- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مھترم بھائی اگر اس سے مراد آپ کی وہ نام نہاد مجاہدین ہیں جو قرآن و حدیث کو سمجھے بغیر محض تکفیر کی بنیاد پر پاکستان یا مسلم ممالک میں جہاد یا لڑائی شروع کر کے فساد اور جہاد کو بدنام کرنے کا سبب بن رہے ہیں اور اس میں انکو شرعی دلائل دے کر انکو منع کرنے والے علماء یا عوام کی ہی تکفیر شروع کر دیتے ہیں اور انکا قتل شروع کر دیتے ہیں تو انکے خارجی ہونے میں کیا اختلاف ہو سکتا ہے البتہ جہاں علماء کے ٹھوس دلائل موجود ہوں اس کے مطابق تکفیر کرنے والے کو خارجی کہنا درست نہیں اگرچہ دوسری طرف بھی کثیر علماء ہوں
جب ان جہلا کے خارجی ہونے میں بقول آپ کے'' کیا اختلاف ہو سکتا ہے'' تو ان علماء کے کون سے ''سرخاب کے پر '' ہیں کہ انہیں کسی صورت گمراہ نہیں کہا جاسکتا، وہ بھی اس ایک مسئلہ میں؟عبدہ بھائی! اگر حکم کی بات ہے تو خوارج کہلوائے جانے کے حقدار پہلے علماء ہیں، بعد میں عوام!! کیونکہ عوام کے پاس تو ایک عذر جہالت موجود ہے!!
یہ تو ان دلائل پر منحصر ہے کہ آیا ان کے پاس دلیل کیاہے اور طرز دلالت کیا ہے، کیونکہ سیدنا علی اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہم کی تکفیر کرنے والے بزعم خویش قرآن سے دلیل رکھتے تھے!!! فتدبر!!
میں تو کسی کو خارجی نہیں کہتا، سوائے چند ایک کے، اور وہ ویسے علماء و مفتیان ہیں!! جو اپنے اس منہج کا علی الاعلان بیان کرتے ہیں۔وگرنہ دیگر کے لئے میں صرف اتنا کہا کرتا ہوں کہ یہ خوارج کا طرز استدلال اور خوارج کے منہج سے موافقت اور ان کے نقش قدم پر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ:
وہی انداز ہے ظالم کا خوارج والا!!
Last edited: