• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جو لوگ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ کی امت شرک نہیں کر سکتی ۔۔۔۔۔۔۔ ان کیلئے لمحہ فکریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اس آیت کا مطلب کیا لیا جائے گا.وما يومن اكثرهم با الله الا وهم مشركون ،،سوره يوسف..انکے اکثر لوگ اللہ پر ایمان رکھنے کے باوجود شرک کرتے ھیں
لگتا ہے آپ نے یہ تھریڈ پورا پڑھا نہیں اس آیت کی تفسیر جو ابن کثیر نے کی ہے وہ میں پہلے ہی پیش کرچکا ہوں لیجئے ایک بار پھر سے پیش کئے دیتا ہوں غور سے پڑھ لیں
فقوله تعالى: [وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ] (يوسف:106). قال ابن كثير في تفسيره لهذه الآية: قال ابن عباس: من إيمانهم أنهم كانوا إذا قيل لهم من خلق السماوات ومن خلق الأرض ومن خلق الجبال؟ قالوا: الله. وهم مشركون به.
 
شمولیت
اکتوبر 25، 2014
پیغامات
350
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
85
اب وہابی یہ بتائیں کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ امت شرک میں مبتلاء ہوگئی تو وہابی کون سے اہل ایمان ہوئے کہ امت تو اس وقت شرک کرے گی جب اللہ تعالیٰ ایک خوشگوار ہوا بھیجے گا اس ہوا سے سے جن کے دل میں رائی کے دانے برابر ایمان ہوگا وہ فوت ہوجائیں گے
یعنی اگر وہابی یہ سمجھتے ہیں کہ امت محمدی شرک کرنے لگی ہے تو اس سے تو یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ وہابیوں کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں جب ہی تو وہ اب تک زندہ ہیں اور اللہ تعالیٰ کی چلائی ہوئی خوشگوار ہوا سے مرے نہیں
Wahabi.jpg
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ایک بات تو ان احادیث سے واضح ہوئی کہ یہ شرک امت میں تب ہوگا جب اللہ تعالیٰ ایک خوشگوار ہوا بھیجے گا اس ہوا سے سے جن کے دل میں رائی کے دانے برابر ایمان ہوگا یعنی ایمان کی کم سے کم مقدار ہوگی وہ فوت ہوجائیں گے اور جو لوگ باقی بچ جائیں گے پھر وہ جو کہ سب کافر ہونگے پھر وہ شرک کریں گے
اب وہابی یہ بتائیں کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ امت شرک میں مبتلاء ہوگئی تو وہابی کون سے اہل ایمان ہوئے کہ امت تو اس وقت شرک کرے گی جب اللہ تعالیٰ ایک خوشگوار ہوا بھیجے گا اس ہوا سے سے جن کے دل میں رائی کے دانے برابر ایمان ہوگا وہ فوت ہوجائیں گے
یعنی اگر وہابی یہ سمجھتے ہیں کہ امت محمدی شرک کرنے لگی ہے تو اس سے تو یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ وہابیوں کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں جب ہی تو وہ اب تک زندہ ہیں اور اللہ تعالیٰ کی چلائی ہوئی خوشگوار ہوا سے مرے نہیں
★مشرک کس کو کہتے ہیں؟

دیکھیۓ مشرکینِ مکہ اور آجکےمشرک میں کیافرق ہے؟


● آج کےقبر پرست مشرکین کہتے ہیں ہم شرک نہیں کرتے۔۔

حقیقت آپ خود دیکھیۓ

● اگر اولیاء الله سب کی حاجتیں سنتیں اور پوری کرتےہیں، تو پھر پوری دنیا میں مسلمان مصیبتوں میں کیوں مبتلاء ہیں؟


لنک






 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اگر انبیاء بھی شرک کرتے تو ان کے اعمال بھی برباد ہو جاتے

شرک اتنا بڑا گناہ ہے جس کی معافی نہیں۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں 17 انبیاء علیھم السلام کا ذکر خیر کرنے کے بعد فرمایا کہ بالفرض اگر ان لوگوں سے بھی ارتکاب شرک ہو جاتا تو ان کے بھی عمل برباد ہو جاتے۔

