• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حنفی امام بہت تیز نماز پڑھاتا ھےکیا اسکے پیچھے نماز جائز ھے??

شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
محترم آپ نے شیخ محترم خضر حیات کا جواب غور سے نہیں پڑھا انہوں نے کہا ھے کہ پہلے انکو سمجھائیں کہ نماز آہستہ پڑھائیں سورۃ فاتحہ آہستہ پڑھائیں اگر وہ نہ مانیں تو علیحدہ جماعت کا مشورہ دیا ھے.
باقی رات کو میں نے ان سے بات کی ھے الحمداللہ انہوں نے بات مان لی ھے
خضر حیات صاحب کا اقتباس پیش خدمت ہے اس کے ہائی لائٹد حصہ کو آپ بھ بگور پرحی کہ وہ کیا لکھ رہے ہیں،
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسجد میں جاکر نماز پڑھنا
باجماعت نماز پڑھنا
عام مسلمانوں کے ساتھ نماز پڑھنا
یہ تینوں باتیں بہت اہم ہیں ۔
اس بھائی کو سمجھائیں کہ نماز اطمینان و سکون سے پڑھا اور پڑھا کریں ، پانچ کی بجائے دس پندرہ بیس منٹ لگ جائیں گے ۔
یا اگر ممکن ہو تو خود یا کسی اور کو بطور امام کھڑا کردیا کریں ۔
بہر صورت اگر یہ سب ممکن نہیں تو اپنی الگ نماز پڑھ لیا کریں ۔ نماز ضائع کریں نہ اس کے ضیاع پر خاموشی اختیار کرکے مجرم بنیں ۔
یہاں جماعت اور اجتماعیت کی اہمیت کو پسِ پشت ڈالا گیا ہے اور دین اجتماعیت کے لئے قربانی کی ترغیب دیتا ہے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
امام کو اپنے مقتدیوں کی رعایت کرنی چاہیے۔ جس حدیث میں جلدی پڑھانے کا ذکر ہے اس میں بھی اصل وجہ مقتدیوں کی رعایت ہے۔ اس لیے امام کو چاہیے کہ اگر مقتدیوں میں اہل حدیث بھی ہیں تو ان کی رعایت کرتے ہوئے اتنی رفتار سے پڑھائے کہ وہ فاتحہ پڑھ سکیں۔
 

محمد عارف

مبتدی
شمولیت
مئی 23، 2016
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
9
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ.
ہمارے گاؤں میں ہماری اپنی اہل الحدیث کی کوئ مسجد نہیںِ ھے ایک مسجد ھے وہ کسی خاص مسلک کی نہیںِھے تقریبا سب ھی نماز پڑھنے آتے ھیں وہاں پر ایک دیوبندی امام ھے پہلے پہل تو وہ بڑے سکون سے نماز پڑھاتا تھا لیکن کچھ عرصہ سے اس کی سپیڈ 5G سے بھی زیادہ ھوگئ ھے آخری دو رکعت میں سورۃ فاتحہ اس قدر تیز پڑھتا ھے کہ ہم ابھی آدھی بھی نہیً پڑھ پاتے اور اس طرح رکوع لیٹ ھوتا ھے. تو کیا ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنی چاھیے یا نہیں?
اور دوسرا مسئلہ یہ ھے کہ وہ نماز بہت دیر سے پڑھتے ھیں فجر کی نماز کافی اجالے میں پڑھتے ھیںِ اس طرح دوسری نمازیں بھی تو کیا ہمیںِاسی وقت نماز پڑھنی چاھیے یا پہلے پڑھ سکتے ھیں.
ان دو سوالات کے جوابات درکار ھیں.
جزاک اللہ خیرا
سوال میں فرقہ ظاہر کیے بغیر صرف مسئلہ کو بیان کیا جاتا تو بہتر ہوتا۔ کوئی بھی امام اگر ایسا کرے تو کیا کیا جائے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,552
پوائنٹ
304
سوال میں فرقہ ظاہر کیے بغیر صرف مسئلہ کو بیان کیا جاتا تو بہتر ہوتا۔ کوئی بھی امام اگر ایسا کرے تو کیا کیا جائے۔
محترم -

بات تو آپ کی صحیح ہے - لیکن یہ مسئلہ عموماً حنفی امام کے پیچھے ہی نماز ادا کرتے ہوے پیش آتا ہے (شاز و نادر ہی آپ کو کوئی سکون سے نماز پڑھانے والا حنفی امام ملے گا) - میں خود اکثر اس مسئلہ کا شکار رہا (جب تک حنفی تھا)- الله کا شکر ہے جب سے توبہ تائب ہوا- تو سکون سے نماز ادا کرنے والے آئمہ کے پیچھے ہی نماز ہوتی ہے- البتہ مزید جھگڑے میں پڑنے سے بہتر ہے کہ اگر کوئی امام تیز نماز پڑھاتا ہے تو اس کے پیچھے بھی پڑھ لیں اور بعد میں پھر علیحدہ اپنی نماز پڑھ لیں -الله ہمارے دلوں کے حال اور نیتوں کو اچھی طرح جانتا ہے اور وہی ہمارے اعمال کا نگہبان ہے-
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,552
پوائنٹ
304
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ.
ہمارے گاؤں میں ہماری اپنی اہل الحدیث کی کوئ مسجد نہیںِ ھے ایک مسجد ھے وہ کسی خاص مسلک کی نہیںِھے تقریبا سب ھی نماز پڑھنے آتے ھیں وہاں پر ایک دیوبندی امام ھے پہلے پہل تو وہ بڑے سکون سے نماز پڑھاتا تھا لیکن کچھ عرصہ سے اس کی سپیڈ 5G سے بھی زیادہ ھوگئ ھے آخری دو رکعت میں سورۃ فاتحہ اس قدر تیز پڑھتا ھے کہ ہم ابھی آدھی بھی نہیً پڑھ پاتے اور اس طرح رکوع لیٹ ھوتا ھے. تو کیا ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنی چاھیے یا نہیں?
اور دوسرا مسئلہ یہ ھے کہ وہ نماز بہت دیر سے پڑھتے ھیں فجر کی نماز کافی اجالے میں پڑھتے ھیںِ اس طرح دوسری نمازیں بھی تو کیا ہمیںِاسی وقت نماز پڑھنی چاھیے یا پہلے پڑھ سکتے ھیں.
ان دو سوالات کے جوابات درکار ھیں.
جزاک اللہ خیرا
و علیکم السلام و رحمت الله محترم -

