حدثنا عبدالله بن يوسف قال أخبرنا مالك عن أبي الزناد عن الأعرج عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلي الله عليه وسلم قال لا يقتسم ورثتي دينارا، ما تركت بعد نفقة نسائي وموْونة عاملي، فهو صدقة. صحيح البخاري:3096
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک بن انس نے بیان کیا، انہیں ابو الزناد نے بیان کیا، انہیں اعرج نے اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ ،سلم نے فرمایا میرے وارث میرے بعد ایک دینار بھی نہ بانٹیں (میرا ترکہ تقسیم نہ کریں) میں جو چھوڑ جاؤں اس میں سے میرے عاملوں کی تنخواہ اور میری بیویوں کا خرچہ نکال کر باق سب صدقہ ہے۔
تو میرے بھائی اس حجرے میں فقط رہنا تو تو نفقے میں شامل ہے پر ملکیت قطعا نہیں۔۔۔۔
اور فاطمہ رضی اللہ عنہا نے فدک کے علاوہ کسی اور ٹکڑے سے وراثت کا مطالبہ نہیں کیا۔اس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ باقی صحابہ رضوان اللہ علیھم کی طرح اُن کے نزدیک بھی عائشہ رضی اللہ عنھا کا وہاں رہنا قابل اعتراض نہ تھا۔ نہ ہی ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہم کے وہاں مدفون ہونے پر خير الناس بعد محمد صلى الله عيه وسلم کی جانب سے اعتراض ہوا۔ تو بعد میں آنے والوں کی کیا مجال؟!
اگر آپ کے بقول کہ بی بی زہری سلام اللہ علیہا نے مطالبہ نہیں کیا تو اس مطلب یہ بھی تو ہو سکتا ہے نا کہ حجرہ کسی کی بھی ملکیت نا ہو (سوائے حکومت کے)
تو اس سے امی کے لیے تو پھر بھی ثابت نہیں۔۔۔۔۔
اور یہ آپ نے کیسے سمجھ لیا کہ وہاں پر رہنا ملکیت پر دلالت کرتا ہے میرے بھئی فقط اپنی زندگی تک ہی رہ سکتی ہیں لیکن کسی کو دے نہین سکتی۔۔۔
اگر رہنا ملکیت پر دلالت کرتا ہے تو دوسری امھات المومنین رضی اللہ عنھن کے حجرے کس کی ملکیت میں گئے؟[/QUOTE]
اور جس کے تصرف میں گھر ہو اس سے اجازت لی جاتی ہے۔
عن عائشة رضي الله عنها أنها قالت: جاء عمي من الرضاعة فاستأذن علي, فأبيت أن آذن له حتى أسأل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فسألته عن ذلك فقال إنه عمك، فأذني له. صحيح البخاري:5239
حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے بیان کیا کہ میرے دودھ (رضاعی) چچا (افلح) آئے اور میرے پاس اندر آنے کی اجازت چاہی لیکن میں نے کہا کہ جب تک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ نہ لوں، اجازت نہیں دے سکتی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں آپ سے اس کے متعلق پوچھا۔ آپ نے فرمای وہ تو تمہارے رضاعی چچا ہیں، انہیں اندر بلا لو۔
جس عبارت کو میں نے رنگین کیا ہے وہی آپ کے لیے میرا جواب ہے۔۔۔
یعنی آپ کی ہی پیش کردہ روایت آپ کے خلاف ہے کہ امی رضی اللہ عنہا نے بھی اجازت اپنی طرف سے دی ہے۔۔۔۔۔
میں بےچارہ کس کی مانو۔۔۔؟!
ایک کہتا ہے حضرت ابوبکر کی ملکیت تھا
دوسرا کہتا ہے امی رضی اللہ عنہا کی ملکیت تھا
میرے بھائیو!
جلدی نہیں ہے سوچ سمجھ کر جواب دیں اور بے جا بحث نا کریں۔۔۔۔
جزاکم اللہ خیرا