• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حلالہ اور ہمارا معاشرہ

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
محترم شاہد نذیر صاحب:
ہمارے معاشرے میں جہاں حلالہ کا غلط استعمال شروع ہوا ہے ، وہاں بڑی تیزی سے " فتوی خاص" سے حرامہ کا رواج بھی پروان چڑھ رہا ہے۔ جو ایک "فرقہ خاص" کے مذہب کا حصہ ہے۔
ہمیں اس پر بھی توجہ دینی چاہئے۔
جس فتویٰ خاص کا ذکر ماں کی دعا جو کہ نامعلوم مرد ہیں یا عورت فرمارہے ہیں وہ ایک مجلس کی تین طلاقوں کو ایک طلاق شمار کرنے کا مشہور فتویٰ ہے جو اہل حدیث کا مذہب ہے۔ لیکن یہی مذہب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق اور ان ادوار کے تمام مسلمان صحابہ کرام کا تھا۔ جس کا ثبوت صحیح مسلم کی حدیث ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پورے دور مبارک میں اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پورے دور خلافت میں اور عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت کے ابتدائی دو سالوں میں جب کوئی شخص اپنی بیوی کی اکٹھی تین طلاقیں دیتا تھا تو اسے ایک طلاق شمار کیا جاتا تھا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکانہ رضی اللہ عنہ کو ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک طلاق ہوتی ہے کا فتویٰ دیا تھا جسے ماں کی دعا حرامہ کو رواج دینے والا فتویٰ کہہ رہے ہیں۔ ہماری دیوبندیوں کی خدمت میں عرض ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ پر کھل کر تبرا کیجئے اس کے لئے اہل حدیث کے کندھے کیوں استعمال کرتے ہیں؟؟؟

اس بات کی بھی فکر کرنے کی ضرورت نہیں کہ کہیں اس فعل سے خدانخواستہ آپ کا ایمان ضائع ہوجائے گا کیونکہ آپکے امام ابوحنیفہ سے صحابہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر تبرا اور انکی گستاخی ثابت ہے جب وہ آپ کے نزدیک کامل مومن ہیں تو آپکو مومنوں کی لسٹ سے خارج کرنے کی کس کو ہمت ہے؟
 
شمولیت
اکتوبر 08، 2012
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
32
محترم شاہد صاحب:
مسلم شریف کی ایک شاذ روایت کی بنیاد پر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی بیسیوں احادیث مبارکہ، جلیل القدر صحابہ کرام علیہم الرضوان کے فتاوی جات کو ٹھوکرمارنا اور حرامہ کی چادر میں بدکاری کو اسلامی معاشرے میں رواج دینا یہ خاص مشغلہ غیر مقلدین کا ہے۔
رہنے دیجئے یہ دادی اماں کی کہانیاں اپنے بچوں کو سنایئے وہی آپ کے وارث ہیں۔
اس موضوع پر بہت کچھ بیان ہو چکا اور لکھا جاچکا۔
طلاق یافتہ عورت کو فتوی خاص سے واپس سابقہ شوہر کے بستر پر لانا یہ یہ آپ کے مذہب جدید کا بڑا نیک اور مقدس عمل ہوسکتا ہے اسلام کی نظر میں یہ خالص حرامہ ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
محترم شاہد صاحب:
مسلم شریف کی ایک شاذ روایت کی بنیاد پر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی بیسیوں احادیث مبارکہ، جلیل القدر صحابہ کرام علیہم الرضوان کے فتاوی جات کو ٹھوکرمارنا اور حرامہ کی چادر میں بدکاری کو اسلامی معاشرے میں رواج دینا یہ خاص مشغلہ غیر مقلدین کا ہے۔
آخر کب تک آپ لوگ چوہے بلی کا کھیل کھیلتے رہیں گے۔ ایک طرف تو آپ دعویٰ کرتے ہیں کہ قرآن وحدیث کا صحیح منشاء سمجھنے سے ہم قاصر ہیں اسی لئے ابوحنیفہ کی تقلید کرتے ہیں لیکن دوسری طرف حقیقت یہ ہے کہ ابوحنیفہ سے نہ تو قرآن کی کوئی تفسیر منقول ہے اور نہ ہی انہوں نے احادیث کی شرح لکھیں نہ اسماء رجال پر کوئی کام کیا لہذا جب مقلدین قرآن کے سمجھنے کے لئے اپنے امام کی طرف سے کچھ نہیں پاتے تو خود ہی قرآن و احادیث پر طبع آزمائی کرنے لگتے ہیں۔ اب مقلدین کو چاہیے کہ یا تو ابوحنیفہ کی تقلید کو خیرباد کہہ دیں یا پھر یہ مذاق کرنا چھوڑ دیں کہ ہم اس لئے تقلید کرتے ہیں اور قرآن وحدیث کو نہیں سمجھ سکتے۔

اب آپ یہ بتائیں کہ مقلد ہوتے ہوئے کیا آپ اور آپکے مقلد علماء اس کے اہل ہیں کہ کسی حدیث پر شاذ کا حکم لگا سکیں؟؟؟ لہذا آئیندہ آپ لوگ اپنی حدود میں رہیں اور احادیث کے بارے میں اپنی فضول رائے کا اظہار نہ فرمائیں۔

چونکہ اب آپ نے اظہار فرما ہی دیا ہے تو یہ بتادیں کہ کتنے محدیثین نے صحیح مسلم کی اس حدیث پر شاذ کا حکم لگایا ہے؟؟؟

زیادہ نہیں صرف پانچ ایسی احادیث لکھ دیں جن میں ایک مجلس کی تین طلاقیں تین ہونے کی تصریح موجود ہو اور سنداً بھی صحیح ہوں۔

رہنے دیجئے یہ دادی اماں کی کہانیاں اپنے بچوں کو سنایئے وہی آپ کے وارث ہیں۔
طلاق یافتہ عورت کو فتوی خاص سے واپس سابقہ شوہر کے بستر پر لانا یہ یہ آپ کے مذہب جدید کا بڑا نیک اور مقدس عمل ہوسکتا ہے اسلام کی نظر میں یہ خالص حرامہ ہے۔
یہ کہانیاں نہیں ہیں بلکہ حقیقت ہے کہ دیوبندی علماء ہمیشہ اہل حدیث کے کندھے استعمال کرکے نہ صرف احادیث کا مذاق اڑاتے رہے ہیں بلکہ صحابہ کرام اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بغض نکالنے کے لئے بھی انہیں یہی طریقہ بہتر معلوم ہوتا ہے کہ ان مبارک ہستیوں پر براہ راست طعن وتشنیع نہ کی جائے بلکہ اہل حدیث کے سہارے اپنا ازلی بغض نکالا جائے۔

لگے رہو دیوبندیوں آخر کو اللہ کے ہاں حساب بھی دینا ہے جب پوچھا جائے گا کہ جب تمھیں معلوم تھا کہ فلاں عمل حدیث سے ثابت ہے پھر بھی تم نے اس عمل کا مذاق کیوں اڑایا؟ پھر کیا جواب دو گے؟؟؟ پھر اپنے اکابرین کو کوسو گے بددعائیں دو گے لیکن کیا فائدہ ہوگا؟
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
محترم راجا
حلالہ کی ایک شکل وہ ہے جو قرآن وسنت سے میں موجود ہے
کہ ایک شخص اپنی بیوی کو تین طلاق دیتاہے یاغیرمقلدین کی نگاہوں میں تین مجالس میں تین طلاق دیتاہے۔بیوی اس پر حرام ہوگئی۔ پھر وہ عورت کسی دوسرے مرد سے شادی کرتی ہے۔ دونوں کے درمیان ازدواجی تعلقات قائم ہوتے ہیں۔ کسی بات پر خفاہوکردوسراشوہر طلاق دے دیتاہے یاپھر دوسرے شوہر کی موت ہوجاتی ہےتووہ عورت پہلے شوہر کی جانب لوٹ سکتی ہے اوراس کی بیوی بن سکتی ہے۔ اس میں میرے خیال سے شاید کسی کااختلاف نہیں ہوگا۔
ایک مجلس کی تین طلاق ایک ہوگی یاتین مجلس میں الگ الگ طلاقوں کااعتبارہوگا۔ اس بحث کو چھوڑ کر ایک شخص اپنی بیوی کوطلاق مغلظہ دیتاہے۔ اب دونوں کو ندامت ہوتی ہے اوردونوں پھر سے ملناچاہتے ہیں۔ اس کیلئے وہ ایک حیلہ کرتے ہیں کہ کسی سے اسی شرط پر نکاح پڑھوالیتے ہیں کہ وہ صبح ہوکر طلاق دے د ے گا۔ اوروہ طلاق دے دیتاہے۔ تواب عورت پہلے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔
اس بارے میں غیرمقلدین کا خیال یہ ہے کہ یہ نکاح صحیح نہیں ہوگا اورحلالہ کا یہ طریقہ صحیح نہیں ہے
حنفیہ کا کہناہے کہ اگرکوئی شخص بذات خود نکاح حلالہ کیلئے راضی ہواہے تو وہ گناہ گارہے اورجواس کواس کام پر راضی کررہاہے وہ بھی گنہگارہوگا اورشدید گنہگارہوگا۔ بعض احادیث میں اسکیلئے کرائے کاسانڈ بھی استعمال ہواہے
ایسے شخص کے گنہگار ہونے میں احناف بھی دیگر مسالک کے ہم زبان ہیں۔
غیرمقلدین کہتے ہیں کہ اس طرح سے منعقد ہونے والا نکاح بھی صحیح نہیں۔
حنفیہ کہتے ہیں کہ باوجود گناہ کے نکاح صحیح ہوجائے گا اورایساکرانے والا گنہگار ہوں گے۔

اس کی نظیر بعینہ یہی ہے کہ ایک شخص کو کسی دوسرے کی بیوی پسند آگئی وہ اس کو ترغیب دیتاہے کہ تم اپنی بیوی کوطلاق دے دو میں اس سے شادی کرلوں گا۔ اوراس کورقم وغیرہ کی بھی ترغیب دے دیتاہے ۔ اگرکوئی مال دوولت کاحریص اورغیرت سے عاری شخص مذکورہ شخص کی ترغیب کو قبول کرکے اپنی بیوی کو طلاق دے دیتاہے اوردوسراشخص اس سے نکاح کرلیتاہے توکیاپہلے شوہر کاطلاق معتبر نہیں ہوگا اورعورت کا دوسرے سے نکاح صحیح نہیں ہوگا۔
باوجود کہ دونوں پہلاشوہر اوردوسراشوہر دونوں گنہگارہوں گے لیکن اس کے باوجود ان کی طلاق بھی معتبر ہوگی اوردوسرانکاح بھی صحیح ہوگا

بس یہی حال کچھ حلالہ اوراس کے بعد ہون والے نکاح میں بھی ہے۔

اس نکتہ کویاد رکھیں کہ احناف بھی حلالہ کرنے والے اوراس میں شامل رہنے والے تمام افراد کوگنہگار مانتے ہیں
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
محترم راجا
حلالہ کی ایک شکل وہ ہے جو قرآن وسنت سے میں موجود ہے
استغفراللہ!
دیوبندیوں قرآن و حدیث کو تو معاف کردو۔ کیوں تم لوگ اپنے ہر غلط مسئلہ ثابت کرنے کے لئے اللہ کے کلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر افتراء سے بھی باز نہیں آتے۔

جس عمل کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان مبارک سے لعنتی فعل کہا کیسے ممکن ہے کہ اسی عمل کی ایک شکل خود قرآن وحدیث سے بھی ثابت ہو۔ جب ایسا ہی تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیوں نہ بتایا کہ حلالہ دو قسم کے ہیں ایک اللہ کی کتاب سے ثابت ہے اور دوسرے پر لعنت ہے؟؟؟

حلالے سے تو صحابہ کرام اچھی طرح واقف تھے اور حلالہ کرنے والوں اور کروانے والوں کو زانی سمجھتے تھے۔ کیا کسی صحابی سے ثابت ہے کہ حلالہ دو قسم کے ہیں ایک جائز اور دوسرا ناجائز؟؟؟

اصل بات یہ ہے کہ جس طرح بریلویوں نے بدعت کو سند جواز فراہم کرنے کے لئے خود ہی بدعت حسنہ اور بدعت سیہ کی خودساختہ تقسیم کرلی اور کہا کہ جس بدعت کی حدیث میں مذمت آئی ہے وہ بدعت سیہ ہے اور بدعت حسنہ تو احادیث سے ثابت ہے بعینہ اسی طرح بریلویوں کی اندھی تقلید میں دیوبندیوں نے بھی حرام کاری اور زنا کو سند جواز فراہم کرنے کے لئے کہا کہ حلالہ دو قسم ہے ایک جائز اور دوسرا ناجائز اور جس حلالہ کی مذمت حدیث میں آئی ہے وہ ناجائز حلالہ ہے اور اور جائز حلالہ قرآن سے ثابت ہے حالانکہ یہ دیوبندیوں کا اللہ پر بہتان عظیم ہے کیونکہ قرآن سے نکاح ثابت ہے نہ کہ حلالہ۔

جمشید صاحب آپ نے اور دیگر دیوبندیوں نے جھوٹ کا دفتر کھول رکھا ہے اور چونکہ یہ جھوٹ صرف اہل حدیث تک محدود نہیں بلکہ آپ لوگ صحابہ کرام، اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی جھوٹ بولنے سے باز نہیں آتے اس لئے آپ لوگوں کے دروغ بے فروغ کو ایک حد میں رکھنے لئے آپ سے گزارش ہےکہ آپ برائے مہربانی جائز حلالہ کو قرآن وحدیث سے ثابت کریں لیکن یاد رہے کہ حلالے کے لفظ کی صراحت کے ساتھ۔

چونکہ احادیث میں حلالے کا لفظ بھی ہے اور نکاح کا بھی اسلئے آپ نکاح سے حلالہ مراد نہیں لے سکتے۔ جب آپ حلالے کا دعویٰ کرینگے تو آپکو حلالے ہی کا لفظ دکھانا ہوگا۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
میں چاہوں گاکہ فورم پرموجود دیگر اہل حدیث حضرات بھی آپ کی تائید کریں کہ حلالہ کی ایک جائزاورکتاب وسنت سے قابل قبول شکل وصورت بھی ہے۔
نکاح کا لفط ہے یاحلالہ کا لفط ہے۔ الفاظ حقیقت سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتے۔
مائوزے تنگ نے کہاتھاکہ ہمارے لئے اہم یہ نہیں ہے کہ بلی کالی ہے یاسفید دیکھنایہ ہے کہ زیادہ چوہون کو کون سی بلی پکڑتی ہے۔
توالفاظ سے گزرکر حقیقت تک پہنچنے کی صلاحیت پیداکیجئے اگر محض ظاہر الفاظ پرہی قناعت کرنی ہے توپھر کھل کر کہئے کہ ہم بھی ظاہریہ ہیں۔ اشارہ النص دلالۃ النص اقتضاء النص کسی کو تسلیم نہیں کرتے۔
ویسے آپ بھی دیگر برادران سے گزارش کریں کہ وہ آپ کی اس بات کی تائید کریں کہ حلالہ کی کوئی بھی شک جائز اورمستحسن نہیں ہے۔ پھراس کے بعد میں جواب دینے کی کوشش کروں گا کیونکہ الگ الگ سب ک اجواب لکھاجائے س سے بہتر ہے کہ ایک ہی مرتبہ میں تمام اعتراضات کا جواب دیاجائے۔
والسلام
 
شمولیت
اکتوبر 08، 2012
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
32
شاہد صاحب!
غیر مقلدین کے فرقوں میں ایک فرقہ بڑا شدت پسند اور تعصب نظر ہے جو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کا منکر ہے، صحابہ کرام کے قول فعل اور فتاوی کا بھی منکر ہے، سنت کا بھی منکر ہے، اجماع کابھی منکر ہے، اور قیاس شرعی کا بھی منکر ہے، لیکن فتوی خاص حرامہ کے کمال نے اس فرقہ کو یہاں تک پہنچا دیا کہ اب قرآن کا بھی کھلا انکار شروع ہوگیا،
آپ کا روحانی داد سلامت وحید الدین بھی اسی کمال سے جہنم تک رسائی کرگیا، ان کا نقش قدم آپ کو مبارک ہو۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاہد صاحب!
غیر مقلدین کے فرقوں میں ایک فرقہ بڑا شدت پسند اور تعصب نظر ہے جو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کا منکر ہے، صحابہ کرام کے قول فعل اور فتاوی کا بھی منکر ہے، سنت کا بھی منکر ہے، اجماع کابھی منکر ہے، اور قیاس شرعی کا بھی منکر ہے، لیکن فتوی خاص حرامہ کے کمال نے اس فرقہ کو یہاں تک پہنچا دیا کہ اب قرآن کا بھی کھلا انکار شروع ہوگیا،
آپ کا روحانی داد سلامت وحید الدین بھی اسی کمال سے جہنم تک رسائی کرگیا، ان کا نقش قدم آپ کو مبارک ہو۔
محترم آپ یہاں وہی بات کریں جو موضوع سے متعلق ہے۔ ویسے تو آپ یہ کہتے ہیں کہ لوگ بیچ میں کود کر وقت ضائع کرتے ہیں۔ لیکن غیر متعلق باتیں کرکے تو آپ خود وقت ضائع فرما رہے ہیں۔ آپ مجھ پر طعن و تشنیع ضرور کریں ہم منع نہیں کرتے لیکن آپ نے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیسیوں احادیث کا بلند وبانگ دعویٰ کیا ہے ہم ان بیسیوں حدیثوں میں سے صرف پانچ احادیث کا مطالبہ کرتے ہیں جو آپ کے دعوے ایک مجلس کی تین طلاق تین ہوتی ہیں کے مطابق ہوں۔

اگر ایسی احادیث کی دستیابی آپ کے لئے ممکن نہیں تو اگر آپ تسلیم کرلیں کہ آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب کذب منسوب کیا ہے تو ہم اپنے مطالبے سے دستبردار ہوجاتے ہیں۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
محترم راجا
حلالہ کی ایک شکل وہ ہے جو قرآن وسنت سے میں موجود ہے
کہ ایک شخص اپنی بیوی کو تین طلاق دیتاہے یاغیرمقلدین کی نگاہوں میں تین مجالس میں تین طلاق دیتاہے۔بیوی اس پر حرام ہوگئی۔ پھر وہ عورت کسی دوسرے مرد سے شادی کرتی ہے۔ دونوں کے درمیان ازدواجی تعلقات قائم ہوتے ہیں۔ کسی بات پر خفاہوکردوسراشوہر طلاق دے دیتاہے یاپھر دوسرے شوہر کی موت ہوجاتی ہےتووہ عورت پہلے شوہر کی جانب لوٹ سکتی ہے اوراس کی بیوی بن سکتی ہے۔ اس میں میرے خیال سے شاید کسی کااختلاف نہیں ہوگا۔
محترم جمشید
جو نقشہ آپ نے کھینچا ہے، اس کی حقیقت میں ، واقعی کوئی اختلاف نہیں ہوگا۔ بے شک ایسا نکاح درست ہے جو کسی دوسرے شخص سے شادی کے بعد، اس کی وفات یا اس سے طلاق پانے کے بعد، پہلے شوہر سے کر لیا جائے۔ ہاں، اس حقیقت پر حلالہ کا لفظ منطبق کرنے میں اختلاف ہے اور شدید اختلاف ہے۔

حلالہ بذات خود ایک علیحدہ اصطلاح ہے جو اگرچہ اسی فعل کے لئے ہے، جس کا نقشہ آپ نے کھینچا، لیکن نیت کے اختلاف سے دونوں افعال بظاہر ایک ہوتے ہوئے بھی درحقیقت شرعاً ایک دوسرے کی ضد ہیں۔
توالفاظ سے گزرکر حقیقت تک پہنچنے کی صلاحیت پیداکیجئے اگر محض ظاہر الفاظ پرہی قناعت کرنی ہے توپھر کھل کر کہئے کہ ہم بھی ظاہریہ ہیں۔ اشارہ النص دلالۃ النص اقتضاء النص کسی کو تسلیم نہیں کرتے۔
ہم یہی مشورہ آپ کو دینا چاہتے ہیں۔ کیونکہ ظاہر الفاظ پر قناعت درحقیقت آپ ہی کر رہے ہیں۔ اور فقط حلال و حرام افعال کی ظاہری یکسانیت سے مرعوب ہو کر، حرام فعل کا نفاذ ثابت کر رہے ہیں۔


حنفیہ کا کہناہے کہ اگرکوئی شخص بذات خود نکاح حلالہ کیلئے راضی ہواہے تو وہ گناہ گارہے اورجواس کواس کام پر راضی کررہاہے وہ بھی گنہگارہوگا اورشدید گنہگارہوگا۔ بعض احادیث میں اسکیلئے کرائے کاسانڈ بھی استعمال ہواہے
ایسے شخص کے گنہگار ہونے میں احناف بھی دیگر مسالک کے ہم زبان ہیں۔
غیرمقلدین کہتے ہیں کہ اس طرح سے منعقد ہونے والا نکاح بھی صحیح نہیں۔
حنفیہ کہتے ہیں کہ باوجود گناہ کے نکاح صحیح ہوجائے گا اورایساکرانے والا گنہگار ہوں گے۔
طرفین کا موقف پیش کرنے کی حد تک ، حقیقت حال کی درست وضاحت پر شکریہ قبول کریں۔
اگرچہ حنفیہ کا یہ کہنا کہ ایک ایسا فعل جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لعنت فرمائیں، شرعاً نافذ ہو جائے گا، عجیب و غریب اور نادر اصول ہے، اور حیلہ کی قبیح ترین شکل ہے۔

