• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خواجہ معین الدین چشتی کون تھے؟؟؟؟

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
ان کتابوں کی سندوں میں کیا علتیں ہے انکی وضاحت تو کریں یا صرف لفاظیاں ہی ہوگی
کمال ہے۔ تاریخ کی کتب میں کتنی روایات موضوع ہیں اس سے کون ناواقف ہے؟

وَفِيهَا دَعَا مُعَاوِيَةُ النَّاسَ إِلَى الْبَيْعَةِ لِيَزِيدَ وَلَدِهِ أَنْ يَكُونَ وَلِيَّ عَهْدِهِ مِنْ بَعْدِهِ، - وَكَانَ قَدْ عَزَمَ قَبْلَ ذَلِكَ عَلَى هَذَا فِي حَيَاةِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ - فَرَوَى ابْنُ جَرِيرٍ: مِنْ طَرِيقِ الشَّعْبِيِّ، أَنَّ الْمُغِيرَةَ كَانَ قَدْ قَدِمَ عَلَى مُعَاوِيَةَ وأعفاه مِنْ إِمْرَةِ الْكُوفَةِ فَأَعْفَاهُ لِكِبَرِهِ وَضَعْفِهِ، وَعَزَمَ عَلَى تَوْلِيَتِهَا سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ، فَلَمَّا بَلَغَ ذَلِكَ الْمُغِيرَةَ كَأَنَّهُ نَدِمَ، فَجَاءَ إِلَى يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ فَأَشَارَ عَلَيْهِ بِأَنْ يَسْأَلَ مِنْ أبيه أن يكون ولي العهد، فسأل ذلك مِنْ أَبِيهِ فَقَالَ: مَنْ أَمَرَكَ بِهَذَا؟ قَالَ: الْمُغِيرَةُ، فَأَعْجَبَ ذَلِكَ مُعَاوِيَةَ مِنَ الْمُغِيرَةِ وَرَدَّهُ إِلَى عَمَلِ الْكُوفَةِ، وَأَمَرَهُ أَنْ يَسْعَى فِي ذَلِكَ، فَعِنْدَ ذَلِكَ سَعَى الْمُغِيرَةُ فِي تَوْطِيدِ ذَلِكَ
البدایہ و النہایہ
یہ روایت طبری میں بھی ہے۔ کیا آپ اس روایت کو صحیح اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ایسا مانتے ہیں؟ نہیں تو ایسے عجیب و غریب واقعات کی موجودگی میں ان کتابوں کی حیثیت کس قدر مستند اور کس قدر غیر مستند سمجھتے ہیں؟
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
کتابوں کی سند کی بات کی ہے نہ کہ روایات کی

ابتسامہ

سوال دوبارہ پڑھ لو
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
کتابوں کی سند کی بات کی ہے نہ کہ روایات کی

ابتسامہ

سوال دوبارہ پڑھ لو
رحمانی بھائی نے روایات کی اسانید اور کتابوں میں موجود رطب و یابس کا ذکر کیا ہے کتابوں کی اسانید کا نہیں۔ آپ کتابوں کی سند پر کیوں آ گئے؟
اگرہم مان لیں کہ کسی کتاب میں رطب ویابس سبھی کچھ جمع ہے،تواس سے اس کتاب کی قدروقیمت کم ہوجاتی ہےیاوہ کتاب درجہ استناد سے اورپایہ ثبوت سے گرجاتی ہے؟تاریخ طبری میں کیاکچھ نہیں ہے،تفیسر طبری میں کیسی کیسی روایتیں نہیں ہیں، آپ ہی کے حلقہ کے بڑے بزرگ حضرات یزید کے باب میں عرض کرتے پھرتے ہیں کہ ان کتابوں کے مولفین کی جلالت قدر مسلم لیکن انہوں نے تاریخ میں صحت کا اہتمام نہیں کیا اورسب کچھ نقل کردیا اور تحقیق کاکام بعد والوں کیلئے چھوڑدیا، سوال یہ ہے کہ اس رطب ویابس کے جمع ہونے سے کیاوہ کتابیں اب قابل اعتبار نہیں رہیں، کیا ابن اثیر کی الکامل اورابن کثیر کی البدایہ کی ساری وقعت ختم ہوگئی؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اچھا بھائی آپ جیت گئے بس؟

