• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خلافت کی باگ ڈور قریش میں رہنا اور منکرین حدیث کا بے جا اعتراض

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
قرآن کے بعد اصح کتاب سے اخذ کئے گئے بیان پر ہی اعتبار نہیں فرمارہے کہیں امام بخاری کو یہ بات معلوم ہوئی تو ان کو بہت برا لگے !
چلیں آپ نے ہماری کتاب کی بات کی تو ہم بھی آپ کی ایک کتاب کی بات اب کر ہی دیں لیکن نتائج جو سامنے آئیں گے اس کے ذمہ دار آپ خود ہونگے کیونکہ آپ کو بے پر کی اڑانے کی بہت عادت ہے۔۔۔

اہل تشیعی حضرات کے نزدیک اُن کی سب سے مقدس کتاب نہج البلاغہ ہے جس کو اہل تشیع حضرات بہت احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔۔۔ اس میں ایک مندرجہ ذیل عبارت موجود ہے۔۔۔ ملاحظہ کیجئے۔۔۔

امام علی کا نامہ بناامیر معاویہ!۔
بلاشبہ ان لوگوں نے جھ سے بیعت خلافت کرلی ہے جنہوں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے بیعت کی تھی اور من وعن انہی شروط پر بیعت کی ہے جن پر حضرات خلفاء راشدین رضی اللہ عنھم سے کی تھی لہذا جو شخص موجود ہے اسے اختیار کا حق نہیں اور جو غائب ہے اُسے روگردانی کا حق نہیں جہاں تک مجلس شورٰی کا تعلق ہے وہ مہاجرین وانصار دونوں پر مشتمل ہے اگر مہاجرین وانصار کسی ایک شخص پر اجماع کرکے اُسے اپنا امام نامزد کردیں تو اللہ کے لئے اس کی رضامندی کی دلیل ہے اگر کوئی شخص ان کی ذات پر لعن طعن کرتے (جیسے بہرام) یا بدعت کی راہ ایجاد کرتے ہوئے (جیسے بہرام) بغاوت کرتا ہے تو انصار ومہاجرین کو حق پہنچتا ہے کہ اُسے راہ استقامت یا جاؤہ حق پر واپسی کے لئے دعوت دیں اگر وہ قبول کرتا ہے تو تھیک وگرنہ مؤمنین کے راستہ سے بغاوت کرنے کی وجہ سے اس سے اعلان جنگ کردیں اور اے معاویہ اگر تم عل وخرد سے کام لیتے ہوئے ہوائے نفس کو پس پشٹ ڈالتے ہوئے سوچو تو تم مجھے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خون سے تمام لوگوں سے بڑھ کر بری پاؤ گے اور تمہیں یقینی طور پر اس بات کا علم ہوجائے گا کہ میں ان سے الگ تھلگ ہوں البتہ اگر تم مجھے پر ظلم وزیادتہ کے درپے ہوجاو تو یہ اور بات ہے تمہیں جو سمجھ آئے وہ کرو والسلام (ملاحظہ ہو کتاب صفرۃ شروح نہج البلاغۃ صفحہ ٥٩٣)۔۔۔

اب دیکھیں مذکورہ عبارت میں ان باتوں کی دلیل ہے کہ!۔
١۔ امام کا انتخاب مہاجرین وانصار کی رائے شماری اور اجماع پر ہوا کرتا تھا اس کا شیعوں کے والے رُکن اعظم سے دور دور کا کوئی تعلق نہیں ہے۔۔۔

٢۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اسی طریقہ پر بیعت خلافت ہوئی جس طریقہ پر حضرات خلفاء راشدین حضرت ابوبکر وحضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنھم کی بیعت ہوئی تھی۔۔۔

٣۔ اس عبارت سے یہ شہادت بھی ملتی ہے کہ مجلس شورٰی حضرات مہاجرین اور انصار رضی اللہ عنھم اجمعین ہی سے عبارت تھی یہی ان کی فضیلت، ان کی علو مرتبت اور اللہ کے نزدیک مقرب ترین ہونے کی دلیل ہے۔۔۔

٤۔ کسی امام پر مہاجرین وانصار رضی اللہ عنھم کا اتفاق اللہ کی رضامندی اور خوشنودی پر تو ہے لہذا یہاں یہاں کسی کی حق تلی یا بیجادخل اندازی کا شائبہ تک نہیں پایا جاتا جیسا کہ حضرات شیعہ کا دعوٰی ہے وگرنہ اللہ تعالٰی اس پر کس طرح راضی ہوسکتا ہے؟؟؟۔۔۔

