محمد طلحہ اہل حدیث
مبتدی
- شمولیت
- مارچ 04، 2019
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 0
- پوائنٹ
- 29
حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے رفع الیدین کا ثبوت
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے آل تقلید ترمذی اور ابو داود وغیرہ سے ایک ضعیف و باطل روایت نقل کرتے ہیں۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ترک رفع الیدین ثابت نہیں بلکہ رفع الیدین کرنا ثابت ہے
امام بیھقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ
أخبرنا أبو عبد الله الحافظ ثنا أبو بكر محمد بن داود بن سليمان الزاهد الثقة المأمون ثنا محمد بن أحمد بن المؤمل الضرير حدثني إبراهيم بن راشد الأدمي ثنا محمد بن يحيى الواسطي خادم أبي منصور الشنابذي قال قال لي أبو منصور قم حتى أريك صلاة سفيان الثوري فإن سفيان الثوري قال لي قم حتى أريك صلاة منصور فإن منصورا قال لي قم حتى أريك صلاة إبراهيم فإن إبراهيم قال لي قم حتى أريك صلاة علقمة فإن علقمة قال لي قم حتى أريك صلاة عبد الله بن مسعود فإن عبد الله بن مسعود قال لي قم حتى أريك صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فإن رسول الله قال لي "قم حتى أريك صلاة جبريل عليه السلام فصلى فافتتح الصلاة فرفع يديه فلما أراد أن يركع رفع يديه فلما رفع رأسه من الركوع رفع يديه
ترجمہ:
محمد بن یحیی الواسطی کہتے ہیں کہ مجھ سے ابو منصور شنابذی نے کہا کہ کھڑے ہو جاؤ تاکہ تمہیں سفیان ثوری رحمہ اللہ کی نماز پڑھا سکوں۔ ابو منصور شنابذی کہتے ہیں کہ مجھ سے سفیان ثوری نے کہا کہ کھڑے ہو جاؤ تاکہ تمہیں منصور بن المعتمر کی نماز پڑھا سکوں سفیان ثوری کہتے ہیں کہ مجھ سے منصور بن المعتمر نے کہا کھڑے ہو جاؤ تاکہ تمہیں ابراہیم نخعی کی نماز پڑھا سکوں منصور بن المعتمر کہتے ہیں کہ مجھ سے ابراہیم نخعی نے کہا کہ کھڑے ہو جاؤ تاکہ تمہیں علقمہ کی نماز پڑھا سکوں۔ ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ مجھ سے علقمہ بن قیس رحمہ اللہ نے کہا کہ کھڑے ہو جاؤ تاکہ تمہیں عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی نماز پڑھا سکوں۔ علقمہ کہتے ہیں ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا کہ کھڑے ہو جاؤ تاکہ تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھا سکوں۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کھڑے ہو جاؤ تاکہ تمہیں جبریل علیہ السلام کی نماز پڑھا سکوں پس انہوں نے نماز پڑھائی اور نماز شروع کی تو رفع الیدین کیا اور جب رکوع کا ارادہ کیا تو رفع الیدین کیا اور جب رکوع سے سر اٹھایا تو رفع الیدین کیا
[خلافیات للبیھقی للبیھقی 362،363/2 ]
●ابو عبداللہ الحافظ یہ امام حاکم رحمہ اللہ ہے
معروف و مشہور محدث ہے ان کی توثیق بھی معروف ہے
●محمد بن داود بن سلیمان
امام ذہبی رحمہ اللہ
وکان صدوقا مقبولا واسع العلم حسن الحفظ
(تاریخ الاسلام ت بشار 7/785)
امام دارقطنی رحمہ اللہ
فاضل ثقة
(علل الدارقطنی 4/53 الناشر دار طیبة الریاض)
امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ
ثقة
(تاریخ بغداد ت بشار 3/171)
امام حاکم رحمہ اللہ
ثقة مامون
(سوالات السجزی للحاکم 1/196 الناشر دار الغرب الاسلامی)
●محمد بن احمد بن المومل
عمر بن بشران رحمہ اللہ
ثقة
(تاریخ بغداد للخطیب ت بشار 2/229)
●ابراھیم بن راشد الادمی
امام ذہبی رحمہ اللہ
ثقة
(تاریخ الاسلام ت بشار 6/286)
امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ
ثقة
(تاریخ بغداد للخطیب ت بشار 6/589)
امام ابن حبان رحمہ اللہ
ثقات میں ذکر کیا ہے
(الثقات لابن حبان ت العلمیة 1/2)
ابن ابی حاتم الرازی رحمہ اللہ
صدوق
(الجرح و التعدیل لابن ابی حاتم الناشر طبعة مجلس دائرة المعارف العثمانیة 2/99)
●محمد بن یحیی الواسطی
امام ابن ابی حاتم الرازی رحمہ اللہ
کان رجلا صالحا صدوقا فی الحدیث
(الجرح و التعدیل لابن ابی حاتم الناشر طبعة مجلس دائرة المعارف العثمانیة 8/125)
امام ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ
ثقة
(الجرح و التعدیل لابن ابی حاتم الناشر طبعة مجلس دائرة المعارف العثمانیة 8/125)
●ابو منصور
امام ابن حجر رحمہ اللہ
صدوق
(تقریب التھذیب ط دار الرشید 1/148)
امام ذہبی رحمہ اللہ
ثقة
(الکاشف للذھبی 1/305)
امام ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ
صدوق
(الجرح و التعدیل لابن ابی حاتم الناشر طبعة مجلس دائرة المعارف العثمانیة 3/90)
امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اپنی ثقات میں ذکر کیا ہے
امام حاکم رحمہ اللہ نے ان کی روایت کی تصحیح کی ہے مستدرک میں
●سفیان ثوری
مشہور امام ہے ان کی توثیق پر عام کتب رجال ملاحظہ کریں
●منصور
منصور بن المعتمر
ان کی توثیق بھی معروف ہے عام کتب رجال ملاحظہ کریں
●ابراھیم
ابراھیم النخعی
ان کی توثیق بھی معروف ہے عام کتب رجال ملاحظہ کریں
●علقمة
علقمة بن قیس
ان کی توثیق بھی معروف ہے عام کتب رجال ملاحظہ کریں
●عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ
صحابی رسول
(ایک شبہ کا جواب ابو منصور کی تعین)
عرض ہے یہ راوی ابو منصور الحارث بن منصور ہے جس پر درج زیل مضبوط قرینہ موجود ہے
پہلا قرینہ (شاگرد کی طرف سے تعین)
زیر بحث روایت کی سند اس طرح ہے
"محمد بن یحیی الواسطی خادم ابی منصور الشنابذی قال قال لی ابو منصور"
سند دیکھنے پر معلوم ہوا کی یہاں محمد بن یحیی الواسطی کے استاد ابو منصور ہے اب یہ ابو منصور کون ہے ذیل میں ملاحظہ کریں
محمد بن یحیی الواسطی یہ امام ابن ابی حاتم الرازی رحمہ اللہ کے استاد ہے جیسا کی انھوں نے خود اپنی کتاب میں صراحت کی ہے
کتبت عنه مع ابی
(الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم 8/125)
بلکہ اپنی دوسری کتاب میں انھوں نے ان سے کثرت سے کئی مقامات پر ان سے روایات لی ہے مثلا
اول
حدثنا محمد بن یحیی الواسطی
(تفسیر ابن ابی حاتم 1/116)
دوم
حدثنا محمد بن یحیی
(تفسیر ابن ابی حاتم 1/168)
سوم
حدثنا محمد بن یحیی
(تفسیر ابن ابی حاتم 9/3062)
چہارم
حدثنا محمد بن یحیی الواسطی
(تفسیر ابن ابی حاتم 7/2162)
