• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت ابوبکرصدیق﷜ زمین کے جس ٹکڑے میں مدفون ہیں وہ کس کی ملکیت تھا ؟۔۔( انتظامیہ)

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
اس سوال سے تو میں بہت ہی کچھ ثابت کرنے جا رہا تھا مگر کیونکہ دوست اس موضوع پر بات کرنے کے لیے آمادہ نہں ہیں تو میں یہاں پر مختصرا دو باتیں کرکے بات کو ختم کردیات ہوں۔۔۔۔


1ـ اگر وہ زمیں بی بی رضی اللہ عنہا کے لیے کہتے ہو تو وہ حدیث لانرث کے سراسر خلاف ہے۔۔۔۔
2ـ اگر وہ زمین حضرت ابوبکر کی کہتے ہو تو یہ ثابت نہیں ہے اور نا ہی کوئی مستند عالم اس کا قائل ہے۔۔۔ کیونکہ پیسے اگر دیے تھے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہدیہ کیے تھے بس۔۔۔۔۔

لھذا غصبی زمین میں کوئی دفن ہوکر فخر نہیں کرتا۔۔۔۔ بہت ہی معذرت کے ساتھ۔۔۔۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
آپ کس طرح یہ دعوی فرمارہےہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق ’’ نیز حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہما ارض مغصوبہ میں مدفون ہوئے ایک بات دوسری بات یہ عرض کرنی کہ حجرہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ بقایا حجرے کس کے تھے اور ان کا کیا ہوا آج وہ سب مسجد نبوی شریف میں داخل ہیں تو اس اعتبار سے وہ ارض مغصوبہ ہے اور غصب کی ہوئی جگہ پر نماز نہیں ہوتی اس کے بارے میں بھی روشنی ڈالدیں
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
لا يرث المسلمُ الكافرَ ولا الكافرُ
لاحول ولاقوۃ الا باللہ العلی العظیم

اس موضوع سے اس کا کیا ربط؟!!!!
یہاں اس موضوع میں کافر سے آپکی مراد کیا ہے؟
بے ربط بحث نا کریں۔۔۔ ورنہ آپکو اپنی شاگردی سے نکال دونگا

اس فقہی مسئلے کی روایت پر آپ سے متفق نہیں ہوں۔۔۔۔کیونکہ مسلم اپنے کافر (باپ وغیرہ) سے ورثہ لے سکتا ہے
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
آپ کس طرح یہ دعوی فرمارہےہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق ’’ نیز حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہما ارض مغصوبہ میں مدفون ہوئے
اس طرح!۔
حافظ ذھبی (متوفی ٧٤٨ھ) فرماتے ہیں!۔
ومن ابغض الشیخین واعتقد صحۃ اما متھما فھو رافضی مقیت ومن سبھما واعتقد انھما لیسا بامامی ھدی فھو من غلاۃ الرافضۃ۔

جو شخص شیخین (ابوبکررضی اللہ عنھم) سے بغض رکھے اور انہیں خلیفہ برحق بھی سمجھے تو یہ شخص رافضی، قابل نفرت ہے اور جس شخص انہیں (ابوبکر وعمر رضی اللہ عنھما کو) خلیفہ برحق بھی نہ سمجھے اور بُرا کہے تو یہ شخص غالی رافضیوں میں سے ہے۔ (سیراعلام النبلاء ١٦\٤٥٨ ترجمہ الدراقطنی رحمہ اللہ)۔۔۔

حافظ ابن حجر العسقلانی (متوفی ٨٥٢ھ) فرماتے ہیں!۔
فمن قدمہ علی ابی بکر وعمر فھو غال فی تشیعہ ویطلق علیہ رافضی۔

جو شخص (سیدنا) علی کی (سیدنا) ابوبکر و(سیدنا) عمر پر (افضلیت میں) مقدم کردے تو وہ شخص غالی شیعہ ہے اور اس پر رافضی کا لفظ استعمال ہوتا ہے (ہدی الساری مقدمہ فتح الباری صفحہ ٤٥٩)۔۔۔

اثنا عشری جعفری فرقہ، رافضی فرقہ ہے۔
غلام حسین نجفی رافضی نے اپنے کتاب جاگیرفدک میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بارے میں لکھا ہے کہ جناب ابوبکر اور مرزا صاحب میں کوئی فرق نہیں (صفحہ ٥۔٩)
اس نجفی بیان میں صدیق اکبر کو مرزا غلام احمد قادیانی کے برابر قرار دیا گیا ہے (العیاذ باللہ)۔۔۔

محمد الرضی الرضوی الرافضی کہتا ہے۔۔۔
اما برائتنا من الشیخین فذاک من ضرورۃ دیننا۔۔۔۔ الخ
اور شیخین (ابوبکر وعمر رضی اللہ عنھم ناقابل) سے برآت (تبرا) کرنا ہمارے دین کی ضرورت میں سے ہے (کذبواعلی الشیعہ صفحہ ٤٩)۔۔۔
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
آپ کس طرح یہ دعوی فرمارہےہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق ’’ نیز حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہما ارض مغصوبہ میں مدفون ہوئے ایک بات دوسری بات یہ عرض کرنی کہ حجرہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ بقایا حجرے کس کے تھے اور ان کا کیا ہوا آج وہ سب مسجد نبوی شریف میں داخل ہیں تو اس اعتبار سے وہ ارض مغصوبہ ہے اور غصب کی ہوئی جگہ پر نماز نہیں ہوتی اس کے بارے میں بھی روشنی ڈالدیں
مسجد تو عموم الناس کا حق ہے اور آپ کے قول کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ترکہ صدقہ ہے لھذا کوئی اعتراض وارد نہیں ہوتا۔۔۔۔