خوش؟
میرے محترم بھائی! ہار جیت کی بات نہیں ہے۔ میں نے تو بس رحمانی بھائی کی بات کی تائید میں ایک بات کی تھی۔ ممکن ہے آپ کا موقف درست ہو۔ مجھے ان کا درست معلوم ہوتا ہے کیوں کہ انہوں نے جو دوسری کتب کے حوالے سے بات کی ہے یہ واقعتاً ہے۔ ان کتب کو غیر مستند کسی نے نہیں کہا۔
بہرحال اس بحث کو چھوڑیے۔ اللہ پاک آپ کے علم و عمل میں اضافہ فرمائیں۔ آمین
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
اس طرح نا ہار هوتی هے نا جیت ۔ شخصیت اپنی جگہ ، شخصیت پر جو لکها گیا وہ اپنی جگہ ۔ کہنے کا مقصد یہ کہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی توثیق و توصیف اپنی جگہ جبکہ بعض مصنفین کا مبالغہ اسی شخصیت کے لیئے اس حد فاصل کو کراس کرتا هوا اپنی جگہ ۔ بات ان کتابوں کی ہی هے اوت ان میں موجود کلام پر تنقید هے ۔
دوسری طرف کسی شخصیت کو کسی اور سے تشبیہ دینا ۔ کسی کتاب کا کسی اور کتاب سے موازنہ کرنا ۔
اصل گفتگو اس پر هو ناکہ روایات پر جو کہ اکثر خوابوں اور خیالوں پر مبنی ہیں اور جنہیں پڑهتے هوئے واقعتا یہ احساس هوتا هے کہ واللہ یہ شریعت سے متحارب اقوال ہیں ۔ نا تو آج تک ان کتابوں سے نکالا گیا نا ہی ان پر کسی قسم کی تنقید برداشت هوتی هے ۔
یہ عقیدہ هے ۔ یہاں فرق هے ۔ یہاں مذاہب اربعہ والا فرق نہیں بلکہ خالص اسلامی عقیدہ سے ٹکراو هے ۔ جسطرح وہ تنقید برداشت نہیں کرتے ہیں ان کتابوں کے اقوال پر تو بهلا هم کس طرح برداشت کر سکتے ہیں صحیح اسلامی عقیدہ میں خیالی ، خوابی ملاوٹ کو ۔
بات سمجهی هوئی هو تب بهی الجهائی جائے تو بڑا عجیب محسوس هوتا هے ۔ جب علم رکهنے والے اس طرح کہتے ہیں تو اندازہ لگانا کیا مشکل هیکہ عام شخص جو کم جانتا هے اسکا رد عمل کیسا هوگا ۔
رہ گئی بات تقسیم در تقسیم بین اہل حدیث تو جوابا اتنا ہی کافی هے کہ یہ تقسیم عقیدہ اسلامی پر نہیں هے۔ یہ اتنا ہی واضح هے جس طرح هندوستان میں شافعی اور حنفی کے مابین اختلافات ہیں لیکن اگر وہ تصوفانہ فکر رکهتے هوں تو اس فکر پر متحد ہیں اگرچہ قتل بهی هوئے ان کے درمیان مذاہبی اختلاف پر ۔ تو بهائی تقسیم اس طرح هوئی هے اور هوتی هے ۔
بات علمی انداز میں شروع هوئی لیکن اسکا رخ تبدیل کردیا گیا ، یعنی اصل موضوع سے هٹا کر کسی اور طرف لیجایا جا رہا هے ۔ اب گفتگو هونی کہاں هے ایک لایعنی بحث هوگی جسکا کوئی فائدہ نہیں ۔ پتہ نہیں ہر ہر بار ایسا ہی کیوں هوتا هے!
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
تبصرہ اسحاق بهائی مراسلہ پر بہتر هوگا بجائے کسی اور کے مراسلہ پر کیونکہ موضوع وہاں هے اور شاید قابل غور نا سمجها گیا هو !
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,590
پوائنٹ
791
علم حدیث کا معمولی طالب بھی جانتاہے کہ جن راویوں نے حدیث کی روایت کی ہے، وہ اگرغلط عقیدہ کے بھی پیرو ہیں تو بھی ان کے غلط عقیدہ کی وجہ سے روایت ترک نہیں کی جاتی،کتنے خارجی اورکتنے شیعی اور کتنے دیگر گمراہ فرقہ اورعقیدہ کے افراد کتب حدیث کی روایتوں میں موجود ہیں،
افسوس :
آپ نے تصوف کی اندھی عقیدت کے دفاع میںصوفیاء کی پیش کردہ مجہول حکایتوں کو اور محدثین کی مسانید کو برابر کردیا
دوسرے لفظوں میں بالاسناد احادیث بھی محض حکایات صوفی کی سطح کی چیز ہیں ، العیاذ باللہ
اگر شرابِ تصوف کا خمار کبھی کم ہو تو اس نکتہ پر غور فرمایئے گا کہ یہ جو آپ احادیث کی کتب و اسانید میں خارجی ، شیعہ وغیرہ بتانے کے قابل ہوئے تو کس بنیاد پر ؟
یہی نا کہ احادیث کی اسانید موجود و مدون ہیں ، اور اسماء الرجال کا منظم و مرتب علم میسر ہے ،
جس کے سبب ہم بھی آج صحیح و ضعیف کی پہچان اور صدق و کذب کی تفریق کرسکتے ہیں ،
اب دوسری طرف آپ ( اخبار الاخیار ) کو دیکھئے
جو گیارھویں صدی ہجری میں مرتب کی گئی اور اس میں پانچ ، چھ سو سال پہلے حالات و واقعات کو بغیر کسی سند اور کسی کتاب کا حوالہ دئے بغیر بالجزم بیان کردیئے گئے ،
ہر واقعہ کے شروع میں صرف یہ لکھ دیا کہ ( حکایت ہے ) جیسے ہمارے علاقے میں شیعہ ذاکرین ( آواز آئی ) کے الفاظ استعمال کرتے ہیں ، اور ایک گروہ والے ( بزرگ فرماتے ہیں ) کی گڑتی دیتے ہیں ،
مقصد سب کا ایک ہی ہوتا ہے کہ :
بیٹا ! اس بات کی تحقیق کیلئے نہ ہمارے پاس کوئی سلسلہ سند ہے ، نہ کوئی دوسرا اس کی حقیقت تک پہنچ سکتا ہے ،
آپ اس مجہول طریقہ حکایات کو مسانید محدثین کی مثل سمجھتے ہیں ، جرات ہے آپ کی !
یا پھر کبھی حدیث پڑھی ، سنی ہی نہیں ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دراصل پاک و ہند کے تقلیدی مکتب والوں کا یہ اکلوتا ہتھکنڈہ ہے جو وہ اکثر استعمال میں لاتے ہیں
کہ جب ان کے لٹریچر کی کوئی کمزوری اور خامی انہیں دکھائی جائے تو جواب میں بے دھڑک احادیث کے ذخیرہ پر ہاتھ صاف کرتے ہیں ، اور خاص کر صحیحین تو ہدف اول ہوتی ہیں ،
جیسے کسی عالم نے ھدایہ کی ضعیف احادیث پر کتاب شائع تو جواب میں ایک تقلیدی نے گالیوں کے سود سمیت احادیث صحیحین کو ہدف طعن بنا ڈالا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کے ہم مسلک نواب صدیق حسن خان کے صاحبزادے نواب نورالحسن خان صاحب کو شیخ عبدالقادرجیلانی سے خاص لگائو تھا اس لئے وہ دنیا جہان میں کہیں سے بھی شیخ عبدالقادرجیلانی کے تعلق سے کوئی بھی کتاب ہوتی
آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے ، نواب نورالحسن کا شمار اہل حدیث علماء میں نہیں ہوتا ،
ماحول کے اسیر ایک عامی کے احوال کسی کیلئے دلیل اور وجہ الزام نہیں بن سکتے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیگر سوانح نگاروں نے کیاکچھ لکھاہے اور شیخ عبدالقادرجیلانی کاتذکرہ کبھی فرصت ملے تو ذہبی کے سیراعلام النبلاء میں بھی پڑھی لیجئے
جی مطمئن رہیں پہلے بھی سیر اعلام پیش نظر رہتی ہے ، اور ان شاء اللہ آئندہ بھی پڑھ ’’ ہی ‘‘ لوں گا ۔
لیکن ہمیں سیر الاعلام میں شیخ ؒ کے متعلق اخبار الاخیار جیسی حکایات نظر نہیں آئیں ،
اور شیخ جیلانی رحمہ اللہ کے متعلق دیگر کتب بالخصوص انکی اپنی غنیہ کا اہتمام بھی ہے ،
اور سیر اعلام النبلاء ہی نہیں الحمد للہ علامہ ذھبی کی دیگر کتب پڑھنے کا اشتیاق بھی ہے
خاص کر ان کی کتاب ’’ العلوللعلی العظیم ‘‘ بڑی عقیدت سے پڑھتا ہوں
لیکن کچھ ’’ بزرگ ‘‘ امام الذہبی ؒ کی اس کتاب سے ناراض ناراض سے لگتے ہیں ؛
اور اس سے گریز کا اصرار فرماتے ہیں ،

