شاہد نذیر
سینئر رکن
- شمولیت
- فروری 17، 2011
- پیغامات
- 2,011
- ری ایکشن اسکور
- 6,264
- پوائنٹ
- 437
حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ نے کچھ عرصہ یمن کی جیل میں بھی گزارا۔جہاں شک کی بنیاد پر گرفتار کرکے حافظ زبیرعلی زئی کو انکے میزبانوں کے ساتھ قید رکھا گیا۔حافظ صاحب لکھتے ہیں: فوجی ہمیں اندر ایک جگہ لے گئے جہاں بہت اونچی عمارت تھی اور دیواروں پر لوہے کی کانٹا نما تاریں لگی ہوئی تھیں۔فوجیوں نے کہا: ’’آپ پانچوں اب جیل میں ہیں‘‘۔(ماہنامہ الحدیث، شمارہ نمبر 13، صفحہ45 )
حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ وجہ حراست بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: کاغذات پر انہوں (حکام سجن)نے وجہ حراست ’’الاشتباہ‘‘ (شبہ) لکھی۔انہیں یہ شبہ تھا کہ شیخ ابو ہشام منصور چونکہ امیر تاجر ہیں۔لہذا وہ سعودیہ سے یمن آکر مدرسوں کو رقم دیتے ہیں۔اور تنظیموں کی مالی امداد کرتے ہیں۔باہر کے لوگوں کا مدرسوں کی امداد کرنا، ان لوگوں کے نزدیک بڑا جرم تھا۔ابوہشام نے خوب قسمیں کھائیں اور بتایا کہ’’میں مدرسوں کی امداد نہیں کرتا۔میں تو یمن اپنے رشتہ داروں سے ملاقات،سیر اور بڑے شیوخ کی زیارت کے لئے آیا ہوں‘‘ لیکن یہ ساری گفتگو رائیگاں گئی۔(ماہنامہ الحدیث، شمارہ نمبر 14، صفحہ41 )
حافظ صاحب لکھتے ہیں: شیخ مطری کے علاوہ ہم سب پہلی دفعہ جیل میں پہنچے تھے ۔آزادی کی قدروقیمت کا احساس جیل جاکر ہوا۔(ماہنامہ الحدیث، شمارہ نمبر 14، صفحہ42 )
سچ ہے کہ انسان جب تک کسی نعمت سے محروم نہیں ہوتا اس وقت تک اس نعمت کی صحیح قدر و قیمت کا اسے احساس نہیں ہوتا۔جیل میں عبادت کے تجربہ کے بارے میں حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں: حقیقت ہے نماز پڑھنے اور اللہ کے سامنے گڑگڑانے کا جو مزہ اس جیل میں آیا اس کا تصور بھی آزادی کے عام دنوں میں محال ہے۔(ماہنامہ الحدیث، شمارہ نمبر 14، صفحہ43 )
جناب محمد اسحاق بھٹی صاحب نے علمائے اہل حدیث کی خدمات قرآن کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کومنظر عام پر لانے کے لئے ایک کتاب بنام ’’برصغیر کے اہل حدیث خدام قرآن‘‘ لکھی ہے ۔اور ا ن علماء کی فہرست میں حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کا اسم گرامی بھی شامل کیا ہے جنھوں نے قرآن کے تراجم یا تفاسیر کے ذریعے کسی نہ کسی طرح قرآن کی خدمت کی سعادت حاصل کی ہے۔ چناچہ محمد اسحاق بھٹی حفظہ اللہ لکھتے ہیں: یہاں حافظ زبیرعلی زئی کی صرف ان مساعی کا ذکر کرنا مقصود ہے جو وہ قرآن مجیدکے سلسلے میں انجام دے رہے ہیں،اس لئے کہ اس کتاب کا اصل موضوع یہی ہے۔حافظ صاحب ممدوح ’’صحیح التفاسیر‘‘ کے نام سے عربی میں قرآن مجید کی تفسیر لکھ رہے ہیں۔اس کا آغاز انہوں نے تیسویں پارے سے کیا ہے۔یہ خدمت وہ تفصیل سے انجام دینا چاہتے ہیں۔دعا ہے یہ سلسلہ جلد از جلد تکمیل کی منزل کو پہنچ جائے۔وہ تیز قلم اور صاحب مطالعہ عالم ہیں۔امید ہے ان شاء اللہ تھوڑے عرصے میں اس اہم کام سے فارغ ہو جائیں گے۔ مجھے یا تو ان کے بعض اخباری مضامین پڑھنے کا اتفاق ہوا ہے یا عربی میں ان کی آخری پارے کی تفسیر دیکھی ہے، جس کی فوٹو کاپی انھوں نے مولانا محمد سرور (مکتبہ اسلامیہ لاہور) کے ہاتھ بھجوائی تھی۔ان کی اور کوئی تصنیف میری نظر سے نہیں گزری۔(برصغیر کے اہل حدیث خدام قرآن،صفحہ 186)