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

وَوَهَبْنَا لَهٗٓ اِسْحٰقَ وَيَعْقُوْبَ ۭ كُلًّا هَدَيْنَا ۚ وَنُوْحًا هَدَيْنَا مِنْ قَبْلُ وَمِنْ ذُرِّيَّتِهٖ دَاوٗدَ وَسُلَيْمٰنَ وَاَيُّوْبَ وَيُوْسُفَ وَمُوْسٰي وَهٰرُوْنَ ۭوَكَذٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِيْنَ 84؀ۙوَزَكَرِيَّا وَيَحْيٰى وَعِيْسٰي وَاِلْيَاسَ ۭكُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِيْنَ 85؀ۙ وَاِسْمٰعِيْلَ وَالْيَسَعَ وَيُوْنُسَ وَلُوْطًا ۭ وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَي الْعٰلَمِيْنَ 86؀ۙ وَمِنْ اٰبَاۗىِٕهِمْ وَذُرِّيّٰتِهِمْ وَاِخْوَانِهِمْ ۚ وَاجْتَبَيْنٰهُمْ وَهَدَيْنٰهُمْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَـقِيْمٍ 87؀ذٰلِكَ هُدَى اللّٰهِ يَهْدِيْ بِهٖ مَنْ يَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِهٖ ۭوَلَوْ اَشْرَكُوْا لَحَبِطَ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ 88؀

ترجمہ:

اور ہم نے ان کو اسحاق دیا اور یعقوب ہر ایک کو ہم نے ہدایت کی اور پہلے زمانے میں ہم نے نوح کو ہدایت کی اور ان کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان کو اور ایوب کو اور یوسف کو اور موسیٰ کو اور ہارون کو اور اسی طرح ہم نیک کام کرنے والوں کو جزا دیا کرتے ہیں۔اور (نیز) زکریا کو یحیٰی کو عیسیٰ اور الیاس کو، سب نیک لوگوں میں شامل تھے۔اور نیز اسماعیل کو اور یسع کو اور یونس کو اور لوط کو اور ہر ایک کو تمام جہان والوں پر ہم نے فضیلت دی۔اور نیز ان کے کچھ باپ دادوں کو اور کچھ اولاد کو اور کچھ بھائیوں کو اور ہم نے ان کو مقبول بنایا اور ہم نے ان کو راہ راست کی ہدایت کی۔اللہ کی ہدایت ہی ہے جس کے ذریعہ سے اپنے بندوں میں سے جس کو چاہے اس کی ہدایت کرتا ہے اگر فرضاً یہ حضرات بھی شرک کرتے تو جو کچھ یہ اعمال کرتے تھے وہ سب اکارت ہوجاتے۔

(سورۃ الانعام،آیت 84تا88)

اور اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب محمد رسول اللہ ﷺ کے بارے میں فرمایا کہ اگر یہ بھی شرک کرتے تو اللہ ان کے بھی اعمال برباد کر دیتا۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

وَلَقَدْ أُوحِىَ إِلَيْكَ وَإِلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلْخَٰسِرِينَ ﴿65﴾

ترجمہ: اور بے شک آپ کی طرف اور ان کی طرف وحی کیا جا چکا ہے جو آپ سے پہلے ہو گزرے ہیں کہ اگرتم نے شرک کیا تو ضرور تمہارے عمل برباد ہو جائیں گے اور تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گے

(سورۃ الزمر،آیت 65)

غور کیجئے! انبیاء کرام علیھم السلام جو آتے شرک کے خاتمے کے لیے ہی تھے جنہوں نے ساری زندگی مصیبتوں،آزمائشوں قتل کی سازشوں کے باجود توحید کی دعوت دی اور ساری زندگی توحید پر اللہ کے فضل سے ثابت قدم رہے ایسی ہستیوں سے شرک کا صدور ناممکن ہے،یہاں اللہ تعالیٰ نے ہمیں سمجھانے کے لیے یہ آیات نازل کیں ہیں۔اب سوچئے کہ کوئی دیوبندی ہو یا بریلوی ،اہلحدیث ہو یا کسی اور مکتب فکر سے تعلق رکھنے والا شخص ،اگر وہ ارتکاب شرک کرے گا تو کیا اس کی بخشش ہو گی،چاہے وہ جہاد کرے یا ساری رات قیام کرے یا مسلسل روزے رکھے،یہ تمام نیک اعمال عقیدہ کی درستگی یعنی عقیدہ توحید کی صورت میں فائدہ مند ہوتے ہیں ورنہ بے سود۔

اللہ تعالیٰ ہمیں توحید کی اہمیت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069


جو یارسول اللہ مدد یاعلی مدد ، یا غوث مدد ، یا پیر عطار مدد کے نعرے لگاتے ہیں ان سے مدد مانگتے ہیں وہ بخاری شریف کی اس حدیث کو پڑھیں اور اپنے عقائد درست کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ کی قسم کسی پیر فقیر مرشد بابا جی یا نبی ولی نے جہنم سے نہیں بچانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جو غیر اللہ کو پکارے گا وہ جہنم میں داخل ہو گا

