تعدیل نہیں کرتا تو یہ اس کا ذاتی فعل ہے نہ کہ فقہ حنفی کی تعلیم
جبکہ ہمارے مقلد بھائی کی پوسٹ میں جو حدیث بیان کی گئی ہے۔
اس حدیث میں تعدیل ارکان کی فرضیت و وجوب ظاہر ہے ، لیکن امام ابوحنیفہ اور امام محمد کہنا ہے کہ :
تعدیل ارکان بالکل ضروری نہیں ،
صاحب " ھدایہ " لکھتے ہیں :
وأما الاستواء قائما فليس بفرض، وكذا الجلسة بين السجدتين والطمأنينة في الركوع والسجود، وهذا عند أبي حنيفة ومحمد رحمهما الله
(یعنی امام ابوحنیفہ اور امام محمد کے نزدیک رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا فرض نہیں ، اسی طرح دو سجدوں کے درمیان جلسہ ،اور رکوع ،سجدہ اطمینان کے ساتھ ضروری نہیں ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور اسی پوسٹ والی حدیث سے نماز کی ہر رکعت میں قراءت ضروری ہونا ظاہر ہے
لیکن بانیانِ مذہب حنفی یعنی ابوحنیفہ اور ان کے شاگرد امام محمد کے بقول چار رکعتی فرض کی آخری دو رکعتوں میں اگر کچھ نہ پڑھے تو بھی نماز ہوجائے گی ،
بس منہ بند کرکے کھڑا رہے ،
قال محمد: السنة أن تقرأ في الفريضة في الركعتين الأوليين بفاتحة الكتاب وسورة، وفي الأخريين بفاتحة الكتاب، وإن لم تقرأ فيهما أجزأك، وإن سبحت فيهما أجزأك، وهو قول أبي حنيفة رحمه الله (مؤطا محمد )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Last edited: