ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
(۴۳) یَوْمَ تَرَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ یَسْعٰی نُوْرُہُمْ بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَ بِاَیْمَانِہِمْ بُشْرٰکُمُ الْیَوْمَ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَاط ذٰلِکَ ہُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ ج o
''اس دن جب کہ تم مومن مردوں اور عورتوں کو دیکھو گے کہ ان کا نور ان کے آگے آگے اور دائیں جانب دوڑ رہا ہو گا۔ (ان سے کہا جائے گا کہ) آج بشارت ہے تمہارے لئے۔ جنتیں ہوں گی جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اور ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہی ہے بڑی کامیابی۔'' (پارہ ۲۷۔ حدید۔۱۲)
(۴۴) یَوْمَ یَجْمَعُکُمْ لِیَوْمِ الْجَمْعِ ذٰلِکَ یَوْمُ التَّغَابُنِط وَ مَنْ یُّؤْمِنْم بِاﷲِ وَیَعْمَلْ صَالِحًا یُّکَفِّرْ عَنْہُ سَیِّاٰتِہٖ وَ یُدْخِلْہُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَآ اَبَدًاط ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ o
''جو اللہ پر ایمان لایا ہے اور نیک عمل کرتا ہے تو اللہ اس کے گناہ جھاڑ دے گا اور اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ یہ لوگ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہی ہے بڑی کامیابی۔'' (پارہ ۲۸۔ تغابن ۔۹)
(۴۵) یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ ٰامَنُوْا تُوْبُوْآ اِلَی اﷲِ تَوْبَۃً نَّصُوْحًاط عَسٰی رَبُّکُمْ اَنْ یُّکَفِّرَ عَنْکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ وَ یُدْخِلَکُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُلا یَوْمَ لاَیُخْزِیَ اﷲُ النَّبِیَّ وَ الَّذِیْنَ ٰامَنُوْا مَعَہٗج نُوْرُہُمْ یَسْعٰی بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَبِاَیْمَانِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اَتْمِمْ لَنَا نُوْرَنَا وَ اغْفِرْ لَنَاج اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌo
''اے لوگو جو ایمان لائے ہو۔ اللہ سے توبہ کرو۔ خالص توبہ۔ بعید نہیں کہ اللہ تمہاری برائیاں تم سے دور کردے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کردے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ یہ وہ دن ہو گا جب اللہ اپنے نبی کو، اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے ہیں، رسوا نہ کرے گا۔ ان کا نور ان کے آگے آگے اور ان کی دائیں جانب دوڑ رہا ہوگا۔ اور وہ کہہ رہے ہوں گے کہ اے ہمارے رب۔ ہمارا نور ہمارے لئے مکمل کردے اور ہم سے درگزر فرما۔ بیشک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔'' (پارہ ۲۸۔ تحریم۔۸)
(۴۶) اِنَّ الْاَبْرَارَ یَشْرَبُوْنَ مِنْ کَاْسٍ کَانَ مِزَاجُہَا کَافُوْرًاجo عَیْنًا یَّشْرَبُ بِہَا عِبَادُ اﷲِ یُفَجِّرُوْنَہَا تَفْجِیْرًاo یُوفُوْنَ بِالنَّذْرِ وَ یَخَافُوْنَ یَوْمًا کَانَ شَرُّہٗ مُسْتَطِیْرًاo وَ یُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰی حُبِّہٖ مِسْکِیْنًا وَّ یَتِیْمًا وَّاَسِیْرًاo اِنَّمَا نُطْعِمُکُمْ لِوَجْہِ اﷲِ لاَ نُرِیْدُ مِنْکُمْ جَزَآئً وَّ لاَ شُکُوْرًاo اِنَّا نَخَافُ مِنْ رَّبِّنَا یَوْمًا عَبُوْسًا قَمْطَرِیْرًاo فَوَٰقہُمُ اﷲُ شَرَّ ذٰلِکَ الْیَوْمِ وَ لَقّٰہُمْ نَضْرَۃً وَّ سُرُوْرًاجo وَ جَزٰہُمْ بِمَا صَبَرُوْا جَنَّۃً وَّ حَرِیْرًالاo مُّتَّکِئِیْنَ فِیْھَا عَلَی الْاَرَآئِکِج لاَ یَرَوْنَ فِیْھَا شَمْسًا وَّلاَ زَمْہَرِیْرًاجo وَدَانِیَۃً عَلَیْہِمْ ظِلٰلُہَا وَ ذُلِّلَتْ قُطُوْفُہَا تَذْلِیْلاً o وَ یُطَافُ عَلَیْہِمْ بِاٰنِیَۃٍ مِّنْ فِضَّۃٍ وَّ اَکْوَابٍ کَانَتْ قَوَارِیْرَاْلاo قَوَارِیْرَا ْ مِنْ فِضَّۃٍ قَدَّرُوْہَا تَقْدِیْرًاo وَ یُسْقَوْنَ فِیْھَا کَاْسًا کَانَ مِزَاجُہَا زَنجَبِیْلاًجo عَیْنًا فِیْھَا تُسَمّٰی سَلْسَبِیْلاًo وَ یَطُوْفُ عَلَیْہِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُوْنَج اِذَا رَاَیْتَہُمْ حَسِبْتَہُمْ لُؤْلُؤًا مَّنثُوْرًاo وَ اِذَا رَاَیْتَ ثَمَّ رَاَیْتَ نَعِیْمًا وَّ مُلْکًا کَبِیْرًاo عٰلِیَہُمْ ثِیَابُ سُنْدُسٍ خُضْرٌ وَّ اِسْتَبْرَقٌز وَّ حُلُّوْآ اَسَاوِرَ مِنْ فِضَّۃٍج وَسَقٰہُمْ رَبُّہُمْ شَرَابًا طَہُوْرًاo اِنَّ ہٰذَا کَانَ لَکُمْ جَزَآئً وَّ کَانَ سَعْیُکُمْ مَّشْکُوْرًاعo
''نیک لوگ (جنت) میں شراب کے ایسے ساغر پئیں گے جن میں آب ِ کافور کی آمیزش ہوگی۔ یہ ایک بہتا چشمہ ہوگا جس کے پانی کے ساتھ اللہ کے بندے شراب پئیں گے۔ اور جہاں چاہیں گے بسہولت اس کی شاخیں نکال لیں گے۔
... پس اللہ تعالیٰ انہیں اس دن کے شر سے بچالے گا اور انہیںتازگی اور سرور بخشے گا اور ان کے صبر کے بدلے، جنت اور ریشمی لباس عطا کرے گا۔ وہاں وہ اونچی مسندوں (اسٹیج اور صوفوں) پر تکئے لگا کے بیٹھے ہوں گے۔ نہ انہیں دھوپ کی گرمی ستائے گی اور نہ جاڑے کی ٹھنڈک۔ جنت کی چھاؤں جھکی ہوئی ان پر سایہ کررہی ہو گی۔ اور اس کے پھل ہر وقت ان کے بس میں ہوں گے۔ ان کے آگے چاندی کے برتن اور شیشے کے پیالے گردش کرائے جارہے ہوں گے۔ شیشے بھی وہ جو چاندی کی قسم کے ہوں گے اور منتظمین جنت نے ٹھیک ٹھیک اندازے کے مطابق انہیں بھرا ہوگا۔ وہاں انہیں ایسی شراب کے جام پلائے جائیں گے جن میں سونٹھ کی آمیزش ہوگی۔ یہ جنت کا ایک چشمہ ہو گا جسے سلسبیل کہا جاتا ہے۔ ان کی خدمت کے لئے ایسے لڑکے دوڑتے پھررہے ہوں گے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے۔ تم انہیں دیکھو تو سمجھو کہ موتی ہیں جو بکھیر دیئے گئے ہیں۔ وہاں تم جہاں بھی نگاہ ڈالو گے، تمہیں نعمتیں ہی نعمتیں اور ایک بڑی سلطنت کا سروسامان نظر آئے گا۔ ان کے اوپر باریک ریشم کے سبز لباس اور اطلس و دیبا کے کپڑے ہوں گے۔ انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور ان کا رب انہیں نہایت پاکیزہ شراب پلائے گا۔ یہ ہے تمہاری جزا۔ اور تمہاری کارگزاری قابل قدر ٹھہری ہے۔ (پارہ ۲۹۔ دہر ۵۔۲۲)
وضاحت: یہاں ایک بار پھر انعامات کا تفصیلی بیان ہے یعنی (۱) آبِ کافور کی آمیزش والی شراب (۲) تازگی اور سرور (۳) ریشی لباس (۴) اونچی مسندیں یا صوفے (۵) تکئے (۶) دھوپ اور جاڑے کی شدت سے نجات (۷) جنت کی چھاؤں (۸) پھلوں کی ہر وقت دستیابی (۹) چاندی اور شیشے کے پیالوں کی گردش (۱۰) چاندی سے بنے ہوئے شیشے کے پیالے (۱۱) سونٹھ کی آمیزش والی شراب (۱۲) موتی کی طرح بکھرے ہوئے خدمت گزار بچے (۱۳) باریک ریشم کے سبز لباس (۱۴) اطلس و دیبا کے کپڑے (۱۵) چاندی کے کنگن (۱۶) نہایت پاکیزہ شراب اور (۱۷) وسیع و عریض سلطنت کا سامان۔
اس سے قبل دبیز ریشم کے استر کا ذکر کیا گیا تھا۔ اب یہاں باریک ریشم کے لباس کا تذکرہ کیا جا رہا ہے۔ مصر کے عالم سید قطب شہید نے ایسی جنت کو جس میں نہ گرمی کی تپش ستائے اور نہ جاڑے کی شدت، ایئرکنڈیشنڈ جنت سے تعبیر کیا ہے۔
''اس دن جب کہ تم مومن مردوں اور عورتوں کو دیکھو گے کہ ان کا نور ان کے آگے آگے اور دائیں جانب دوڑ رہا ہو گا۔ (ان سے کہا جائے گا کہ) آج بشارت ہے تمہارے لئے۔ جنتیں ہوں گی جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اور ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہی ہے بڑی کامیابی۔'' (پارہ ۲۷۔ حدید۔۱۲)
(۴۴) یَوْمَ یَجْمَعُکُمْ لِیَوْمِ الْجَمْعِ ذٰلِکَ یَوْمُ التَّغَابُنِط وَ مَنْ یُّؤْمِنْم بِاﷲِ وَیَعْمَلْ صَالِحًا یُّکَفِّرْ عَنْہُ سَیِّاٰتِہٖ وَ یُدْخِلْہُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَآ اَبَدًاط ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ o
''جو اللہ پر ایمان لایا ہے اور نیک عمل کرتا ہے تو اللہ اس کے گناہ جھاڑ دے گا اور اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ یہ لوگ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہی ہے بڑی کامیابی۔'' (پارہ ۲۸۔ تغابن ۔۹)
