محترم! میں حدیث کے الفاظ دوبارہ پیشِ خدمت کر دیتا ہوں۔ آپ سے التماس ہے کہ دوسرے کی انگلی پکڑ کر نہ چلیں حدیث کو خود سمجھنے کی کوشش کریں۔
صحيح مسلم : كِتَاب الصَّلَاةِ
جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ الحدیث
جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور فرمایا کہ یہ کیا ہے کہ میں تمہیں شریر گھوڑوں کی طرح رفع الیدین کرتے دیکھ رہا ہوں نماز میں سکون سے رہو ـــــــــ الحدیث۔
یہ نماز میں کی جانے والی رفع الیدین ہی بات ہے جیسا کہ ابوداؤد میں اسی حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں ”قَالَ زُهَيْرٌ أُرَاهُ قَالَ فِي الصَّلَاةِ“۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا ”اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ“ واضح کرتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کی جانے والی رفع الیدین کو شریر گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ دی ہے۔
اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