یہ مسئلہ عموماً حنفی امام کے پیچھے نماز ادا کرتے ہوے ہی پیش آتا ہے (شاز و نادر ہی آپ کو کوئی سکون سے نماز پڑھانے والا حنفی امام ملے گا) - میں خود اکثر اس مسئلہ کا شکار رہا (جب تک حنفیی تھا)- الله کا شکر ہے جب سے توبہ تائب ہوا- تو سکون سے نماز ادا کرنے والے آئمہ کے پیچھے ہی نماز ہوتی ہے- البتہ مزید جھگڑے میں پڑنے سے بہتر ہے کہ اگر کوئی امام تیز نماز پڑھاتا ہے تو اس کے پیچھے بھی پڑھ لیں اور بعد میں پھر علیحدہ اپنی نماز پڑھ لیں -الله ہمارے دلوں کے حال اور نیتوں کو اچھی طرح جانتا ہے اور وہی ہمارے اعمال کا نگہبان ہے-
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,479
پوائنٹ
964
کچھ لوگ ’ فرقہ پرستی ‘ کے وہم کا شکار ہوتے ہیں ، ہر چیز میں انہیں فرقہ واریت نظر آتی ہے ۔
ویسے سوال کرنے والے نے سوال کیا ، ان کی صورت حال کے مطابق جواب بھی عرض کردیا گیا ، وہ جواب پر مطمئن بھی ہوئے ، انہوں نے متعلقہ امام سے بات کی ، وہ ان کی بات پر راضی بھی ہوگئے ، امید ہے ’ سلفی حنفی ‘ صاحب بھی اب اس ’ فرقہ واریت ‘ کو ترک کردیں گے ۔ :)
 

جنیدحسن

مبتدی
شمولیت
مارچ 27، 2017
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
3
محترم مظاہر امیر بهائی آپ نے نوافل پر حدیث پیش کی ہے بہتر ہوگا کہ آپ عام رہنمائی کے لیے اگر جماعت کی نماز کے حوالے سے بهی حدیث پیش کردیں ۔۔۔
جس سے ہمیں نماز بهی اطمینان سے نصیب ہو اور مقتدی پر بار بهی نہ ہو ۔۔۔
بارک اللہ فیک
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
ایسی صورتِ حال میں ایسے امام کے ساتھ نماز پڑھ لینے میں کوئی حرج نہیں ،کیونکہ محض اس اختلاف کی وجہ سے کہ مقتدی کے لیے سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب ہے یا نہیں ، جماعت کو ترک کرنا صحیح نہیں ۔جو کمی یا بیشی امام کی طرف سے ہو گی وہ اس کا ذمہ دار ہے ۔لہذا میری یہی تجویز ہے کہ آپ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا ترک نہ کریں۔
 
شمولیت
جنوری 19، 2017
پیغامات
82
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
40
امام کو اپنے مقتدیوں کی رعایت کرنی چاہیے۔ جس حدیث میں جلدی پڑھانے کا ذکر ہے اس میں بھی اصل وجہ مقتدیوں کی رعایت ہے۔ اس لیے امام کو چاہیے کہ اگر مقتدیوں میں اہل حدیث بھی ہیں تو ان کی رعایت کرتے ہوئے اتنی رفتار سے پڑھائے کہ وہ فاتحہ پڑھ سکیں۔
جی بلکل بھائ میں نے بھی امام صاحب سے یہیں بات کی ھے کہ اگر پڑھنے یا نہ پڑھنے کا اختلاف ھے تو آپ تھوڑا آہستہ پڑھ لیں تاکہ جو پڑھنے کے قائل ھیں وہ پڑھ لیں اس پر انہوں نے کوئ بحث نہیں کی اور کہا ٹھیک ھے مزید آہستہ پڑھ لیں اور الحمداللہ انہوں نے میری بات مانی اور عمل بھی کیا انکا شکریہ.آپ کی بات بھی پسند آئ.
 
شمولیت
جنوری 19، 2017
پیغامات
82
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
40
سوال میں فرقہ ظاہر کیے بغیر صرف مسئلہ کو بیان کیا جاتا تو بہتر ہوتا۔ کوئی بھی امام اگر ایسا کرے تو کیا کیا جائے
جی بہت شکریہ بہت عمدہ مشورہ ھے ان شاءاللہ آئندہ احتیاط ھوگی.
 
Top