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی اس طویل تحریر میں ایک بھی ایسی معتبر بات ،حوالہ نہیں ہے جس سے ثابت ہو کہ اخبارالاخیار غیرمعتبر اورغیرمستند کتاب ہے،کسی کتاب کو مستند اورغیرمستند قراردینے میں محض اپنی ذاتی رائے کو کام میں نہ لائیں، تاریخ وسیر کے ماہرین سے بھی تھوڑی مدد لے لیاکریں،
آپ ہی تاریخ و سیر کے ان ماہرین کی نشاندہی فرمادیں ، تاکہ ( اخبار الاخیار ) پر اعتبار کیلئے ان سے مدد لی جاسکے ، لیکن براہ کرم ایسے ’’ ماہرین ‘‘ ہوں جو صرف ( مشہور ہے ) اور ( حکایت ہے ) کی گردان نہ کرتے ہوں ،
تاکہ ہم ان سے جناب خضرعلیہ السلام کی مجلس گیلانی میں حاضری اور اس کے اوپر پرواز کے متعلق ماہرانہ رائے معلوم کرسکیں ،
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,590
پوائنٹ
791
یہ توآپ کی وسعت ظرفی ہے کہ آپ نے عام الفاظ استعمال کئے ورنہ تفصیل میں آپ بالیقین یہی ارشاد فرمائیں گے کہ وہی محدثین مفسرین ،مجاہدین اورعلماء معتبر ہیں جو صحیح العقیدہ ہوں، جو اشعری اورماتریدی ہیں وہ غیرمعتبر ہیں اوران کا کوئی درجہ اعتبار واستناد ہے
اہل سنت کا ہر محدث ، مفسر ، مجاہد و عالم ہمارے لئے محترم و معزز ہے ،
مثلاً امام طحاوی رحمہ اللہ ہوں ،علامہ عینی ؒ و علامہ سیوطیؒ امام ابن قدامہ ؒ ہوں یا امام نووی ؒ اور دیگر بے شمار اہل علم و فضل۔ سب ہی کے علم و فضل کا اعتراف ہے ، ہاں ان سے بر بنائے دلیل اختلاف ہوسکتا ہے لیکن پورے احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے ،
اسلئے آپ کا ہمارے متعلق سوء ظن بے بنیاد ہے ،
 
Top