باقی آپکی دی ہوئی دلیل بھی تو میرے ہی حق میں ہے ناکہ آپ کے حق میں۔۔۔۔ کیونکہ اگر ایک امی اپنا حصہ لیتی ہے تو دوسری امھات رضی اللہ عنھن کا کیوں نہیں تھا؟ اسکا مطلب یہ ھجرہ بھی امی رضی اللہ عنھا کی ملکیت نہیں تھا اگرچہ وہا پر رہ سکتی تھیں۔۔۔۔۔

بہرحال دو خلیفوں کی تدفین کا جواز قطعا ثابت نہیں ہے۔۔۔۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم
حرب بن شداد بھائی ’’میری کیوں کان کھینچائی‘‘
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
اس طرح!۔
چھوٹے بھائی بس اسی طرح ہی جان چھڑالو ورنہ اور بھی تو کوئی چارہ نہیں ہے۔۔۔
جب تک زمیں یا اجازت ان دو حضرات کے لیے ثابت نہیں تو ہم اور تمام اھل عقل یہی کہیں گے کہ مغضوبہ زمین ہے۔۔۔

حرب بھائو اس پر عمل کریں خوامخواہ بغیر دلیل کے بھی اپنی بات اڑے نا رہو۔۔۔۔
حق کی طرف رجوع کی اہمیت:
قرآن و حدیث میں غلط بات پر اڑے رہنے کی مذمت بیان ہوئی ہے ۔
محدثین کے اقوال اس کی بہت زیادہ اہمیت ملتی ہے
۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :الرجوع الی الحق خیر من التمادی فی الباطل ’’حق بات کی طرف رجوع کرنا غلط اور باطل بات پر اڑے رہنے سے بہتر ہے (فقہ الکتاب والسنۃ و رفع الحرج عن الامۃ لشیخ الاسلام ابن تیمیہ :ص۷۳)

اور شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اپنی مشہور کتاب (حجۃ اللہ البالغۃ ص:۱۰)میں فرماتے ہیں :‘‘لوگو میں ہر اس بات سے بری ہوں جو مجھ سے کتاب و سنت کے خلاف کہی یا لکھی گئی ہو ،اللہ اس شخص پر رحم کرے جو میری ایسی بات پر مجھے تنبیہ کرے ۔’
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
:
مسجد تو عموم الناس کا حق ہے اور آپ کے قول کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ترکہ صدقہ ہے لھذا کوئی اعتراض وارد نہیں ہوتا۔۔۔۔
دیکھو اعتصام بھائی ایک بات سمجھ لو
ایک طرف تو آپ غصب کی بات کررہے ہیں اور دوسری طرف عوام الناس کا حق جتلا رہے ہیں اور تیسری طرف یہ بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ آپ ﷺ کا ترکہ صدقہ ہے۔یہ متضاد باتیں ہماری سمجھ سے باہر ہیں ’’ترکہ صدقہ ہے بیشک یہ بات آپ نے صحیح فرمائی جس کو میں کہنے سے بچ رہا تھا آپ نے بیان فرمادیا اچھا کیا ۔جب ترکہ صدقہ ہے تو وجہ اعتراض کیا رہ گیا ۔ عوام کا مال تھا عوام نے ہی تدفین کیا تو غصب کہاں ہوگیا ۔مزید یہ کہ کسی صحابی نے اعتراض نہیں کیا تو جھگڑا کس بات کا۔
اب آئے ادھر ہمارا ایمان ہے کہ اللہ اوراس کے رسول کا فرمان سچا۔’’کہ صحابہؓ برحق ہیں اور ان کا عمل عین کلام اللہ اوراس کے رسول ﷺ کے فرمان کے مطابق ہے۔ ان کا عملی نمونہ ہی اسلام ہے کیوں کہ یہ کاتبان وحی اورجامع قرآن اورحافظان قول رسول ﷺ ہیں ۔ کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺکے بعد ان کا عمل ہمارے لیے دلیل اور حجت ہے یاد رہے یہ اسلامی تعلیمات کی اساس ہیں ۔ نعوذ باللہ من ذالک اگر بقول آپ حضرات کے ان کو ہی غاصب اور قانون شکن مان لیا جائے تو اسلامی قانون ہی بیکار ہو کر رہ جائیگا ۔ اگر یہ حضرات بےایمان ہوتے تو اسلام دنیا میں نہ پھیل سکتا تھا ان عمل پوری نسل آدم کے لیے نمونہ ہے اس لیے ہمارے نزدیک انہوں نے جو کچھ کیا اسلامی تعلیمات کو سامنے رکھتے ہوئے کیا اس لیے میری گزارش ہے کہ باغیانہ طریقہ چھوڑ کر سلامتی والا طریقہ اپنا لیں اسی میں بھلائی اور عا فیت ہے ’’فتدبر‘‘ واللہ اعلم بالصواب
 
Top