قابل افسوس بات یہ ہے کہ جب میں نے اسحاق بھٹی حفظہ اللہ کا یہ بیان و انکشاف پڑھا اور حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کے نزدیک اور ان سے مسلسل رابطہ میں رہنے والے ساتھیوں سے اس بیان کی تصدیق چاہی تو معلوم ہوا کہ نہ تو حافظ زبیرعلی زئی نے قرآن مجید کی کوئی تفسیر لکھی ہے اور نہ ہی مستقبل میں ان کا ایسا کوئی ارادہ ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ اسحاق بھٹی حفظہ اللہ کو اس سلسلے میں شدید غلط فہمی اور سنگین مغالطہ لاحق ہوا ہے۔اسحاق صاحب کا بیان پڑھ کر جس قدر خوشی ہوئی تھی اس بیان کی تحقیق کے بعد اتنا ہی افسوس ہوا کیونکہ راقم کی دلی خواہش تھی کہ حافظ صاحب کی علمی اور تحقیقی تصنیفات کی تعداد زیادہ سے زیادہ ہوں اور کوئی بھی صنف ایسی نہ ہو جس پر انہوں نے قلم نہ اٹھایا ہو۔اگر زندگی باقی رہتی تو شاید حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ قرآن کی تفسیر بھی لکھ دیتے۔بہرحال وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے۔چناچہ وقت اجل آپہنچا اور تمام کام ادھورے رہ گئے۔
اگرچہ قرآن مجید کی تفسیر حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کے پروگرام میں شامل نہیں تھی لیکن نماز سے متعلق تفصیلی کتاب ضرور ان کے مستقبل کے پروگرام میں شامل تھی جو وقت کی کمی کے باعث شرمندہ تعبیر نہ ہوسکی۔حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ ’’مختصر نماز نبوی‘‘ کے حرف اول میں رقمطراز ہیں: ’’مختصر صحیح نماز نبوی‘‘ اس سے قبل ماہنامہ ’’الحدیث‘‘ حضرو میں چھپ چکی ہے لیکن احباب کے اصرار پر ترمیم و اضافہ کے ساتھ اب اسے کتابی شکل میں شائع کیا جارہا ہے۔استاذ محترم مستقبل قریب میں اس موضوع پر ایک تفصیلی کتاب لکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔(ان شاء اللہ)
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو اپنے حفظ امان میں رکھے اور صحت و عافیت دے تاکہ کئی ایسے ارادوں کی تکمیل ہوسکے۔(آمین)۔(مختصر صحیح نماز نبوی تکبیر تحریمہ سے سلام تک،صفحہ 4)
حالیہ دنوں میں حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ سے راقم الحروف کی کچھ اہم مسائل پر گفتگو ہوئی اور مندرجہ بالا مسئلہ بھی زیر بحث آیا ۔حافظ ندیم ظہیر نے بتایا کہ یہ بات درست ہے کہ حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ عربی زبان میں قرآن کی تفسیر لکھ رہے تھے لیکن یہ تفسیر ادھوری ہے مکمل نہ ہوسکی۔ اس سے معلوم ہوا کہ حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ سے رابطے میں رہنے والے ساتھیوں نے اپنی ناقص معلومات کی بنیاد پر ہی حافظ صاحب کے تفسیری کام کا انکار کیا تھا اور حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ سے براہ راست پوچھنے کی زحمت گوارا نہیں کی تھی۔انہوں نے سمجھا کہ اگر ان کے علم میں یہ بات نہیں تو حقیقت میں بھی نہیں ہوسکتی یعنی عدم علم کو عدم نفی پر محمول کرلیا۔
حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ وجہ حراست بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: کاغذات پر انہوں (حکام سجن)نے وجہ حراست ’’الاشتباہ‘‘ (شبہ) لکھی۔انہیں یہ شبہ تھا کہ شیخ ابو ہشام منصور چونکہ امیر تاجر ہیں۔لہذا وہ سعودیہ سے یمن آکر مدرسوں کو رقم دیتے ہیں۔اور تنظیموں کی مالی امداد کرتے ہیں۔باہر کے لوگوں کا مدرسوں کی امداد کرنا، ان لوگوں کے نزدیک بڑا جرم تھا۔ابوہشام نے خوب قسمیں کھائیں اور بتایا کہ’’میں مدرسوں کی امداد نہیں کرتا۔میں تو یمن اپنے رشتہ داروں سے ملاقات،سیر اور بڑے شیوخ کی زیارت کے لئے آیا ہوں‘‘ لیکن یہ ساری گفتگو رائیگاں گئی۔(ماہنامہ الحدیث، شمارہ نمبر 14، صفحہ41 )
حافظ صاحب لکھتے ہیں: شیخ مطری کے علاوہ ہم سب پہلی دفعہ جیل میں پہنچے تھے ۔آزادی کی قدروقیمت کا احساس جیل جاکر ہوا۔(ماہنامہ الحدیث، شمارہ نمبر 14، صفحہ42 )
سچ ہے کہ انسان جب تک کسی نعمت سے محروم نہیں ہوتا اس وقت تک اس نعمت کی صحیح قدر و قیمت کا اسے احساس نہیں ہوتا۔جیل میں عبادت کے تجربہ کے بارے میں حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں: حقیقت ہے نماز پڑھنے اور اللہ کے سامنے گڑگڑانے کا جو مزہ اس جیل میں آیا اس کا تصور بھی آزادی کے عام دنوں میں محال ہے۔(ماہنامہ الحدیث، شمارہ نمبر 14، صفحہ43 )
جناب محمد اسحاق بھٹی صاحب نے علمائے اہل حدیث کی خدمات قرآن کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کومنظر عام پر لانے کے لئے ایک کتاب بنام ’’برصغیر کے اہل حدیث خدام قرآن‘‘ لکھی ہے ۔اور ا ن علماء کی فہرست میں حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کا اسم گرامی بھی شامل کیا ہے جنھوں نے قرآن کے تراجم یا تفاسیر کے ذریعے کسی نہ کسی طرح قرآن کی خدمت کی سعادت حاصل کی ہے۔ چناچہ محمد اسحاق بھٹی حفظہ اللہ لکھتے ہیں: یہاں حافظ زبیرعلی زئی کی صرف ان مساعی کا ذکر کرنا مقصود ہے جو وہ قرآن مجیدکے سلسلے میں انجام دے رہے ہیں،اس لئے کہ اس کتاب کا اصل موضوع یہی ہے۔حافظ صاحب ممدوح ’’صحیح التفاسیر‘‘ کے نام سے عربی میں قرآن مجید کی تفسیر لکھ رہے ہیں۔اس کا آغاز انہوں نے تیسویں پارے سے کیا ہے۔یہ خدمت وہ تفصیل سے انجام دینا چاہتے ہیں۔دعا ہے یہ سلسلہ جلد از جلد تکمیل کی منزل کو پہنچ جائے۔وہ تیز قلم اور صاحب مطالعہ عالم ہیں۔امید ہے ان شاء اللہ تھوڑے عرصے میں اس اہم کام سے فارغ ہو جائیں گے۔ مجھے یا تو ان کے بعض اخباری مضامین پڑھنے کا اتفاق ہوا ہے یا عربی میں ان کی آخری پارے کی تفسیر دیکھی ہے، جس کی فوٹو کاپی انھوں نے مولانا محمد سرور (مکتبہ اسلامیہ لاہور) کے ہاتھ بھجوائی تھی۔ان کی اور کوئی تصنیف میری نظر سے نہیں گزری۔(برصغیر کے اہل حدیث خدام قرآن،صفحہ 186)