اس کی نظیر بعینہ یہی ہے کہ ایک شخص کو کسی دوسرے کی بیوی پسند آگئی وہ اس کو ترغیب دیتاہے کہ تم اپنی بیوی کوطلاق دے دو میں اس سے شادی کرلوں گا۔ اوراس کورقم وغیرہ کی بھی ترغیب دے دیتاہے ۔ اگرکوئی مال دوولت کاحریص اورغیرت سے عاری شخص مذکورہ شخص کی ترغیب کو قبول کرکے اپنی بیوی کو طلاق دے دیتاہے اوردوسراشخص اس سے نکاح کرلیتاہے توکیاپہلے شوہر کاطلاق معتبر نہیں ہوگا اورعورت کا دوسرے سے نکاح صحیح نہیں ہوگا۔
باوجود کہ دونوں پہلاشوہر اوردوسراشوہر دونوں گنہگارہوں گے لیکن اس کے باوجود ان کی طلاق بھی معتبر ہوگی اوردوسرانکاح بھی صحیح ہوگا
شریعت کو کھلونا بنا کر حیلہ سازی کا کام یہود نے بھی کیا تھا۔ اور ہفتہ کے دن جب مچھلیوں کا شکار منع ہو گیا، تو انہوں نے گڑھے کھود لئے تاکہ مچھلیاں ان میں پھنس جائیں، اور وہ اگلے روز ان کا شکار کر سکیں۔ عقلی بنیادوں پر ان کی دلیل کو رد کرنا بھی ممکن نہیں۔ کیونکہ
حکم کے ظاہری الفاظ کا تقاضا تو یہی تھا کہ بروز ہفتہ مچھلیاں شکار نہ کی جائیں۔ اور وہ انہوں نے نہیں کیں۔

اسی طرح کا یہ حیلہ بھی کہ جب زکوٰۃ فرض ہونے لگے تو بیوی کو ہبہ کر دیں اور اگلے سال جب بیوی پر زکوٰۃ فرض ہونے لگے تو وہ شوہر کو ہبہ کر دے۔ نہ مال پر سال پورا ہوگا اور نہ زکوٰۃ فرض ہوگی۔

اس طرح کی عقلی موشگافیوں کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے احکامات کا مذاق اڑانے سے، ہم تو اللہ کی پناہ چاہتے ہیں۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
حیلہ حوالہ کےبحث سے علمائے احناف میں سب سے اچھی بحث امام جصاص رازی نے کی ہے۔ ان کی احکام القرآن کا مطالعہ کریں۔ ذہن وفکر کی بہت سے گرہیں کشادہ ہوں گی۔ اس بحث کو اختصار کے ساتھ شیخ زاہد الکوثری نے تانیب الخطیب میں اورفقہ اھل العراق وحدیثھم میں نقل کیاہے۔
پھر شیخ ابوزہرہ نے بھی کافی حد تک حیلہ کے حوالہ سے احناف کے موقف کی وضاحت ابوحنیفہ پرلکھی گئی اپنی کتاب میں کیاہے جس کا اردو ترجمہ پروفیسر غلام رسول حریری نے کیاہے ،شائع ہوچکاہے۔
ان کو پڑھکر فی الحال اپنے ذہن وفکر کوجلابخشیں اورفی الحال ایک سوال کا جواب دیں کہ
اگرکوئی شخص روپے لے کر یاکسی دوسرے کے کہنے کی وجہ سے اپنی بیوی کوطلاق دیتاہے تو وہ طلاق معتبر ہوگی یانہیں؟
مدلل طورپر اس بات کا جواب دیں کہ
اگرطلاق معتبر ہوگی توکیوں نہیں
اورنہین معتبر ہوگی تو کیوں
اورناگوارخاطر نہ ہو تواس دعوی کی دلیل بھی عرض کردیجئے کہ
اس حقیقت پر حلالہ کا لفظ منطبق کرنے میں اختلاف ہے اور شدید اختلاف ہے۔
اس شدید اختلاف کی دلیل کیاہے؟
بقیہ باتیں اس کے بعد ہوں گی انشاء اللہ
 
Top