اللہ ہمیں جہنم کی آگ اور اسکے دھویں سےبھی دور اور محفوظ فرمائے ۔۔۔ آمین یارب العالمین
 
شمولیت
مارچ 01، 2015
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
8
یہ لوگ نہیں کہتے بلکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے
یہ ارشاد فرمانے سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کی قسم کھائی اور پھر ارشاد فرمایا (مفہوم حدیث)
"اللہ کی قسم ! مجھے تمہارے بارے یہ خوف نہیں کہ تم شرک کرو گے "
صحیح بخاری
اگر اس حکم کو بھی دیکھا جائے اور جو حدیث ہمارے بھائی عامر یونس نے لکھی ہے ان کے اندر تضاد نہیں ہے کیونکہ اس حدیث کے اندر الفاظ یہ ہیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں گی جب تک میری امت کے قبائل مشرکین سے نہ جاملیں اور کچھ قبائل بتوں کی پوجا نہ کرنے لگ جائیں ۔
ان دونوں حدیثوں میں کوئی تضاد نہین ہے کیونکہ پہلی جو عامر صاحب نے لکھی اس کا مفہوم واضح ہے قرب قیامت کے لوگ نہ کہ صحابہ کرام کیونکہ حدیث کے الفاظ کے اندر بعید کا زمانہ ہے نہ کہ قریب کا اور جو حدیث بہرام صاحب نے لکھی ہے یہ خاص الخاص صحابہ کو کہا ہے اور یقینا ہمارا ایمان ہے کہ کوئی ایک صحابی بھی مشرک نہ تھا اور نہ شرک میں مبتلا ہوا اور یہی صحیح مفہوم ہے ۔باقی واللہ اعلم بالصواب
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
ایک بات تو ان احادیث سے واضح ہوئی کہ یہ شرک امت میں تب ہوگا جب اللہ تعالیٰ ایک خوشگوار ہوا بھیجے گا اس ہوا سے سے جن کے دل میں رائی کے دانے برابر ایمان ہوگا یعنی ایمان کی کم سے کم مقدار ہوگی وہ فوت ہوجائیں گے اور جو لوگ باقی بچ جائیں گے پھر وہ جو کہ سب کافر ہونگے پھر وہ شرک کریں گے
اب وہابی یہ بتائیں کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ امت شرک میں مبتلاء ہوگئی تو وہابی کون سے اہل ایمان ہوئے کہ امت تو اس وقت شرک کرے گی جب اللہ تعالیٰ ایک خوشگوار ہوا بھیجے گا اس ہوا سے سے جن کے دل میں رائی کے دانے برابر ایمان ہوگا وہ فوت ہوجائیں گے
یعنی اگر وہابی یہ سمجھتے ہیں کہ امت محمدی شرک کرنے لگی ہے تو اس سے تو یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ وہابیوں کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں جب ہی تو وہ اب تک زندہ ہیں اور اللہ تعالیٰ کی چلائی ہوئی خوشگوار ہوا سے مرے نہیں
صرف وہابی ہی نہیں - وہ لوگ جن کا اوڑھنا بچھونا شرک ہے - جو غیر الله کو پکارتے ہیں- غیر الله کی نذر ونیاز میں صبح و شام کرتے ہیں -جو کبھی ایک حاجت کے لئے نبی کریم کو پکارتے ہیں تو کبھی ایک حاجت کے لئے علی رضی الله عنہ کو پکارتے ہیں - تو کبھی ایک حاجت کے لئے عبد القادر جیلانی کو پکارتے ہیں-(جب کہ اگربالفرض محال نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم حاجت روا ہیں - تو پھر صالحین اور اولیاء الله کو پکارنے کا کیا جواز باقی رہ جاتا ہے ؟؟-) - يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَأَرْبَابٌ مُتَفَرِّقُونَ خَيْرٌ أَمِ اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ سوره یوسف ٣٩ (ترجمہ: اے قید خانہ کے رفیقو کیا کئی جدا جدا معبود بہتر ہیں یا اکیلا الله جو زبردست ہے )-

