• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس نے بھی یہ حدیث سنی پھر بھی رفع الیدین کیا تو وہ شریر گھوڑا ہے

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اللہ تعالیٰ جل شانہٗ کا فیصلہ

وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُبِينًا O (سورۃ الاحزاب)
کسی مؤمن مرد اور عورت کے لئے جائز نہیں کہ جب اللہ تعالیٰ جل شانہٗ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کوئی فیصلہ فرمادیں تو پھر بھی کسی قسم کا اختیار رکھیں۔ جو اللہ تعالیٰ جل شانہٗ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرے تو وہ گمراہ ہو گیا۔

خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ

ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نماز میں رفع الیدین کررہے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ڈانٹتے ہوئے کہا کہ یہ کیا شریر گھوڑوں کی دموں کی سی حرکت کر رہے ہو نماز میں سکون سے رہو (صحیح مسلم کتاب الصلاۃ)۔
نماز میں کی جانے والی رفع الیدین بہت سی کتب احادیث میں موجود ہیں۔ ان احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ شروع اسلام میں نماز میں ہر اونچ نیچ پر رفع الیدین کی جاتی تھی (مسند الحمیدی)۔ پھر کم ہوتے ہوتے صرف رکوع تک محدود ہوگئی (صحیح بخاری)۔ آخر میں نماز کی ہر وہ رفع الیدین منسوخ ہوگئی جو بغیرِ ذکر تھی (صحیح مسلم)۔
نبی ﷺ کو ماننا نبی ﷺ کی مان کر ہی صحیح اور نجات دہندہ ہے۔ نبی ﷺ کو نبی تو کفار بھی مانتے تھے مگر نبی ﷺ کی مانتے نہ تھے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
یہ حدیث رکوع جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت کے رفع یدین کے متعلق نہیں ہے ، بلکہ سلام کے وقت ہاتھوں سے دونوں جانب اشارہ کے متعلق ہے
محترم! میں حدیث کے الفاظ دوبارہ پیشِ خدمت کر دیتا ہوں۔ آپ سے التماس ہے کہ دوسرے کی انگلی پکڑ کر نہ چلیں حدیث کو خود سمجھنے کی کوشش کریں۔
صحيح مسلم : كِتَاب الصَّلَاةِ
جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ الحدیث
جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور فرمایا کہ یہ کیا ہے کہ میں تمہیں شریر گھوڑوں کی طرح رفع الیدین کرتے دیکھ رہا ہوں نماز میں سکون سے رہو ـــــــــ الحدیث۔
یہ نماز میں کی جانے والی رفع الیدین ہی بات ہے جیسا کہ ابوداؤد میں اسی حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں ”قَالَ زُهَيْرٌ أُرَاهُ قَالَ فِي الصَّلَاةِ“۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا ”اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ
“ واضح کرتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کی جانے والی رفع الیدین کو شریر گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ دی ہے۔
اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
جن احادیث سے اشتباہ ہو رہا ہے وہ نماز کے اندر کی رفع الیدین سے متعلق نہیں وہ الگ موقعہ کی احادیث ہیں۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نماز میں رفع الیدین کررہے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ڈانٹتے ہوئے کہا کہ یہ کیا شریر گھوڑوں کی دموں کی سی حرکت کر رہے ہو نماز میں سکون سے رہو (صحیح مسلم کتاب الصلاۃ)۔
کہاں صراحت ھے جناب؟ کس رفع الیدین کی بات ھے؟؟؟؟؟؟
تعجب ھے آپ کی عقل پر آپ سے دلیل کا تقاضہ ھے اور آپ بار بار دلیل دینے کے بجاۓ اپنی من مانی تشریح کر رھے ھیں؟؟؟
نماز میں کی جانے والی رفع الیدین بہت سی کتب احادیث میں موجود ہیں۔ ان احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ شروع اسلام میں نماز میں ہر اونچ نیچ پر رفع الیدین کی جاتی تھی (مسند الحمیدی)۔
حوالہ دیں اور عربی متن نقل کر دیں. صحیح حدیث کے بالمقابل آپ کو یہی ملا تھا؟؟؟؟
پھر کم ہوتے ہوتے صرف رکوع تک محدود ہوگئی (صحیح بخاری)
حوالہ آپ کے ذمہ ھے.
آخر میں نماز کی ہر وہ رفع الیدین منسوخ ہوگئی جو بغیرِ ذکر تھی (صحیح مسلم)۔
حوالہ آپ کے ذمہ ھے. دلیل دیں اور اپنی من مانی دلیل نہ دیں.
نبی ﷺ کو ماننا نبی ﷺ کی مان کر ہی صحیح اور نجات دہندہ ہے۔ نبی ﷺ کو نبی تو کفار بھی مانتے تھے مگر نبی ﷺ کی مانتے نہ