٥۔ شیعہ حضرات امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر لعن طعن کرتے ہیں اور انہیں برا بھلا کہتے ہیں مگر ہم تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ان خطوط تک میں سے کسی خط میں امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو لعن طعن کا ارشارہ تک نہیں پاتے اللہ تعالٰی نے خبردی ہے کہ وہ اُن سے راضی ہے اور اس نے ان کے دلوں میں موجود خلوص، ایمان اور محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم وغیرہ کو بھی جان لیا ہے اب شیعہ کے لئے یہ بات کس طرح لائق ہوسکتی ہے کہ وہ اللہ تعالٰی کی دی ہوئی خبر سے کفر وانکار کریں اور اللہ تعالٰی کے برخلاف دعوٰی کریں؟؟؟۔۔۔

گویا کہہ رہے ہیں!۔

اے پروردگار! ان کے بارے میں جو ہم جانتے ہیں وہ تو نہیں جانتا۔۔۔ نعوذ باللہ۔۔۔
ابتسامہ۔۔۔
محدث فورم کے شہزادے۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
شہزادے!۔
سب سے پہلی چیز جو ذہن میں رکھیں وہ یہ کہ ہم اس مقام پر نہیں آسکتے جس مقام پر رافضی شیعوں کو اُن کا بغض اور حسد لے آیا ہے۔۔۔ بڑا شوق ہے نا آپ کو اعتراض کرنے کا چلیں۔۔۔ آپ کے اعتراضات سے اچھا ہے میری بھی سستی ٹوٹ رہی ہے اور وہ معلومات سامنے آرہی ہیں جو پردے کے پیچھے چھپا کررکھی ہوئی ہیں ان شاء اللہ پڑھنے والا جس کا دل اللہ اسلام کے کھولنا چاہئے گا وہ موازنہ کر کے خود ہی حق تک پہنچ جائے گا حالانکہ مجھے ذاتی پیغامات میں کافی ہمدردوں نے سخت انداز اپنانے کامشورہ دیا ہے لیکن آپسی اختلاف بھلے شدید ہوں لیکن ایک پھر اللہ تعالٰی نے جو صبر دیا ہے میں اس پر اپنے رب وحدہ لاشریک کا بےحد ممنون ہیں۔۔۔
شروعات کرتے ہیں۔۔۔

آپ کو خلیفہ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کے طریقے پر اعتراض ہے۔۔۔ اگر آپ تاریخ کی کُتب کا مطالعہ کریں گے تو معلوم ہوگا کہ سقیفہ بنوساعدہ جو سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے مکان کا چبوترہ تھا، میں انصار نے اجتماع کیا تھا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمررضی اللہ عنہ اور ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کو جیسی ہی حالات کی سنگینی کا علم تو مجبورا انہیں وہاں جانا پڑا۔۔۔ طبری سے ملاحظہ ہو۔۔۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو (انصار کے اجتماع کی) خبر ملی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مکان پر آئے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بلایا۔۔۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اسی مکان میں تھے اور حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کفن پیغمبر کی تیاری میں تھے پھر ابوبکررضی اللہ کی طرف قاصد بھیجا کہ میری طرف نکل کر آؤ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے قاصد کو جواب دے کر بھیجا انی مستغل میں تدفین کے بندوبست میں مشغول ہوں پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہلا بھیجا کہ ایک واقعہ پیش آچکا ہے آپ کا ہونا ضروری ہے تب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نکلے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ کو پتہ نہیں کہ سقیفہ بنوساعدہ میں انصار جمع ہیں وہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنانا چاہتے ہیں۔۔۔۔ الخ

اب یہ دونوں گئے راستے میں ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ بھی مل گئے عاصم بن عدی اور عویم بن ساعدی سامنے سے ملے تو کہنے لگے تم واپس جاؤ تمہارا مقصد پورا نہ ہوسکے گا یہ کہنے لگے ہم کچھ نہیں کریں گے جاتے ہی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسلام کی آمدوبرکت، انصار کی فضیلت ایسے بیان کی اور الائمۃ من قریش سنایا کہ انصار آپ کی طرف متوجہ ہوگئے ایک آواز منا امیرومنکم امیر کی بھی آئی مگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ایک میان میں دو تلواریں نہیں رہ سکتیں پھر بشیر بن سعدرضی اللہ عنہ انصاری نے مہاجرین کی تائید کی تو میدان صاف ہوگیا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا عُمر اور ابوعبیدہ رضی اللہ عنھما میں سے جسے چاہو خلیفہ بنا لو تو ان دونوں نے فرمایا کہ اللہ کی قسم!۔ ہم آپ کے مقابل خلیفہ نہیں بن سکتے آپ سب مہاجرین سے افضل ہیں ثانی اثنین اذھما فی الغار ہیں نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ اور نماز دین اسلام کا سب سے پہلا اور افضل عمل ہے آپ سے کون بڑھ سکتا ہے یا آپ پر خلیفہ ہوسکتا ہے؟؟؟۔۔۔۔

ہاتھ برھائیے ہم بیعت کریں یہ بڑھے ہی تھے کے بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ انصاری نے لپک کر بیعت کرلی پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے بعد قبیلہ اوس نے اور قبیلہ خزرج سب نے بیعت کرلی پھر جوں جوں مہاجرین کو پتہ چلتا گیا سب آکر بیعت کرتے رہے صرف تکفین میں مشغول حضرات نے دوسرے دن بیعت کی۔۔۔ (انتہٰی مختصرا بلفظہ طبری صفحہ ٢١٩ تا ٢٢٢)۔۔۔

اب بہرام انصاف سے سوچیں اس میں کیا خرابی کی بات ہوئی کس حکمت ودانش سے انصار کا پروگرام ختم ہوا پھر واقعی فضائل کی بناء پر ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت ہوئی ورنہ ان کا اپنا ارادہ یا نیت قطعی یہ نہیں تھی صرف اختلاف سے بچنے کی خاطر یہ ذمہ داری اٹھائی اگر نہ اُٹھاتے یا مہاجرین علی رضی اللہ عنہ سے مشورہ کرکے کچھ اور دیر سے آتے تو انصار بغیر مہاجرین کی رائے کا احترام کئے ہوئے خلیفہ کا تعین کرلیتے اور گو مہاجرین للہیت سے جھک بھی جاتے مگر باقی عرب اطاعت نہ کرتے اور انتشار واختلاف برقرار رہتا۔۔۔
عمر رضی اللہ عنہ نے کیوں کہا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت بلاسوچے ناگہانی طور پر واقع ہوئی تھی
تو اس اعتراض کا جواب یہ ہے کہ نامناسب حالات وحادثات کسی ضابطے کے تحت نہیں آتے انصار کے اجماع اور پروگرام کے پیش نظر سوچنے سمجھنے کا موقع ہی نہ تھا مگر یہ سوال تب اٹھایا جاتا کہ غیر مستحق خلیفہ بن جاتا جب فوری سوچ اور حکمت عملی سے انتخاب بھی مستحق ترین کا ہو اور ہنگامہ ونقصان مسئلہ کی نزاکت واہمیت کچھ نہ ہوا جبکہ آج ترقی یافتہ دور میں صدارت تو کیا معمولی ممبری کے انتخابات میں کتنے حادثات اور دشمنیاں پیدا ہوجاتی ہیں تو اس معاملہ کے خیر بن جانے میں کوئی شبہ نہیں پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہاں یہ بھی فرمایا ہے کہ تم میں سے ابوبکر رضی اللہ عنہ جیسا کون ہے جس کی طرف (سفر کرنے کے لئے) اونٹوں کی گردنیں کاٹی جائیں (طبقات ابن سعد جلد ٣ صفحہ ٢٨ بروایت ابن عباس رضی اللہ عنہ)۔۔۔

لغت میں فلتۃ کا معنی بغیر غور وفکر کا کام ہے۔۔۔
خرج الرجل فلتۃ سے مراد اچانک نکل گیا۔۔۔
وحدث الامر فلتۃ سے مراد اچانگ ہوگیا۔۔۔ (مصباح اللغات صفحہ ٦٤٤)۔۔۔

یہ ابتدائے واقعہ کے لحاظ سے فرمایا ہے کہ مہاجرین کا یا حضرت ابوبکر وعمر اور ابوعبیدہ رضی اللہ عنھم کا یہاں آتے وقت بھی کوئی ارادہ نہ تھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت کریں جیسے کے راستے میں دو انصاری صاحبوں کے جواب میں کہا تھا ہم کچھ نہیں کریں گے بلکہ تاریخ تو یہ بتاتی ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کی کبھی تمنا نہ کی نہ اللہ سے دُعا کی اقتدار وخلافت کرنے کا ان کا ذہن میں کبھی تصور بھی نہ آیا تھا موسٰی بن عقبہ کی مغازی اور مستدرک حاکم میں تصحیح شدہ روایت ملاحظہ ہو۔۔۔

حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا تو فرمایا!۔
اللہ کی قسم میں امارت کا کبھی ایک دن رات بھی امیدوار نہ تھا نہ شوقین تھا نہ خدا سے علانیہ یا پوشیدہ مانگی تھی لیکن میں نے تو فتنہ کے ڈر سے قبول کی۔۔۔۔ الخ (تاریخ الخلفاء صفحہ ٥٨)۔۔۔

