طاہر اسلام
سینئر رکن
- شمولیت
- مئی 07، 2011
- پیغامات
- 843
- ری ایکشن اسکور
- 732
- پوائنٹ
- 256
دیکھیے اس کی کئی وجہیں یا توجیہیں ہو سکتی ہیں:ت سے بات نکلتی ہے ، آپ نے ایک ادارہ تصنیف و تحقیق کے قیام کا ذکر کیا ، اسی خواہش کا اظہار علوی صاحب نے بھی اپنے انٹرویو میں کیا ، اور بھی کئی اہل علم اور اصحاب فکر و نظر ایسی خواہشات کا اظہار کرتے ہیں ، سوال یہ ہے :
خود اپنا ایک الگ ادارہ بنانے کی ضرورت کیوں محسوس ہوتی ہے ؟ کچھ لوگوں کا خیال ہے ، کہ پہلے سے موجود اداروں سے منسلک ہونا چاہیے ، اس طرح ہم و غم صرف علمی و تحقیقی کام سے ہوتا ہے ، ادارتی امور اور دیگر غیر علمی ذمہ داریوں کی زحمت نہیں اٹھانا پڑتی ۔
اولاً، آج جس قدر ادارے ہوں ،کم ہیں کہ ضرورت بڑھ گئی ہے؛اہل باطل کے نشریاتی ادارے بہت زیادہ ہیں؛اس کے بالمقابل راست فکر اداروں کی تعداد بہت ہی کم ہے۔
ثانیاً،موجودہ اداروں میں اکثر و بیش تر کا مطمح نظر اور ترجیحات بالکل فرق ہوتی ہیں؛بہ ظاہر تحقیقی ادارے سمجھے جانے والے دراصل ذاتی افکار یا شخصیات کی پروجیکشن کا وسیلہ ہوتے ہیں اور محققوں کو قلمی کارندوں کے طور پر لیا جاتا ہے؛محترم @ابوالحسن علوی میری اس بات کی تائید کریں گے!
ثالثاً،دوسرے اداروں میں آپ آزادی سے کام نہیں کر پاتے بل کہ اس ادارے کی پالیسیوں کو فالو کرنا پڑتا ہے جو بعض اوقات غیر ضروری اور اصل مقاصد کی راہ میں مزاحم ہوتی ہیں؛اندریں صورت آپ ذہنی طور پر مطمئن نہیں رہ پاتے اور یوں صلاحیتیں ضایع ہو جاتی ہیں۔
میرے خیال مین یہ وجہیں کافی ہیں۔
اور اگر اس سوچ کو ملحوظ رکھا جائے کہ پہلے ہی سے موجود اداروں میں کام کیا جائے تو ممکن ہے بہت سے محقق کام ہی نہ کر سکیں اور نہ نئے ادارے وجود ہی میں آ سکیں!!
کیا خیال ہے؟؟