تعجب کی بات ھیکہ آپ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور انکے عمل کو اس طرح تشبیہ دیں تو آپ انکی اطاعت کر رھے ھیں اور ھم اگر صرف حدیث کا اور سنت کا دفاع کریں تو نافرمان؟؟؟؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
محترم! میں حدیث کے الفاظ دوبارہ پیشِ خدمت کر دیتا ہوں۔ آپ سے التماس ہے کہ دوسرے کی انگلی پکڑ کر نہ چلیں حدیث کو خود سمجھنے کی کوشش کریں۔
دوبارہ پیش خدمت کریں یا سہ بارہ لیکن اللہ کے واسطے تعصب اور بغض عناد میں اس طرح اسلام کی تعلیمات کو مسخ نہ کریں.
حدیث پڑھیں اور اپنی عقل پر ماتم کرتے ھوۓ اس میں خلوص سے غور وفکر کریں.
رفع الیدین کی صراحت کہاں ھے؟؟؟
عجیب بات ھے کہ حنفیہ کا یہ قاعدہ ھیکہ جو اپنے مطلب کا نہ ھو اسکو منسوخ قرار دے دو.
دلیل دینے میں اس قدر تامل کیوں؟؟؟؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
جن احادیث سے اشتباہ ہو رہا ہے وہ نماز کے اندر کی رفع الیدین سے متعلق نہیں وہ الگ موقعہ کی احادیث ہیں۔
آپ کے ذمہ کچھ سوالات کے جوابات ھیں پہلے انکے تو جوابات دے دیں
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
یہ نماز میں کی جانے والی رفع الیدین ہی بات ہے جیسا کہ ابوداؤد میں اسی حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں ”قَالَ زُهَيْرٌ أُرَاهُ قَالَ فِي الصَّلَاةِ“۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا ”اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ“ واضح کرتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کی جانے والی رفع الیدین کو شریر گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ دی ہے۔
اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ
افسوس صد افسوس
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
محترم! میں حدیث کے الفاظ دوبارہ پیشِ خدمت کر دیتا ہوں۔ آپ سے التماس ہے کہ دوسرے کی انگلی پکڑ کر نہ چلیں حدیث کو خود سمجھنے کی کوشش کریں۔
صحيح مسلم : كِتَاب الصَّلَاةِ
جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ الحدیث
جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور فرمایا کہ یہ کیا ہے کہ میں تمہیں شریر گھوڑوں کی طرح رفع الیدین کرتے دیکھ رہا ہوں نماز میں سکون سے رہو ـــــــــ الحدیث۔
یہ نماز میں کی جانے والی رفع الیدین ہی بات ہے جیسا کہ ابوداؤد میں اسی حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں ”قَالَ زُهَيْرٌ أُرَاهُ قَالَ فِي الصَّلَاةِ“۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا ”اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ
“ واضح کرتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کی جانے والی رفع الیدین کو شریر گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ دی ہے۔
اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ
آٹھویں صدی ہجری کے جلیل القدر محدث جناب سراج الدين أبو حفص ابن الملقن رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
(أما) الحَدِيث الأول، وَهُوَ حَدِيث (جَابر بن) سَمُرَة فجعْله مُعَارضا لما قدمْنَاهُ من أقبح الجهالات لسنة سيدنَا رَسُول الله صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم لِأَنَّهُ لم يرد فِي رفع الْأَيْدِي فِي الرُّكُوع وَالرَّفْع مِنْهُ، وَإِنَّمَا كَانُوا يرفعون أَيْديهم فِي حَالَة السَّلَام من الصَّلَاة، ويشيرون بهَا إِلَى (الْجَانِبَيْنِ) يُرِيدُونَ بذلك السَّلَام عَلَى من (عَلَى) الْجَانِبَيْنِ، وَهَذَا لَا (اخْتِلَاف) فِيهِ بَين أهل الحَدِيث وَمن لَهُ أدنَى اخْتِلَاط بأَهْله،۔۔(البدر المنير جلد۳ ،صفحہ ۳۸۶ )
کہ حدیث جابر بن سمرہ ؓ کو رکوع جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت کے رفع یدین کے معارض پیش کرنا سنت رسول ﷺ (رفع یدین ) کے خلاف انتہائی بری قسم کی جہالت ہے،
کیونکہ یہ حدیث رکوع جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت کے رفع یدین کے متعلق نہیں ہے ، بلکہ سلام کے وقت ہاتھوں سے دونوں جانب اشارہ کے متعلق ہے اور اس بات پر محدثین اور اہل حدیث سے ادنی تعلق رکھنے والوں کا اتفاق ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا ابن ملقن جو اس حدیث کو رکوع والے رفع یدین سے متعلق نہیں سمجھتے ،وہ بھی شریر گھوڑوں میں شمار ہوں گے ۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top