• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت عیسی علیہ السلام بھی حنفی مقلد ہوں گے؟؟

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
quote="اشماریہ, post: 159069, member: 3713"]

احناف امام اعظمؒ کو مقلد جو تسلیم نہیں کرتے وہ اس لیے کہ وہ خود مجتہد تھے اور یہ بات ثابت ہے۔ اور یہ بھی درست ہے کہ مجتہد کسی کی تقلید نہیں کرتا۔ لیکن بالفرض ابو حنیفہؒ مجتہد نہ ہوتے تو وہ بھی تقلید کرتے۔ اس سے ان کی شان میں کمی تو نہیں آتی۔ امام ابو یوسفؒ اور امام محمدؒ اس پائے کے علماء ہیں کہ بہت سے علماء نے انہیں مجتہد مطلق قرار دیا ہے لیکن ہم لوگ انہیں اکثر اصول میں امام اعظمؒ کا پیروکار مانتے ہیں لیکن اس سے ان کی شان میں کمی نہیں ہوتی اور نہ ہی ہمارے ذہنوں میں ان کے بارے میں کچھ ایسا خیال آتا ہے۔ بلکہ اکثر مقامات پر ان کے اقوال پر فتوی دیا جاتا ہے۔ حتی کہ قضا میں تو اکثر ہی فتوی ابو یوسفؒ کے قول پر ہوتا ہے۔ اگر اس سے نقص شان ہوتا تو یہ کیسے ممکن تھا۔ لہذا یہ بات درست نہیں۔
دوسری بات کسی نبی کا مجتہد ہونا اور مقلد نہ ہونا منصوص نہیں۔ یہ تو عقلی بات ہے کہ نبی کا فہم سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ اور ممکن ہے یہ عقلی بات کسی کے نزدیک مسلم نہ ہو۔ ہر کسی کے سوچنے کا الگ انداز ہے۔ عمر رض کا مشورہ بدر کے قیدیوں کو قتل کرنے کا تھا اور نبی ﷺ کا فدیہ لینے کا۔ اور قرآن نے تائید عمر کی بات کی کی۔ میری مراد اس سے نقص شان نہیں نبی ﷺ کی نہ میں ایسا سوچ سکتا ہوں لیکن یہ بتا رہا ہوں کہ مختلف معاملات میں سمجھی جانے والی بات میں فرق ہوتا ہے۔ کبھی ایک درست سمجھتا ہے اور کبھی دوسرا۔ مدینہ میں صحابہ کرام رض کو نبی ﷺ نے کھجور کی نسل بڑھانے کے عمل سے منع کیا تھا۔ اس کا نتیجہ درست نہیں نکلا۔ تو ان واقعات سے یہ پتا چلتا ہے کہ نبی کا فہم ہر معاملے میں سب سے اعلی ہونا لازم نہیں۔ یہ میں اس نکتہ نظر سے کہہ رہا ہوں کہ یہ عقلی بات کسی کے نزدیک مسلم نہ ہو تو وہ بآسانی یہ دلائل دے سکتا ہے جس کے نتیجے میں ہم تاویل کریں گے۔ لیکن ہم اس بات کو درست سمجھتے ہیں کہ نبی کا فہم سب سے اعلی ہوتا ہے لہذا وہ مجتہد ہوں گے نہ کہ مقلد۔ اس لیے نہیں کہ مقلد ہونے سے نقص شان لازم آئے گی بلکہ اس لیےکہ اس اعلی فہم کا مالک مجتہد ہی ہونا چاہیے، مقلد کیسے ہو سکتا ہے۔

اس سب بات کو ایک جانب رکھیے اور موجودہ بحث میں آئیے۔
علامہ حصکفی اور قہستانی نے یہ کہا ہے:۔
وَقَدْ جَعَلَ اللَّهُ الْحُكْمَ لِأَصْحَابِهِ وَأَتْبَاعِهِ مِنْ زَمَنِهِ إلَى هَذِهِ الْأَيَّامِ، إلَى أَنْ يَحْكُمَ بِمَذْهَبِهِ عِيسَى - عَلَيْهِ السَّلَامُ
یہاں حکم دینے اور فیصلہ کرنے کا ذکر ہے خود تقلید کرنے کا نہیں۔ اور کسی کے نزدیک بھی غالبا قاضی کے لیے اپنے مقلد امام کے مطابق فیصلہ کرنے کی شرط نہیں ہے جب وہ اجتہاد کی صلاحیت رکھتا ہو بلکہ اپنے اجتہاد پر عمل کرنا لازم ہے الا یہ کہ وہ فیصلہ دلائل قطعیہ کے خلاف ہو۔
اب یہاں دلیل کی جانب آئیے:۔
وكأنه أخذه مما ذكره أهل الكشف أن مذهبه آخر المذاهب انقطاعا فقد قال الإمام الشعراني في الميزان ما نصه: قد تقدم أن الله تعالى لما من علي بالاطلاع على عين الشريعة رأيت المذاهب كلها متصلة بها، ورأيت مذاهب الأئمة الأربعة تجري جداولها كلها، ورأيت جميع المذاهب التي اندرست قد استحالت حجارة، ورأيت أطول الأئمة جدولا الإمام أبا حنيفة ويليه الإمام مالك، ويليه الإمام الشافعي، ويليه الإمام أحمد، وأقصرهم جدولا الإمام داود، وقد انقرض في القرن الخامس، فأولت ذلك بطول زمن العمل بمذاهبهم وقصره فكما كان مذهب الإمام أبي حنيفة أول المذاهب المدونة فكذلك يكون آخرها انقراضا
اس سے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ جب امام کا مذہب آخری رہے گا تو قرب قیامت میں عیسیؑ کے آنے کے وقت یہی مذہب کثرت کے ساتھ ہوگا۔ چنانچہ واضح بات ہے کہ عیسیؑ کا اجتہاد یہی ہوگا کہ اسی مذہب کے مطابق فیصلہ کریں تاکہ لوگوں کے لیے عمل میں آسان ہو اگرچہ چاروں مذاہب حق ہوں گے۔ یہ فیصلے ان مسائل میں ہوتے ہیں جن میں نص نہ ہو۔ ائمہ نے اپنے اپنے اجتہاد کے مطابق فیصلے کیے ہوئے ہیں۔ امت کی کثرت کی وجہ سے سے امام اعظمؒ کے مسلک پر عمل کرنا آسان ہوگا۔
تو یہاں ان کے ذاتی اعمال میں تقلید کا تو ذکر ہی نہیں ہے بلکہ فیصلوں کا ذکر ہے۔ اس سے ان کا مقلد ہونا لازم نہیں آتا۔

پھر اس سب بات کے ساتھ یہی بات پھر آتی ہے کہ اسے کسی زمانے میں بھی کسی نے گستاخی قرار نہیں دیا۔ گستاخی تو ایسا لفظ ہے کہ اس پر بھی کہا جا سکتا ہے کہ میں نے آپ کو یہ جواب کیوں لکھا جب کہ آپ مجھ سے بڑے ہیں۔ لیکن حقیقت میں گستاخی کیا ہوگی اس کو دیکھنا ایک باریک کام ہے۔
(کچھ ایسا ہی مسئلہ ہمارے قانون توہین رسالت کے ساتھ ہے جو ہے تو بالکل صحیح لیکن اس میں یہ واضح نہیں ہے کہ گستاخی ہے کیا۔ اور اسی چیز کا الٹ فائدہ آزادئ رائے کے نام پر بھی اٹھایا جاتا ہے۔)[/quote]

السلام و علیکم -

قرآن میں کسی معاملے میں نزاع کی صورت میں الله نے یہ حکم دیا ہے :



arb]
فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا - سوره النساء ٥٩
پس اگر کسی معاملے میں تمھارے درمیان نزاع کی صورت پیدا ہو جائے تو اسے الله اور اس کے رسول کی طرف پھیر دو اگر تم الله اور قیامت کے دن پر یقین رکھتے ہو یہی بات اچھی ہے اور انجام کے لحاظ سے بہت بہتر ہے-





یعنی نزاع کو صورت میں ایک مسلمان کی پاس دو ہی راستے ہیں الله اور اس کے رسول محمّد صل الله علیہ وا لہ و وسلم کے احکامات کی طرف رجوع -

اس سے اگلی آیت میں فرمان باری تعلی ہے :


أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَنْ يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَنْ يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا سوره النساء ٦٠
کیا تم لوگوں نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جواس چیز پر ایمان لانے کا دعویٰ کرتے ہیں جو تجھ پر نازل کی گئی ہے اور جو چیز تم سےپہلے نازل کی گئی ہے وہ چاہتے ہیں کہ اپنا فیصلہ طاغوت سے کرائیں حالانکہ انہیں حکم دیا گیا ہے کہ اسے نہ مانیں اور شیطان تو چاہتا ہے کہ انہیں بہکا کر دور گمراہی میں لے جائے-



عربی زبان کا یہ لفظ طاغُوت لفظ طغیٰ سے نکلا ہے جس کے معنی حد سے تجاوز کر جانا یا سرکشی کے ہیں جیسے دریا میں طغیانی آتی ہے۔ طاغوت سے مراد ایسی تمام شخصیات اورہستیاں ہیں جو اللہ کے حکم کے خلاف یا اسکی نازل کردہ ہدایت یعنی قران و حدیث کی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے اپنی مرضی سے فیصلے دیں، حکم و فتوے جاری کریں یا کوئی نظریہ، نظام و فلسفہ پیش کریں اورپھر ان شخصیات یا انکی تعلیمات اورفیصلوں کو من وعن مانا جائے یا کسی بھی طرح سے انکی تقلید، پرستش اورعبادت کی جا ئے۔ لہذا طاغوت میں والدین سے لے کر استاد، ملک کا حکمران، قاضی یا جج، سردار، سپہ سالار، پارٹی کا صدر یا کوئی سیاسی و مذہبی رہنما، مفتی، امام، عالم و پیر یا درویش وغیرہ یا کوئی بھی ہو سکتا ہے۔جب ایک اسلام کا نام لیوا اللہ کے علاوہ کسی اور ہستی کو یہ حق یا اختیار دے دے کہ وہ اسکے لئے اپنی مرضی سے حلال و حرام کے فیصلے کرے یا وہ اس ہستی کی تعلیمات کو قران و حدیث کے احکام اور فیصلوں پر فوقیت دے تو یہ قدرت و اختیار کا شرک ہوگا اور ایسا شخص مسلمان نہیں ہوسکتا۔

اس تناظر میں یہ کہنا کہ حضرت عیسیؑ علیہ سلام قرب قیامت آمد کے بعد آج کل کے اکثریت کے طرح تقلید کا پٹہ اپنے گلے میں ڈالیں گے یہ ان پر ایک بہت بڑا بہتان ہے - اگرغور و فکر سے دیکھا جائے تو حضرت عیسیؑ علیہ سلام جب پہلے ایک پیغمبر کی حثیت سے اس دنیا میں آے تھے تو ان کی تبلیغ یہی تھی کہ ایک الله کی عبادت کرو اور اسی کا کہا مانو - علماء و مشائخ کی اندھی تقلید الله کی ذات کے ساتھ شرک ہے - اب یہ کیسے ممکن ہے کہ جب حضرت عیسیؑ علیہ سلام جب نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے ایک امتی کی حثیت سے دوبارہ اس دنیا میں تشریف فرما ہونگے تو نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ و وسلم کی واضح تعلیمات کو چھوڑ کر تقلید کا پٹہ اپنے گلے میں ڈال لیں - اور وہ بھی ایک ایسے شخص کی تقلید جس کا علم و فہم صدیوں سے متنازع چلا آ رہا ہے -؟؟؟ احناف کو یہ بات کرتے ہوے خدا کا خوف کرنا چاہیے -

الله ہم سب کی اپنی ہدایت سے نوازے (آمین)-
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
quote="اشماریہ, post: 159069, member: 3713"]

السلام و علیکم -

قرآن میں کسی معاملے میں نزاع کی صورت میں الله نے یہ حکم دیا ہے :



arb]
فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا - سوره النساء ٥٩
پس اگر کسی معاملے میں تمھارے درمیان نزاع کی صورت پیدا ہو جائے تو اسے الله اور اس کے رسول کی طرف پھیر دو اگر تم الله اور قیامت کے دن پر یقین رکھتے ہو یہی بات اچھی ہے اور انجام کے لحاظ سے بہت بہتر ہے-





یعنی نزاع کو صورت میں ایک مسلمان کی پاس دو ہی راستے ہیں الله اور اس کے رسول محمّد صل الله علیہ وا لہ و وسلم کے احکامات کی طرف رجوع -

اس سے اگلی آیت میں فرمان باری تعلی ہے :


أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَنْ يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَنْ يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا سوره النساء ٦٠
کیا تم لوگوں نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جواس چیز پر ایمان لانے کا دعویٰ کرتے ہیں جو تجھ پر نازل کی گئی ہے اور جو چیز تم سےپہلے نازل کی گئی ہے وہ چاہتے ہیں کہ اپنا فیصلہ طاغوت سے کرائیں حالانکہ انہیں حکم دیا گیا ہے کہ اسے نہ مانیں اور شیطان تو چاہتا ہے کہ انہیں بہکا کر دور گمراہی میں لے جائے-



عربی زبان کا یہ لفظ طاغُوت لفظ طغیٰ سے نکلا ہے جس کے معنی حد سے تجاوز کر جانا یا سرکشی کے ہیں جیسے دریا میں طغیانی آتی ہے۔ طاغوت سے مراد ایسی تمام شخصیات اورہستیاں ہیں جو اللہ کے حکم کے خلاف یا اسکی نازل کردہ ہدایت یعنی قران و حدیث کی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے اپنی مرضی سے فیصلے دیں، حکم و فتوے جاری کریں یا کوئی نظریہ، نظام و فلسفہ پیش کریں اورپھر ان شخصیات یا انکی تعلیمات اورفیصلوں کو من وعن مانا جائے یا کسی بھی طرح سے انکی تقلید، پرستش اورعبادت کی جا ئے۔ لہذا طاغوت میں والدین سے لے کر استاد، ملک کا حکمران، قاضی یا جج، سردار، سپہ سالار، پارٹی کا صدر یا کوئی سیاسی و مذہبی رہنما، مفتی، امام، عالم و پیر یا درویش وغیرہ یا کوئی بھی ہو سکتا ہے۔جب ایک اسلام کا نام لیوا اللہ کے علاوہ کسی اور ہستی کو یہ حق یا اختیار دے دے کہ وہ اسکے لئے اپنی مرضی سے حلال و حرام کے فیصلے کرے یا وہ اس ہستی کی تعلیمات کو قران و حدیث کے احکام اور فیصلوں پر فوقیت دے تو یہ قدرت و اختیار کا شرک ہوگا اور ایسا شخص مسلمان نہیں ہوسکتا۔

اس تناظر میں یہ کہنا کہ حضرت عیسیؑ علیہ سلام قرب قیامت آمد کے بعد آج کل کے اکثریت کے طرح تقلید کا پٹہ اپنے گلے میں ڈالیں گے یہ ان پر ایک بہت بڑا بہتان ہے - اگرغور و فکر سے دیکھا جائے تو حضرت عیسیؑ علیہ سلام جب پہلے ایک پیغمبر کی حثیت سے اس دنیا میں آے تھے تو ان کی تبلیغ یہی تھی کہ ایک الله کی عبادت کرو اور اسی کا کہا مانو - علماء و مشائخ کی اندھی تقلید الله کی ذات کے ساتھ شرک ہے - اب یہ کیسے ممکن ہے کہ جب حضرت عیسیؑ علیہ سلام جب نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے ایک امتی کی حثیت سے دوبارہ اس دنیا میں تشریف فرما ہونگے تو نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ و وسلم کی واضح تعلیمات کو چھوڑ کر تقلید کا پٹہ اپنے گلے میں ڈال لیں - اور وہ بھی ایک ایسے شخص کی تقلید جس کا علم و فہم صدیوں سے متنازع چلا آ رہا ہے -؟؟؟ احناف کو یہ بات کرتے ہوے خدا کا خوف کرنا چاہیے -

الله ہم سب کی اپنی ہدایت سے نوازے (آمین)-
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بھائی جان قرآن کریم میں رسول سے مراد نبی کریم ﷺ ہیں نہ کہ عیسیؑ۔
علم و فہم تو متنازع نہیں چلا آرہا البتہ کوئی ضد کرے تو اس کے نزدیک تو کچھ بھی متنازع ہو سکتا ہے۔ فیس بک پر ایک پیج ہے جس کے ایڈمنز قرآن کریم میں اختلافات دکھاتے ہیں اور قرآن کو متنازع قرار دیتے ہیں۔ میرے ایک ساتھی نے دکھایا تھا۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بھائی جان قرآن کریم میں رسول سے مراد نبی کریم ﷺ ہیں نہ کہ عیسیؑ۔
علم و فہم تو متنازع نہیں چلا آرہا البتہ کوئی ضد کرے تو اس کے نزدیک تو کچھ بھی متنازع ہو سکتا ہے۔ فیس بک پر ایک پیج ہے جس کے ایڈمنز قرآن کریم میں اختلافات دکھاتے ہیں اور قرآن کو متنازع قرار دیتے ہیں۔ میرے ایک ساتھی نے دکھایا تھا۔

السلام و علیکم -

یہی تو میں کہ رہا ہوں کہ نبی کریم صل الله علیہ کی اطاعت کے علاوہ کسی اور کی اطاعت کیسے واجب ہو گی ؟؟ چاہے وہ حضرت عیسی علیہ سلام ہی کے لئے ہی کیوں نہ ہو-

لگتا ہے کہ آپ نے امام ابو حنیفہ کے دور کے اکابرین کے ان کے متعلق بیانات نہیں پڑھے جب ہی آپ احناف کو ان کا علم و فہم متنازع نہیں دکھائی دیتا - ویسے بھی یہ شرف صرف مقلد کو ہی حاصل ہوتا ہے کہ اسے اپنا امام ہمیشہ بے عیب ہی نظر آتا ہے-

قرآن میں تو خود الله نے یہ گواہی دی ہے کہ یہ ایک غیر متنازع کتاب ہے -اب کوئی اور جو مرضی کہتا رہے - کیا قرآن و حدیث میں امام ابو حنیفہ کے متعلق بھی یہ گواہی موجود ہے کہ ان کا علم و فہم غیر متنازع تھا --؟؟؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
السلام و علیکم -

یہی تو میں کہ رہا ہوں کہ نبی کریم صل الله علیہ کی اطاعت کے علاوہ کسی اور کی اطاعت کیسے واجب ہو گی ؟؟ چاہے وہ حضرت عیسی علیہ سلام ہی کے لئے ہی کیوں نہ ہو-

لگتا ہے کہ آپ نے امام ابو حنیفہ کے دور کے اکابرین کے ان کے متعلق بیانات نہیں پڑھے جب ہی آپ احناف کو ان کا علم و فہم متنازع نہیں دکھائی دیتا - ویسے بھی یہ شرف صرف مقلد کو ہی حاصل ہوتا ہے کہ اسے اپنا امام ہمیشہ بے عیب ہی نظر آتا ہے-

قرآن میں تو خود الله نے یہ گواہی دی ہے کہ یہ ایک غیر متنازع کتاب ہے -اب کوئی اور جو مرضی کہتا رہے - کیا قرآن و حدیث میں امام ابو حنیفہ کے متعلق بھی یہ گواہی موجود ہے کہ ان کا علم و فہم غیر متنازع تھا --؟؟؟
لگتا ہے آپ نے امام ابن عبد البر، ابن حجر مکی اور ذہبی کی تفاصیل نہیں پڑھیں نہ ہی آپ کی نظروں سے ابن تیمیہ اور یحیی بن معین کی باتیں گزری ہیں۔ اور امام مالک، ثوری اور عبد اللہ بن مبارک کے اقوال کا علم بھی آپ کو نہیں ہوا۔

کیا قرآن و حدیث میں کسی ایک حدیث کے بارے میں بھی یہ گواہی ہے کہ وہ صحیح یا ضعیف ہے؟؟؟

یہ کیسے سوالات کر رہے ہیں میرے بھائی۔ اگر کوئی علمی بحث کرنی ہے تو بندہ حاضر ہے یا کچھ سمجھنا ہو تو بھی حاضر ہوں۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
لگتا ہے آپ نے امام ابن عبد البر، ابن حجر مکی اور ذہبی کی تفاصیل نہیں پڑھیں نہ ہی آپ کی نظروں سے ابن تیمیہ اور یحیی بن معین کی باتیں گزری ہیں۔ اور امام مالک، ثوری اور عبد اللہ بن مبارک کے اقوال کا علم بھی آپ کو نہیں ہوا۔

کیا قرآن و حدیث میں کسی ایک حدیث کے بارے میں بھی یہ گواہی ہے کہ وہ صحیح یا ضعیف ہے؟؟؟

یہ کیسے سوالات کر رہے ہیں میرے بھائی۔ اگر کوئی علمی بحث کرنی ہے تو بندہ حاضر ہے یا کچھ سمجھنا ہو تو بھی حاضر ہوں۔
میں تمام اکابرین جن کا آپ نے ذکر کیا ہے پڑھ چکا ہوں - یہ ضرور ہے کہ انہوں نے امام صاحب کی ذات کے حوالے سےان پر بے جا تنقید سے گریز کیا ہے- لیکن علم و فہم میں امام ابو حنیفہ ہمیشہ تنقید کی زد میں رہے ہیں - عبدللہ بن مبارک رح سے کئی معملات میں امام صاحب کا اختلاف برسوں رہا ہے -

مرے بھائی صحیح اور ضعیف کا تو معامله ہی اس وقت پیدا ہوا جب نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وصل وسلم کی وفات کے کئی سالوں بعد آپ پر چھوٹ باندھنے کا سلسلہ شروع ہوا -اجتہاد تو صحابہ کرام رضوان الله اجمعین نے بھی کیا - سوال ہے کہ ان کی تقلید کیوں نہ کی گئی ؟؟؟ گر تقلید اتنی ہی ضروری تھی تو صحابہ کرام اس کا زیادہ حقدار تھے -کیوں کہ وہ نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وصل وسلم سے براہ راست تعلیم یافتہ تھے-

کیا کہتے ہیں ؟؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
میں تمام اکابرین جن کا آپ نے ذکر کیا ہے پڑھ چکا ہوں - یہ ضرور ہے کہ انہوں نے امام صاحب کی ذات کے حوالے سےان پر بے جا تنقید سے گریز کیا ہے- لیکن علم و فہم میں امام ابو حنیفہ ہمیشہ تنقید کی زد میں رہے ہیں - عبدللہ بن مبارک رح سے کئی معملات میں امام صاحب کا اختلاف برسوں رہا ہے -

مرے بھائی صحیح اور ضعیف کا تو معامله ہی اس وقت پیدا ہوا جب نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وصل وسلم کی وفات کے کئی سالوں بعد آپ پر چھوٹ باندھنے کا سلسلہ شروع ہوا -اجتہاد تو صحابہ کرام رضوان الله اجمعین نے بھی کیا - سوال ہے کہ ان کی تقلید کیوں نہ کی گئی ؟؟؟ گر تقلید اتنی ہی ضروری تھی تو صحابہ کرام اس کا زیادہ حقدار تھے -کیوں کہ وہ نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وصل وسلم سے براہ راست تعلیم یافتہ تھے-

کیا کہتے ہیں ؟؟
علم و فہم میں نہیں صرف حافظے میں ایک جماعت نے شبہ کیا ہے اور ایک جماعت نے توثیق کی ہے۔ یہ علامہ ذہبی کا قول ہے۔


مرغی ذبح کرتے وقت گردن پوری الگ ہو گئی۔ میں عمر رض کی تقلید کرنا چاہتا ہوں۔
براہ کرم ان کا فتوی عنایت فرمائیں۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
اس بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام فقہ حنفی کو نظر انداز کر دیں گے اور اس وقت کے امتی بھی اسے نظر انداز کر دیں گے اگر اس وقت کے لوگ اسے نظر انداز کر کے درست مانے جائیں گے تو آج لوگوں کو مطعون کیوں کیا جاتا ہے؟؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
علم و فہم میں نہیں صرف حافظے میں ایک جماعت نے شبہ کیا ہے اور ایک جماعت نے توثیق کی ہے۔ یہ علامہ ذہبی کا قول ہے۔


مرغی ذبح کرتے وقت گردن پوری الگ ہو گئی۔ میں عمر رض کی تقلید کرنا چاہتا ہوں۔
براہ کرم ان کا فتوی عنایت فرمائیں۔
میں آپ کو ایسے سینکڑوں مسائل پیش کر سکتا ہوں کہ جن کا جواب امام صاحب سے ثابت نہیں ہے آپ صرف اس مرغی کی بات کو لے عمر فاروق کی تقلید جان چھڑا رہے ہیں؟ یہ عجیب طریقہ امام صاحب کی تقلید کو ثابت کرنے کا
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
مرغی ذبح کرتے وقت گردن پوری الگ ہو گئی۔ میں عمر رض کی تقلید کرنا چاہتا ہوں۔
براہ کرم ان کا فتوی عنایت فرمائیں۔
وضاحت فرما دیں کہ کیا جن مسائل میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا فتویٰ موجود ہے آپ ان تمام مسائل میں ان کی تقلید کرتے ہیں؟؟؟

سیدنا عمرؓ کا فتویٰ صحیح بخاری ومسلم میں موجود ہے کہ پانی کی عدم موجودگی میں جنبی شخص کیلئے تیمّم کرکے نماز پڑھنا جائز نہیں۔
آپ کیا کہتے ہیں؟؟؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
وضاحت فرما دیں کہ کیا جن مسائل میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا فتویٰ موجود ہے آپ ان تمام مسائل میں ان کی تقلید کرتے ہیں؟؟؟

سیدنا عمرؓ کا فتویٰ صحیح بخاری ومسلم میں موجود ہے کہ پانی کی عدم موجودگی میں جنبی شخص کیلئے تیمّم کرکے نماز پڑھنا جائز نہیں۔
آپ کیا کہتے ہیں؟؟؟
انس بھائی میں نے ان کی بحث پر یہ تقلید کا کہا تھا۔
 
Top