ایسے لوگوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے - اگر وہابی میں زرہ بھر ایمان نہیں- تو کیا ان مشرک زدہ نام نہاد مسلمانوں میں زرہ بھر ایمان موجود ہے؟؟ اگر زرہ بھر ایمان ہے تو انہیں بھی زندہ رہنے کا حق نہیں ؟؟؟
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَأَرْبَابٌ مُتَفَرِّقُونَ خَيْرٌ أَمِ اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ سوره یوسف ٣٩ (ترجمہ: اے قید خانہ کے رفیقو کیا کئی جدا جدا معبود بہتر ہیں یا اکیلا الله جو زبردست ہے )-
ویسے تو آیت کریمہ حضرت یوسف علیہ السلام کے دور کے بارے میں ہے کہ آپ نے اپنے قیدی ساتھیوں سے فرمایا کہ کیا کئی جدا جدا معبود بہتر ہیں یا اکیلا الله جو زبردست ہے
یعنی وہی بات جو ہر مسلمان کہتا کہ
لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کے
اب آپ یہ ثابت کریں کہ کون ہے جو اپنے آپ کو مسلمان بھی کہتا ہو اور اس کلمے کا انکار بھی کرتا ہو
جہاں تک بات ہے مدد گار ہونے کی تو اس کے لئے قرآن مجید میں ہی اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد مبارکہ ہے کہ
إِن تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا ۖ وَإِن تَظَاهَرَا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ مَوْلَاهُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ بَعْدَ ذَ‌ٰلِكَ ظَهِيرٌ
التحریم :4
اگر تم دونوں(یعنی امی عائشہ و امی حفصہ) خدا کے آگے توبہ کرو (تو بہتر ہے کیونکہ) تمہارے دل کج ہوگئے ہیں۔ اور اگر پیغمبر (کی ایذا) پر باہم اعانت کرو گی تو بے شک اللہ ہی اُن کا مددگار ہے، اور جبریل اور صالح مومنین بھی اور اس کے بعد (سارے) فرشتے بھی (اُن کے) مددگار ہیں۔‘‘
اس آیت مبارکہ میں مَوْلَاهُ مدد گار کے معنی میں استعمال ہوا ہے اور یہ مدد گار کون کون ہیں

  1. اللہ تعالیٰ (یعنی حقیقی مدد گار)
  2. جبریل علیہ السلام (مجازی مدد گار)
  3. نیک مسلمان (مجازی مدد گار)
  4. تمام فرشتے (مجازی مدد گار)
اس آیت میں وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَنیک مسلمان کو بھی اللہ نے مدد گار کہا ہے اور وہابیہ کے نزدیک حضرت علی اور شیخ عبد القادر جیلانی نیک صالحین میں شمار ہوتے ہیں پھر ان سے مدد مانگنے پر وہابیہ اس قدر کیوں چڑتے ہیں کہ انہیں تو اللہ خود مدد گار فرما رہا ہے تو کیا وہابیہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے شرک کی دعوت دی ہے نعوذباللہ

اور خاص حضرت علی کے مدد گار ہونے پر دلیل
علامہ سیوطی تفسیر درمنشور میں وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ کی تفسیر کے تحت فرماتے ہیں اس سے مراد حضرت علی بن ابی طالب ہیں
اورخاص حضرت علی کے مولاہ ہونے پر اہل سنت کی صحیح و متواتر حدیث ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ

من كنتُ مولاهُ فعليٌّ مولاهُ


الراوي : عبدالله بن عباس المحدث : الألباني

المصدر : السلسلة الصحيحة الصفحة أو الرقم: 4/336 خلاصة حكم المحدث : إسناده صحيح على شرط الشيخين

والسلام
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
ایسے لوگوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے - اگر وہابی میں زرہ بھر ایمان نہیں- تو کیا ان مشرک زدہ نام نہاد مسلمانوں میں زرہ بھر ایمان موجود ہے؟؟ اگر زرہ بھر ایمان ہے تو انہیں بھی زندہ رہنے کا حق نہیں ؟؟؟
یہ بات صحیح مسلم کی حدیث کی روشنی میں عرض کی تھی کہ یہ امت اس وقت شرک کرے گی جب قرب قیامت میں اللہ تعالیٰ ایک خوشگوار ہوا چلائے گا جس سے تمام مسلمان فوت ہوجائیں گے اور وہ بھی جن کے دل میں معمولی سی مقدار میں یعنی رائی کے دانے کے برابر ایمان ہوگا پھر باقی بچ جانے والے شرک کریں گے
اگر وہابیہ یہ سمجھتے ہیں کہ امت کی غالب اکثریت شرک میں مبتلاء ہے تو پھر وہ اپنا ایمان ثابت کریں ادھر ادھر کی باتیں نہ کریں
والسلام
 
Top