ہاں جب بیعت شروع ہوگئی اور مہاجریں اور انصار سب نے کی جن دومہاجروں وانصار سب نے کی جن دو مہاجروں نے شریک مشورہ نہ ہونے کے رنج میں وقت تاخیر کی دو ایک دن بعد انہوں نے کرلی پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بیعت واپس بھی کی مگر کسی نے قبول نہ کی ملاحظہ ہو کنزالعمال جلد ٣ صفحہ ١٤٠ پر روایت ہے۔۔۔

اے لوگو! میں تمہاری بیعت واپس کرتا ہوں تم جس کی چاہو بیعت کر لو ہر دفعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کھرے ہوجاتے اور فرماتے اللہ کی قسم تیری بیعت واپس نہ لیں گے نہ خلافت سے معزولی چاہیں گے کون ہے جو آپ کو پیچھے کرے جب کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تجھے آگے کیا ہے (ریاض النضرۃ جلد ١ صفحہ ٢٢٩ پر مستقل یہ باب ہے پھر پانچ حدیثیں بالامضمون کی ذکر کی ہیں۔۔۔

ان حقائق اور تمام صحابہ کرام کے اتفاق کی روشنی میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ خلافت کے شرعی اور آئینی ہونے میں کسی عقلمند اور مومن باللہ والرسول کو شک وشبہ نہیں ہوسکتا ہے۔۔۔

شہزادے آپ کو مشورہ ہے کہ اس قہہ کو بار بار نا چاٹو آپ کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا احسان مند ہونا چاہئے کہ خلافت انصار سے لے کر مہاجرین کو پھر حضرت علی کو پہنچائی اگر یہ حضرات بروقت مداخلت نہ کرتے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ وحضرت حسن رضی اللہ عنہ کو خلافت کبھی نہ ملتی اب کیا ہوا اگر انہوں نے قوم کی رضا سے اس دیگ سے اپنا مقدر حصہ اولا کھا لیا اور پھر سب دیگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے گھر آئی اور وہیں ختم ہوئی۔۔۔

ذرا غور فرمائیے!۔۔۔ اگر مسئلہ امامت شیعہ کے ہاں اتنا اہم ہے کہ کلمہ کا جزو ہے منکر کافر اور بیدار مغزی سے کام لینا چاہئے تھا بعد از وفات اس کا اعلان کرتے لوگوں سے بیعت لیتے جیسے حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تدفین سے پہلے یہ سب کام کرلیئے تھے (جلاالعیون)۔۔۔ آخر تکفین پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم میں رُکاوٹ تو نہ تھی جب ایسا نہ کیا اور انصار کو اپنے اجتماع وانتخاب کا موق مل گیا تو قاصد کو آپ کے پاس آنا چاہئے تھا مگر وہ تو سب سے افضل اور ہردلعزیز حضرت صدیق اکبر وعمررضی اللہ عنھما کے پاس آیا تھا جو اس بات کا بین ثبوت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم تعلیم نبوی اور پیغمبرانہ برتاؤ کی وجہ سے حضرت ابوبکر وعمر رضی اللہ عنھما کو ہی افضل، مستحق خلافت او مشکل قضیئے نمٹانے والا جانتے تھے پھر جب صورت حال کاجائزہ لینے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ حضور کے مکان سے ہی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس سے چلے جیسے طبری جلد ٣ صفحہ ٢١٩ کی صراحت گذر چکی تو حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی ساتھ ہوجاتے یا اپنا نمائندہ بھیجدیتے یا اتنا ہی کہلا بھیجتے ذرا صبر کرو میں بھی آرہا ہوں یہ سب مواقع کھو دیئے اور انصار ابوبکر رضی اللہ عنہ پر ہی متفق ہوگئے تو اگلے دن جب حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ بیعت واپس کرنا چاہتے تھے تو اقالہ منظور کر لیتے اور خود بیعت کرلیتے مگر سب تاریخیں متفق ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی معذرت اور اچانک صورتحال کو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے قبول کیا مشورہ میں عدم شرکت کی شکایت کو نظر انداز کیا اور بیعت کر کے مسلمانوں کے ساتھ متفق ومتحد ہوگئے۔۔۔

اب صدیوں بعد ایک نادان دوست فرقہ غصب امامت کا فرضی راگ الاپ رہا ہے۔۔۔ تمام مومنین صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین پر کیچڑ اچھال رہا ہے فرقہ واریت اور منافرت کا بیج خود بو رہا ہے تو کیا کیا جاسکتا ہے۔۔۔ کیا آج کوئی عقلمند اسلام اور مسلمانوں کا ہمدرد ان حرکات کو پسند یا مفید اسلام سمجھ سکتا ہے؟؟؟۔۔۔

