خنزیر تقلید کا اہل نہیں ملحظہ فرمائیں؛
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ شِنْظِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ وَوَاضِعُ الْعِلْمِ عِنْدَ غَيْرِ أَهْلِهِ كَمُقَلِّدِ الْخَنَازِيرِ الْجَوْهَرَ وَاللُّؤْلُؤَ وَالذَّهَبَ {ابن ماجه{
یہ بات ان تمام مقلدین احناف و علمائے مقلدین احناف پر صادق آتی ہے، جو اپنے فقہائے احناف کے حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑانے والی، اور رد کرنے والی فقہ کا دفاع کرتے ہیں!اگر آپ لوگ ایک ایسے شخص جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے استہزا کرے کے دفاع میں یہ سب کچھ لکھ رہے ہو تو یقین رکھو کہ کل قیامت کے دن تم لوگوں کا گریبان ہوگا اور میرا ہاتھ۔
جہاں تک میں محسوس کرتا ہوں کہ رضا میان کو تو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا ہے صرف کھل کر اظہار نہیں کر رہے۔ مگر اس کے مداحین مدعی سست گواہ چست بنے ہوئے ہیں۔ اپنا تو کام ہے؛
{يُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا يَخَافُونَ لَوْمَةَ لَائِمٍ ۔۔۔۔۔۔۔ الآیۃ} [المائدة: 54]
متفقمجھے لگتا ہے یہ بھٹی صاحب کی آتما نام بدل کر دوبارہ آگئی ہے :)
سنن ابن ماجهاس روایت کے نیلے رنگ کے الفاظ تو دیگر طریق سے ثابت ہیں، مگر سرخ رنگ کے کلمات ثابت نہیں، اور اس روایت میں حفص بن سلیمان ضعیف ، متروک و متہم بالكذب راوی ہے!
اس کا ملون حصہ صحیح ہے! دوسرے حصہ کی خمسین طرق آپ پیش کرسکتے ہوں تو کر دیں![تعليق محمد فؤاد عبد الباقي]
في الزوائد إسناده ضعيف لضعف حفص بن سليمان. وقال السيوطي سئل الشيخ محي الدين النووي رحمه الله تعالى عن هذا الحديث فقال انه ضعيف أي سندا. وإن كان صحيحا أي معنى. وقال تلميذه جمال الدين المزي هذا الحديث روى من طرق تبلغ رتبة الحسن. وهو كما قال. فإني رأيت له خمسين طريقا وقد جمعتها في جزء. كلم الإمام السيوطي.
اور جیسا کہا کہ پہلے حصے پر مقلدین حنفیہ کا عمل نہیں، اور دوسرے حصے کے مطابق خنزیر کی مثل بھی مقلدین حنفیہ ہی ٹھہرتے ہیں!سنن ابن ماجه
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ شِنْظِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ، وَوَاضِعُ الْعِلْمِ عِنْدَ غَيْرِ أَهْلِهِ كَمُقَلِّدِ الْخَنَازِيرِ الْجَوْهَرَ وَاللُّؤْلُؤَ وَالذَّهَبَ»
[تعليق محمد فؤاد عبد الباقي]
في الزوائد إسناده ضعيف لضعف حفص بن سليمان. وقال السيوطي سئل الشيخ محي الدين النووي رحمه الله تعالى عن هذا الحديث فقال انه ضعيف أي سندا. وإن كان صحيحا أي معنى. وقال تلميذه جمال الدين المزي هذا الحديث روى من طرق تبلغ رتبة الحسن. وهو كما قال. فإني رأيت له خمسين طريقا وقد جمعتها في جزء. كلم الإمام السيوطي.
لا مذہبوں میں سب سے بڑی خرابی یہی ہے کہ وہ عقل استعمال نہیں کرتے(لگتا ایسا ہے کہ ہے ہی نہیں) بس تعصب سے احناف کو متہم کرنا اولین وظیفہ ہے۔اس کا ملون حصہ صحیح ہے! دوسرے حصہ کی خمسین طرق آپ پیش کرسکتے ہوں تو کر دیں!
امام النووی نے اس کے مکمل متن کو یہاں تو کیا، کہیں اور بھی صحیح نہیں کہا!میں نے الشيخ محي الدين النووي رحمه الله تعالى کے قول سے استدلال کیا ہے۔ انہوں نے اس کے متن کو صحیح کہا جیسا کہ میں نے ہائی لائٹ کیا ہے۔
امام النووی کے تلمیذ جمال الدین المزی کے الفاظ کو اپ نے ملون کیا تھا، اب جب خمسین طرق کا مطالبہ کیا گیا، تو آپ اپنی بات سے مکر رہے ہو!خط کشیدہ فقرہ ان کے تلمیذ کا ہے میں نے اس سے استد لال نہیں کیا۔
اول تو جلال الدین المزی نے اس روایت کے دوسرے حصہ کے متعلق نہیں کہا ہے!اگر اس کے اور طرق نہیں تو اس کا الزام مجھ پر نہیں بلکہ جمال الدین المزی پر ہے۔
میں نے اس فقرہ کو واضح اس لئے کیا کہ نووی رحمۃ اللہ کے شاگرد یہ فرما رہے ہیں جس سے نووی رحمۃ اللہ کی بات کی تصدیق معلوم ہوتی ہے۔امام النووی کے تلمیذ جمال الدین المزی کے الفاظ کو اپ نے ملون کیا تھا، اب جب خمسین طرق کا مطالبہ کیا گیا، تو آپ اپنی بات سے مکر رہے ہو!