• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کی شخصیت میری نظر میں

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
@شاہد نذیر بھائی،شیخ کی ایک قلمی تصنیف ہے جو بعض وجوہ کی بنا پر’’طبع‘‘نہیں ہورہی ہے،اس حوالے سے آپ کے پاس کچھ معلومات ہیں۔
کتاب کا نام ہے:’’انوار السبیل فی میزان الجراح والتعدیل‘‘
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میں نے اس کتاب کا مضمون میں خصوصی تذکرہ کیا ہے اور کتاب نہ چھپنے کی وجہ بھی بیان کی ہے، پڑھ لیں۔شکریہ
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
ماشاءاللہ ۔

جزاکم اللہ خیرا۔

آپ اسکو دیگر مجلات میں بھی شائع کرنے کے لیے بھیجیں۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے ۔ اور آپ کے علم اور عمل دونوں میں برکت عطا فرمائے- آمین یا رب العالمین

حصول علم سے متعلق چند دعائیں:

اللہ تعالی نے ہمیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے علم کی زیادتی کی دعا کرنے کا حکم دیا ہے،

ارشاد باری تعالی ہے

(قل رب زدنی علما )٫٫

یہ دعا کیجئے کہ پروردگار !میرا علم بڑھا ،،
(سورہ طہ:١١٤)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

٫سلوا اللہ علما نافعا ،وتعوذوا با للہ من علم لا ینفع،،

اللہ تعالی سے نفع بخش علم طلب کرو ، غیر نفع بخش علم سے اللہ کی پناہ مانگو ،،


(ابن ماجہ کتاب الدعاء باب:٢ حدیث :٣٨٤٣)


ساتھ ہی ہمیں علم دین سے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی دعائیں بھی سکھائی ہیں :

مثلاً :

٫٫ اللھم انفعنی بما علمتنی وعلمنی ما ینفعنی وزدنی علما ،،

٫٫اے اللہ! تو مجھے میرے علم سے نفع دے اور تو مجھے نفع بخش علم عطاکر اور زیادہ علم سے نواز،،


(سنن الترمذی کتاب الدعوات باب:١٢٨ حدیث:٣٥٩٩)

٫٫ اللھم نی أعوذبک من علم لاینفع،،

٫٫ اے اللہ ! میں تجھ سے غیر نفع بخش علم سے تیری پناہ چاہتاہوں ،،


(صحیح مسلم کتاب الذکر باب:١٨ حدیث :٧٣)

اللہ تعالی ہم سب کو شرعی علم کی دولت سے نوازے -

آمین یا رب العالمین
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
ماشاءاللہ ۔

جزاکم اللہ خیرا۔

آپ اسکو دیگر مجلات میں بھی شائع کرنے کے لیے بھیجیں۔
میرے خیال سے یہ مضمون کسی مجلے میں نہیں چھپ سکتا۔ خاص طور پر ابوحنیفہ صاحب کے بارے میں، میں نے حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کے حوالے سے جو بحث کی ہے وہ مشکل سے ہی کسی کو پسند آئے گی۔ ہاں اگر رفیق طاہر بھائی ہوتے تو ان کے مجلے میں یہ ضرور شائع ہوسکتا تھا۔ اللہ انہیں اپنی حفاظت میں رکھے۔آمین
اسکے علاوہ مضمون لکھنے کے بعد اور یہاں شئیر کرنے سے پہلے کفایت اللہ بھائی سے میں نے پوچھا تھا کہ کیا آپکے مجلے میں میرا مضمون شائع ہوسکتا ہے؟ جس کے جواب میں انہوں نے فرمایا تھا کہ انہوں نے مجلہ بند کردیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
انکے بیٹے حافظ معاذ علی زئی اپنے والد محترم سے متعلق اپنی یاداشت نقل کرتے ہوئے انکے روز مرہ کا معمول بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:ناشتے کے بعد اکثر اوقات کمپیوٹر پر کمپوزر سے خود غلطیاں لگواتے تھے۔(ماہنامہ اشاعۃ الحدیث،شمارہ نمبر115، صفحہ 47)
تنبیہ: اگر یہ عبارت طباعت و کتابت کی غلطی نہیں تو خالص دیہاتی انداز میں لکھا ہوا جملہ ہے جس کے معنی ہیں’’کمپوزر سے خود غلطیاں درست کرواتے تھے‘‘ واللہ اعلم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
"غلطیاں لگانا یا اغلاط لگانا "، کمپوزنگ، ٹائپنگ اور پروف ریڈینگ وغیرہ کے میدان کی ایک اصطلاح ہے۔اس لیے یہ غلطی نہیں اور نہ ہی کوئی دیہاتی انداز ہے۔ اور اس اصطلاح کے معنی ہیں کہ غلطیوں کی نشان دہی کرنا۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
میرے خیال سے یہ مضمون کسی مجلے میں نہیں چھپ سکتا۔ خاص طور پر ابوحنیفہ صاحب کے بارے میں، میں نے حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کے حوالے سے جو بحث کی ہے وہ مشکل سے ہی کسی کو پسند آئے گی۔ ہاں اگر رفیق طاہر بھائی ہوتے تو ان کے مجلے میں یہ ضرور شائع ہوسکتا تھا۔ اللہ انہیں اپنی حفاظت میں رکھے۔آمین
امام ابو حنیفہ کے متعلق شیخ رحمہ اللہ کی ایک غیر مطبوعہ تصنیف بھی ہے ،یا کہہ لیں تھی ،جس کا نام بھول چکا ہوں ،
امام عبد اللہ ؒ کی ’‘ السنۃ’‘ کے متعلق ان سے راہنمائی کے دوران، اپنی اس غیر مطبوعہ تالیف کا انہوں نے نام بھی بتایاتھا ۔
شاید ’‘ الاسانید الصحیحہ ۔۔۔۔فی ابی حنیفہ ’‘ اگر میں غلطی پر نہیں ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
امام ابو حنیفہ کے بارے ،یمن کے مشہور و معروف عالم مقبل بن هادي الوادعي أبو عبد الرحمن رحمہ اللہ نے ایک اہم تالیف پیش مطبوع ہے
’‘ نشر الصحيفة في ذكر الصحيح من أقوال أئمة الجرح والتعديل في أبي حنيفة ’‘
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
متفق !
مگر ۔۔۔ @شاہد نذیر
بھائی، موخر الذکر تحسین کے متعلق میں ایک شرط یہ بھی لگانا چاہوں گا کہ ۔۔۔ اپنے قیمتی وقت کو سوشل میڈیا کے مباحث/مذاکرہ/مناظرہ میں مشغول کرنے سے حتی الامکان گریز کیجئے گا۔ :)
اور دوسری بات یہ کہ ۔۔۔ اگر ممکن ہو تو یہ مکمل مضمون ورڈ فائل میں کسی جگہ اپلوڈ کر کے لنک دیجئے۔ تاکہ آف لائن فرصت سے پڑھنے کا بھی قاری کو موقع مل سکے۔
اور آخری بات :
شکریہ !
(کہ آپ تھوڑا "سدھر" گئے ہیں (آنکھ میچ والا آئیکون) ۔۔ امید واثق ہے کہ کچھ سال بعد مزید "سدھار" آ جائےگا اور خضرحیات بھائی کی طرح مجھے بھی اشارہ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی )
آپ کی نصیحت سر آنکھوں پر لیکن سوشل میڈیا کے مباحث میرے علم میں اضافہ کا باعث بنتے ہیں اور میرے کتنے ہی مضمون ایسے ہیں جو بحث و مباحثہ کی وجہ سےمعرض وجود میں آئے ہیں۔اصل میں بحث کرتے وقت اکثر اوقات مخالفین کی جانب سے ایسے حقائق سامنے آتے ہیں جو اس سے پہلے علم میں نہیں ہوتے۔

اگر آپکی سدھار سے مراد شدت میں کمی ہے تو یہ سچ ہے اور حیرت ہے آپ نے اسے محسوس کرلیا۔ میں عملی زندگی میں انتہائی نرم طبیعت کا مالک ہوں لیکن میری تحریروں میں گرمی اور شدت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ میں نے اپنی شخصیت کے اس تضاد پر بہت غور کیا تو اس کی یہ وجہ سمجھ میں آئی کہ میں شروع میں طویل عرصہ تک دیوبندیوں کے حق فورم پر بحث و مباحثہ کرتا تھا اور وہاں کے دیوبندیوں کا انداز بہت گھٹیا اور بہت سخت ہے جس کے رد عمل کے طور پر میری تحریروں میں بھی سختی در آئی پھر امین اوکاڑوی جیسے لوگوں کی کتب کا مطالعہ بھی اس کا سبب بنا، اسکے علاوہ حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کے سخت اور دوٹوک انداز نے بھی متاثر کیا اور میرے ایک دوست جو عالم بھی ہیں ان کا انداز بھی جارحانہ ہے جس نے مجھے متاثر کیا۔ اسکے علاوہ میری سختی کی ایک بڑی وجہ میری کم علمی بھی ہے۔ کیونکہ جیسے جیسے میرے علم میں اضافہ ہوا ہے بعض مسائل میں شدت میں بہت کمی واقع ہوئی ہے۔ اور میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کے جہلاء کی سختی کا سبب کم علمی اور لاعلمی ہوتی ہے۔