(۴۵) یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ ٰامَنُوْا تُوْبُوْآ اِلَی اﷲِ تَوْبَۃً نَّصُوْحًاط عَسٰی رَبُّکُمْ اَنْ یُّکَفِّرَ عَنْکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ وَ یُدْخِلَکُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُلا یَوْمَ لاَیُخْزِیَ اﷲُ النَّبِیَّ وَ الَّذِیْنَ ٰامَنُوْا مَعَہٗج نُوْرُہُمْ یَسْعٰی بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَبِاَیْمَانِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اَتْمِمْ لَنَا نُوْرَنَا وَ اغْفِرْ لَنَاج اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌo
''اے لوگو جو ایمان لائے ہو۔ اللہ سے توبہ کرو۔ خالص توبہ۔ بعید نہیں کہ اللہ تمہاری برائیاں تم سے دور کردے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کردے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ یہ وہ دن ہو گا جب اللہ اپنے نبی کو، اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے ہیں، رسوا نہ کرے گا۔ ان کا نور ان کے آگے آگے اور ان کی دائیں جانب دوڑ رہا ہوگا۔ اور وہ کہہ رہے ہوں گے کہ اے ہمارے رب۔ ہمارا نور ہمارے لئے مکمل کردے اور ہم سے درگزر فرما۔ بیشک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔'' (پارہ ۲۸۔ تحریم۔۸)
(۴۶) اِنَّ الْاَبْرَارَ یَشْرَبُوْنَ مِنْ کَاْسٍ کَانَ مِزَاجُہَا کَافُوْرًاجo عَیْنًا یَّشْرَبُ بِہَا عِبَادُ اﷲِ یُفَجِّرُوْنَہَا تَفْجِیْرًاo یُوفُوْنَ بِالنَّذْرِ وَ یَخَافُوْنَ یَوْمًا کَانَ شَرُّہٗ مُسْتَطِیْرًاo وَ یُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰی حُبِّہٖ مِسْکِیْنًا وَّ یَتِیْمًا وَّاَسِیْرًاo اِنَّمَا نُطْعِمُکُمْ لِوَجْہِ اﷲِ لاَ نُرِیْدُ مِنْکُمْ جَزَآئً وَّ لاَ شُکُوْرًاo اِنَّا نَخَافُ مِنْ رَّبِّنَا یَوْمًا عَبُوْسًا قَمْطَرِیْرًاo فَوَٰقہُمُ اﷲُ شَرَّ ذٰلِکَ الْیَوْمِ وَ لَقّٰہُمْ نَضْرَۃً وَّ سُرُوْرًاجo وَ جَزٰہُمْ بِمَا صَبَرُوْا جَنَّۃً وَّ حَرِیْرًالاo مُّتَّکِئِیْنَ فِیْھَا عَلَی الْاَرَآئِکِج لاَ یَرَوْنَ فِیْھَا شَمْسًا وَّلاَ زَمْہَرِیْرًاجo وَدَانِیَۃً عَلَیْہِمْ ظِلٰلُہَا وَ ذُلِّلَتْ قُطُوْفُہَا تَذْلِیْلاً o وَ یُطَافُ عَلَیْہِمْ بِاٰنِیَۃٍ مِّنْ فِضَّۃٍ وَّ اَکْوَابٍ کَانَتْ قَوَارِیْرَاْلاo قَوَارِیْرَا ْ مِنْ فِضَّۃٍ قَدَّرُوْہَا تَقْدِیْرًاo وَ یُسْقَوْنَ فِیْھَا کَاْسًا کَانَ مِزَاجُہَا زَنجَبِیْلاًجo عَیْنًا فِیْھَا تُسَمّٰی سَلْسَبِیْلاًo وَ یَطُوْفُ عَلَیْہِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُوْنَج اِذَا رَاَیْتَہُمْ حَسِبْتَہُمْ لُؤْلُؤًا مَّنثُوْرًاo وَ اِذَا رَاَیْتَ ثَمَّ رَاَیْتَ نَعِیْمًا وَّ مُلْکًا کَبِیْرًاo عٰلِیَہُمْ ثِیَابُ سُنْدُسٍ خُضْرٌ وَّ اِسْتَبْرَقٌز وَّ حُلُّوْآ اَسَاوِرَ مِنْ فِضَّۃٍج وَسَقٰہُمْ رَبُّہُمْ شَرَابًا طَہُوْرًاo اِنَّ ہٰذَا کَانَ لَکُمْ جَزَآئً وَّ کَانَ سَعْیُکُمْ مَّشْکُوْرًاعo
