حیلہ حوالہ کےبحث سے علمائے احناف میں سب سے اچھی بحث امام جصاص رازی نے کی ہے۔ ان کی احکام القرآن کا مطالعہ کریں۔ ذہن وفکر کی بہت سے گرہیں کشادہ ہوں گی۔ اس بحث کو اختصار کے ساتھ شیخ زاہد الکوثری نے تانیب الخطیب میں اورفقہ اھل العراق وحدیثھم میں نقل کیاہے۔
پھر شیخ ابوزہرہ نے بھی کافی حد تک حیلہ کے حوالہ سے احناف کے موقف کی وضاحت ابوحنیفہ پرلکھی گئی اپنی کتاب میں کیاہے جس کا اردو ترجمہ پروفیسر غلام رسول حریری نے کیاہے ،شائع ہوچکاہے۔
ان کو پڑھکر فی الحال اپنے ذہن وفکر کوجلابخشیں
آپ اپنے الفاظ میں خلاصہ تحریر کر دیتے تو بہتر تھا۔ یا غلام رسول حریری والی کتاب کا کوئی آن لائن لنک ہے تو دے دیں۔
اورفی الحال ایک سوال کا جواب دیں کہ
اگرکوئی شخص روپے لے کر یاکسی دوسرے کے کہنے کی وجہ سے اپنی بیوی کوطلاق دیتاہے تو وہ طلاق معتبر ہوگی یانہیں؟
مدلل طورپر اس بات کا جواب دیں کہ
اگرطلاق معتبر ہوگی توکیوں نہیں
اورنہین معتبر ہوگی تو کیوں
طلاق چاہے غصہ میں دی جائے، ہنسی مذاق میں، یا لالچ کے تحت۔ ایسی طلاق معتبر ہوتی ہے۔
لیکن۔
اصل غور طلب معاملہ یہ نہیں کہ حلالہ میں دوسرے شوہر کی دی جانے والی طلاق معتبر ہے یا نہیں۔
بلکہ اختلافی معاملہ تو یہ ہے کہ آیا ایسا نکاح معتبر ہے جو پہلے سے ہی طلاق کی نیت کے تحت کیا جائے۔ آپ کہتے ہیں ایسا نکاح معتبر ہے اور ہم کہتے ہیں معتبر نہیں۔ آپ ایسے نکاح کے معتبر ہونے کے دلائل پیش کیجئے۔
اور نظیر وہ پیش کریں جو اصل اختلافی معاملہ سے متعلق ہو۔
اورناگوارخاطر نہ ہو تواس دعوی کی دلیل بھی عرض کردیجئے کہ
اس حقیقت پر حلالہ کا لفظ منطبق کرنے میں اختلاف ہے اور شدید اختلاف ہے۔
اس شدید اختلاف کی دلیل کیاہے؟
پہلی بات کہ قرآن و سنت میں اس معاملے پر کہ ایک خاتون طلاق مغلظہ پانے کے بعد، کسی دوسرے شوہر سے گھر بسانے کی نیت سے نکاح کرے اور پھر دوسرے شوہر کے مر جانے یا اس سے بھی طلاق مغلظہ پانے کے بعد، پہلے شوہر سے نکاح کر لے، پر حلالہ کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا۔
ہاں حلالہ کی اصطلاح ایک حرام فعل کے لئے وہاں ضرور استعمال ہوئی ہے جہاں پہلے سے طلاق کی نیت سے دوسرے شوہر سے نکاح کیا گیا ہو، تاکہ خاتون پہلے شوہر کے لئے حلال ہو جائے۔
اور نیت کا فرق ہو تو بظاہر بالکل ایک جیسے نظر آنے والے دو اعمال کے لئے مختلف احکام، مختلف مسائل، مختلف اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں۔ بلکہ ان پر ثواب و عذاب بھی مختلف ہوتا ہے۔
اور نظیر اس کی نماز ہے۔ دو رکعت فرض اور دو رکعت نفل میں عملاً آخر فرق ہی کیا ہے؟ طہارت اور وضو سے لے لیجئے اور تکبیر تحریمہ سے اختتام نماز تک بالکل ایک جیسے افعال انجام دئے جاتے ہیں۔ فقط آپ کے نزدیک نیت کے الفاظ یا ہمارے نزدیک دل کی نیت کے فرق سے دونوں افعال میں مشرق مغرب کا بُعد واقع ہو جاتا ہے۔
اس نظیر کی بنیاد پر ہم یہ کہتے ہیں کہ ایسا نکاح ، جو پہلے ہی سے طلاق کی نیت کے تحت، خاتون کو پہلے شوہر کے لئے حلال کرنے کی غرض سے کیا جائے، واقع ہی نہیں ہوتا۔ یہ متعہ کی بھی قبیح ترین قسم ہے۔ متعہ تو پھر بھی کسی زمانے میں حلال رہا ہے، اور حلالہ تو شریعت میں کبھی حلال نہیں رہا۔
لہٰذا، جیسے ہم نے لیت و لعل کے بغیر آپ کی باتوں کا واضح جواب دیا ہے۔ آپ بھی صراحت سے بتائیے کہ:
کیا آپ کے نزدیک نکاح متعہ معتبر ہے؟ اگرچہ فریقین کو آپ گناہ گار ہی کیوں نہ تسلیم کریں؟
اگر جواب ہاں میں ہو تو پھر ہمارے بیچ اختلاف کا دائرہ کافی وسیع ہے۔ ہمیں موجودہ موضوع کو بھی پھیلانا ہوگا۔
اگر جواب ناں میں ہو تو پھر نکاح متعہ اور نکاح حلالہ میں وجوہات تفریق بتائیں۔
پھر کچھ توجہ یہ بھی کیجئے کہ طلاق کا سنگین واقعہ کسی گھر میں پیش آ چکا ہو۔ اور انہیں مفتی صاحب یہ طریقہ بتائیں کہ حلالہ کروا لو، تم گناہ گار تو ہوگے لیکن دوبارہ سے بیوی تمہیں مل جائے گی۔ کیا اللہ کے صریح حرام کردہ کو حلال کرنے جیسا نہیں ہے؟
خدارا، مسلک کی حمایت میں اتنا آگے نہ بڑھیں کہ آخرت کی فکر اور خوف خدا ہی بھول جائیں۔ یہاں لکھے گئے ہمارے الفاظ ثواب جاریہ کا مصداق بھی ہو سکتے ہیں اور عذاب جاریہ کا بھی، نعوذباللہ۔ لہٰذا احتیاط بہت ضروری ہے۔