معلوم ہوا کی محمد بن یحیی الواسطی یہ امام ابن ابی حاتم الرازی کے استاد ہے
پھر امام ابن ابی حاتم رحمہ اللہ اسی کتاب میں ایک روایت یوں نقل کرتے ہیں
حدثنا محمد بن یحیی حدثنا الحارث بن منصور
(تفسیر ابن ابی حاتم 7/2247)
اس سند سے بلکل واضح ہوگیا کی محمد بن یحیی الواسطی کے استاد الحارث بن منصور ہے اور انھی کی کنیت ابو منصور ہے یعنی شاگرد کے ذریعے علم ہوا کی محمد بن یحیی الواسطی کے استاد الحارث بن منصور ہے جن کی کنیت ابو منصور ہے
دوسرا قرینہ (استاد کی طرف سے تعین)
زیر بحث روایت میں ابو منصور نے روایت سفیان ثوری رحمہ اللہ سے لی ہے جیسا کی سند یوں ہے
"قال لی ابو منصور قم حتی اریك صلاة سفیان الثوری"
اور کتب رجال دیکھنے سے پتہ چلتا ہیکہ سفیان الثوری رحمہ اللہ کے شاگرد الحارث بن منصور ہے اور انھی کی کنیت ابو منصور بھی ہے جیسا کی امام مزی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب تھذیب الکمال میں سفیان الثوری رحمہ اللہ کے ترجمے میں ان کے شاگرد میں الحارث بن منصور کا بھی ذکر کیا ہے حوالہ
(تھذیب الکمال فی اسماء الرجال 11/162)
علاوہ ازیں کتب رجال میں الحارث بن منصور کے شیوخ میں بھی سفیان الثوری رحمہ اللہ کا نام ملتا ہے
امام مزی رحمہ اللہ نے بھی ابو منصور الحارث بن منصور کے شیوخ میں سفیان الثوری کا ذکر کیا ہے
(تھذیب الکمال فی اسماء الرجال 5/286)
اسی طرح امام ذہبی رحمہ اللہ نے بھی ابو منصور الحارث بن منصور کے شیوخ میں سفیان الثوری کا ذکر کیا ہے
(تاریخ الاسلام 5/290)
اس کے علاوہ کئی کتب رجال میں ان کے شیوخ میں سفیان الثوری کا تذکرہ ملتا ہے
Sent from my SM-J510F using Tapatalk
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے آل تقلید ترمذی اور ابو داود وغیرہ سے ایک ضعیف و باطل روایت نقل کرتے ہیں۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ترک رفع الیدین ثابت نہیں بلکہ رفع الیدین کرنا ثابت ہے
امام بیھقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ
أخبرنا أبو عبد الله الحافظ ثنا أبو بكر محمد بن داود بن سليمان الزاهد الثقة المأمون ثنا محمد بن أحمد بن المؤمل الضرير حدثني إبراهيم بن راشد الأدمي ثنا محمد بن يحيى الواسطي خادم أبي منصور الشنابذي قال قال لي أبو منصور قم حتى أريك صلاة سفيان الثوري فإن سفيان الثوري قال لي قم حتى أريك صلاة منصور فإن منصورا قال لي قم حتى أريك صلاة إبراهيم فإن إبراهيم قال لي قم حتى أريك صلاة علقمة فإن علقمة قال لي قم حتى أريك صلاة عبد الله بن مسعود فإن عبد الله بن مسعود قال لي قم حتى أريك صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فإن رسول الله قال لي "قم حتى أريك صلاة جبريل عليه السلام فصلى فافتتح الصلاة فرفع يديه فلما أراد أن يركع رفع يديه فلما رفع رأسه من الركوع رفع يديه
ترجمہ:
محمد بن یحیی الواسطی کہتے ہیں کہ مجھ سے ابو منصور شنابذی نے کہا کہ کھڑے ہو جاؤ تاکہ تمہیں سفیان ثوری رحمہ اللہ کی نماز پڑھا سکوں۔ ابو منصور شنابذی کہتے ہیں کہ مجھ سے سفیان ثوری نے کہا کہ کھڑے ہو جاؤ تاکہ تمہیں منصور بن المعتمر کی نماز پڑھا سکوں سفیان ثوری کہتے ہیں کہ مجھ سے منصور بن المعتمر نے کہا کھڑے ہو جاؤ تاکہ تمہیں ابراہیم نخعی کی نماز پڑھا سکوں منصور بن المعتمر کہتے ہیں کہ مجھ سے ابراہیم نخعی نے کہا کہ کھڑے ہو جاؤ تاکہ تمہیں علقمہ کی نماز پڑھا سکوں۔ ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ مجھ سے علقمہ بن قیس رحمہ اللہ نے کہا کہ کھڑے ہو جاؤ تاکہ تمہیں عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی نماز پڑھا سکوں۔ علقمہ کہتے ہیں ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا کہ کھڑے ہو جاؤ تاکہ تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھا سکوں۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کھڑے ہو جاؤ تاکہ تمہیں جبریل علیہ السلام کی نماز پڑھا سکوں پس انہوں نے نماز پڑھائی اور نماز شروع کی تو رفع الیدین کیا اور جب رکوع کا ارادہ کیا تو رفع الیدین کیا اور جب رکوع سے سر اٹھایا تو رفع الیدین کیا
[خلافیات للبیھقی للبیھقی 362،363/2 ]
●ابو عبداللہ الحافظ یہ امام حاکم رحمہ اللہ ہے
معروف و مشہور محدث ہے ان کی توثیق بھی معروف ہے
●محمد بن داود بن سلیمان
امام ذہبی رحمہ اللہ
وکان صدوقا مقبولا واسع العلم حسن الحفظ
(تاریخ الاسلام ت بشار 7/785)
امام دارقطنی رحمہ اللہ
فاضل ثقة
(علل الدارقطنی 4/53 الناشر دار طیبة الریاض)
امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ
ثقة
(تاریخ بغداد ت بشار 3/171)
امام حاکم رحمہ اللہ
ثقة مامون
(سوالات السجزی للحاکم 1/196 الناشر دار الغرب الاسلامی)
●محمد بن احمد بن المومل
عمر بن بشران رحمہ اللہ
ثقة
(تاریخ بغداد للخطیب ت بشار 2/229)
●ابراھیم بن راشد الادمی
امام ذہبی رحمہ اللہ
ثقة
(تاریخ الاسلام ت بشار 6/286)
امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ
ثقة
(تاریخ بغداد للخطیب ت بشار 6/589)
امام ابن حبان رحمہ اللہ
ثقات میں ذکر کیا ہے
(الثقات لابن حبان ت العلمیة 1/2)
ابن ابی حاتم الرازی رحمہ اللہ
صدوق
(الجرح و التعدیل لابن ابی حاتم الناشر طبعة مجلس دائرة المعارف العثمانیة 2/99)
●محمد بن یحیی الواسطی
امام ابن ابی حاتم الرازی رحمہ اللہ
کان رجلا صالحا صدوقا فی الحدیث
(الجرح و التعدیل لابن ابی حاتم الناشر طبعة مجلس دائرة المعارف العثمانیة 8/125)
امام ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ
ثقة
(الجرح و التعدیل لابن ابی حاتم الناشر طبعة مجلس دائرة المعارف العثمانیة 8/125)
●ابو منصور
امام ابن حجر رحمہ اللہ
صدوق
(تقریب التھذیب ط دار الرشید 1/148)
امام ذہبی رحمہ اللہ
ثقة
(الکاشف للذھبی 1/305)
امام ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ
صدوق
(الجرح و التعدیل لابن ابی حاتم الناشر طبعة مجلس دائرة المعارف العثمانیة 3/90)
امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اپنی ثقات میں ذکر کیا ہے
امام حاکم رحمہ اللہ نے ان کی روایت کی تصحیح کی ہے مستدرک میں
●سفیان ثوری
مشہور امام ہے ان کی توثیق پر عام کتب رجال ملاحظہ کریں
●منصور
منصور بن المعتمر
ان کی توثیق بھی معروف ہے عام کتب رجال ملاحظہ کریں
●ابراھیم
ابراھیم النخعی
ان کی توثیق بھی معروف ہے عام کتب رجال ملاحظہ کریں
●علقمة
علقمة بن قیس
ان کی توثیق بھی معروف ہے عام کتب رجال ملاحظہ کریں
●عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ
صحابی رسول
(ایک شبہ کا جواب ابو منصور کی تعین)
عرض ہے یہ راوی ابو منصور الحارث بن منصور ہے جس پر درج زیل مضبوط قرینہ موجود ہے
پہلا قرینہ (شاگرد کی طرف سے تعین)
زیر بحث روایت کی سند اس طرح ہے
"محمد بن یحیی الواسطی خادم ابی منصور الشنابذی قال قال لی ابو منصور"
سند دیکھنے پر معلوم ہوا کی یہاں محمد بن یحیی الواسطی کے استاد ابو منصور ہے اب یہ ابو منصور کون ہے ذیل میں ملاحظہ کریں
محمد بن یحیی الواسطی یہ امام ابن ابی حاتم الرازی رحمہ اللہ کے استاد ہے جیسا کی انھوں نے خود اپنی کتاب میں صراحت کی ہے
کتبت عنه مع ابی
(الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم 8/125)
بلکہ اپنی دوسری کتاب میں انھوں نے ان سے کثرت سے کئی مقامات پر ان سے روایات لی ہے مثلا
اول
حدثنا محمد بن یحیی الواسطی
(تفسیر ابن ابی حاتم 1/116)
دوم
حدثنا محمد بن یحیی
(تفسیر ابن ابی حاتم 1/168)
سوم
حدثنا محمد بن یحیی
(تفسیر ابن ابی حاتم 9/3062)
چہارم
حدثنا محمد بن یحیی الواسطی
(تفسیر ابن ابی حاتم 7/2162)
معلوم ہوا کی محمد بن یحیی الواسطی یہ امام ابن ابی حاتم الرازی کے استاد ہے
پھر امام ابن ابی حاتم رحمہ اللہ اسی کتاب میں ایک روایت یوں نقل کرتے ہیں
حدثنا محمد بن یحیی حدثنا الحارث بن منصور
(تفسیر ابن ابی حاتم 7/2247)
اس سند سے بلکل واضح ہوگیا کی محمد بن یحیی الواسطی کے استاد الحارث بن منصور ہے اور انھی کی کنیت ابو منصور ہے یعنی شاگرد کے ذریعے علم ہوا کی محمد بن یحیی الواسطی کے استاد الحارث بن منصور ہے جن کی کنیت ابو منصور ہے
دوسرا قرینہ (استاد کی طرف سے تعین)
زیر بحث روایت میں ابو منصور نے روایت سفیان ثوری رحمہ اللہ سے لی ہے جیسا کی سند یوں ہے
"قال لی ابو منصور قم حتی اریك صلاة سفیان الثوری"
اور کتب رجال دیکھنے سے پتہ چلتا ہیکہ سفیان الثوری رحمہ اللہ کے شاگرد الحارث بن منصور ہے اور انھی کی کنیت ابو منصور بھی ہے جیسا کی امام مزی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب تھذیب الکمال میں سفیان الثوری رحمہ اللہ کے ترجمے میں ان کے شاگرد میں الحارث بن منصور کا بھی ذکر کیا ہے حوالہ
(تھذیب الکمال فی اسماء الرجال 11/162)
علاوہ ازیں کتب رجال میں الحارث بن منصور کے شیوخ میں بھی سفیان الثوری رحمہ اللہ کا نام ملتا ہے
امام مزی رحمہ اللہ نے بھی ابو منصور الحارث بن منصور کے شیوخ میں سفیان الثوری کا ذکر کیا ہے
(تھذیب الکمال فی اسماء الرجال 5/286)
اسی طرح امام ذہبی رحمہ اللہ نے بھی ابو منصور الحارث بن منصور کے شیوخ میں سفیان الثوری کا ذکر کیا ہے
(تاریخ الاسلام 5/290)
اس کے علاوہ کئی کتب رجال میں ان کے شیوخ میں سفیان الثوری کا تذکرہ ملتا ہے
Sent from my SM-J510F using Tapatalk