اب پچھتائے کیا ہوت۔۔۔ جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔۔
پھر کہتے ہیں کہ طالبان اور القاعدہ مارتی ہے۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اب یہ زیادہ حقیقت کے قریب ہے
یہ بھی بہت قریب ہے۔۔۔
شیعوں کے حب اہل بیت رضی اللہ عنہ۔۔۔
نہج البلاغہ اور دیگر کتب تاریخ سے اس گروہ کے کرتوت نقل کریں تو بات بہت ہی لمبی ہوجائے گی۔۔۔ بطور نمونہ چند حوالے ہماری عدالت صحابہ رضی اللہ عنھم کے صفحہ ٩٠-٩١ پر دیکھیں)۔۔۔

ہم مذہبی اصطلاح میں شیعان علی کو ہرگز مخلص نہیں جانتے اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ نیک نیتی کی محبت اور عداوت باعث نجات ہے یا نہیں؟؟؟۔۔۔

میں تو یہ ہی کہوں گا کہ یہ فرضی باتیں ہیں نہ محبت ہے نہ ہی نیک نیتی یہ سب دعاوی جوش خروش کے ساتھ تاریخ میں مذکور انتشار اور مسلمانوں پر لشکر کشی، حب علی رضی اللہ عنہ نہیں بلکہ بغض معاویہ رضی اللہ عنہ کا منہ بولتا ثبوت ہے اگر خلوص ہوتا تو ضرب المثل مشہور نہ ہوتی اگر اخلاص ہوتا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ جیسے فاضل وشجاع حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے مقابل اپنے مقاصد میں ناکام نہ ہوتے اگر شیعان علی نیک نیت ہوتے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی یہ تمنا اور بدعا نہ ہوتی۔۔۔

اے اللہ میں ان سے تنگ آگیا یہ مجھ سے تنگ آگئے ہیں میں ان سے دکھی ہوں یہ مجھ سے دکھی ہیں اے اللہ مجھے ان سے آرام نصیب فرما اور ان کا اس شخص سے سابقہ پیدا کرکہ مجھے یاد کریں (جلاء العیون صفحہ ١٨٤)۔۔۔

اگر خلوص ہوتا تو امام حسن رضی اللہ عنہ یہ ارشاد نہ فرماتے اللہ کی قسم معاویہ رضی اللہ عنہ میرے لئے بہتر ہے اس جماعت سے جو دعوٰی تو کرتے ہیں کہ میرے شیعہ ہیں لیکن مجھ پر قاتلانہ حملہ کیا اور میرا مال لوٹ لیا (منتہی الامال صفحہ ٢٣٢)۔۔۔

اگر خلوص وایمان ہوتا تو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو بلا کر شہید کرنے والے یہ بدعا اور القابات نہ لیتے پس تم اور تمہارے ارادوں پر لعنت ہو اے بےوفاؤ، ظالموں، غداروں، ہمیں مجبوری کی وقت اپنی مدد کے لئے بلایا (جیسے آج بھی یاعلی یاحسین کے نعرے لگاتے ہیں) جب ہم نے بات مان لی اور تمہاری ہدایت اور امداد کے لئے آپہنچے تو تم نے دشمنی کی تلواریں ہم پر کھینچ لیں اپنے دشمنوں کی ہمارے خلاف مدد کی اور اللہ کے دوستوں سے ہاتھ اٹھا لیا۔۔۔ پس تمہارے چہرے بدشکل اور منہ کالے ہوں اے امت کے گمراہوں، کتاب اللہ کو چھوڑنے والوں گروہوں میں بٹنے والوں شیطان کے پیروکاروں، سنت خیرالانام چھوڑنے والوں پیغمبر کی اولاد کے قاتلو۔۔۔۔ الخ (جلاء العیون ٣٩١، منتہی الامال صفحہ ٣٤٦)۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
ہ جو شخص (حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں) آپ کی جگہ پر کھڑا ہو گا، لوگ اس سے کبھی محبت نہیں رکھ سکتے بلکہ میرا خیال تھا کہ لوگ اس سے بدفالی لیں گے،
شہزادے!۔
ابو القاسم بغوی اپنی سند حسن کے ساتھ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے فرماتے سنا!۔
میرے بعد بارہ خلیفہ ہونگے ابوبکر تھوڑی زندگی خلافت کریں گے اس حدیث کا شروع حصہ بالاجماع صحیح ہے اسکی کئی سندیں ہیں۔۔۔

٢۔ ابن عساکر ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روای ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک عورت مسئلہ پوچھنے آئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر آنا کہنے لگی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اگر پھر آؤں اور آپ کو نہ پاؤن یعنی آپ وفات پاجائیں؟؟؟۔۔۔ تو فرمایا اگر تو آئے اور مجھے نہ پائے۔۔۔

فاتی ابابکر فانہ الخلیفہ من بعد۔
تو ابوبکر کے پاس آنا کیونکہ وہی میرا میرے بعد خلیفہ ہوگا۔۔۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خلیفہ نامزد کرتے تو کسے کرتے؟؟؟۔۔۔ فرمایا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور پھر عمر رضی اللہ عنہ (صحیحین) ان جیسی احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر کی خلافت پر اشارات توکردیئے اور مصلی کی امامت بھی دے دی آخری وصایا کفن، دفن غسل، نماز وغیرہ کے متعلق ارشاد فرما کر وصی بھی بنادیا (ملاحظہ ہو جلاء العیون ٧٥، حیات القلوب ٦٩٥ جلد ٢)۔۔۔

حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ، حضرت علی المرتضی کی نظر میں۔
١۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنی بزرگی اور اپنے اثر ورسوخ کی بناء آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جانشین منتخب کرلئے گئے آپ رضی اللہ عنہ کی دانائی فراست اور اعتدال پسندی مسلم تھی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے انتخاب کو حضرت علی رضی اللہ عنہ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان نے تسلیم کر لیا تھا (تاریخ اسلام ٢٤ جسٹس امیر علی شیعی مترجم باری علیگ)۔۔۔

پیروان محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو فتنہ سے بچانے کے لئے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فورا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا بیعت کی۔ (سپرٹ آف اسلام امیر علی صفحہ ٢٩٣)۔۔۔

حضرت علی نے فرمایا۔۔۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ مجھ سے چار باتوں میں بڑھ گئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت، غار میں رفاقت، نماز میں امامت، اسلام کی اشاعت وہ کھلم کھلا دین ظاہر کرتے میں چھپاتا تھا قریش مجھے حقیر جانتے انکی عزت کرتے اگر ابوبکر لشکر کشی اور مرتدین کی سرکوبی سے درگذر کرتے تو دین میں پیچیدگیاں پڑجاتیں اور لوگ اصحاب طالوت کی طرح بےغیرت ہوجاتے۔۔۔

حق تعالٰی ابوبکر رضی اللہ عنہ پر رحمتیں نازل فرمائے جو شخص مجھے ابوبکر پر فوقیت دے گا اس پر مفتری کی جد جاری کرونگا (الموافقہ بین اہل بیت والصحابہ، بحوالہ ابوبکر علی رضی اللہ عنھم کی نظر میں)۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
شہزادے بس کردیجئے تھک جائیں گے۔۔۔
یہ سارے اعتراضات پتہ دے رہے ہیں کہ کس طرح نفس کی خواہشات کی تقلید نے آپ کی عقل کو مفلوج کردیا ان للہ وان الیہ راجعون۔۔۔

جس قرآن کے آپ انکاری ہیں اس میں ہے اللہ وحدہ لاشریک کا فرمان ہے کہ دلوں کا حال اللہ رب العالمین کے سوا کوئی نہیں جانتا۔۔۔

تو حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجعمین جن کو اللہ تعالٰی نے بہترین جماعت قرار دیا اور زمین پر اپنا گواہ بنایا اور فرمایا۔۔۔
اولئک ھم الراشدون
اُن کی شان میں شیطان کے وسوسوں سے آپ کے دل میں جو سوالات پیدا ہورہے ہیں ان کے رد پر شیعہ کتب کا حوالہ پیش خدمت ہے۔۔۔

اللہ سمجھنے کی توفیق عطاء فرمائیں۔۔۔

نہج البلاغہ شیعہ حضرات کے نزدیک حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خطابات فرمودات ارشادات عالیہ اور بیانات کا مجموعہ ہے۔۔۔ نہج البلاغہ کی آج تک سینکڑوں شرحیں لکھی گئی ہیں چنانچہ نہج البلاغہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ایک ارشاد بدین الفاظ مرقوم ہے۔۔۔

خلیفہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم جناب صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اسلام میں سب سے افضل اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ مخلص اور خیر خواہ تھے اور اس کے خلیفہ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ اسی طرح تھے جیسا کہ تو نے سمجھا میں قسمیہ کہتا ہوں کہ ان دونوں حضرات کا مرتبہ اسلام میں بڑا عظیم الشان ہے اور بےشک ان کی موت سے اسلام کو سخت صدمہ اور زخم پہنچا اللہ تعالٰی ان دونوں پر رحمت کرے اور ان کے احسن اور بہترین اعمال کی ان کو جزا دے۔۔۔ (شرح نہج البلاغہ شیعہ مجتہداین مثیم بحرانی جرد ٣١ صفحہ ٤٨٦)۔۔۔

یہ حقیقت مسلمات کا درجہ رکھتی ہے کہ نبوت کے بعد صدیقیت ہے اور قرآن بھی اس بات کا شاہد ہے اور شیعوں کے امام اول ان کے مزعومہ خلیفہ بالافصل نبوت کے بعد صدیقیت کے مرتبہ ومقام پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ہی متمکن دیکھتے ہیں اور انہیں ہی خلیفہ اول سمجھتے ہیں۔۔۔

شعیوں کے ایک اور معتبر ترین کتاب احقاق الحق میں حضرت امام حعفر رحمہ للہ کا ایک ارشاد تحریر ہے۔۔۔ ملاحظہ کیجئے!۔
جناب ابوبکر رضی اللہ عنہ میرے نانا ہیں۔۔۔ کیا کوئی آدمی اپنے اجداد کو گالی دینا پسند کرتا ہے اللہ تعالٰی مجھے کوئی شان اور عزت نہ دے اگر میں نانا جان صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی عزت وعظمت اور تعظیم وتکریم کو تسلیم نہ کروں (ترحمہ احقاق الحق صفحہ ٧)۔۔۔

شیعون کے مزعومہ امام ششتم کا یہ ارشاد جہاں اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو آپ بھی صدیق سمجھتے تھے وہیں یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ امام ششتم متوفی ١٤٩ھ کے زمانہ تک شیعوں کا یہ "اصول دین" یعنی تبرا ابھی تک معرض وجود میں نہیں آیا تھا یہ تو یاران طریقیت کی بہت بعد کی پیداور ہے۔۔۔

پھر امام جعفر صادق رحمہ اللہ کے قول سے یہ بھی مترشح ہوتا ہے کہ کسی بدبخٹ نے آپ کے سامنے ایسی حرکت کی ہے جس سے آپ نے یہ ارشاد فرمایا۔۔۔

پھر اسی طرح کتاب کے اسی صفحہ پر آپ کا یہ ارشاد بھی منقول ہے کہ میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی اولاد میں دو طرح سے شامل ہوں آپ کے اس ارشاد کی تشریح اسی کتاب پر نیز دیگر متعدد معتبر کتب شیعہ میں بدیں الفاظ میں مرقوم ہے۔۔۔

امام جعفر صادق کی ماں ام فروہ، قاسم بن محمد بن ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیٹی تھیں اور فروہ کی ماں اسماء عبدالرحمٰن بن ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیٹی تھیں۔۔۔
گویا آپ کی والدہ کا شجرہ نسب دو طریقوں سے حضرت ابوبکر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ پر منتہی ہوتا ہے اور اس بات پر آکو فخر تھا (صافی شرح اصول کافی صفحہ ٢١، کشف الغمہ صفحہ ٢١٥، ٢٢، جلاء العیون احتجاج طبرسی صفحب ٢٠٥، ٢٤٨)۔۔۔

اب کتنے شرم کا مقام ہے۔۔۔
ساتھ ہی مشورہ ابھی رجوع مت کرنا کیونکہ بہت سی باتیں ہیں جو بیان کرنا باقی ہیں۔۔۔ اگر شہزادے آپ بھاگ گئے تو کون ہے جو اعتراضات پیش کرے اپنی عقل سے جو کو ہم رد کریں اللہ کے فضل سے۔۔۔


جب حضرت ابوبکر وعمر اور ابوعبیدہ میں سے کسی کا مقصد خلیفہ بنا نہیں تھا تو کیوں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بے گور وکفن چھوڑ کر سقیفہ بنی ساعدہ کی طرف دوڑ پڑے کہاں تو عمر بن خطاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جدائی میں دیوانے ہوگئے اور کہا ں ابو بکر کی آمد پر سب غم بھول کرسقیفہ بنی ساعدہ کی جانے والی تقریر کو اپنے ذہین میں تیار کرنے لگے اور بقول عمر بن خطاب کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال والے دن ابو بکر کی خلافت سے ذیادہ انھیں کوئی چیز عزیز نہیں تھی اسلئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات کو بے گور و کفن چھوڑ کر ابو بکر کی خلافت کی تک ودو میں لگ گئے شاباش ہے ابو بکر کو بھی کہ انھوں نے عمر بن خطاب کو اس محنت کا پورا پھل دیا اپنا ولی عہد بنا کر والسلام
مَن کنتُ مولاه فعلیّ مولاه.
 
شمولیت
جنوری 19، 2013
پیغامات
301
ری ایکشن اسکور
571
پوائنٹ
86
بہرام ان باتوں کا کتنی دفعہ اسی فورم پر جواب دیا جا چکا ہے ۔دوبارہ نئے موضوع کو ایک ہی بات کر کے رگیدا جاتا ہے ۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
ان تمام حقائق سے جو نتائج سامنے آرہے ہیں۔۔۔
وہ یہ ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دفاع کی آڑ میں اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔
کی شان میں گستاخیاں کی جائیں۔۔۔ ورنہ اگر ہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے تمام فرمودات کا مطالعہ کریں۔۔۔
تو ہمیں کہیں بھی یہ چیز دکھائی نہیں دیتی جس کا واویلا شیعہ حضرات مچاتے ہیں۔۔۔
لہذا تمام قارئین سے درخواست ہے۔۔۔ کہ ان شیعہ رافضیوں سے کسی بھی طرح کا تعاون۔۔۔
دوستی اعتماد یا بھروسہ قطعی طور پر مت کیجئے گا۔۔۔ کیونکہ ان کا مقصد ایزانی (مجوسی) مذہب۔۔۔
جس کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نےتاراج کیا تھا اور اینٹ سے اینٹ بجادی تھی۔۔۔
وہ غصہ دلوں میں بغض بن کر اہلسنت والجماعت کو ذہنی طور پر اذیت دینے کے لئے۔۔۔
اس طرح کی باتیں کرتے ہیں جس سے ہمارا کوئی نقصان نہیں کیونکہ ہمارا عقیدہ ہے کہ۔۔۔
ایک دن سب نے اللہ کے حضور کھڑے ہونا ہے وہاں کس عمل پر اعتراض کریں گے؟؟؟۔۔۔
یا اخلاق کو ملحوظ رکھتے ہوئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اعتراضات کی اس روش سے ہمیں۔۔۔
یہ جاننے میں آسانی رہی کہ ذات کبھی نہیں بدلتی۔۔۔ آج بھی عبداللہ بن سبا شہزادے۔۔۔
کی زبان میں وہی اعتراضات پیش کررہا ہے جو عبداللہ بن سباء کے تھے۔۔۔
سمجھداروں کو اب سمجھ جانا چاہئے۔۔۔ یہ یہودی ہیں۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
آپ تاریخ طبری سے حضرت عمر کا وہ اعتراف کیوں بھول جاتے ہیں جو حضرت ابن عباس کے سامنے کیا ایک بار ُ۔
دراصل یہ بھی ایک اعتراض ہے اہلسنت والجماعت پر۔۔۔
دوسری بات آئندہ سے آپ نے تمام صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رضی اللہ عنہ ضرور لکھا کریں ۔۔۔
اور میری انتظامیہ سے درخواست ہے اس پر سختی سے عمل کروایا جائے۔۔۔
وہ اس لئے کہ ہم شیعہ کا ساتھ فتوٰی یعنی لفظ کافر نہیں لگاتے۔۔۔
جب ہم اصول اور ضوابط پر عمل کرتے ہیں خود سے۔۔۔ تو بے لگام لوگوں پر لگام لگانے کی ذمہ داری۔۔۔
انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے جو کہ ونہی عن المنکر کے زمرے میں شمار ہوگی۔۔۔
ورنہ کوئی اور ممبر جو ان کی طرح جذباتی ہوگا تو انتظامیہ سمجھ سکتی کے بات کہاں جاکر ختم رکے گی۔۔۔
شکریہ۔۔۔

شہزادے چلو تم وہ اعتراض پیش کردو۔۔۔
تاکہ اس کا بھی جواب دے کر یہ ذمہ داری بھی پوری کی جائے۔۔۔
واللہ المستعان۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اب اتنا غصہ بھی اچھا نہیں بادشاہ سلامت کہ آپ کے الفاظ ہی بے ربط ہوگئے
باقی باتوں کا جواب ان شاء اللہ میں دیتا ہوں۔۔۔
لیکن اُس سے پہلے میں آپ کی اس بات کی وضاحت کردوں۔۔۔
دیکھئے بہرام صاحب اگر مجھے غصہ کرنا ہوتا یا مجھے غصہ آتا تو میں آپ کو شہزادے کہہ کر کبھی نہیں پکارتا۔۔۔
میں صرف وضاحت کرنا چاہ رہا تھا کہ اس علمی گفتگو کو اگر حدود میں رہ کر کیا جائے تو۔۔۔
ہم دوسروں ممبران کو متشدد ہونے سے روک سکتے ہیں جیسے کہ ایک ممبر نے اعتراض کیا۔۔۔
اگر وہ چاہتے تو اس سے زیادہ سخت انداز اپنا سکتے تھے۔۔۔ لیکن الحمداللہ اُنہوں نے ایسا نہیں کیا۔۔۔
لہذا میرے لئے یہ گمان کرنا کہ میں آپ پر غصہ کررہا ہوں بے وجہ ہے۔۔۔
 
Top