''نیک لوگ (جنت) میں شراب کے ایسے ساغر پئیں گے جن میں آب ِ کافور کی آمیزش ہوگی۔ یہ ایک بہتا چشمہ ہوگا جس کے پانی کے ساتھ اللہ کے بندے شراب پئیں گے۔ اور جہاں چاہیں گے بسہولت اس کی شاخیں نکال لیں گے۔
... پس اللہ تعالیٰ انہیں اس دن کے شر سے بچالے گا اور انہیںتازگی اور سرور بخشے گا اور ان کے صبر کے بدلے، جنت اور ریشمی لباس عطا کرے گا۔ وہاں وہ اونچی مسندوں (اسٹیج اور صوفوں) پر تکئے لگا کے بیٹھے ہوں گے۔ نہ انہیں دھوپ کی گرمی ستائے گی اور نہ جاڑے کی ٹھنڈک۔ جنت کی چھاؤں جھکی ہوئی ان پر سایہ کررہی ہو گی۔ اور اس کے پھل ہر وقت ان کے بس میں ہوں گے۔ ان کے آگے چاندی کے برتن اور شیشے کے پیالے گردش کرائے جارہے ہوں گے۔ شیشے بھی وہ جو چاندی کی قسم کے ہوں گے اور منتظمین جنت نے ٹھیک ٹھیک اندازے کے مطابق انہیں بھرا ہوگا۔ وہاں انہیں ایسی شراب کے جام پلائے جائیں گے جن میں سونٹھ کی آمیزش ہوگی۔ یہ جنت کا ایک چشمہ ہو گا جسے سلسبیل کہا جاتا ہے۔ ان کی خدمت کے لئے ایسے لڑکے دوڑتے پھررہے ہوں گے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے۔ تم انہیں دیکھو تو سمجھو کہ موتی ہیں جو بکھیر دیئے گئے ہیں۔ وہاں تم جہاں بھی نگاہ ڈالو گے، تمہیں نعمتیں ہی نعمتیں اور ایک بڑی سلطنت کا سروسامان نظر آئے گا۔ ان کے اوپر باریک ریشم کے سبز لباس اور اطلس و دیبا کے کپڑے ہوں گے۔ انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور ان کا رب انہیں نہایت پاکیزہ شراب پلائے گا۔ یہ ہے تمہاری جزا۔ اور تمہاری کارگزاری قابل قدر ٹھہری ہے۔ (پارہ ۲۹۔ دہر ۵۔۲۲)
وضاحت: یہاں ایک بار پھر انعامات کا تفصیلی بیان ہے یعنی (۱) آبِ کافور کی آمیزش والی شراب (۲) تازگی اور سرور (۳) ریشی لباس (۴) اونچی مسندیں یا صوفے (۵) تکئے (۶) دھوپ اور جاڑے کی شدت سے نجات (۷) جنت کی چھاؤں (۸) پھلوں کی ہر وقت دستیابی (۹) چاندی اور شیشے کے پیالوں کی گردش (۱۰) چاندی سے بنے ہوئے شیشے کے پیالے (۱۱) سونٹھ کی آمیزش والی شراب (۱۲) موتی کی طرح بکھرے ہوئے خدمت گزار بچے (۱۳) باریک ریشم کے سبز لباس (۱۴) اطلس و دیبا کے کپڑے (۱۵) چاندی کے کنگن (۱۶) نہایت پاکیزہ شراب اور (۱۷) وسیع و عریض سلطنت کا سامان۔
اس سے قبل دبیز ریشم کے استر کا ذکر کیا گیا تھا۔ اب یہاں باریک ریشم کے لباس کا تذکرہ کیا جا رہا ہے۔ مصر کے عالم سید قطب شہید نے ایسی جنت کو جس میں نہ گرمی کی تپش ستائے اور نہ جاڑے کی شدت، ایئرکنڈیشنڈ جنت سے تعبیر کیا ہے۔