تقریظ
انسان کے لئے حصولِ علم اور اکتساب علم کے لئے بظاہر تین ہی ذرائع ہیں : (۱) عقل (۲) حواس خمسہ (۳) وحیِ الٰہی ۔
ان تینوں اسباب میں سب سے محفوظ ذریعہ وحی الٰہی ہے۔ اسی لئے تعلیمات ِ اسلام کا منبع و محور عقلِ سلیم اور حواسِ سلیم بھی ہیں۔ لیکن وحیِ الٰہی کو اس میں مرکزی حیثیت حاصل ہے کیونکہ عقلِ محض اور حواسِ محض میں خطاء کا امکان موجود ہے جبکہ وحیِ الٰہی اس خطاء سے مصئون و محفوظ ہے ۔ نیز یہ کہ دین ِ اسلام دینِ فطرت ہے، اس لئے کتاب ِ ہدایت میں انسان کیلئے پیدائش سے لے کر موت اور اس کے بعد تک کے مسائل کا حل بھی موجود ہے اور بیان بھی ۔ جیسے (۱) ایمان باللہ (۲) ایمان بالرسول (۳) ایمان بالکتب (۴) ایمان بالملائکۃ (۵) ایمان بالآخرت ( ۶) اچھی بری تقدیر اور دوبارہ زندہ ہونا۔ اس کے علاوہ قرآن و حدیث میں جنت و جہنم، عذابِ قبر و ثواب ِ قبر ، حوران و غلمانِ بہشت اور جنت کی نعمتوں اور جہنم کے عذاب کا ذکر بھی موجود ہے ، نیز دین ِ اسلام میں امید و خوف کا تصور بھی موجود ہے ۔ لیکن ہمارے مخدوم و محترم دوست رضی الدین سید صاحب کی خدمت میں کسی ہماری بہن صاحبہ نے یہ نوازش نامہ ارسال فرمایا کہ علماء کرام اور دین کا کام کرنے والے جہنم سے ڈراتے رہتے ہیں ۔ا سی گرامی نامہ سے متاثر ہوکر ہمارے محترم بھائی نے یہ مضمون تحریر فرمایا ہے ، جس میں قرآن عظیم کی متعدد آیات ِ کریمہ کے ساتھ احادیث ِ مقدسہ سے بھی جنت اور جنت کی نعمتوں کی بشارت دی گئی ہے ۔
اس کو بڑی وضاحت کے ساتھ اس مقالے میں ذکر کیا گیا ہے اور موصوف نے جنت اور جنت کی نعمتوں اور فضیلتوںکو نہ صرف بیان کیا بلکہ موقع بموقع اس کی تشریح و تفصیل بھی موثر انداز میں کی جس سے پڑھنے والے کے دل سے نہ صرف خوف و ملال دور ہو بلکہ ایک طرح کا سکون و اطمینان ، حوصلہ افزائی اور دلجوئی بھی ہو۔ اسی لئے اللہ کے مقدس کلام واجب الاذعان میں یہ اعلان فرمایا گیا ہے کہ اے میرے محبوب ﷺ میرے بندوں اور اپنے غلاموں کو یہ مژدئہ جانفزا سُنا دیجئے ۔
قل یعبادی الذین اسرفوا علی انفسھم لا تقنطوا من رحمۃ اللہ ط ان اللہ یغفر الذنوب جمیعا ط انہ ھوا الغفور الرحیم
(ترجمہ): تم فرمائو اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے۔ اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو۔ بے شک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے۔ بے شک وہی بخشنے والا مہربان ہے ۔
آخر میں احقر اللہ تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ ِ عظمت پناہ میں دعاگو ہے کہ اپنے حبیب مکرم ﷺ کے صدقے موصوف کو صحت و عافیت اور سلامتیء ایمان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ دینِ متین کی خدمات سر انجام دینے کی توفیق مرحمت فرمائے ، آمین ثم آمین ۔
تو غنی از ہر دو عالم من فقیر
گر تو می بینی حسابم ناگزیر
عذر ہائے روزِ محشر من پذیر
از نگاہِ مصطفی پنہاں بگیر۱؎
علامہ جمیل احمد نعیمی (دارالعلوم نعیمیہ ،کراچی)
سابق صدر جمعیت علماء پاکستان (سندھ)
رکن سنی سپریم کونسل جماعت اہلسنت پاکستان
۱؎ اے اللہ تو ہر دوجہاں سے بے نیاز ہے جبکہ میں ایک فقیرہوں اسلئے محشر کے دن تومیرے عذرات کو قبول فرمالے ۔ اگر تو سمجھتا ہے کہ میرا حساب کتاب ناگزیر ہے تو نگاہ مصطفی ؐکے توسط سے میری دستگیری فرمالے۔