میں کھلے دل سے اس حقیقت کو تسلیم کرتا ہوں کہ میری تربیت میں بہت بڑا حصہ محدث فورم اور یہاں کے معزز اراکین کی تنقید برائے اصلاح کا ہے۔ جس طرح محدث فورم پر میرے شدت بھرے انداز کو برداشت کیا گیا وہ لائق تحسین ہے اگر میرے انداز کی وجہ سے میری رکنیت یہاں معطل کردی جاتی تو یقینا میری اصلاح نہ ہوتی۔ اس لئے میں اپنے ان مخلص بھائیوں کی دنیاوی اور آخروی کامیابیوں کے لئے اللہ سے دعا گو ہوں جنہوں نے صرف اس لئے مجھ پر تنقید کی کہ میری اصلاح ہوجائے۔ جیسے شاکر بھائی، ابوالحسن علوی بھائ، انس نضربھائی، باذوق بھائی، یوسف ثانی بھائی، خضرحیات بھائی، بشیراحمد بھائی اور طالب نور بھائی وغیرہ وغیرہ
 
Last edited:

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
امام ابو حنیفہ کے متعلق شیخ رحمہ اللہ کی ایک غیر مطبوعہ تصنیف بھی ہے ،یا کہہ لیں تھی ،جس کا نام بھول چکا ہوں ،
امام عبد اللہ ؒ کی ’‘ السنۃ’‘ کے متعلق ان سے راہنمائی کے دوران، اپنی اس غیر مطبوعہ تالیف کا انہوں نے نام بھی بتایاتھا ۔
شاید ’‘ الاسانید الصحیحہ ۔۔۔۔فی ابی حنیفہ ’‘ اگر میں غلطی پر نہیں ۔
شاید آپ نے مکمل مضمون نہیں پڑھا۔ مضمون کا یہ اقتباس دیکھئے:
حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کی غیرمطبوعہ تصنیفات میں اپنی نوعیت کی انتہائی منفرد اور نایاب تصنیف ’’الاسانیدالصحیحۃ فی اخبار الامام ابی حنیفۃ‘‘ بھی ہے جس کے حوالے وہ اکثر اپنی تحریروں میں دیتے رہتے تھے۔مثلاً

حافظ صاحب نے ایک جگہ لکھا: امام احمد سے امام ابوحنیفہ کی توثیق و تعریف قطعاً ثابت نہیں ہے بلکہ جرح ہی جرح ثابت ہے جس کی تفصیل میری کتاب ’’الاسانیدالصحیحۃ فی اخبار الامام ابی حنیفۃ‘‘ میں درج ہے۔(ماہنامہ الحدیث،شمارہ نمبر27،صفحہ 21)

ایک مقام پر حافظ رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: یہ سند صحیح ہے،دیکھئے الاسانید الصحیحہ (ص۲۴۲)۔(ماہنامہ الحدیث،شمارہ نمبر7،صفحہ15)

ایک اور جگہ لکھتے ہیں: محمد بن سعدالصوفی بذات خود ضعیف ہے،دیکھئے تاریخ بغداد (ج۵ص۳۲۳) و الاسانیدالصحیحہ (ص۵۹)۔ (ماہنامہ الحدیث،شمارہ نمبر7،صفحہ14)

اسی طرح لکھتے ہیں: تفصیل کے لئے الاسانید الصحیحہ کا مطالعہ مفید ہے۔(تحقیقی،اصلاحی اور علمی مقالات،جلد چہارم،صفحہ 219)

ان حوالہ جات میں چونکہ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ تحقیق کے لئے اپنی کتاب کی جانب رجوع کی دعوت دے رہے ہیں اورچونکہ عام طور پرمصنف عوام الناس کے سامنے صرف اپنی مطبوعہ کتابوں کے ہی حوالے پیش کرتا ہے اس لئے میری دانست میں یہ کتاب بھی شائع شدہ تھی لیکن مجھے مارکیٹ میں کہیں مل نہیں رہی تھی۔بس یہی بات جاننے کے لئے جب میں نے حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ سے ٹیلیفونک رابطہ قائم کیا اور پوچھا کہ یہ کتاب کہاں دستیاب ہے جس کا حوالہ آپ اپنی تحریروں میں دیتے ہیں تو انہوں نے فرمایا کہ یہ کتاب شائع نہیں ہوئی اور اگر آپ یہ کتاب دیکھنے کے خواہشمند ہیں تو آپکو حضرو تشریف لانا پڑے گا،پہلے ہم آپکے ہاتھ باندھیں گے پھر کتاب دکھائیں گے تاکہ آپ کتاب لے کر نہ بھاگ جائیں اور یہ بھی کہا کہ میری زندگی میں یہ کتاب شائع نہیں ہوسکتی، میری موت کے بعد ہی یہ کتاب شائع ہوگی۔
 
Top