یہی ہمارا مسلک ہے۔جہاں تک آپ کا کہنا ہے کہ
اس فورم کا مسلک بھی نا معلوم ہے۔
بھائی! مسلک تو آپ نے بھی اپنا ذکر نہیں کیا، مسلک ذکر نہ کرنے کا اگر مطلب یہی ہے کہ وہ بندہ لا مسلک ہے، تو آپ کا اپنے متعلق کیا خیال ہے؟ باقی اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ایمان کو مثال قرار دیا ہے: ﴿ فإن ءامنوا بمثل ما ءامنتم به فقد اهتدوا ... سورة البقرة ﴾ کہ ''اگر وہ لوگ (غیر مسلم) بھی اسی طرح ایمان لے آئیں جس طرح تم (اے اصحاب رسول!) ایمان لائے ہو وہ تو ہدایت یافتہ ہوجائیں گے۔'' تو ہماری حتیٰ الامکان کوشش یہی ہے کہ ہم اس سلسلے میں حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے نقش قدم پر چلیں، باقی انسان غلطی کا پتلا ہے، کسی عملی کوتاہی پر ہم اللہ تعالیٰ سے معافی کے خواستگار ہیں۔
اس مسلک کا کوئی نام؟ کوئی پہچان؟یہی ہمارا مسلک ہے۔
اس بات سے قطع نظر کہ حلالہ کی بحث کیا ہے اور کیا درست اور کیا غلط ہے، جو مسئلہ پوچھا گیا ہے اس کا جواب دے رہا ہوں۔السلام و علیکم -
یہ بات تو روز روشن کی طرح واضح کہ "حلالہ ایک لعنتی فعل ہے اور اس کا کرنے والا بھی لعنتی ہے" جیسا کہ صحیح احادیث نبوی سے ثابت ہے -
میرا دیوبندیوں حنفیوں سے ایک سوال ہے کہ : بالفرض محال یہ اپنی بیٹی یا بہن کو طلاق کی صورت میں ایک تیسرے آدمی سے حلالہ کرواتے ہیں تا کہ پہلے شوہر سے رجوع (نکاح) کرسکے- یعنی منشاء یہ ہے کہ وہ شخص اس طلاق یافتہ عورت سے شب باشی کرنے کے بعد اس کو طلاق دے گا اور پھر وہ عورت اپنے پہلے خاوند کے لئے حلال ہو جائے گی - لیکن اگر وہ شخص (کراے کا سانڈ) نکاح کرنے کے بعد اس عورت کو طلاق دینے سے انکار کر دے تو پھر حنفی فقہ میں اس کا کیا حل ہو گا ؟؟
1-کیا اس شخص (کراے کے سانڈ) سے عورت کو زبردستی طلاق دلوائی جائے گی ؟؟
2-کیا اس طرح زبردستی طلاق واقع ہو جائے گی؟؟
3-کیا اس شخص کی طرف سے شرط پوری نہ کرنے کی صورت میں اس سے جو نکاح ہوا تھا وہ نکاح صحیح تھا ؟؟ یعنی اس کو نکاح تسلیم کیا جائے گا یا نہیں ؟؟؟
احناف سے درخواست ہے کہ حنفی فقہ کی روشنی میں حل پیش کریں-
یاد رہے کہ شریعت نکاح سے ابقاء عقد چاہتی ہے نہ کہ ایک رات کی ہمبستری۔ البتہ اگر کوئی ایک رات کی ہمبستری کر کے طلاق دے دے تو خاتون زوج اول کے لیے حلال ہو جاتی ہے۔
واللہ اعلم
محترم -اس بات سے قطع نظر کہ حلالہ کی بحث کیا ہے اور کیا درست اور کیا غلط ہے، جو مسئلہ پوچھا گیا ہے اس کا جواب دے رہا ہوں۔
حلالہ کی خاطر جس شخص سے شادی کروائی گئی ہے اگرچہ اس شرط کے ساتھ شادی انتہائی قبیح فعل ہے لیکن شادی عام شادی کی طرح ہوگی اور اس کو ختم کرنے کا نہ کسی کے پاس اختیار ہے اور نہ ہی کوئی زبردستی کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ شریعت نکاح سے ابقاء عقد چاہتی ہے نہ کہ ایک رات کی ہمبستری۔ البتہ اگر کوئی ایک رات کی ہمبستری کر کے طلاق دے دے تو خاتون زوج اول کے لیے حلال ہو جاتی ہے۔
واللہ اعلم
السلام علیکم
حلالہ پر ہر ایک کی رائے الگ سے ھے جیسے ڈاکٹر ذاکر کی رائے سے سب سے مختلف کہ ایک مرتبہ 3 طلاق دے کر مکمل فارغ ہونے کے بعد پھر واپسی ہو سکتی ھے، پھر دوسری مرتبہ 3 طلاقیں دینے کے بعد پھر واپسی اسی طرح تیسری مرتبہ 3 طلاقیں دینے کے بعد بالکل فارغ۔ یہ اس کی رائے ھے اس پر میرا متفق ہونا یا نہ ہونا ہی کافی ھے نہ کہ اسے برا بھلا کہنا۔
والسلام
السلام علیکم
اگر مناسب سمجھیں تو قرآن مجید سے وہ آیت بھی پیش کر دیں جس میں اللہ سبحان تعالی نے حلالہ کرنے والے پر لعنت فرمائی ہو۔ شکریہ!
والسلام
صرف قرآن ہی سے کیوں حدیث سے کیوں نہیں بھائی اس طرح کے سوال تو منکر حدیث کرتے ہیں