قابل افسوس بات یہ ہے کہ جب میں نے اسحاق بھٹی حفظہ اللہ کا یہ بیان و انکشاف پڑھا اور حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کے نزدیک اور ان سے مسلسل رابطہ میں رہنے والے ساتھیوں سے اس بیان کی تصدیق چاہی تو معلوم ہوا کہ نہ تو حافظ زبیرعلی زئی نے قرآن مجید کی کوئی تفسیر لکھی ہے اور نہ ہی مستقبل میں ان کا ایسا کوئی ارادہ ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ اسحاق بھٹی حفظہ اللہ کو اس سلسلے میں شدید غلط فہمی اور سنگین مغالطہ لاحق ہوا ہے۔اسحاق صاحب کا بیان پڑھ کر جس قدر خوشی ہوئی تھی اس بیان کی تحقیق کے بعد اتنا ہی افسوس ہوا کیونکہ راقم کی دلی خواہش تھی کہ حافظ صاحب کی علمی اور تحقیقی تصنیفات کی تعداد زیادہ سے زیادہ ہوں اور کوئی بھی صنف ایسی نہ ہو جس پر انہوں نے قلم نہ اٹھایا ہو۔اگر زندگی باقی رہتی تو شاید حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ قرآن کی تفسیر بھی لکھ دیتے۔بہرحال وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے۔چناچہ وقت اجل آپہنچا اور تمام کام ادھورے رہ گئے۔
اگرچہ قرآن مجید کی تفسیر حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کے پروگرام میں شامل نہیں تھی لیکن نماز سے متعلق تفصیلی کتاب ضرور ان کے مستقبل کے پروگرام میں شامل تھی جو وقت کی کمی کے باعث شرمندہ تعبیر نہ ہوسکی۔حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ ’’مختصر نماز نبوی‘‘ کے حرف اول میں رقمطراز ہیں: ’’مختصر صحیح نماز نبوی‘‘ اس سے قبل ماہنامہ ’’الحدیث‘‘ حضرو میں چھپ چکی ہے لیکن احباب کے اصرار پر ترمیم و اضافہ کے ساتھ اب اسے کتابی شکل میں شائع کیا جارہا ہے۔استاذ محترم مستقبل قریب میں اس موضوع پر ایک تفصیلی کتاب لکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔(ان شاء اللہ)
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو اپنے حفظ امان میں رکھے اور صحت و عافیت دے تاکہ کئی ایسے ارادوں کی تکمیل ہوسکے۔(آمین)۔(مختصر صحیح نماز نبوی تکبیر تحریمہ سے سلام تک،صفحہ 4)
حالیہ دنوں میں حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ سے راقم الحروف کی کچھ اہم مسائل پر گفتگو ہوئی اور مندرجہ بالا مسئلہ بھی زیر بحث آیا ۔حافظ ندیم ظہیر نے بتایا کہ یہ بات درست ہے کہ حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ عربی زبان میں قرآن کی تفسیر لکھ رہے تھے لیکن یہ تفسیر ادھوری ہے مکمل نہ ہوسکی۔ اس سے معلوم ہوا کہ حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ سے رابطے میں رہنے والے ساتھیوں نے اپنی ناقص معلومات کی بنیاد پر ہی حافظ صاحب کے تفسیری کام کا انکار کیا تھا اور حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ سے براہ راست پوچھنے کی زحمت گوارا نہیں کی تھی۔انہوں نے سمجھا کہ اگر ان کے علم میں یہ بات نہیں تو حقیقت میں بھی نہیں ہوسکتی یعنی عدم علم کو عدم نفی پر محمول کرلیا۔
Last edited: